Genesis 21

خداوند همان‌طور كه ‌وعده ‌داده ‌بود، سارا را بركت ‌داد
تب رب نے سارہ کے ساتھ ویسا ہی کیا جیسا اُس نے فرمایا تھا۔ جو وعدہ اُس نے سارہ کے بارے میں کیا تھا اُسے اُس نے پورا کیا۔
و در وقتی كه‌ ابراهیم ‌پیر بود، سارا حامله‌ شد و پسری برای او زایید. این ‌پسر در همان‌ وقتی كه‌ خدا فرموده‌ بود به دنیا آمد.
وہ حاملہ ہوئی اور بیٹا پیدا ہوا۔ عین اُس وقت بوڑھے ابراہیم کے ہاں بیٹا پیدا ہوا جو اللہ نے مقرر کر کے اُسے بتایا تھا۔
ابراهیم‌ اسم‌ او را اسحاق‌ گذاشت‌.
ابراہیم نے اپنے اِس بیٹے کا نام اسحاق یعنی ’وہ ہنستا ہے‘ رکھا۔
وقتی اسحاق ‌هشت ‌روزه ‌شد، ابراهیم ‌همان‌طور كه‌ خدا به ‌او دستور داده‌ بود، او را ختنه ‌كرد.
جب اسحاق آٹھ دن کا تھا تو ابراہیم نے اُس کا ختنہ کرایا، جس طرح اللہ نے اُسے حکم دیا تھا۔
وقتی اسحاق ‌متولّد شد ابراهیم‌ صد ساله بود.
جب اسحاق پیدا ہوا اُس وقت ابراہیم 100 سال کا تھا۔
سارا گفت‌: «خدا برای من‌ شادی و خنده‌ آورده ‌است ‌و هركه‌ این ‌را بشنود با من ‌خواهد خندید.»
سارہ نے کہا، ”اللہ نے مجھے ہنسایا، اور ہر کوئی جو میرے بارے میں یہ سنے گا ہنسے گا۔
سپس‌ اضافه ‌كرد: «چه ‌كسی می‌توانست ‌به ‌ابراهیم‌ بگوید كه‌ سارا بچّه ‌شیر خواهد داد؟ چون ‌من ‌در موقع ‌پیری او پسری برایش‌ زاییده‌ام.»
اِس سے پہلے کون ابراہیم سے یہ کہنے کی جرٲت کر سکتا تھا کہ سارہ اپنے بچوں کو دودھ پلائے گی؟ اور اب میرے ہاں بیٹا پیدا ہوا ہے، اگرچہ ابراہیم بوڑھا ہو گیا ہے۔“
بچّه ‌بزرگ ‌شد و در روزی كه‌ او را از شیر گرفتند، ابراهیم ‌مهمانی بزرگی ترتیب‌ داد.
اسحاق بڑا ہوتا گیا۔ جب اُس کا دودھ چھڑایا گیا تو ابراہیم نے اُس کے لئے بڑی ضیافت کی۔
یک روز اسماعیل‌- همان ‌پسری كه‌ هاجر مصری برای ابراهیم ‌زاییده بود- با اسحاق‌ پسر سارای بازی می‌كرد.
ایک دن سارہ نے دیکھا کہ مصری لونڈی ہاجرہ کا بیٹا اسمٰعیل اسحاق کا مذاق اُڑا رہا ہے۔
سارا آنها را دید و به‌ ابراهیم‌ گفت‌: «این ‌كنیز و پسرش‌ را بیرون‌ كن‌. پسر این‌ زن‌ نباید از ارث‌ تو كه ‌فقط‌ باید به ‌اسحاق ‌برسد هیچ‌ سهمی ببرد.»
اُس نے ابراہیم سے کہا، ”اِس لونڈی اور اُس کے بیٹے کو گھر سے نکال دیں، کیونکہ وہ میرے بیٹے اسحاق کے ساتھ میراث نہیں پائے گا۔“
این‌ موضوع ‌ابراهیم‌ را بسیار ناراحت‌ كرد چون ‌اسماعیل‌ هم‌ پسر او بود.
ابراہیم کو یہ بات بہت بُری لگی۔ آخر اسمٰعیل بھی اُس کا بیٹا تھا۔
امّا خدا به‌ ابراهیم ‌فرمود: «دربارهٔ پسر و كنیزت‌ هاجر نگران‌ نباش‌. هرچه‌ سارا به ‌تو می‌گوید انجام ‌بده‌. زیرا نسلی كه ‌من‌ به ‌تو وعده ‌داده‌ام ‌از طریق‌ اسحاق ‌خواهد بود.
