Luke 9

عیسی دوازده حواری را پیش خود خواند و به آنها قدرت و اختیار داد تا بر تمامی دیوها چیره شوند و بیماریها را درمان نمایند.
اِس کے بعد عیسیٰ نے اپنے بارہ شاگردوں کو اکٹھا کر کے اُنہیں بدروحوں کو نکالنے اور مریضوں کو شفا دینے کی قوت اور اختیار دیا۔
آنان را فرستاد تا پادشاهی خدا را اعلام كنند و مردم را شفا دهند.
پھر اُس نے اُنہیں اللہ کی بادشاہی کی منادی کرنے اور شفا دینے کے لئے بھیج دیا۔
به آنان فرمود: «برای مسافرت هیچ چیز نبرید، نه چوبدستی، نه کوله‌بار و نه نان و نه پول و هیچ‌یک از شما نباید جامهٔ اضافی داشته باشد.
اُس نے کہا، ”سفر پر کچھ ساتھ نہ لینا۔ نہ لاٹھی، نہ سامان کے لئے بیگ، نہ روٹی، نہ پیسے اور نہ ایک سے زیادہ سوٹ۔
هرگاه شما را در خانه‌ای می‌پذیرند تا وقتی در آن شهر هستید در آن خانه بمانید.
جس گھر میں بھی تم جاتے ہو اُس میں اُس مقام سے چلے جانے تک ٹھہرو۔
امّا کسانی‌که شما را نمی‌پذیرند، وقتی شهرشان را ترک می‌کنید برای عبرت آنان گرد و خاک آن شهر را هم از پاهای خود بتکانید.»
اور اگر مقامی لوگ تم کو قبول نہ کریں تو پھر اُس شہر سے نکلتے وقت اُس کی گرد اپنے پاؤں سے جھاڑ دو۔ یوں تم اُن کے خلاف گواہی دو گے۔“
به این ترتیب آنها به راه افتادند و آبادی به آبادی می‌گشتند و در همه‌جا بشارت می‌دادند و بیماران را شفا می‌بخشیدند.
چنانچہ وہ نکل کر گاؤں گاؤں جا کر اللہ کی خوش خبری سنانے اور مریضوں کو شفا دینے لگے۔
در این روزها هیرودیس پادشاه از آنچه در جریان بود آگاهی یافت و سرگشته و پریشان شد چون عدّه‌ای می‌گفتند كه یحیای تعمید‌دهنده زنده شده است.
جب گلیل کے حکمران ہیرودیس انتپاس نے سب کچھ سنا جو عیسیٰ کر رہا تھا تو وہ اُلجھن میں پڑ گیا۔ بعض تو کہہ رہے تھے کہ یحییٰ بپتسمہ دینے والا جی اُٹھا ہے۔
عدّه‌ای نیز می‌گفتند كه الیاس ظهور كرده، عدّه‌ای هم می‌گفتند یكی از انبیای قدیم زنده شده است.
اَوروں کا خیال تھا کہ الیاس نبی عیسیٰ میں ظاہر ہوا ہے یا کہ قدیم زمانے کا کوئی اَور نبی جی اُٹھا ہے۔
امّا هیرودیس گفت: «من كه خود فرمان دادم سر یحیی را ببرند، ولی این كیست كه دربارهٔ او این چیزها را می‌شنوم؟» و سعی می‌کرد او را ببیند.
لیکن ہیرودیس نے کہا، ”مَیں نے خود یحییٰ کا سر قلم کروایا تھا۔ تو پھر یہ کون ہے جس کے بارے میں مَیں اِس قسم کی باتیں سنتا ہوں؟“ اور وہ اُس سے ملنے کی کوشش کرنے لگا۔
وقتی رسولان برگشتند گزارش كارهایی را كه انجام داده بودند به عرض عیسی رسانیدند. او آنان را برداشت و به شهری به نام بیت‌صیدا برد و نگذاشت كسی دیگر همراه ایشان برود.
رسول واپس آئے تو اُنہوں نے عیسیٰ کو سب کچھ سنایا جو اُنہوں نے کیا تھا۔ پھر وہ اُنہیں الگ لے جا کر بیت صیدا نامی شہر میں آیا۔
امّا مردم باخبر شدند و به دنبال او به راه افتادند. ایشان را پذیرفت و برای ایشان دربارهٔ پادشاهی خدا صحبت كرد و كسانی را كه محتاج درمان بودند شفا داد.
