Luke 8

بعد از آن عیسی شهر به شهر و روستا به روستا می‌گشت و مژدهٔ پادشاهی خدا را اعلام می‌کرد.
اِس کے کچھ دیر بعد عیسیٰ مختلف شہروں اور دیہاتوں میں سے گزر کر سفر کرنے لگا۔ ہر جگہ اُس نے اللہ کی بادشاہی کے بارے میں خوش خبری سنائی۔ اُس کے بارہ شاگرد اُس کے ساتھ تھے،
دوازده حواری و عدّه‌ای از زنانی كه از ارواح پلید و ناخوشی‌ها رهایی یافته بودند با او همراه بودند. مریم معروف به مریم مجدلیه كه از او هفت دیو بیرون آمده بود،
نیز کچھ خواتیں بھی جنہیں اُس نے بدروحوں سے رِہائی اور بیماریوں سے شفا دی تھی۔ اِن میں سے ایک مریم تھی جو مگدلینی کہلاتی تھی جس میں سے سات بدروحیں نکالی گئی تھیں۔
یونا همسر خوزا مباشر هیرودیس و سوسن و بسیاری كسان دیگر. این زنها از اموال خود به عیسی و شاگردانش كمک می‌کردند.
پھر یُوٲنّہ جو خوزہ کی بیوی تھی (خوزہ ہیرودیس بادشاہ کا ایک افسر تھا)۔ سوسناہ اور دیگر کئی خواتین بھی تھیں جو اپنے مالی وسائل سے اُن کی خدمت کرتی تھیں۔
وقتی مردم از شهرهای اطراف به دیدن عیسی آمدند و جمعیّت زیادی در اطراف او جمع شد، مَثَلی زده گفت:
ایک دن عیسیٰ نے ایک بڑے ہجوم کو ایک تمثیل سنائی۔ لوگ مختلف شہروں سے اُسے سننے کے لئے جمع ہو گئے تھے۔
«برزگری برای بذر افشاندن بیرون رفت. وقتی بذر پاشید، مقداری از آن در گذرگاه افتاد و پایمال شد و پرندگان آنها را خوردند.
”ایک کسان بیج بونے کے لئے نکلا۔ جب بیج اِدھر اُدھر بکھر گیا تو کچھ دانے راستے پر گرے۔ وہاں اُنہیں پاؤں تلے کچلا گیا اور پرندوں نے اُنہیں چگ لیا۔
مقداری هم در زمین سنگلاخ افتاد و پس از آنكه رشد كرد به‌خاطر کمی رطوبت خشک شد.
کچھ پتھریلی زمین پر گرے۔ وہاں وہ اُگنے تو لگے، لیکن نمی کی کمی تھی، اِس لئے پودے کچھ دیر کے بعد سوکھ گئے۔
بعضی از بذرها داخل خارها افتاد و خارها با آنها رشد كرده آنها را خفه نمود.
کچھ دانے خود رَو کانٹےدار پودوں کے درمیان بھی گرے۔ وہاں وہ اُگنے تو لگے، لیکن خود رَو پودوں نے ساتھ ساتھ بڑھ کر اُنہیں پھلنے پھولنے کی جگہ نہ دی۔ چنانچہ وہ بھی ختم ہو گئے۔
بعضی از بذرها در خاک خوب افتادند و رشد كردند و صد برابر ثمر آوردند.» این را فرمود و با صدای بلند گفت: «اگر گوش شنوا دارید، بشنوید.»
لیکن ایسے دانے بھی تھے جو زرخیز زمین پر گرے۔ وہاں وہ اُگ سکے اور جب فصل پک گئی تو سَو گُنا زیادہ پھل پیدا ہوا۔“ یہ کہہ کر عیسیٰ پکار اُٹھا، ”جو سن سکتا ہے وہ سن لے!“
شاگردان عیسی معنی این مَثَل را از او پرسیدند.
اُس کے شاگردوں نے اُس سے پوچھا کہ اِس تمثیل کا کیا مطلب ہے؟
فرمود: «درک اسرار پادشاهی خدا به شما عطا شده است، امّا این مطالب برای دیگران در قالب مَثَل بیان می‌شود تا نگاه كنند امّا چیزی نبینند، بشنوند امّا چیزی نفهمند.