لیکن اللہ نے اُس سے کہا، ”جو بات سارہ نے اپنی لونڈی اور اُس کے بیٹے کے بارے میں کہی ہے وہ تجھے بُری نہ لگے۔ سارہ کی بات مان لے، کیونکہ تیری نسل اسحاق ہی سے قائم رہے گی۔
من‌ به ‌پسر كنیز تو هاجر هم ‌فرزندان ‌زیادی خواهم ‌داد. از او هم‌ ملّت ‌بزرگ‌ به وجود خواهد آمد چون ‌او هم ‌پسر توست‌.»
لیکن مَیں اسمٰعیل سے بھی ایک قوم بناؤں گا، کیونکہ وہ تیرا بیٹا ہے۔“
روز بعد، صبح ‌زود ابراهیم ‌مقداری غذا و یک ‌مشک ‌آب ‌بر پشت ‌هاجر گذاشت‌ و او را با پسر ‌بیرون‌ كرد و هاجر آنجا را ترک‌ كرد و رفت‌. او در بیابانهای بئرشبع‌ می‌گشت‌.
ابراہیم صبح سویرے اُٹھا۔ اُس نے روٹی اور پانی کی مشک ہاجرہ کے کندھوں پر رکھ کر اُسے لڑکے کے ساتھ گھر سے نکال دیا۔ ہاجرہ چلتے چلتے بیرسبع کے ریگستان میں اِدھر اُدھر پھرنے لگی۔
وقتی آب‌ تمام ‌شد، پسر ‌را زیر یک‌ بوته‌ گذاشت‌
پھر پانی ختم ہو گیا۔ ہاجرہ لڑکے کو کسی جھاڑی کے نیچے چھوڑ کر
و خودش ‌به ‌اندازهٔ صد متر از آنجا دور شد. به‌ خودش ‌می‌گفت‌، «من ‌طاقت ‌ندارم ‌مردن‌ پسرم‌ را ببینم‌» و همان‌طور كه‌ آنجا نشسته ‌بود، شروع‌ كرد به‌ گریه‌كردن‌.
کوئی 300 فٹ دُور بیٹھ گئی۔ کیونکہ اُس نے دل میں کہا، ”مَیں اُسے مرتے نہیں دیکھ سکتی۔“ وہ وہاں بیٹھ کر رونے لگی۔
خدا، صدای گریهٔ پسر ‌را شنید. فرشتهٔ خدا از آسمان ‌با هاجر صحبت‌ كرد و گفت‌: «ای هاجر، چرا پریشانی؟ نترس‌. خدا گریهٔ پسر‌ را شنیده ‌است‌.
لیکن اللہ نے بیٹے کی روتی ہوئی آواز سن لی۔ اللہ کے فرشتے نے آسمان پر سے پکار کر ہاجرہ سے بات کی، ”ہاجرہ، کیا بات ہے؟ مت ڈر، کیونکہ اللہ نے لڑکے کا جو وہاں پڑا ہے رونا سن لیاہے۔
بلند شو، برو پسر‌ را بردار و آرام‌ كن‌. من‌ از نسل ‌او ملّتی بزرگ‌ به وجود می‌آورم‌.»
اُٹھ، لڑکے کو اُٹھا کر اُس کا ہاتھ تھام لے، کیونکہ مَیں اُس سے ایک بڑی قوم بناؤں گا۔“
خدا چشمهای او را باز كرد و او در آنجا چاهی دید. رفت ‌و مشک‌ را پُر از آب ‌كرد و مقداری آب‌ به ‌پسر داد.
پھر اللہ نے ہاجرہ کی آنکھیں کھول دیں، اور اُس کی نظر ایک کنوئیں پر پڑی۔ وہ وہاں گئی اور مشک کو پانی سے بھر کر لڑکے کو پلایا۔
خدا با آن‌ پسر بود و او بزرگ‌ می‌شد. او در صحرای «فاران‌» زندگی می‌كرد و شكارچی ماهری شد.
اللہ لڑکے کے ساتھ تھا۔ وہ جوان ہوا اور تیرانداز بن کر بیابان میں رہنے لگا۔
مادرش‌ یک ‌زن‌ مصری برای او گرفت‌.
جب وہ فاران کے ریگستان میں رہتا تھا تو اُس کی ماں نے اُسے ایک مصری عورت سے بیاہ دیا۔
در آن‌ زمان ‌ابی‌ملک‌، با «فیكول‌» فرماندهٔ سپاهیان ‌خود، نزد ابراهیم‌ رفت ‌و به‌ او گفت‌: «در هر كاری كه ‌می‌كنی خدا با توست‌.