لیکن جب لوگوں کو پتا چلا تو وہ اُن کے پیچھے وہاں پہنچ گئے۔ عیسیٰ نے اُنہیں آنے دیا اور اللہ کی بادشاہی کے بارے میں تعلیم دی۔ ساتھ ساتھ اُس نے مریضوں کو شفا بھی دی۔
نزدیک غروب، دوازده حواری پیش او آمدند و عرض كردند: «این مردم را مرخّص فرما تا به دهکده‌ها و كشتزارهای اطراف بروند و برای خود منزل و خوراک پیدا كنند، چون ما در اینجا در محل دورافتاده‌ای هستیم.»
جب دن ڈھلنے لگا تو بارہ شاگردوں نے پاس آ کر اُس سے کہا، ”لوگوں کو رُخصت کر دیں تاکہ وہ ارد گرد کے دیہاتوں اور بستیوں میں جا کر رات ٹھہرنے اور کھانے کا بندوبست کر سکیں، کیونکہ اِس ویران جگہ میں کچھ نہیں ملے گا۔“
او پاسخ داد: «شما خودتان به آنان غذا بدهید.» امّا شاگردان گفتند: «ما فقط پنج نان و دو ماهی داریم، مگر اینكه خودمان برویم و برای همهٔ این جماعت غذا بخریم.»
لیکن عیسیٰ نے اُنہیں کہا، ”تم خود اِنہیں کچھ کھانے کو دو۔“ اُنہوں نے جواب دیا، ”ہمارے پاس صرف پانچ روٹیاں اور دو مچھلیاں ہیں۔ یا کیا ہم جا کر اِن تمام لوگوں کے لئے کھانا خرید لائیں؟“
آنان در حدود پنج هزار مرد بودند. عیسی به شاگردان فرمود: «آنها را به دسته‌های پنجاه نفری بنشانید.»
(وہاں تقریباً 5,000 مرد تھے۔) عیسیٰ نے اپنے شاگردوں سے کہا، ”تمام لوگوں کو گروہوں میں تقسیم کر کے بٹھا دو۔ ہر گروہ پچاس افراد پر مشتمل ہو۔“
شاگردان این كار را انجام دادند و همه را نشانیدند.
شاگردوں نے ایسا ہی کیا اور سب کو بٹھا دیا۔
بعد عیسی آن پنج نان و دو ماهی را گرفت، چشم به آسمان دوخت و برای آن خوراک سپاسگزاری كرد. سپس نانها را پاره كرد و به شاگردان داد تا پیش مردم بگذارند.
اِس پر عیسیٰ نے اُن پانچ روٹیوں اور دو مچھلیوں کو لے کر آسمان کی طرف نظر اُٹھائی اور اُن کے لئے شکرگزاری کی دعا کی۔ پھر اُس نے اُنہیں توڑ توڑ کر شاگردوں کو دیا تاکہ وہ لوگوں میں تقسیم کریں۔
همه خوردند و سیر شدند و دوازده سبد از خُرده‌های نان و ماهی جمع شد.
اور سب نے جی بھر کر کھایا۔ اِس کے بعد جب بچے ہوئے ٹکڑے جمع کئے گئے تو بارہ ٹوکرے بھر گئے۔
یک روز عیسی به تنهایی در حضور شاگردانش دعا می‌کرد از آنان پرسید: «مردم مرا كه می‌دانند؟»
ایک دن عیسیٰ اکیلا دعا کر رہا تھا۔ صرف شاگرد اُس کے ساتھ تھے۔ اُس نے اُن سے پوچھا، ”مَیں عام لوگوں کے نزدیک کون ہوں؟“
جواب دادند: «بعضی‌ها می‌گویند تو یحیی تعمیددهنده‌ای، عدّه‌ای می‌گویند تو الیاس هستی و عدّه‌ای هم می‌گویند كه یكی از انبیای پیشین زنده شده است.»
اُنہوں نے جواب دیا، ”کچھ کہتے ہیں یحییٰ بپتسمہ دینے والا، کچھ یہ کہ آپ الیاس نبی ہیں۔ کچھ یہ بھی کہتے ہیں کہ قدیم زمانے کا کوئی نبی جی اُٹھا ہے۔“
عیسی فرمود: «شما مرا كه می‌دانید؟» پطرس جواب داد: «مسیح خدا.»
