Psalms 88

ای خداوند، خدای من، ای نجات‌دهندهٔ من، تمام روز نزد تو دعا می‌کنم و شب هنگام به درگاهت ناله می‌کنم.
قورح کی اولاد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ طرز: محلت لعنوت۔ ہیمان اِزراحی کا حکمت کا گیت۔ اے رب، اے میری نجات کے خدا، دن رات مَیں تیرے حضور چیختا چلّاتا ہوں۔
دعای مرا بشنو و به نالهٔ من توجّه نما.
میری دعا تیرے حضور پہنچے، اپنا کان میری چیخوں کی طرف جھکا۔
مشکلات زیادی بر من هجوم آورده و جانم را به لب رسانده‌اند.
کیونکہ میری جان دُکھ سے بھری ہے، اور میری ٹانگیں قبر میں لٹکی ہوئی ہیں۔
تمامی قوتّم از بین رفته و مانند کسانی شده‌ام که در انتظار مرگ هستند.
مجھے اُن میں شمار کیا جاتا ہے جو پاتال میں اُتر رہے ہیں۔ مَیں اُس مرد کی مانند ہوں جس کی تمام طاقت جاتی رہی ہے۔
مانند مردگان، فراموش شده‌ام و مانند یکی از کشته شدگانی هستم که در قبر گذاشته باشند؛ کسانی‌که ایشان را فراموش کرده‌ای و از الطاف تو محرومند.
مجھے مُردوں میں تنہا چھوڑا گیا ہے، قبر میں اُن مقتولوں کی طرح جن کا تُو اب خیال نہیں رکھتا اور جو تیرے ہاتھ کے سہارے سے منقطع ہو گئے ہیں۔
مرا در ته گور و در تاریکی مطلق رها کردی.
تُو نے مجھے سب سے گہرے گڑھے میں، تاریک ترین گہرائیوں میں ڈال دیا ہے۔
خشم تو بر من قرار گرفته و امواج غضب تو مرا احاطه کرده‌اند.
تیرے غضب کا پورا بوجھ مجھ پر آ پڑا ہے، تُو نے مجھے اپنی تمام موجوں کے نیچے دبا دیا ہے۔ (سِلاہ)
آشنایانم را از من جدا کردی و مرا مورد تنفّر آنان قرار داده‌ای. آن‌چنان گرفتار شده‌ام که راه گریزی ندارم.
تُو نے میرے قریبی دوستوں کو مجھ سے دُور کر دیا ہے، اور اب وہ مجھ سے گھن کھاتے ہیں۔ مَیں پھنسا ہوا ہوں اور نکل نہیں سکتا۔
چشمانم از غصّه تار گردیده‌اند. خداوندا، هر روز نزد تو دعا می‌کنم و دست نیاز به درگاه تو بلند می‌کنم.
میری آنکھیں غم کے مارے پژمُردہ ہو گئی ہیں۔ اے رب، دن بھر مَیں تجھے پکارتا، اپنے ہاتھ تیری طرف اُٹھائے رکھتا ہوں۔
آیا برای مردگان معجزه می‌کنی؟ آیا مردگان برخاسته، تو را ستایش خواهند نمود؟
کیا تُو مُردوں کے لئے معجزے کرے گا؟ کیا پاتال کے باشندے اُٹھ کر تیری تمجید کریں گے؟ (سِلاہ)
آیا در قبر گفت‌وگویی از محبّت پایدار و وفاداری تو هست؟
کیا لوگ قبر میں تیری شفقت یا پاتال میں تیری وفا بیان کریں گے؟
آیا معجزات تو در آن مکان تاریک دیده می‌شود؟ و یا نیكویی تو در دیار خاموش بیان می‌گردد؟
کیا تاریکی میں تیرے معجزے یا ملکِ فراموش میں تیری راستی معلوم ہو جائے گی؟
خداوندا، هر روز صبح به درگاه تو دعا می‌کنم و از پیشگاه تو یاری می‌طلبم.
لیکن اے رب، مَیں مدد کے لئے تجھے پکارتا ہوں، میری دعا صبح سویرے تیرے سامنے آ جاتی ہے۔
خداوندا، چرا مرا از خود می‌رانی؟ چرا روی خود را از من پنهان می‌کنی؟
اے رب، تُو میری جان کو کیوں رد کرتا، اپنے چہرے کو مجھ سے پوشیدہ کیوں رکھتا ہے؟
از زمان کودکی خود رنج کشیده و به مرگ نزدیک شده‌ام، از ترس تنبیه تو در عذاب هستم.
مَیں مصیبت زدہ اور جوانی سے موت کے قریب رہا ہوں۔ تیرے دہشت ناک حملے برداشت کرتے کرتے مَیں جان سے ہاتھ دھو بیٹھا ہوں۔
آتش خشم تو مرا از پا انداخته است و از ترس حملات تو نابود گردیده‌ام.
تیرا بھڑکتا قہر مجھ پر سے گزر گیا، تیرے ہول ناک کاموں نے مجھے نابود کر دیا ہے۔
آنها مانند توفان هر روز مرا از هر طرف احاطه کرده‌اند.
دن بھر وہ مجھے سیلاب کی طرح گھیرے رکھتے ہیں، ہر طرف سے مجھ پر حملہ آور ہوتے ہیں۔
تو حتّی دوستان نزدیک مرا از من جدا کرده و تاریکی را مونس من ساخته‌ای.
تُو نے میرے دوستوں اور پڑوسیوں کو مجھ سے دُور کر رکھا ہے۔ تاریکی ہی میری قریبی دوست بن گئی ہے۔