جواب میں اُس نے کہا، ”تم کو تو اللہ کی بادشاہی کے بھید سمجھنے کی لیاقت دی گئی ہے۔ لیکن مَیں دوسروں کو سمجھانے کے لئے تمثیلیں استعمال کرتا ہوں تاکہ پاک کلام پورا ہو جائے کہ ’وہ اپنی آنکھوں سے دیکھیں گے مگر کچھ نہیں جانیں گے، وہ اپنے کانوں سے سنیں گے مگر کچھ نہیں سمجھیں گے۔‘
«معنی و مفهوم این مَثَل از این قرار است: دانه، كلام خداست.
تمثیل کا مطلب یہ ہے: بیج سے مراد اللہ کا کلام ہے۔
دانه‌هایی كه در گذرگاه افتادند كسانی هستند كه آن را می‌شنوند و سپس ابلیس می‌آید و كلام را از دلهایشان می‌رباید مبادا ایمان بیاورند و نجات یابند.
راہ پر گرے ہوئے دانے وہ لوگ ہیں جو کلام سنتے تو ہیں، لیکن پھر ابلیس آ کر اُسے اُن کے دلوں سے چھین لیتا ہے، ایسا نہ ہو کہ وہ ایمان لا کر نجات پائیں۔
دانه‌های كاشته شده در سنگلاخ به كسانی می‌ماند كه وقتی كلام را می‌شنوند با شادی می‌پذیرند امّا كلام در آنان ریشه نمی‌دواند. مدّتی ایمان دارند امّا در وقت آزمایشهای سخت از میدان بدر می‌روند.
پتھریلی زمین پر گرے ہوئے دانے وہ لوگ ہیں جو کلام سن کر اُسے خوشی سے قبول تو کر لیتے ہیں، لیکن جڑ نہیں پکڑتے۔ نتیجے میں اگرچہ وہ کچھ دیر کے لئے ایمان رکھتے ہیں توبھی جب کسی آزمائش کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو وہ برگشتہ ہو جاتے ہیں۔
دانه‌هایی كه در میان خارها افتادند بر كسانی دلالت می‌کند كه كلام خدا را می‌شنوند امّا با گذشت زمان، نگرانی‌های دنیا و مال و ثروت و خوشی‌های زندگی، كلام را در آنها خفه می‌کند و هیچ‌گونه ثمری نمی‌آورند.
خود رَو کانٹےدار پودوں کے درمیان گرے ہوئے دانے وہ لوگ ہیں جو سنتے تو ہیں، لیکن جب وہ چلے جاتے ہیں تو روزمرہ کی پریشانیاں، دولت اور زندگی کی عیش و عشرت اُنہیں پھلنے پھولنے نہیں دیتی۔ نتیجے میں وہ پھل لانے تک نہیں پہنچتے۔
امّا دانه‌هایی كه در خاک خوب افتادند بر كسانی دلالت دارد كه كلام خدا را با قلبی صاف و پاک می‌شنوند و آن را نگه می‌دارند و با پشتكار، ثمرات فراوان به بار می‌آورند.
اِس کے مقابلے میں زرخیز زمین میں گرے ہوئے دانے وہ لوگ ہیں جن کا دل دیانت دار اور اچھا ہے۔ جب وہ کلام سنتے ہیں تو وہ اُسے اپناتے اور ثابت قدمی سے ترقی کرتے کرتے پھل لاتے ہیں۔
«هیچ‌کس چراغ را روشن نمی‌کند تا آن را زیر سرپوش بگذارد یا زیر تخت بگذارد. برعکس، آن را روی چراغپایه می‌گذارد تا هرکه وارد شود، نور آن را ببیند.
جب کوئی چراغ جلاتا ہے تو وہ اُسے کسی برتن یا چارپائی کے نیچے نہیں رکھتا، بلکہ اُسے شمع دان پر رکھ دیتا ہے تاکہ اُس کی روشنی اندر آنے والوں کو نظر آئے۔
«زیرا هرچه پنهان باشد آشكار می‌شود و هرچه زیر سرپوش باشد نمایان می‌گردد و پرده از رویش برداشته می‌شود.
جو کچھ بھی اِس وقت پوشیدہ ہے وہ آخر میں ظاہر ہو جائے گا، اور جو کچھ بھی چھپا ہوا ہے وہ معلوم ہو جائے گا اور روشنی میں لایا جائے گا۔
«پس مواظب باشید كه چطور می‌شنوید زیرا به کسی‌که دارد بیشتر داده خواهد شد، امّا آن‌کس كه ندارد حتّی آنچه را كه به گمان خود دارد از دست خواهد داد.»
