اُسے بہت دفعہ بیڑیوں اور زنجیروں سے باندھا گیا تھا، لیکن جب بھی ایسا ہوا تو اُس نے زنجیروں کو توڑ کر بیڑیوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا تھا۔ کوئی بھی اُسے کنٹرول نہیں کر سکتا تھا۔
اُس نے اُنہیں اجازت دی تو بدروحیں اُس آدمی میں سے نکل کر سؤروں میں جا گھسیں۔ اِس پر پورے غول کے تقریباً 2,000 سؤر بھاگ بھاگ کر پہاڑی کی ڈھلان پر سے اُترے اور جھیل میں جھپٹ کر ڈوب مرے۔
یہ دیکھ کر سؤروں کے گلہ بان بھاگ گئے۔ اُنہوں نے شہر اور دیہات میں اِس بات کا چرچا کیا تو لوگ یہ معلوم کرنے کے لئے کہ کیا ہوا ہے اپنی جگہوں سے نکل کر عیسیٰ کے پاس آئے۔
لیکن عیسیٰ نے اُسے ساتھ جانے نہ دیا بلکہ کہا، ”اپنے گھر واپس چلا جا اور اپنے عزیزوں کو سب کچھ بتا جو رب نے تیرے لئے کیا ہے، کہ اُس نے تجھ پر کتنا رحم کیا ہے۔“
بہت ڈاکٹروں سے اپنا علاج کروا کروا کر اُسے کئی طرح کی مصیبت جھیلنی پڑی تھی اور اِتنے میں اُس کے تمام پیسے بھی خرچ ہو گئے تھے۔ توبھی کوئی فائدہ نہ ہوا تھا بلکہ اُس کی حالت مزید خراب ہوتی گئی۔
عیسیٰ نے یہ بات ابھی ختم نہیں کی تھی کہ عبادت خانے کے راہنما یائیر کے گھر کی طرف سے کچھ لوگ پہنچے اور کہا، ”آپ کی بیٹی فوت ہو چکی ہے، اب اُستاد کو مزید تکلیف دینے کی کیا ضرورت؟“
لوگ ہنس کر اُس کا مذاق اُڑانے لگے۔ لیکن اُس نے سب کو باہر نکال دیا۔ پھر صرف لڑکی کے والدین اور اپنے تین شاگردوں کو ساتھ لے کر وہ اُس کمرے میں داخل ہوا جس میں لڑکی پڑی تھی۔