اُس نے پوچھا، ”لیکن تم کیا کہتے ہو؟ تمہارے نزدیک مَیں کون ہوں؟“ پطرس نے جواب دیا، ”آپ اللہ کے مسیح ہیں۔“
بعد به آنان دستور اكید داد كه این موضوع را به هیچ‌کس نگویند
یہ سن کر عیسیٰ نے اُنہیں یہ بات کسی کو بھی بتانے سے منع کیا۔
و ادامه داد «لازم است كه پسر انسان متحمّل رنجهای سختی شود و مشایخ یهود، سران كاهنان و علما او را رد كنند و او كشته شود و در روز سوم باز زنده گردد.»
اُس نے کہا، ”لازم ہے کہ ابنِ آدم بہت دُکھ اُٹھا کر بزرگوں، راہنما اماموں اور شریعت کے علما سے رد کیا جائے۔ اُسے قتل بھی کیا جائے گا، لیکن تیسرے دن وہ جی اُٹھے گا۔“
سپس به همه فرمود: «اگر كسی بخواهد پیرو من باشد باید دست از جان بشوید و همه روزه صلیب خود را بردارد و با من بیاید.
پھر اُس نے سب سے کہا، ”جو میرے پیچھے آنا چاہے وہ اپنے آپ کا انکار کرے اور ہر روز اپنی صلیب اُٹھا کر میرے پیچھے ہو لے۔
هرکه بخواهد جان خود را حفظ كند آن را از دست خواهد داد امّا هرکه به‌خاطر من جان خود را فدا كند آن را نگاه خواهد داشت.
کیونکہ جو اپنی جان کو بچائے رکھنا چاہے وہ اُسے کھو دے گا۔ لیکن جو میری خاطر اپنی جان کھو دے وہی اُسے بچائے گا۔
برای آدمی چه سودی دارد كه تمام جهان را به دست بیاورد، امّا جان خود را از دست بدهد یا به آن آسیب برساند؟
کیا فائدہ ہے اگر کسی کو پوری دنیا حاصل ہو جائے مگر وہ اپنی جان سے محروم ہو جائے یا اُسے اِس کا نقصان اُٹھانا پڑے؟
هرکه از من و تعالیم من عار داشته باشد پسر انسان نیز وقتی با جلال خود و جلال پدر و فرشتگان مقدّس بیاید از او عار خواهد داشت.
جو بھی میرے اور میری باتوں کے سبب سے شرمائے اُس سے ابنِ آدم بھی اُس وقت شرمائے گا جب وہ اپنے اور اپنے باپ کے اور مُقدّس فرشتوں کے جلال میں آئے گا۔
یقین بدانید از کسانی‌که در اینجا ایستاده‌اند عدّه‌ای هستند كه تا پادشاهی خدا را نبینند طعم مرگ را نخواهند چشید.»
مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں، یہاں کچھ ایسے لوگ کھڑے ہیں جو مرنے سے پہلے ہی اللہ کی بادشاہی کو دیکھیں گے۔“
عیسی تقریباً یک هفته بعد از این گفت‌وگو، پطرس، یوحنا و یعقوب را برداشت و برای دعا به بالای كوه رفت.
تقریباً آٹھ دن گزر گئے۔ پھر عیسیٰ پطرس، یعقوب اور یوحنا کو ساتھ لے کر دعا کرنے کے لئے پہاڑ پر چڑھ گیا۔
هنگامی‌که به دعا مشغول بود، نمای چهره‌اش تغییر كرد و لباسهایش از سفیدی می‌درخشید.
وہاں دعا کرتے کرتے اُس کے چہرے کی صورت بدل گئی اور اُس کے کپڑے سفید ہو کر بجلی کی طرح چمکنے لگے۔
ناگهان دو مرد یعنی موسی و الیاس در آنجا با او گفت‌وگو می‌کردند.
اچانک دو مرد ظاہر ہو کر اُس سے مخاطب ہوئے۔ ایک موسیٰ اور دوسرا الیاس تھا۔
آنها با شكوه و جلال ظاهر گشتند و دربارهٔ رحلت او، یعنی آنچه كه می‌بایست در اورشلیم به انجام رسد، صحبت می‌کردند.