چنانچہ اِس پر دھیان دو کہ تم کس طرح سنتے ہو۔ کیونکہ جس کے پاس کچھ ہے اُسے اَور دیا جائے گا، جبکہ جس کے پاس کچھ نہیں ہے اُس سے وہ بھی چھین لیا جائے گا جس کے بارے میں وہ خیال کرتا ہے کہ اُس کا ہے۔“
مادر و برادران عیسی به سراغ او آمدند، امّا به سبب زیادی جمعیّت نتوانستند به او برسند.
ایک دن عیسیٰ کی ماں اور بھائی اُس کے پاس آئے، لیکن وہ ہجوم کی وجہ سے اُس تک نہ پہنچ سکے۔
به او گفتند: «مادر و برادرانت بیرون ایستاده‌اند و می‌خواهند تو را ببینند.»
چنانچہ عیسیٰ کو اطلاع دی گئی، ”آپ کی ماں اور بھائی باہر کھڑے ہیں اور آپ سے ملنا چاہتے ہیں۔“
عیسی پاسخ داد: «مادر من و برادران من آنانی هستند كه كلام خدا را می‌شنوند و آن را بجا می‌آورند.»
اُس نے جواب دیا، ”میری ماں اور بھائی وہ سب ہیں جو اللہ کا کلام سن کر اُس پر عمل کرتے ہیں۔“
در یكی از آن روزها عیسی با شاگردان خود سوار قایق شد و به آنان فرمود: «به طرف دیگر دریا برویم.» آنها به راه افتادند
ایک دن عیسیٰ نے اپنے شاگردوں سے کہا، ”آؤ، ہم جھیل کو پار کریں۔“ چنانچہ وہ کشتی پر سوار ہو کر روانہ ہوئے۔
و وقتی قایق در حركت بود عیسی به خواب رفت. در این وقت توفان سختی در دریا پدید آمد. آب، قایق را پر می‌ساخت و آنان در خطر بزرگی افتاده بودند.
جب کشتی چلی جا رہی تھی تو عیسیٰ سو گیا۔ اچانک جھیل پر آندھی آئی۔ کشتی پانی سے بھرنے لگی اور ڈوبنے کا خطرہ تھا۔
پیش او رفتند و بیدارش كرده گفتند: «ای استاد، ای استاد، چیزی نمانده كه ما از بین برویم.» او از خواب برخاست و با تندی به باد و آبهای توفانی فرمان سكوت داد. توفان فرو نشست و همه‌جا آرام شد.
پھر اُنہوں نے عیسیٰ کے پاس جا کر اُسے جگا دیا اور کہا، ”اُستاد، اُستاد، ہم تباہ ہو رہے ہیں۔“ وہ جاگ اُٹھا اور آندھی اور موجوں کو ڈانٹا۔ آندھی تھم گئی اور لہریں بالکل ساکت ہو گئیں۔
از آنان پرسید: «ایمانتان كجاست؟» آنان با حالت ترس و تعجّب به یكدیگر می‌گفتند: «این مرد كیست كه به باد و آب فرمان می‌دهد و آنها از او اطاعت می‌کنند؟»
پھر اُس نے شاگردوں سے پوچھا، ”تمہارا ایمان کہاں ہے؟“ اُن پر خوف طاری ہو گیا اور وہ سخت حیران ہو کر آپس میں کہنے لگے، ”آخر یہ کون ہے؟ وہ ہَوا اور پانی کو بھی حکم دیتا ہے، اور وہ اُس کی مانتے ہیں۔“
به این ترتیب در سرزمین جدریان كه مقابل استان جلیل است به خشكی رسیدند.
پھر وہ سفر جاری رکھتے ہوئے گراسا کے علاقے کے کنارے پر پہنچے جو جھیل کے پار گلیل کے مقابل ہے۔
همین‌که عیسی قدم به ساحل گذاشت با مردی از اهالی آن شهر روبه‌رو شد كه گرفتار دیوها بود. مدّتی دراز نه لباسی پوشیده بود و نه در خانه زندگی كرده بود بلكه در میان گورستان به سر می‌برد.
