Luke 7

وَلَمَّا أَكْمَلَ أَقْوَالَهُ كُلَّهَا فِي مَسَامِعِ الشَّعْبِ دَخَلَ كَفْرَنَاحُومَ.
یہ سب کچھ لوگوں کو سنانے کے بعد عیسیٰ کفرنحوم چلا گیا۔
وَكَانَ عَبْدٌ لِقَائِدِ مِئَةٍ، مَرِيضًا مُشْرِفًا عَلَى الْمَوْتِ، وَكَانَ عَزِيزًا عِنْدَهُ.
وہاں سَو فوجیوں پر مقرر ایک افسر رہتا تھا۔ اُن دنوں میں اُس کا ایک غلام جو اُسے بہت عزیز تھا بیمار پڑ گیا۔ اب وہ مرنے کو تھا۔
فَلَمَّا سَمِعَ عَنْ يَسُوعَ، أَرْسَلَ إِلَيْهِ شُيُوخَ الْيَهُودِ يَسْأَلُهُ أَنْ يَأْتِيَ وَيَشْفِيَ عَبْدَهُ.
چونکہ افسر نے عیسیٰ کے بارے میں سنا تھا اِس لئے اُس نے یہودیوں کے کچھ بزرگ یہ درخواست کرنے کے لئے اُس کے پاس بھیج دیئے کہ وہ آ کر غلام کو شفا دے۔
فَلَمَّا جَاءُوا إِلَى يَسُوعَ طَلَبُوا إِلَيْهِ بِاجْتِهَادٍ قَائِلِينَ:«إِنَّهُ مُسْتَحِق÷ أَنْ يُفْعَلَ لَهُ هذَا،
وہ عیسیٰ کے پاس پہنچ کر بڑے زور سے التجا کرنے لگے، ”یہ آدمی اِس لائق ہے کہ آپ اُس کی درخواست پوری کریں،
لأَنَّهُ يُحِبُّ أُمَّتَنَا، وَهُوَ بَنَى لَنَا الْمَجْمَعَ».
کیونکہ وہ ہماری قوم سے پیار کرتا ہے، یہاں تک کہ اُس نے ہمارے لئے عبادت خانہ بھی تعمیر کروایا ہے۔“
فَذَهَبَ يَسُوعُ مَعَهُمْ. وَإِذْ كَانَ غَيْرَ بَعِيدٍ عَنِ الْبَيْتِ، أَرْسَلَ إِلَيْهِ قَائِدُ الْمِئَةِ أَصْدِقَاءَ يَقُولُ لَهُ:«يَا سَيِّدُ، لاَ تَتْعَبْ. لأَنِّي لَسْتُ مُسْتَحِقًّا أَنْ تَدْخُلَ تَحْتَ سَقْفِي.
چنانچہ عیسیٰ اُن کے ساتھ چل پڑا۔ لیکن جب وہ گھر کے قریب پہنچ گیا تو افسر نے اپنے کچھ دوست یہ کہہ کر اُس کے پاس بھیج دیئے کہ ”خداوند، میرے گھر میں آنے کی تکلیف نہ کریں، کیونکہ مَیں اِس لائق نہیں ہوں۔
لِذلِكَ لَمْ أَحْسِبْ نَفْسِي أَهْلاً أَنْ آتِيَ إِلَيْكَ. لكِنْ قُلْ كَلِمَةً فَيَبْرَأَ غُلاَمِي.
اِس لئے مَیں نے خود کو آپ کے پاس آنے کے لائق بھی نہ سمجھا۔ بس وہیں سے کہہ دیں تو میرا غلام شفا پا جائے گا۔
لأَنِّي أَنَا أَيْضًا إِنْسَانٌ مُرَتَّبٌ تَحْتَ سُلْطَانٍ، لِي جُنْدٌ تَحْتَ يَدِي. وَأَقُولُ لِهذَا: اذْهَبْ! فَيَذْهَبُ، وَلآخَرَ: ائْتِ! فَيَأْتِي، وَلِعَبْدِي: افْعَلْ هذَا! فَيَفْعَلُ».