اُن کی شکل و صورت پُرجلال تھی۔ وہ عیسیٰ سے اِس کے بارے میں بات کرنے لگے کہ وہ کس طرح اللہ کا مقصد پورا کر کے یروشلم میں اِس دنیا سے کوچ کر جائے گا۔
در این موقع پطرس و همراهان او به خواب رفته بودند، امّا وقتی بیدار شدند جلال او و آن دو مردی را كه در كنار او ایستاده بودند مشاهده كردند.
پطرس اور اُس کے ساتھیوں کو گہری نیند آ گئی تھی، لیکن جب وہ جاگ اُٹھے تو عیسیٰ کا جلال دیکھا اور یہ کہ دو آدمی اُس کے ساتھ کھڑے ہیں۔
درحالی‌که آن دو نفر از نزد عیسی می‌رفتند پطرس به او عرض كرد: «ای استاد، چه خوب است كه ما در اینجا هستیم! سه سایبان بسازیم، یكی برای تو، یكی برای موسی، یكی هم برای الیاس.» پطرس بدون آنكه بفهمد چه می‌گوید این سخن را گفت.
جب وہ مرد عیسیٰ کو چھوڑ کر روانہ ہونے لگے تو پطرس نے کہا، ”اُستاد، کتنی اچھی بات ہے کہ ہم یہاں ہیں۔ آئیں، ہم تین جھونپڑیاں بنائیں، ایک آپ کے لئے، ایک موسیٰ کے لئے اور ایک الیاس کے لئے۔“ لیکن وہ نہیں جانتا تھا کہ کیا کہہ رہا ہے۔
هنوز حرفش تمام نشده بود كه ابری آمد و بر آنان سایه افكند و وقتی ابر آنان را فراگرفت شاگردان ترسیدند.
یہ کہتے ہی ایک بادل آ کر اُن پر چھا گیا۔ جب وہ اُس میں داخل ہوئے تو دہشت زدہ ہو گئے۔
از ابر ندایی آمد: «این است پسر من و برگزیدهٔ من، به او گوش دهید.»
پھر بادل سے ایک آواز سنائی دی، ”یہ میرا چنا ہوا فرزند ہے، اِس کی سنو۔“
وقتی آن ندا به پایان رسید، آنها عیسی را تنها دیدند. آن سه نفر سكوت كردند و در آن روزها از آنچه دیده بودند چیزی به كسی نگفتند.
آواز ختم ہوئی تو عیسیٰ اکیلا ہی تھا۔ اور اُن دنوں میں شاگردوں نے کسی کو بھی اِس واقعے کے بارے میں نہ بتایا بلکہ خاموش رہے۔
روز بعد وقتی از كوه پایین می‌آمدند جمعیّت زیادی در انتظار عیسی بود.
اگلے دن وہ پہاڑ سے اُتر آئے تو ایک بڑا ہجوم عیسیٰ سے ملنے آیا۔
ناگهان مردی از وسط جمعیّت فریاد زد: «ای استاد، از تو التماس می‌کنم به پسر من، كه تنها فرزند من است، نظری بیاندازی.
ہجوم میں سے ایک آدمی نے اونچی آواز سے کہا، ”اُستاد، مہربانی کر کے میرے بیٹے پر نظر کریں۔ وہ میرا اکلوتا بیٹا ہے۔
روحی او را می‌گیرد و ناگهان نعره می‌کشد، كف از دهانش بیرون می‌آید و بدنش به تشنّج می‌افتد و با دشواری زیاد او را رها می‌کند.
ایک بدروح اُسے بار بار اپنی گرفت میں لے لیتی ہے۔ پھر وہ اچانک چیخیں مارنے لگتا ہے۔ بدروح اُسے جھنجھوڑ کر اِتنا تنگ کرتی ہے کہ اُس کے منہ سے جھاگ نکلنے لگتا ہے۔ وہ اُسے کچل کچل کر مشکل سے چھوڑتی ہے۔
از شاگردان تو تقاضا كردم كه آن روح را بیرون كنند امّا نتوانستند.»
مَیں نے آپ کے شاگردوں سے درخواست کی تھی کہ وہ اُسے نکالیں، لیکن وہ ناکام رہے۔“
عیسی پاسخ داد: «مردمان این روزگار چقدر بی‌ایمان و فاسد هستند! تا كی با شما باشم و شما را تحمّل كنم؟ پسرت را به اینجا بیاور.»