جب عیسیٰ کشتی سے اُترا تو شہر کا ایک آدمی عیسیٰ کو ملا جو بدروحوں کی گرفت میں تھا۔ وہ کافی دیر سے کپڑے پہنے بغیر چلتا پھرتا تھا اور اپنے گھر کے بجائے قبروں میں رہتا تھا۔
به محض اینکه عیسی را دید فریاد كرد و به پاهای او افتاد و با صدای بلند گفت: «ای عیسی، پسر خدای متعال از من چه می‌خواهی؟ از تو التماس می‌کنم، مرا عذاب نده»
عیسیٰ کو دیکھ کر وہ چلّایا اور اُس کے سامنے گر گیا۔ اونچی آواز سے اُس نے کہا، ”عیسیٰ اللہ تعالیٰ کے فرزند، میرا آپ کے ساتھ کیا واسطہ ہے؟ مَیں منت کرتا ہوں، مجھے عذاب میں نہ ڈالیں۔“
زیرا عیسی به روح پلید فرمان داده بود كه از آن مرد بیرون بیاید. آن دیو بارها بر او حمله‌ور شده بود و مردم او را گرفته با زنجیرها و کنده‌ها محكم نگاه داشته بودند، امّا هربار زنجیرها را پاره می‌کرد و آن دیو او را به بیابانها می‌کشانید.
کیونکہ عیسیٰ نے ناپاک روح کو حکم دیا تھا، ”آدمی میں سے نکل جا!“ اِس بدروح نے بڑی دیر سے اُس پر قبضہ کیا ہوا تھا، اِس لئے لوگوں نے اُس کے ہاتھ پاؤں زنجیروں سے باندھ کر اُس کی پہرہ داری کرنے کی کوشش کی تھی، لیکن بےفائدہ۔ وہ زنجیروں کو توڑ ڈالتا اور بدروح اُسے ویران علاقوں میں بھگائے پھرتی تھی۔
عیسی از او پرسید: «اسم تو چیست؟» جواب داد: «سپاه» و این به آن سبب بود كه دیوهای بسیاری او را به تصرّف خود درآورده بودند.
عیسیٰ نے اُس سے پوچھا، ”تیرا نام کیا ہے؟“ اُس نے جواب دیا، ”لشکر۔“ اِس نام کی وجہ یہ تھی کہ اُس میں بہت سی بدروحیں گھسی ہوئی تھیں۔
دیوها از عیسی تقاضا کردند كه آنها را به چاه بی‌انتها نفرستد.
اب یہ منت کرنے لگیں، ”ہمیں اتھاہ گڑھے میں جانے کو نہ کہیں۔“
در آن نزدیكی، گلّهٔ بزرگ خوکی بود كه در بالای تپّه می‌چریدند و دیوها از او در خواست كردند كه اجازه دهد به داخل خوكها بروند. عیسی به آنها اجازه داد.
اُس وقت قریب کی پہاڑی پر سؤروں کا بڑا غول چر رہا تھا۔ بدروحوں نے عیسیٰ سے التماس کی، ”ہمیں اُن سؤروں میں داخل ہونے دیں۔“ اُس نے اجازت دے دی۔
دیوها از آن مرد بیرون آمدند و به داخل خوكها رفتند و آن گلّه از سراشیبی تپّه به دریا جست و غرق شد.
چنانچہ وہ اُس آدمی میں سے نکل کر سؤروں میں جا گھسیں۔ اِس پر پورے غول کے سؤر بھاگ بھاگ کر پہاڑی کی ڈھلان پر سے اُترے اور جھیل میں جھپٹ کر ڈوب مرے۔
خوک‌بانان آنچه را كه واقع شد دیدند و پا به فرار گذاشتند و این خبر را به شهر و اطراف آن رسانیدند.
یہ دیکھ کر سؤروں کے گلہ بان بھاگ گئے۔ اُنہوں نے شہر اور دیہات میں اِس بات کا چرچا کیا
مردم برای تماشا از شهر بیرون آمدند. وقتی پیش عیسی رسیدند مردی را كه دیوها از او بیرون رفته بودند، لباس پوشیده و سر عقل آمده پیش پای عیسی نشسته دیدند و هراسان شدند.
