Romans 9

مَیں مسیح میں سچ کہتا ہوں، جھوٹ نہیں بولتا، اور میرا ضمیر بھی روح القدس میں اِس کی گواہی دیتا ہے
VERDAD digo en Cristo, no miento, dándome testimonio mi conciencia en el Espíritu Santo,
کہ مَیں دل میں اپنے یہودی ہم وطنوں کے لئے شدید غم اور مسلسل درد محسوس کرتا ہوں۔
Que tengo gran tristeza y continuo dolor en mi corazón.
کاش میرے بھائی اور خونی رشتے دار نجات پائیں! اِس کے لئے مَیں خود ملعون اور مسیح سے جدا ہونے کے لئے بھی تیار ہوں۔
Porque deseara yo mismo ser apartado de Cristo por mis hermanos, los que son mis parientes según la carne;
اللہ نے اُن ہی کو جو اسرائیلی ہیں اپنے فرزند بننے کے لئے مقرر کیا تھا۔ اُن ہی پر اُس نے اپنا جلال ظاہر کیا، اُن ہی کے ساتھ اپنے عہد باندھے اور اُن ہی کو شریعت عطا کی۔ وہی حقیقی عبادت اور اللہ کے وعدوں کے حق دار ہیں،
Que son israelitas, de los cuales es la adopción, y la gloria, y el pacto, y la data de la ley, y el culto, y las promesas;
وہی ابراہیم اور یعقوب کی اولاد ہیں اور اُن ہی میں سے جسمانی لحاظ سے مسیح آیا۔ اللہ کی تمجید و تعریف ابد تک ہو جو سب پر حکومت کرتا ہے! آمین۔
Cuyos son los padres, y de los cuales es Cristo según la carne, el cual es Dios sobre todas las cosas, bendito por los siglos. Amén.
کہنے کا مطلب یہ نہیں کہ اللہ اپنا وعدہ پورا نہ کر سکا۔ بات یہ نہیں ہے بلکہ یہ کہ وہ سب حقیقی اسرائیلی نہیں ہیں جو اسرائیلی قوم سے ہیں۔
No empero que la palabra de Dios haya faltado: porque no todos los que son de Israel son Israelitas;
اور سب ابراہیم کی حقیقی اولاد نہیں ہیں جو اُس کی نسل سے ہیں۔ کیونکہ اللہ نے کلامِ مُقدّس میں ابراہیم سے فرمایا، ”تیری نسل اسحاق ہی سے قائم رہے گی۔“
Ni por ser simiente de Abraham, son todos hijos; mas: En Isaac te será llamada simiente.
چنانچہ لازم نہیں کہ ابراہیم کی تمام فطرتی اولاد اللہ کے فرزند ہوں بلکہ صرف وہی ابراہیم کی حقیقی اولاد سمجھے جاتے ہیں جو اللہ کے وعدے کے مطابق اُس کے فرزند بن گئے ہیں۔
Quiere decir: No los que son hijos de la carne, éstos son los hijos de Dios; mas los que son hijos de la promesa, son contados en la generación.
اور وعدہ یہ تھا، ”مقررہ وقت پر مَیں واپس آؤں گا تو سارہ کے بیٹا ہو گا۔“
Porque la palabra de la promesa es ésta: Como en este tiempo vendré, y tendrá Sara un hijo.
لیکن نہ صرف سارہ کے ساتھ ایسا ہوا بلکہ اسحاق کی بیوی رِبقہ کے ساتھ بھی۔ ایک ہی مرد یعنی ہمارے باپ اسحاق سے اُس کے جُڑواں بچے پیدا ہوئے۔
Y no sólo esto; mas también Rebeca concibiendo de uno, de Isaac nuestro padre,
لیکن بچے ابھی پیدا نہیں ہوئے تھے نہ اُنہوں نے کوئی نیک یا بُرا کام کیا تھا کہ ماں کو اللہ سے ایک پیغام ملا۔ اِس پیغام سے ظاہر ہوتا ہے کہ اللہ لوگوں کو اپنے ارادے کے مطابق چن لیتا ہے۔
(Porque no siendo aún nacidos, ni habiendo hecho aún ni bien ni mal, para que el propósito de Dios conforme á la elección, no por las obras sino por el que llama, permaneciese;)
اور اُس کا یہ چناؤ اُن کے نیک اعمال پر مبنی نہیں ہوتا بلکہ اُس کے بُلاوے پر۔ پیغام یہ تھا، ”بڑا چھوٹے کی خدمت کرے گا۔“
Le fué dicho que el mayor serviría al menor.