کیونکہ مجھے خود اعلیٰ افسروں کے حکم پر چلنا پڑتا ہے اور میرے ماتحت بھی فوجی ہیں۔ ایک کو کہتا ہوں، ’جا!‘ تو وہ جاتا ہے اور دوسرے کو ’آ!‘ تو وہ آتا ہے۔ اِسی طرح مَیں اپنے نوکر کو حکم دیتا ہوں، ’یہ کر!‘ تو وہ کرتا ہے۔“
وَلَمَّا سَمِعَ يَسُوعُ هذَا تَعَجَّبَ مِنْهُ، وَالْتَفَتَ إِلَى الْجَمْعِ الَّذِي يَتْبَعُهُ وَقَالَ:«أَقُولُ لَكُمْ: لَمْ أَجِدْ وَلاَ فِي إِسْرَائِيلَ إِيمَانًا بِمِقْدَارِ هذَا!».
یہ سن کر عیسیٰ نہایت حیران ہوا۔ اُس نے مُڑ کر اپنے پیچھے آنے والے ہجوم سے کہا، ”مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں، مَیں نے اسرائیل میں بھی اِس قسم کا ایمان نہیں پایا۔“
وَرَجَعَ الْمُرْسَلُونَ إِلَى الْبَيْتِ، فَوَجَدُوا الْعَبْدَ الْمَرِيضَ قَدْ صَحَّ.
جب افسر کا پیغام پہنچانے والے گھر واپس آئے تو اُنہوں نے دیکھا کہ غلام کی صحت بحال ہو چکی ہے۔
وَفِي الْيَوْمِ التَّالِي ذَهَبَ إِلَى مَدِينَةٍ تُدْعَى نَايِينَ، وَذَهَبَ مَعَهُ كَثِيرُونَ مِنْ تَلاَمِيذِهِ وَجَمْعٌ كَثِيرٌ.
کچھ دیر کے بعد عیسیٰ اپنے شاگردوں کے ساتھ نائن شہر کے لئے روانہ ہوا۔ ایک بڑا ہجوم بھی ساتھ چل رہا تھا۔
فَلَمَّا اقْتَرَبَ إِلَى بَابِ الْمَدِينَةِ، إِذَا مَيْتٌ مَحْمُولٌ، ابْنٌ وَحِيدٌ لأُمِّهِ، وَهِيَ أَرْمَلَةٌ وَمَعَهَا جَمْعٌ كَثِيرٌ مِنَ الْمَدِينَةِ.
جب وہ شہر کے دروازے کے قریب پہنچا تو ایک جنازہ نکلا۔ جو نوجوان فوت ہوا تھا اُس کی ماں بیوہ تھی اور وہ اُس کا اکلوتا بیٹا تھا۔ ماں کے ساتھ شہر کے بہت سے لوگ چل رہے تھے۔
فَلَمَّا رَآهَا الرَّبُّ تَحَنَّنَ عَلَيْهَا، وَقَالَ لَهَا:«لاَ تَبْكِي».
اُسے دیکھ کر خداوند کو اُس پر بڑا ترس آیا۔ اُس نے اُس سے کہا، ”مت رو۔“
ثُمَّ تَقَدَّمَ وَلَمَسَ النَّعْشَ، فَوَقَفَ الْحَامِلُونَ. فَقَالَ: «أَيُّهَا الشَّابُّ، لَكَ أَقُولُ: قُمْ!».
پھر وہ جنازے کے پاس گیا اور اُسے چھوا۔ اُسے اُٹھانے والے رُک گئے تو عیسیٰ نے کہا، ”اے نوجوان، مَیں تجھے کہتا ہوں کہ اُٹھ!“
فَجَلَسَ الْمَيْتُ وَابْتَدَأَ يَتَكَلَّمُ، فَدَفَعَهُ إِلَى أُمِّهِ.
مُردہ اُٹھ بیٹھا اور بولنے لگا۔ عیسیٰ نے اُسے اُس کی ماں کے سپرد کر دیا۔
فَأَخَذَ الْجَمِيعَ خَوْفٌ، وَمَجَّدُوا اللهَ قَائِلِينَ:«قَدْ قَامَ فِينَا نَبِيٌّ عَظِيمٌ، وَافْتَقَدَ اللهُ شَعْبَهُ».
یہ دیکھ کر تمام لوگوں پر خوف طاری ہو گیا اور وہ اللہ کی تمجید کر کے کہنے لگے، ”ہمارے درمیان ایک بڑا نبی برپا ہوا ہے۔ اللہ نے اپنی قوم پر نظر کی ہے۔“
وَخَرَجَ هذَا الْخَبَرُ عَنْهُ فِي كُلِّ الْيَهُودِيَّةِ وَفِي جَمِيعِ الْكُورَةِ الْمُحِيطَةِ.