تو لوگ یہ معلوم کرنے کے لئے کہ کیا ہوا ہے اپنی جگہوں سے نکل کر عیسیٰ کے پاس آئے۔ اُس کے پاس پہنچے تو وہ آدمی ملا جس سے بدروحیں نکل گئی تھیں۔ اب وہ کپڑے پہنے عیسیٰ کے پاؤں میں بیٹھا تھا اور اُس کی ذہنی حالت ٹھیک تھی۔ یہ دیکھ کر وہ ڈر گئے۔
شاهدان واقعه برای آنان شرح دادند كه آن مرد چگونه شفا یافت.
جنہوں نے سب کچھ دیکھا تھا اُنہوں نے لوگوں کو بتایا کہ اِس بدروح گرفتہ آدمی کو کس طرح رِہائی ملی ہے۔
بعد تمام مردم ناحیهٔ جدریان از عیسی خواهش كردند كه از آنجا برود زیرا بسیار هراسان بودند. بنابراین عیسی سوار قایق شد و به طرف دیگر دریا بازگشت.
پھر اُس علاقے کے تمام لوگوں نے عیسیٰ سے درخواست کی کہ وہ اُنہیں چھوڑ کر چلا جائے، کیونکہ اُن پر بڑا خوف چھا گیا تھا۔ چنانچہ عیسیٰ کشتی پر سوار ہو کر واپس چلا گیا۔
مردی كه دیوها از او بیرون آمده بودند اجازه خواست كه با او برود امّا عیسی به او اجازه نداد و گفت:
جس آدمی سے بدروحیں نکل گئی تھیں اُس نے اُس سے التماس کی، ”مجھے بھی اپنے ساتھ جانے دیں۔“ لیکن عیسیٰ نے اُسے اجازت نہ دی بلکہ کہا،
«به خانه‌ات برگرد و آنچه را كه خدا برای تو انجام داده است بیان كن.» آن مرد به شهر رفت و آنچه را كه عیسی برای او انجام داده بود، همه‌جا پخش كرد.
”اپنے گھر واپس چلا جا اور دوسروں کو وہ سب کچھ بتا جو اللہ نے تیرے لئے کیا ہے۔“ چنانچہ وہ واپس چلا گیا اور پورے شہر میں لوگوں کو بتانے لگا کہ عیسیٰ نے میرے لئے کیا کچھ کیا ہے۔
هنگامی‌که عیسی به طرف دیگر دریا بازگشت مردم به گرمی از او استقبال كردند زیرا همه در انتظار او بودند.
جب عیسیٰ جھیل کے دوسرے کنارے پر واپس پہنچا تو لوگوں نے اُس کا استقبال کیا، کیونکہ وہ اُس کے انتظار میں تھے۔
در این وقت مردی كه اسمش یائروس بود و سرپرستی كنیسه را به عهده داشت نزد عیسی آمد. خود را پیش پاهای عیسی انداخت و از او تقاضا كرد كه به خانه‌اش برود،
اِتنے میں ایک آدمی عیسیٰ کے پاس آیا جس کا نام یائیر تھا۔ وہ مقامی عبادت خانے کا راہنما تھا۔ وہ عیسیٰ کے پاؤں میں گر کر منت کرنے لگا، ”میرے گھر چلیں۔“
زیرا دختر یگانه‌اش كه تقریباً دوازده ساله بود در آستانهٔ مرگ قرار داشت. وقتی عیسی در راه بود مردم از هر طرف به او فشار می‌آوردند.
کیونکہ اُس کی اکلوتی بیٹی جو تقریباً بارہ سال کی تھی مرنے کو تھی۔ عیسیٰ چل پڑا۔ ہجوم نے اُسے یوں گھیرا ہوا تھا کہ سانس لینا بھی مشکل تھا۔
در میان مردم زنی بود كه مدّت دوازده سال مبتلا به خونریزی بود و با اینكه تمام دارایی خود را به پزشکان داده بود هیچ‌کس نتوانسته بود او را درمان نماید.
ہجوم میں ایک خاتون تھی جو بارہ سال سے خون بہنے کے مرض سے رِہائی نہ پا سکی تھی۔ کوئی اُسے شفا نہ دے سکا تھا۔
این زن از پشت سر آمد و قبای عیسی را لمس كرد و فوراً خونریزی او بند آمد.
اب اُس نے پیچھے سے آ کر عیسیٰ کے لباس کے کنارے کو چھوا۔ خون بہنا فوراً بند ہو گیا۔
عیسی پرسید: «چه كسی به من دست زد؟» همگی انكار كردند و پطرس گفت: «ای استاد، مردم تو را احاطه کرده‌اند و به تو فشار می‌آورند.»