عیسیٰ نے کہا، ”ایمان سے خالی اور ٹیڑھی نسل! مَیں کب تک تمہارے پاس رہوں، کب تک تمہیں برداشت کروں؟“ پھر اُس نے آدمی سے کہا، ”اپنے بیٹے کو لے آ۔“
امّا قبل از آنكه پسر به نزد عیسی برسد دیو او را به زمین زد و به تشنّج انداخت. عیسی با پرخاش به روح پلید دستور داد خارج شود و آن پسر را شفا بخشید و به پدرش بازگردانید.
بیٹا عیسیٰ کے پاس آ رہا تھا تو بدروح اُسے زمین پر پٹخ کر جھنجھوڑنے لگی۔ لیکن عیسیٰ نے ناپاک روح کو ڈانٹ کر بچے کو شفا دی۔ پھر اُس نے اُسے واپس باپ کے سپرد کر دیا۔
همهٔ مردم از بزرگی خدا مات و مبهوت ماندند. درحالی‌كه عموم مردم از تمام كارهای عیسی در حیرت بودند عیسی به شاگردان فرمود:
تمام لوگ اللہ کی عظیم قدرت کو دیکھ کر ہکا بکا رہ گئے۔ ابھی سب اُن تمام کاموں پر تعجب کر رہے تھے جو عیسیٰ نے حال ہی میں کئے تھے کہ اُس نے اپنے شاگردوں سے کہا،
«این سخن مرا به‌خاطر بسپارید: پسر انسان به دست آدمیان تسلیم خواهد شد.»
”میری اِس بات پر خوب دھیان دو، ابنِ آدم کو آدمیوں کے حوالے کر دیا جائے گا۔“
امّا آنان نفهمیدند چه می‌گوید. مقصود عیسی به طوری برای آنان پوشیده بود كه آن را نفهمیدند و می‌ترسیدند آن را از او بپرسند.
لیکن شاگرد اِس کا مطلب نہ سمجھے۔ یہ بات اُن سے پوشیدہ رہی اور وہ اِسے سمجھ نہ سکے۔ نیز، وہ عیسیٰ سے اِس کے بارے میں پوچھنے سے ڈرتے بھی تھے۔
مباحثه‌ای در میان آنان درگرفت كه چه كسی بین آنها از همه بزرگتر است.
پھر شاگرد بحث کرنے لگے کہ ہم میں سے کون سب سے بڑا ہے۔
عیسی فهمید كه در ذهنشان چه افكاری می‌گذرد، پس كودكی را گرفت و او را در كنار خود قرار داد
لیکن عیسیٰ جانتا تھا کہ وہ کیا سوچ رہے ہیں۔ اُس نے ایک چھوٹے بچے کو لے کر اپنے پاس کھڑا کیا
و به آنان فرمود: «هرکه این كودک را به نام من بپذیرد مرا پذیرفته است و هرکه مرا بپذیرد فرستندهٔ مرا پذیرفته است، زیرا در بین شما آن كسی بزرگتر است كه از همه كوچكتر می‌باشد.»
اور اُن سے کہا، ”جو میرے نام میں اِس بچے کو قبول کرتا ہے وہ مجھے ہی قبول کرتا ہے۔ اور جو مجھے قبول کرتا ہے وہ اُسے قبول کرتا ہے جس نے مجھے بھیجا ہے۔ چنانچہ تم میں سے جو سب سے چھوٹا ہے وہی بڑا ہے۔“
یوحنا عرض كرد: «ای استاد، ما مردی را دیدیم كه با ذكر نام تو دیوها را بیرون می‌کرد امّا چون از ما نبود سعی كردیم مانع كار او شویم.»
یوحنا بول اُٹھا، ”اُستاد، ہم نے کسی کو دیکھا جو آپ کا نام لے کر بدروحیں نکال رہا تھا۔ ہم نے اُسے منع کیا، کیونکہ وہ ہمارے ساتھ مل کر آپ کی پیروی نہیں کرتا۔“
عیسی به او فرمود: «با او كاری نداشته باشید زیرا هرکه ضد شما نباشد با شماست.»
لیکن عیسیٰ نے کہا، ”اُسے منع نہ کرنا، کیونکہ جو تمہارے خلاف نہیں وہ تمہارے حق میں ہے۔“
چون وقت آن رسید كه عیسی به آسمان برده شود با عزمی راسخ رو به اورشلیم نهاد
جب وہ وقت قریب آیا کہ عیسیٰ کو آسمان پر اُٹھا لیا جائے تو وہ بڑے عزم کے ساتھ یروشلم کی طرف سفر کرنے لگا۔
و قاصدانی پیشاپیش خود فرستاد. آنان حركت كردند و به دهکده‌ای در سرزمین سامریان وارد شدند تا برای او تدارک ببینند.
