سلامتی کے ایسے گھر میں ٹھہرو اور وہ کچھ کھاؤ پیؤ جو تم کو دیا جائے، کیونکہ مزدور اپنی مزدوری کا حق دار ہے۔ مختلف گھروں میں گھومتے نہ پھرو بلکہ ایک ہی گھر میں رہو۔
اے خرازین، تجھ پر افسوس! بیت صیدا، تجھ پر افسوس! اگر صور اور صیدا میں وہ معجزے کئے گئے ہوتے جو تم میں ہوئے تو وہاں کے لوگ کب کے ٹاٹ اوڑھ کر اور سر پر راکھ ڈال کر توبہ کر چکے ہوتے۔
اُسی وقت عیسیٰ روح القدس میں خوشی منانے لگا۔ اُس نے کہا، ”اے باپ، آسمان و زمین کے مالک! مَیں تیری تمجید کرتا ہوں کہ تُو نے یہ بات داناؤں اور عقل مندوں سے چھپا کر چھوٹے بچوں پر ظاہر کر دی ہے۔ ہاں میرے باپ، کیونکہ یہی تجھے پسند آیا۔
میرے باپ نے سب کچھ میرے سپرد کر دیا ہے۔ کوئی نہیں جانتا کہ فرزند کون ہے سوائے باپ کے۔ اور کوئی نہیں جانتا کہ باپ کون ہے سوائے فرزند کے اور اُن لوگوں کے جن پر فرزند یہ ظاہر کرنا چاہتا ہے۔“
مَیں تم کو بتاتا ہوں کہ بہت سے نبی اور بادشاہ یہ دیکھنا چاہتے تھے جو تم دیکھتے ہو، لیکن اُنہوں نے نہ دیکھا۔ اور وہ یہ سننے کے آرزومند تھے جو تم سنتے ہو، لیکن اُنہوں نے نہ سنا۔“
آدمی نے جواب دیا، ”’رب اپنے خدا سے اپنے پورے دل، اپنی پوری جان، اپنی پوری طاقت اور اپنے پورے ذہن سے پیار کرنا۔‘ اور ’اپنے پڑوسی سے ویسی محبت رکھنا جیسی تُو اپنے آپ سے رکھتا ہے‘۔“
عیسیٰ نے جواب میں کہا، ”ایک آدمی یروشلم سے یریحو کی طرف جا رہا تھا کہ وہ ڈاکوؤں کے ہاتھوں میں پڑ گیا۔ اُنہوں نے اُس کے کپڑے اُتار کر اُسے خوب مارا اور اَدھ مُوا چھوڑ کر چلے گئے۔
وہ اُس کے پاس گیا اور اُس کے زخموں پر تیل اور مَے لگا کر اُن پر پٹیاں باندھ دیں۔ پھر اُس کو اپنے گدھے پر بٹھا کر سرائے تک لے گیا۔ وہاں اُس نے اُس کی مزید دیکھ بھال کی۔
اگلے دن اُس نے چاندی کے دو سِکے نکال کر سرائے کے مالک کو دیئے اور کہا، ’اِس کی دیکھ بھال کرنا۔ اگر خرچہ اِس سے بڑھ کر ہوا تو مَیں واپسی پر ادا کر دوں گا‘۔“
جبکہ مرتھا مہمانوں کی خدمت کرتے کرتے تھک گئی۔ آخرکار وہ عیسیٰ کے پاس آ کر کہنے لگی، ”خداوند، کیا آپ کو پروا نہیں کہ میری بہن نے مہمانوں کی خدمت کا پورا انتظام مجھ پر چھوڑ دیا ہے؟ اُس سے کہیں کہ وہ میری مدد کرے۔“