Isaiah 3

قادرِ مطلق رب الافواج یروشلم اور یہوداہ سے سب کچھ چھیننے کو ہے جس پر لوگ انحصار کرتے ہیں۔ روٹی کا ہر لقمہ اور پانی کا ہر قطرہ،
سورمے اور فوجی، قاضی اور نبی، قسمت کا حال بتانے والے اور بزرگ،
فوجی افسر اور اثر و رسوخ والے، مشیر، جادوگر اور منتر پھونکنے والے، سب کے سب چھین لئے جائیں گے۔
مَیں لڑکے اُن پر مقرر کروں گا، اور متلوّن مزاج ظالم اُن پر حکومت کریں گے۔
عوام ایک دوسرے پر ظلم کریں گے، اور ہر ایک اپنے پڑوسی کو دبائے گا۔ نوجوان بزرگوں پر اور کمینے، عزت داروں پر حملہ کریں گے۔
تب کوئی اپنے باپ کے گھر میں اپنے بھائی کو پکڑ کر اُس سے کہے گا، ”تیرے پاس اب تک چادر ہے، اِس لئے آ، ہمارا سربراہ بن جا! کھنڈرات کے اِس ڈھیر کو سنبھالنے کی ذمہ داری اُٹھا لے!“
لیکن وہ چیخ کر انکار کرے گا، ”نہیں، مَیں تمہارا معالجہ کر ہی نہیں سکتا! میرے گھر میں نہ روٹی ہے، نہ چادر۔ مجھے عوام کا سربراہ مت بنانا!“
یروشلم ڈگمگا رہا ہے، یہوداہ دھڑام سے گر گیا ہے۔ اور وجہ یہ ہے کہ وہ اپنی باتوں اور حرکتوں سے رب کی مخالفت کرتے ہیں۔ اُس کے جلالی حضور ہی میں وہ سرکشی کا اظہار کرتے ہیں۔
اُن کی جانب داری اُن کے خلاف گواہی دیتی ہے۔ اور وہ سدوم کے باشندوں کی طرح علانیہ اپنے گناہوں پر فخر کرتے ہیں، وہ اُنہیں چھپانے کی کوشش ہی نہیں کرتے۔ اُن پر افسوس! وہ تو اپنے آپ کو مصیبت میں ڈال رہے ہیں۔
راست بازوں کو مبارک باد دو، کیونکہ وہ اپنے اعمال کے اچھے پھل سے لطف اندوز ہوں گے۔
لیکن بےدینوں پر افسوس! اُن کا انجام بُرا ہو گا، کیونکہ اُنہیں غلط کام کی مناسب سزا ملے گی۔
ہائے، میری قوم! متلوّن مزاج تجھ پر ظلم کرتے اور عورتیں تجھ پر حکومت کرتی ہیں۔ اے میری قوم، تیرے راہنما تجھے گم راہ کر رہے ہیں، وہ تجھے اُلجھا کر صحیح راہ سے بھٹکا رہے ہیں۔
رب عدالت میں مقدمہ لڑنے کے لئے کھڑا ہوا ہے، وہ قوموں کی عدالت کرنے کے لئے اُٹھا ہے۔
رب اپنی قوم کے بزرگوں اور رئیسوں کا فیصلہ کرنے کے لئے سامنے آ کر فرماتا ہے، ”تم ہی انگور کے باغ میں چرتے ہوئے سب کچھ کھا گئے ہو، تمہارے گھر ضرورت مندوں کے لُوٹے ہوئے مال سے بھرے پڑے ہیں۔
یہ تم نے کیسی گستاخی کر دکھائی؟ یہ میری ہی قوم ہے جسے تم کچل رہے ہو۔ تم مصیبت زدوں کے چہروں کو چکّی میں پیس رہے ہو۔“ قادرِ مطلق رب الافواج یوں فرماتا ہے۔
رب نے فرمایا، ”صیون کی بیٹیاں کتنی مغرور ہیں۔ جب آنکھ مار مار کر چلتی ہیں تو اپنی گردنوں کو کتنی شوخی سے اِدھر اُدھر گھماتی ہیں۔ اور جب مٹک مٹک کر قدم اُٹھاتی ہیں تو پاؤں پر بندھے ہوئے گھنگھرو بولتے ہیں ٹن ٹن، ٹن ٹن۔“
جواب میں رب اُن کے سروں پر پھوڑے پیدا کر کے اُن کے ماتھوں کو گنجا ہونے دے گا۔
اُس دن رب اُن کا تمام سنگار اُتار دے گا: اُن کے گھنگھرو، سورج اور چاند کے زیورات،
آویزے، کڑے، دوپٹے،
سجیلی ٹوپیاں، پائل، خوشبو کی بوتلیں، تعویذ،
انگوٹھیاں، نتھ،
شاندار کپڑے، چادریں، بٹوے،
آئینے، نفیس لباس، سربند اور شال۔
خوشبو کی بجائے بدبو ہو گی، کمربند کے بجائے رسّی، سلجھے ہوئے بالوں کے بجائے گنجاپن، شاندار لباس کے بجائے ٹاٹ، خوب صورتی کی بجائے شرمندگی۔
ہائے، یروشلم! تیرے مرد تلوار کی زد میں آ کر مریں گے، تیرے سورمے لڑتے لڑتے شہید ہو جائیں گے۔
شہر کے دروازے آہیں بھر بھر کر ماتم کریں گے، صیون بیٹی تنہا رہ کر خاک میں بیٹھ جائے گی۔