اِس مقصد کے تحت اُس نے اپنے آگے قاصد بھیج دیئے۔ چلتے چلتے وہ سامریوں کے ایک گاؤں میں پہنچے جہاں وہ اُس کے لئے ٹھہرنے کی جگہ تیار کرنا چاہتے تھے۔
امّا مردمان آن ده نمی‌خواستند از او پذیرایی كنند، زیرا معلوم بود كه او عازم اورشلیم است.
لیکن گاؤں کے لوگوں نے عیسیٰ کو ٹکنے نہ دیا، کیونکہ اُس کی منزلِ مقصود یروشلم تھی۔
وقتی یعقوب و یوحنا، شاگردان او، این جریان را دیدند، گفتند: «خداوندا، آیا می‌خواهی بگوییم از آسمان آتشی ببارد و همهٔ آنان را بسوزاند؟»
یہ دیکھ کر اُس کے شاگرد یعقوب اور یوحنا نے کہا، ”خداوند، کیا [الیاس کی طرح] ہم کہیں کہ آسمان پر سے آگ نازل ہو کر اِن کو بھسم کر دے؟“
امّا او برگشت و آنان را سرزنش كرد
لیکن عیسیٰ نے مُڑ کر اُنہیں ڈانٹا [اور کہا، ”تم نہیں جانتے کہ تم کس قسم کی روح کے ہو۔ ابنِ آدم اِس لئے نہیں آیا کہ لوگوں کو ہلاک کرے بلکہ اِس لئے کہ اُنہیں بچائے۔“]
و روانهٔ دهكدهٔ دیگری شدند.
چنانچہ وہ کسی اَور گاؤں میں چلے گئے۔
در بین راه مردی به او عرض كرد: «هرجا بروی من به دنبال تو می‌آیم.»
سفر کرتے کرتے کسی نے راستے میں عیسیٰ سے کہا، ”جہاں بھی آپ جائیں مَیں آپ کے پیچھے چلتا رہوں گا۔“
عیسی جواب داد: «روباهان، لانه و پرندگان، آشیانه دارند امّا پسر انسان جایی برای سرنهادن ندارد.»
عیسیٰ نے جواب دیا، ”لومڑیاں اپنے بھٹوں میں اور پرندے اپنے گھونسلوں میں آرام کر سکتے ہیں، لیکن ابنِ آدم کے پاس سر رکھ کر آرام کرنے کی کوئی جگہ نہیں۔“
عیسی به شخص دیگری فرمود: «با من بیا.» امّا او جواب داد: «ای آقا، بگذار اول بروم پدرم را به خاک بسپارم.»
کسی اَور سے اُس نے کہا، ”میرے پیچھے ہو لے۔“ لیکن اُس آدمی نے کہا، ”خداوند، مجھے پہلے جا کر اپنے باپ کو دفن کرنے کی اجازت دیں۔“
عیسی فرمود: «بگذار مردگان، مردگان خود را به خاک بسپارند، تو باید بروی و پادشاهی خدا را در همه‌جا اعلام نمایی.»
لیکن عیسیٰ نے جواب دیا، ”مُردوں کو اپنے مُردے دفنانے دے۔ تُو جا کر اللہ کی بادشاہی کی منادی کر۔“
شخص دیگری گفت: «ای آقا، من با تو خواهم آمد امّا اجازه بفرما اول با خانواده‌ام خداحافظی كنم.»
ایک اَور آدمی نے یہ معذرت چاہی، ”خداوند، مَیں ضرور آپ کے پیچھے ہو لوں گا۔ لیکن پہلے مجھے اپنے گھر والوں کو خیرباد کہنے دیں۔“
عیسی به او فرمود: «کسی‌که مشغول شخم زدن باشد و به عقب نگاه كند لیاقت آن را ندارد كه برای پادشاهی خدا خدمت كند.»
لیکن عیسیٰ نے جواب دیا، ”جو بھی ہل چلاتے ہوئے پیچھے کی طرف دیکھے وہ اللہ کی بادشاہی کے لائق نہیں ہے۔“