اُن دنوں میں ابی مَلِک اور اُس کے سپاہ سالار فیکل نے ابراہیم سے کہا، ”جو کچھ بھی آپ کرتے ہیں اللہ آپ کے ساتھ ہے۔
بنابراین‌ اینجا در حضور خدا قول ‌بده ‌كه ‌من ‌یا فرزندان ‌من ‌و یا نسل‌ مرا فریب ‌ندهی‌. من‌ نسبت ‌به ‌تو وفادار بوده‌ام‌، پس ‌تو هم‌ نسبت ‌به‌ من‌ و این‌ سرزمین‌ كه ‌تو در آن ‌زندگی می‌كنی وفادار باش‌.»
اب مجھ سے اللہ کی قَسم کھائیں کہ آپ مجھے اور میری آل اولاد کو دھوکا نہیں دیں گے۔ مجھ پر اور اِس ملک پر جس میں آپ پردیسی ہیں وہی مہربانی کریں جو مَیں نے آپ پر کی ہے۔“
ابراهیم‌ گفت‌: «من‌ قول ‌می‌دهم‌.»
ابراہیم نے جواب دیا، ”مَیں قَسم کھاتا ہوں۔“
ابراهیم‌ دربارهٔ چاهی كه‌ غلامان ‌ابی‌ملک ‌تصرّف‌ كرده‌ بودند از او گلایه‌ كرد.
پھر اُس نے ابی مَلِک سے شکایت کرتے ہوئے کہا، ”آپ کے بندوں نے ہمارے ایک کنوئیں پر قبضہ کر لیا ہے۔“
ابی‌ملک‌ گفت‌: «من ‌نمی‌دانم‌ چه‌ كسی این‌كار را كرده ‌است‌. تو هم ‌چیزی در این ‌باره ‌به‌ من ‌نگفتی‌. این‌ اولین ‌باری است ‌كه ‌من ‌این ‌را می‌شنوم‌.»
ابی مَلِک نے کہا، ”مجھے نہیں معلوم کہ کس نے ایسا کیا ہے۔ آپ نے بھی مجھے نہیں بتایا۔ آج مَیں پہلی دفعہ یہ بات سن رہا ہوں۔“
پس‌ از آن‌، ابراهیم ‌تعدادی گاو و گوسفند به‌ ابی‌ملک ‌داد و هردوی آنها با هم‌ پیمان‌ بستند.
تب ابراہیم نے ابی مَلِک کو بھیڑبکریاں اور گائےبَیل دیئے، اور دونوں نے ایک دوسرے کے ساتھ عہد باندھا۔
ابراهیم‌ هفت ‌برهٔ ماده ‌از گلّه‌ جدا كرد.
پھر ابراہیم نے بھیڑ کے سات مادہ بچوں کو الگ کر لیا۔
ابی‌ملک‌ پرسید: «چرا این‌كار را كردی‌؟»
ابی مَلِک نے پوچھا، ”آپ نے یہ کیوں کیا؟“
ابراهیم‌ جواب‌ داد: «این ‌هفت ‌برّه ‌را از من ‌قبول‌ كن‌. با این‌كار تو اعتراف‌ می‌كنی كه ‌من همان‌ كسی هستم‌ كه ‌این ‌چاه‌ را كنده‌ام‌.»
ابراہیم نے جواب دیا، ”بھیڑ کے اِن سات بچوں کو مجھ سے لے لیں۔ یہ اِس کے گواہ ہوں کہ مَیں نے اِس کنوئیں کو کھودا ہے۔“
به‌خاطر همین ‌آنجا «بئرشبع‌» نامیده‌ شد، زیرا در آنجا بود كه‌ آن ‌دو با هم‌ پیمان ‌بستند.
اِس لئے اُس جگہ کا نام بیرسبع یعنی ’قَسم کا کنواں‘ رکھا گیا، کیونکہ وہاں اُن دونوں مردوں نے قَسم کھائی۔
بعد از اینکه آنها در بئرشبع‌ با هم ‌پیمان ‌بستند، ابی‌ملک ‌و فیكول ‌به ‌فلسطین ‌برگشتند.
یوں اُنہوں نے بیرسبع میں ایک دوسرے سے عہد باندھا۔ پھر ابی مَلِک اور فیکل فلستیوں کے ملک واپس چلے گئے۔
ابراهیم ‌در بئرشبع ‌درخت‌ گَزی كاشت ‌و به ‌نام‌ خداوند خدای جاودانی دعا كرد.
اِس کے بعد ابراہیم نے بیرسبع میں جھاؤ کا درخت لگایا۔ وہاں اُس نے رب کا نام لے کر اُس کی عبادت کی جو ابدی خدا ہے۔
ابراهیم‌ در فلسطین‌ مدّت ‌زیادی زندگی كرد.
ابراہیم بہت عرصے تک فلستیوں کے ملک میں آباد رہا، لیکن اجنبی کی حیثیت سے۔