یہ بھی کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے، ”یعقوب مجھے پیارا تھا، جبکہ عیسَو سے مَیں متنفر رہا۔“
Como está escrito: Á Jacob amé, mas á Esaú aborrecí.
کیا اِس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ بےانصاف ہے؟ ہرگز نہیں!
¿Pues qué diremos? ¿Que hay injusticia en Dios? En ninguna manera.
کیونکہ اُس نے موسیٰ سے کہا، ”مَیں جس پر مہربان ہونا چاہوں اُس پر مہربان ہوتا ہوں اور جس پر رحم کرنا چاہوں اُس پر رحم کرتا ہوں۔“
Mas á Moisés dice: Tendré misericordia del que tendré misericordia, y me compadeceré del que me compadeceré.
چنانچہ سب کچھ اللہ کے رحم پر ہی مبنی ہے۔ اِس میں انسان کی مرضی یا کوشش کا کوئی دخل نہیں۔
Así que no es del que quiere, ni del que corre, sino de Dios que tiene misericordia.
یوں اللہ اپنے کلام میں مصر کے بادشاہ فرعون سے مخاطب ہو کر فرماتا ہے، ”مَیں نے تجھے اِس لئے برپا کیا ہے کہ تجھ میں اپنی قدرت کا اظہار کروں اور یوں تمام دنیا میں میرے نام کا پرچار کیا جائے۔“
Porque la Escritura dice de Faraón: Que para esto mismo te he levantado, para mostrar en ti mi potencia, y que mi nombre sea anunciado por toda la tierra.
غرض، یہ اللہ ہی کی مرضی ہے کہ وہ کس پر رحم کرے اور کس کو سخت کر دے۔
De manera que del que quiere tiene misericordia; y al que quiere, endurece.
شاید کوئی کہے، ”اگر یہ بات ہے تو پھر اللہ کس طرح ہم پر الزام لگا سکتا ہے جب ہم سے غلطیاں ہوتی ہیں؟ ہم تو اُس کی مرضی کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔“
Me dirás pues: ¿Por qué, pues, se enoja? porque ¿quién resistirá á su voluntad?
یہ نہ کہیں۔ آپ انسان ہوتے ہوئے کون ہیں کہ اللہ کے ساتھ بحث مباحثہ کریں؟ کیا جس کو تشکیل دیا گیا ہے وہ تشکیل دینے والے سے کہتا ہے، ”تُو نے مجھے اِس طرح کیوں بنا دیا؟“
Mas antes, oh hombre, ¿quién eres tú, para que alterques con Dios? Dirá el vaso de barro al que le labró: ¿Por qué me has hecho tal?
کیا کمہار کا حق نہیں ہے کہ گارے کے ایک ہی لوندے سے مختلف قسم کے برتن بنائے، کچھ باعزت استعمال کے لئے اور کچھ ذلت آمیز استعمال کے لئے؟
¿Ó no tiene potestad el alfarero para hacer de la misma masa un vaso para honra, y otro para vergüenza?
یہ بات اللہ پر بھی صادق آتی ہے۔ گو وہ اپنا غضب نازل کرنا اور اپنی قدرت ظاہر کرنا چاہتا تھا، لیکن اُس نے بڑے صبر و تحمل سے وہ برتن برداشت کئے جن پر اُس کا غضب آنا ہے اور جو ہلاکت کے لئے تیار کئے گئے ہیں۔
¿Y qué, si Dios, queriendo mostrar la ira y hacer notoria su potencia, soportó con mucha mansedumbre los vasos de ira preparados para muerte,
اُس نے یہ اِس لئے کیا تاکہ اپنا جلال کثرت سے اُن برتنوں پر ظاہر کرے جن پر اُس کا فضل ہے اور جو پہلے سے جلال پانے کے لئے تیار کئے گئے ہیں۔
Y para hacer notorias las riquezas de su gloria, mostrólas para con los vasos de misericordia que él ha preparado para gloria;
اور ہم اُن میں سے ہیں جن کو اُس نے چن لیا ہے، نہ صرف یہودیوں میں سے بلکہ غیریہودیوں میں سے بھی۔
Los cuales también ha llamado, es á saber, á nosotros, no sólo de los Judíos, mas también de los Gentiles?
