Psalms 74

آسف کا زبور۔ حکمت کا گیت۔ اے اللہ، تُو نے ہمیں ہمیشہ کے لئے کیوں رد کیا ہے؟ اپنی چراگاہ کی بھیڑوں پر تیرا قہر کیوں بھڑکتا رہتا ہے؟
خدایا، چرا ما را برای همیشه ترک کردی؟ چرا بر ما که گوسفندان مرتع تو هستیم چنین خشمگین شده‌ای؟
اپنی جماعت کو یاد کر جسے تُو نے قدیم زمانے میں خریدا اور عوضانہ دے کر چھڑایا تاکہ تیری میراث کا قبیلہ ہو۔ کوہِ صیون کو یاد کر جس پر تُو سکونت پذیر رہا ہے۔
قوم خود را به یاد آور، آنانی را که از زمان قدیم برگزیدی تا قوم تو باشند. آنانی را که از بردگی بازخرید کردی تا طایفهٔ خاص تو باشند. صهیون را که در آن ساکن بودی به یاد آور.
اپنے قدم اِن دائمی کھنڈرات کی طرف بڑھا۔ دشمن نے مقدِس میں سب کچھ تباہ کر دیا ہے۔
بر این خرابه‌ها عبور کن و ببین که دشمن چگونه همه‌چیز را در خانهٔ تو ویران نموده است!
تیرے مخالفوں نے گرجتے ہوئے تیری جلسہ گاہ میں اپنے نشان گاڑ دیئے ہیں۔
دشمنانت در معبد بزرگ تو، بانگ پیروزی برآوردند و پرچم خود را در آنجا برافراشتند.
اُنہوں نے گنجان جنگل میں لکڑہاروں کی طرح اپنے کلہاڑے چلائے،
مانند هیزم‌شکنانی که با تبر برای قطع درختان آمده باشند،
اپنے کلہاڑوں اور کدالوں سے اُس کی تمام کندہ کاری کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا ہے۔
تمام نقش‌های تراشیده شده را با چکش و تبر خراب کردند.
اُنہوں نے تیرے مقدِس کو بھسم کر دیا، فرش تک تیرے نام کی سکونت گاہ کی بےحرمتی کی ہے۔
مکانهای مقدّس تو را خراب کردند و آن را به آتش کشیدند و جایی را که محل پرستش تو بود، بی‌حرمت ساختند.
اپنے دل میں وہ بولے، ”آؤ، ہم اُن سب کو خاک میں ملائیں!“ اُنہوں نے ملک میں اللہ کی ہر عبادت گاہ نذرِ آتش کر دی ہے۔
با خود گفتند: «آنها را بکلّی لِه می‌کنیم.» پس تمام معابد را در سراسر خاک اسرائیل آتش زدند.
اب ہم پر کوئی الٰہی نشان ظاہر نہیں ہوتا۔ نہ کوئی نبی ہمارے پاس رہ گیا، نہ کوئی اَور موجود ہے جو جانتا ہو کہ ایسے حالات کب تک رہیں گے۔
همه آثار مقدّس ما را از بین بردند. هیچ‌یک از انبیا باقی نمانده‌اند و هیچ‌کس نمی‌‌داند که این وضع تا به کی ادامه خواهد داشت.
اے اللہ، حریف کب تک لعن طعن کرے گا، دشمن کب تک تیرے نام کی تکفیر کرے گا؟
خدایا، تا به کی به دشمنانت اجازه می‌دهی که به تو توهین کنند؟ آیا آنان همیشه نام تو را بی‌حرمت خواهند ساخت؟
تُو اپنا ہاتھ کیوں ہٹاتا، اپنا دہنا ہاتھ دُور کیوں رکھتا ہے؟ اُسے اپنی چادر سے نکال کر اُنہیں تباہ کر دے!
چرا به ما کمک نمی‌کنی؟ چرا دست خود را عقب کشیده‌ای؟
اللہ قدیم زمانے سے میرا بادشاہ ہے، وہی دنیا میں نجات بخش کام انجام دیتا ہے۔
امّا تو ای خدا، از روز ازل پادشاه ما بوده‌ای و بارها ما را نجات داده‌ای.
تُو ہی نے اپنی قدرت سے سمندر کو چیر کر پانی میں اژدہاؤں کے سروں کو توڑ ڈالا۔
با قدرت خود دریا را شکافتی و سر نهنگها را در اعماق دریا شکستی.
تُو ہی نے لِویاتان کے سروں کو چُور چُور کر کے اُسے جنگلی جانوروں کو کھلا دیا۔
تو سر هیولای دریایی را شکستی و او را خوراک صحرانشینان کردی.
ایک جگہ تُو نے چشمے اور ندیاں پھوٹنے دیں، دوسری جگہ کبھی نہ سوکھنے والے دریا سوکھنے دیئے۔
چشمه‌ها و جوی‌ها را جاری ساختی و رودخانه‌های بزرگی را که همیشه جاری بودند خشک کردی.
دن بھی تیرا ہے، رات بھی تیری ہی ہے۔ چاند اور سورج تیرے ہی ہاتھ سے قائم ہوئے۔
شب و روز را پدید آوردی و ماه و خورشید را در آسمان قرار دادی.
تُو ہی نے زمین کی حدود مقرر کیں، تُو ہی نے گرمیوں اور سردیوں کے موسم بنائے۔
حدّ و حدود تمام جهان از توست و تو تابستان و زمستان را به وجود آوردی.
اے رب، دشمن کی لعن طعن یاد کر۔ خیال کر کہ احمق قوم تیرے نام پر کفر بکتی ہے۔
امّا خداوندا، ببین که دشمنان چگونه تو را مسخره می‌کنند و مردم بی‌خدا، به نام تو توهین می‌کنند.
اپنے کبوتر کی جان کو وحشی جانوروں کے حوالے نہ کر، ہمیشہ تک اپنے مصیبت زدوں کی زندگی کو نہ بھول۔
قوم بیچاره‌ات را فراموش نکن و قوم خود را به دست دشمنانشان رها مکن.
اپنے عہد کا لحاظ کر، کیونکہ ملک کے تاریک کونے ظلم کے میدانوں سے بھر گئے ہیں۔
پیمانی را که با ما بسته‌ای به یاد آور، زیرا که شریران در مکانهای تاریک، در سرتاسر سرزمین ما در کمینند.
ہونے نہ دے کہ مظلوموں کو شرمندہ ہو کر پیچھے ہٹنا پڑے بلکہ بخش دے کہ مصیبت زدہ اور غریب تیرے نام پر فخر کر سکیں۔
مظلومان را شرمنده مکن، تا مردم مسکین و نیازمند نام تو را ستایش کنند.
اے اللہ، اُٹھ کر عدالت میں اپنے معاملے کا دفاع کر۔ یاد رہے کہ احمق دن بھر تجھے لعن طعن کرتا ہے۔
خدایا، برخیز و از حق خود دفاع کن، ببین که مردم بی‌خدا، تمام روز به تو توهین می‌کنند.
اپنے دشمنوں کے نعرے نہ بھول بلکہ اپنے مخالفوں کا مسلسل بڑھتا ہوا شور شرابہ یاد کر۔
فریاد خشمگین دشمنان و غوغای مخالفین را که همیشه بلند است، نادیده مگیر!