لیکن عیسیٰ نے پوچھا، ”کس نے مجھے چھوا ہے؟“ سب نے انکار کیا اور پطرس نے کہا، ”اُستاد، یہ تمام لوگ تو آپ کو گھیر کر دبا رہے ہیں۔“
امّا عیسی فرمود: «كسی به من دست زد، چون احساس كردم نیرویی از من صادر شد.»
لیکن عیسیٰ نے اصرار کیا، ”کسی نے ضرور مجھے چھوا ہے، کیونکہ مجھے محسوس ہوا ہے کہ مجھ میں سے توانائی نکلی ہے۔“
آن زن كه فهمید شناخته شده است با ترس و لرز آمد و پیش پاهای او افتاد و در برابر همهٔ مردم شرح داد كه چرا او را لمس كرده و چگونه فوراً شفا یافته است.
جب اُس خاتون نے دیکھا کہ بھید کھل گیا تو وہ لرزتی ہوئی آئی اور اُس کے سامنے گر گئی۔ پورے ہجوم کی موجودگی میں اُس نے بیان کیا کہ اُس نے عیسیٰ کو کیوں چھوا تھا اور کہ چھوتے ہی اُسے شفا مل گئی تھی۔
عیسی به او فرمود: «دخترم، ایمانت تو را شفا داده است، بسلامت برو»
عیسیٰ نے کہا، ”بیٹی، تیرے ایمان نے تجھے بچا لیا ہے۔ سلامتی سے چلی جا۔“
هنوز گرم صحبت بودند كه مردی با این پیغام از خانهٔ سرپرست كنیسه آمد: «دخترت مُرد. بیش از این استاد را زحمت نده.»
عیسیٰ نے یہ بات ابھی ختم نہیں کی تھی کہ عبادت خانے کے راہنما یائیر کے گھر سے کوئی شخص آ پہنچا۔ اُس نے کہا، ”آپ کی بیٹی فوت ہو چکی ہے، اب اُستاد کو مزید تکلیف نہ دیں۔“
وقتی عیسی این را شنید، به یائروس فرمود: «نترس فقط ایمان داشته باش، او خوب خواهد شد.»
لیکن عیسیٰ نے یہ سن کر کہا، ”مت گھبرا۔ فقط ایمان رکھ تو وہ بچ جائے گی۔“
هنگام ورود به خانه اجازه نداد كسی جز پطرس و یوحنا و یعقوب و پدر و مادر آن دختر با او وارد شود.
وہ گھر پہنچ گئے تو عیسیٰ نے کسی کو بھی سوائے پطرس، یوحنا، یعقوب اور بیٹی کے والدین کے اندر آنے کی اجازت نہ دی۔
همه برای آن دختر اشک می‌ریختند و عزاداری می‌کردند. عیسی فرمود: «دیگر گریه نكنید، او نمرده، خواب است.»
تمام لوگ رو رہے اور چھاتی پیٹ پیٹ کر ماتم کر رہے تھے۔ عیسیٰ نے کہا، ”خاموش! وہ مر نہیں گئی بلکہ سو رہی ہے۔“
آنان فقط به او نیشخند می‌زدند، چون خوب می‌دانستند كه او مُرده است.
لوگ ہنس کر اُس کا مذاق اُڑانے لگے، کیونکہ وہ جانتے تھے کہ لڑکی مر گئی ہے۔
امّا عیسی دست دختر را گرفت و او را صدا زد و گفت: «ای دخترک، برخیز.»
لیکن عیسیٰ نے لڑکی کا ہاتھ پکڑ کر اونچی آواز سے کہا، ”بیٹی، جاگ اُٹھ!“
روح او بازگشت و فوراً برخاست. عیسی به ایشان فرمود كه به او خوراک بدهند.
لڑکی کی جان واپس آ گئی اور وہ فوراً اُٹھ کھڑی ہوئی۔ پھر عیسیٰ نے حکم دیا کہ اُسے کچھ کھانے کو دیا جائے۔
والدین او بسیار تعجّب كردند، امّا عیسی با تأكید از آنان خواست كه ماجرا را به كسی نگویند.
یہ سب کچھ دیکھ کر اُس کے والدین حیرت زدہ ہوئے۔ لیکن اُس نے اُنہیں کہا کہ اِس کے بارے میں کسی کو بھی نہ بتانا۔