اور عیسیٰ کے بارے میں یہ خبر پورے یہودیہ اور ارد گرد کے علاقے میں پھیل گئی۔
فَأَخْبَرَ يُوحَنَّا تَلاَمِيذُهُ بِهذَا كُلِّهِ.
یحییٰ کو بھی اپنے شاگردوں کی معرفت اِن تمام واقعات کے بارے میں پتا چلا۔ اِس پر اُس نے دو شاگردوں کو بُلا کر
فَدَعَا يُوحَنَّا اثْنَيْنِ مِنْ تَلاَمِيذِهِ، وَأَرْسَلَ إِلَى يَسُوعَ قَائِلاً:«أَنْتَ هُوَ الآتِي أَمْ نَنْتَظِرُ آخَرَ؟»
اُنہیں یہ پوچھنے کے لئے خداوند کے پاس بھیجا، ”کیا آپ وہی ہیں جسے آنا ہے یا ہم کسی اَور کے انتظار میں رہیں؟“
فَلَمَّا جَاءَ إِلَيْهِ الرَّجُلاَنِ قَالاَ:«يُوحَنَّا الْمَعْمَدَانُ قَدْ أَرْسَلَنَا إِلَيْكَ قَائِلاً: أَنْتَ هُوَ الآتِي أَمْ نَنْتَظِرُ آخَرَ؟»
چنانچہ یہ شاگرد عیسیٰ کے پاس پہنچ کر کہنے لگے، ”یحییٰ بپتسمہ دینے والے نے ہمیں یہ پوچھنے کے لئے بھیجا ہے کہ کیا آپ وہی ہیں جسے آنا ہے یا ہم کسی اَور کا انتظار کریں؟“
وَفِي تِلْكَ السَّاعَةِ شَفَى كَثِيرِينَ مِنْ أَمْرَاضٍ وَأَدْوَاءٍ وَأَرْوَاحٍ شِرِّيرَةٍ، وَوَهَبَ الْبَصَرَ لِعُمْيَانٍ كَثِيرِينَ.
عیسیٰ نے اُسی وقت بہت سے لوگوں کو شفا دی تھی جو مختلف قسم کی بیماریوں، مصیبتوں اور بدروحوں کی گرفت میں تھے۔ اندھوں کی آنکھیں بھی بحال ہو گئی تھیں۔
فَأَجَابَ يَسُوعُ وَقَالَ لَهُماَ: «اذْهَبَا وَأَخْبِرَا يُوحَنَّا بِمَا رَأَيْتُمَا وَسَمِعْتُمَا: إِنَّ الْعُمْيَ يُبْصِرُونَ، وَالْعُرْجَ يَمْشُونَ، وَالْبُرْصَ يُطَهَّرُونَ، وَالصُّمَّ يَسْمَعُونَ، وَالْمَوْتَى يَقُومُونَ، وَالْمَسَاكِينَ يُبَشَّرُونَ.
اِس لئے اُس نے جواب میں یحییٰ کے قاصدوں سے کہا، ”یحییٰ کے پاس واپس جا کر اُسے سب کچھ بتا دینا جو تم نے دیکھا اور سنا ہے۔ ’اندھے دیکھتے، لنگڑے چلتے پھرتے ہیں، کوڑھیوں کو پاک صاف کیا جاتا ہے، بہرے سنتے ہیں، مُردوں کو زندہ کیا جاتا ہے اور غریبوں کو اللہ کی خوش خبری سنائی جاتی ہے۔‘
وَطُوبَى لِمَنْ لاَ يَعْثُرُ فِيَّ».
یحییٰ کو بتاؤ، ’مبارک ہے وہ جو میرے سبب سے ٹھوکر کھا کر برگشتہ نہیں ہوتا‘۔“
فَلَمَّا مَضَى رَسُولاَ يُوحَنَّا، ابْتَدَأَ يَقُولُ لِلْجُمُوعِ عَنْ يُوحَنَّا:«مَاذَا خَرَجْتُمْ إِلَى الْبَرِّيَّةِ لِتَنْظُرُوا؟ أَقَصَبَةً تُحَرِّكُهَا الرِّيحُ؟
یحییٰ کے یہ قاصد چلے گئے تو عیسیٰ ہجوم سے یحییٰ کے بارے میں بات کرنے لگا، ”تم ریگستان میں کیا دیکھنے گئے تھے؟ ایک سرکنڈا جو ہَوا کے ہر جھونکے سے ہلتا ہے؟ بےشک نہیں۔
بَلْ مَاذَا خَرَجْتُمْ لِتَنْظُرُوا؟ أَإِنْسَانًا لاَبِسًا ثِيَابًا نَاعِمَةً؟ هُوَذَا الَّذِينَ فِي اللِّبَاسِ الْفَاخِرِ وَالتَّنَعُّمِ هُمْ فِي قُصُورِ الْمُلُوكِ.
