کیونکہ مَیں آپ کے لئے اللہ کی سی غیرت رکھتا ہوں۔ مَیں نے آپ کا رشتہ ایک ہی مرد کے ساتھ باندھا، اور مَیں آپ کو پاک دامن کنواری کی حیثیت سے اُس مرد مسیح کے حضور پیش کرنا چاہتا تھا۔
لیکن افسوس، مجھے ڈر ہے کہ آپ حوا کی طرح گناہ میں گر جائیں گے، کہ جس طرح سانپ نے اپنی چالاکی سے حوا کو دھوکا دیا اُسی طرح آپ کی سوچ بھی بگڑ جائے گی اور وہ خلوص دلی اور پاک لگن ختم ہو جائے گی جو آپ مسیح کے لئے محسوس کرتے ہیں۔
کیونکہ آپ خوشی سے ہر ایک کو برداشت کرتے ہیں جو آپ کے پاس آ کر ایک فرق قسم کا عیسیٰ پیش کرتا ہے، ایک ایسا عیسیٰ جو ہم نے آپ کو پیش نہیں کیا تھا۔ اور آپ ایک ایسی روح اور ایسی ”خوش خبری“ قبول کرتے ہیں جو اُس روح اور خوش خبری سے بالکل فرق ہے جو آپ کو ہم سے ملی تھی۔
مَیں نے اللہ کی خوش خبری سنانے کے لئے آپ سے کوئی بھی معاوضہ نہ لیا۔ یوں مَیں نے اپنے آپ کو نیچا کر دیا تاکہ آپ کو سرفراز کر دیا جائے۔ کیا اِس میں مجھ سے غلطی ہوئی؟
اور جب مَیں آپ کے پاس تھا اور ضرورت مند تھا تو مَیں کسی پر بوجھ نہ بنا، کیونکہ جو بھائی مکدُنیہ سے آئے اُنہوں نے میری ضروریات پوری کیں۔ ماضی میں مَیں آپ پر بوجھ نہ بنا اور آئندہ بھی نہیں بنوں گا۔
اور جو کچھ مَیں اب کر رہا ہوں وہی کرتا رہوں گا، تاکہ مَیں نام نہاد رسولوں کو وہ موقع نہ دوں جو وہ ڈھونڈ رہے ہیں۔ کیونکہ یہی اُن کا مقصد ہے کہ وہ فخر کر کے یہ کہہ سکیں کہ وہ ہم جیسے ہیں۔
مَیں دوبارہ کہتا ہوں کہ کوئی مجھے احمق نہ سمجھے۔ لیکن اگر آپ یہ سوچیں بھی تو کم از کم مجھے احمق کی حیثیت سے قبول کریں تاکہ مَیں بھی تھوڑا بہت اپنے آپ پر فخر کروں۔
یہ کہہ کر مجھے شرم آتی ہے کہ ہم اِتنے کمزور تھے کہ ہم ایسا نہ کر سکے۔ لیکن اگر کوئی کسی بات پر فخر کرنے کی جرٲت کرے (مَیں احمق کی سی بات کر رہا ہوں) تو مَیں بھی اُتنی ہی جرٲت کروں گا۔
کیا وہ مسیح کے خادم ہیں؟ (اب تو مَیں گویا بےخود ہو گیا ہوں کہ اِس طرح کی باتیں کر رہا ہوں!) مَیں اُن سے زیادہ مسیح کی خدمت کرتا ہوں۔ مَیں نے اُن سے کہیں زیادہ محنت مشقت کی، زیادہ دفعہ جیل میں رہا، میرے زیادہ سختی سے کوڑے لگائے گئے اور مَیں بار بار مرنے کے خطروں میں رہا ہوں۔
تین دفعہ رومیوں نے مجھے لاٹھی سے مارا۔ ایک بار مجھے سنگسار کیا گیا۔ جب مَیں سمندر میں سفر کر رہا تھا تو تین مرتبہ میرا جہاز تباہ ہوا۔ ہاں، ایک دفعہ مجھے جہاز کے تباہ ہونے پر ایک پوری رات اور دن سمندر میں گزارنا پڑا۔
میرے بےشمار سفروں کے دوران مجھے کئی طرح کے خطروں کا سامنا کرنا پڑا، دریاؤں اور ڈاکوؤں کا خطرہ، اپنے ہم وطنوں اور غیریہودیوں کے حملوں کا خطرہ۔ جہاں بھی مَیں گیا ہوں وہاں یہ خطرے موجود رہے، خواہ مَیں شہر میں تھا، خواہ غیرآباد علاقے میں یا سمندر میں۔ جھوٹے بھائیوں کی طرف سے بھی خطرے رہے ہیں۔
مَیں نے جاں فشانی سے سخت محنت مشقت کی ہے اور کئی رات جاگتا رہا ہوں، مَیں بھوکا اور پیاسا رہا ہوں، مَیں نے بہت روزے رکھے ہیں۔ مجھے سردی اور ننگے پن کا تجربہ ہوا ہے۔