یوں وہ غیریہودیوں کے ناتے سے ہوسیع کی کتاب میں فرماتا ہے، ”مَیں اُسے ’میری قوم‘ کہوں گا جو میری قوم نہ تھی، اور اُسے ’میری پیاری‘ کہوں گا جو مجھے پیاری نہ تھی۔“
Como también en Oseas dice: Llamaré al que no era mi pueblo, pueblo mío; Y á la no amada, amada.
اور ”جہاں اُنہیں بتایا گیا کہ ’تم میری قوم نہیں‘ وہاں وہ ’زندہ خدا کے فرزند‘ کہلائیں گے۔“
Y será, que en el lugar donde les fué dicho: Vosotros no sois pueblo mío: Allí serán llamados hijos del Dios viviente.
اور یسعیاہ نبی اسرائیل کے بارے میں پکارتا ہے، ”گو اسرائیلی ساحل پر کی ریت جیسے بےشمار کیوں نہ ہوں توبھی صرف ایک بچے ہوئے حصے کو نجات ملے گی۔
También Isaías clama tocante á Israel: Si fuere el número de los hijos de Israel como la arena de la mar, las reliquias serán salvas:
کیونکہ رب اپنا فرمان مکمل طور پر اور تیزی سے دنیا میں پورا کرے گا۔“
Porque palabra consumadora y abreviadora en justicia, porque palabra abreviada, hará el Señor sobre la tierra.
یسعیاہ نے یہ بات ایک اَور پیش گوئی میں بھی کی، ”اگر رب الافواج ہماری کچھ اولاد زندہ نہ چھوڑتا تو ہم سدوم کی طرح مٹ جاتے، ہمارا عمورہ جیسا ستیاناس ہو جاتا۔“
Y como antes dijo Isaías: Si el Señor de los ejércitos no nos hubiera dejado simiente, Como Sodoma habríamos venido á ser, y á Gomorra fuéramos semejantes.
اِس سے ہم کیا کہنا چاہتے ہیں؟ یہ کہ گو غیریہودی راست بازی کی تلاش میں نہ تھے توبھی اُنہیں راست بازی حاصل ہوئی، ایسی راست بازی جو ایمان سے پیدا ہوئی۔
¿Pues qué diremos? Que los Gentiles que no seguían justicia, han alcanzado la justicia, es á saber, la justicia que es por la fe;
اِس کے برعکس اسرائیلیوں کو یہ حاصل نہ ہوئی، حالانکہ وہ ایسی شریعت کی تلاش میں رہے جو اُنہیں راست باز ٹھہرائے۔
Mas Israel que seguía la ley de justicia, no ha llegado á la ley de justicia.
اِس کی کیا وجہ تھی؟ یہ کہ وہ اپنی تمام کوششوں میں ایمان پر انحصار نہیں کرتے تھے بلکہ اپنے نیک اعمال پر۔ اُنہوں نے راہ میں پڑے پتھر سے ٹھوکر کھائی۔
¿Por qué? Porque la seguían no por fe, mas como por las obras de la ley: por lo cual tropezaron en la piedra de tropiezo,
یہ بات کلامِ مُقدّس میں لکھی بھی ہے، ”دیکھو مَیں صیون میں ایک پتھر رکھ دیتا ہوں جو ٹھوکر کا باعث بنے گا، ایک چٹان جو ٹھیس لگنے کا سبب ہو گی۔ لیکن جو اُس پر ایمان لائے گا اُسے شرمندہ نہیں کیا جائے گا۔“
Como está escrito: He aquí pongo en Sión piedra de tropiezo, y piedra de caída; Y aquel que creyere en ella, no será avergonzado.