یا کیا وہاں جا کر ایسے آدمی کی توقع کر رہے تھے جو نفیس اور ملائم لباس پہنے ہوئے ہے؟ نہیں، جو شاندار کپڑے پہنتے اور عیش و عشرت میں زندگی گزارتے ہیں وہ شاہی محلوں میں پائے جاتے ہیں۔
بَلْ مَاذَا خَرَجْتُمْ لِتَنْظُرُوا؟ أَنَبِيًّا؟ نَعَمْ، أَقُولُ لَكُمْ: وَأَفْضَلَ مِنْ نَبِيٍّ!
تو پھر تم کیا دیکھنے گئے تھے؟ ایک نبی کو؟ بالکل صحیح، بلکہ مَیں تم کو بتاتا ہوں کہ وہ نبی سے بھی بڑا ہے۔
هذَا هُوَ الَّذِي كُتِبَ عَنْهُ: هَا أَنَا أُرْسِلُ أَمَامَ وَجْهِكَ مَلاَكِي الَّذِي يُهَيِّئُ طَرِيقَكَ قُدَّامَكَ!
اُسی کے بارے میں کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے، ’دیکھ مَیں اپنے پیغمبر کو تیرے آگے آگے بھیج دیتا ہوں جو تیرے سامنے راستہ تیار کرے گا۔‘
لأَنِّي أَقُولُ لَكُمْ: إِنَّهُ بَيْنَ الْمَوْلُودِينَ مِنَ النِّسَاءِ لَيْسَ نَبِيٌّ أَعْظَمَ مِنْ يُوحَنَّا الْمَعْمَدَانِ، وَلكِنَّ الأَصْغَرَ فِي مَلَكُوتِ اللهِ أَعْظَمُ مِنْهُ».
مَیں تم کو بتاتا ہوں کہ اِس دنیا میں پیدا ہونے والا کوئی بھی شخص یحییٰ سے بڑا نہیں ہے۔ توبھی اللہ کی بادشاہی میں داخل ہونے والا سب سے چھوٹا شخص اُس سے بڑا ہے۔“
وَجَمِيعُ الشَّعْبِ إِذْ سَمِعُوا وَالْعَشَّارُونَ بَرَّرُوا اللهَ مُعْتَمِدِينَ بِمَعْمُودِيَّةِ يُوحَنَّا.
بات یہ تھی کہ تمام قوم بشمول ٹیکس لینے والوں نے یحییٰ کا پیغام سن کر اللہ کا انصاف مان لیا اور یحییٰ سے بپتسمہ لیا تھا۔
وَأَمَّا الْفَرِّيسِيُّونَ وَالنَّامُوسِيُّونَ فَرَفَضُوا مَشُورَةَ اللهِ مِنْ جِهَةِ أَنْفُسِهِمْ، غَيْرَ مُعْتَمِدِينَ مِنْهُ.
صرف فریسی اور شریعت کے علما نے اپنے بارے میں اللہ کی مرضی کو رد کر کے یحییٰ کا بپتسمہ لینے سے انکار کیا تھا۔
ثُمَّ قَالَ الرَّبُّ:«فَبِمَنْ أُشَبِّهُ أُنَاسَ هذَا الْجِيلِ؟ وَمَاذَا يُشْبِهُونَ؟
عیسیٰ نے بات جاری رکھی، ”چنانچہ مَیں اِس نسل کے لوگوں کو کس سے تشبیہ دوں؟ وہ کس سے مطابقت رکھتے ہیں؟
يُشْبِهُونَ أَوْلاَدًا جَالِسِينَ فِي السُّوقِ يُنَادُونَ بَعْضُهُمْ بَعْضًا وَيَقُولُونَ: زَمَّرْنَا لَكُمْ فَلَمْ تَرْقُصُوا. نُحْنَا لَكُمْ فَلَمْ تَبْكُوا.
وہ اُن بچوں کی مانند ہیں جو بازار میں بیٹھے کھیل رہے ہیں۔ اُن میں سے کچھ اونچی آواز سے دوسرے بچوں سے شکایت کر رہے ہیں، ’ہم نے بانسری بجائی تو تم نہ ناچے۔ پھر ہم نے نوحہ کے گیت گائے، لیکن تم نہ روئے۔‘
لأَنَّهُ جَاءَ يُوحَنَّا الْمَعْمَدَانُ لاَ يَأْكُلُ خُبْزًا وَلاَ يَشْرَبُ خَمْرًا، فَتَقُولُونَ: بِهِ شَيْطَانٌ.
دیکھو، یحییٰ بپتسمہ دینے والا آیا اور نہ روٹی کھائی، نہ مَے پی۔ یہ دیکھ کر تم کہتے ہو کہ اُس میں بدروح ہے۔
جَاءَ ابْنُ الإِنْسَانِ يَأْكُلُ وَيَشْرَبُ، فَتَقُولُونَ: هُوَذَا إِنْسَانٌ أَكُولٌ وَشِرِّيبُ خَمْرٍ، مُحِبٌّ لِلْعَشَّارِينَ وَالْخُطَاةِ.
پھر ابنِ آدم کھاتا اور پیتا ہوا آیا۔ اب تم کہتے ہو، ’دیکھو یہ کیسا پیٹو اور شرابی ہے۔ اور وہ ٹیکس لینے والوں اور گناہ گاروں کا دوست بھی ہے۔‘
وَالْحِكْمَةُ تَبَرَّرَتْ مِنْ جَمِيعِ بَنِيهَا».
لیکن حکمت اپنے تمام بچوں سے ہی صحیح ثابت ہوئی ہے۔“
وَسَأَلَهُ وَاحِدٌ مِنَ الْفَرِّيسِيِّينَ أَنْ يَأْكُلَ مَعَهُ، فَدَخَلَ بَيْتَ الْفَرِّيسِيِّ وَاتَّكَأَ.
ایک فریسی نے عیسیٰ کو کھانا کھانے کی دعوت دی۔ عیسیٰ اُس کے گھر جا کر کھانا کھانے کے لئے بیٹھ گیا۔
وَإِذَا امْرَأَةٌ فِي الْمَدِينَةِ كَانَتْ خَاطِئَةً، إِذْ عَلِمَتْ أَنَّهُ مُتَّكِئٌ فِي بَيْتِ الْفَرِّيسِيِّ، جَاءَتْ بِقَارُورَةِ طِيبٍ
اُس شہر میں ایک بدچلن عورت رہتی تھی۔ جب اُسے پتا چلا کہ عیسیٰ اُس فریسی کے گھر میں کھانا کھا رہا ہے تو وہ عطردان میں بیش قیمت عطر لا کر
وَوَقَفَتْ عِنْدَ قَدَمَيْهِ مِنْ وَرَائِهِ بَاكِيَةً، وَابْتَدَأَتْ تَبُلُّ قَدَمَيْهِ بِالدُّمُوعِ، وَكَانَتْ تَمْسَحُهُمَا بِشَعْرِ رَأْسِهَا، وَتُقَبِّلُ قَدَمَيْهِ وَتَدْهَنُهُمَا بِالطِّيبِ.
پیچھے سے اُس کے پاؤں کے پاس کھڑی ہو گئی۔ وہ رو پڑی اور اُس کے آنسو ٹپک ٹپک کر عیسیٰ کے پاؤں کو تر کرنے لگے۔ پھر اُس نے اُس کے پاؤں کو اپنے بالوں سے پونچھ کر اُنہیں چوما اور اُن پر عطر ڈالا۔
فَلَمَّا رَأَى الْفَرِّيسِيُّ الَّذِي دَعَاهُ ذلِكَ، تَكَلَّمَ فِي نَفْسِهِ قِائِلاً:«لَوْ كَانَ هذَا نَبِيًّا، لَعَلِمَ مَنْ هذِهِ الامَرْأَةُ الَّتِي تَلْمِسُهُ وَمَا هِيَ! إِنَّهَا خَاطِئَةٌ».
جب عیسیٰ کے فریسی میزبان نے یہ دیکھا تو اُس نے دل میں کہا، ”اگر یہ آدمی نبی ہوتا تو اُسے معلوم ہوتا کہ یہ کس قسم کی عورت ہے جو اُسے چھو رہی ہے، کہ یہ گناہ گار ہے۔“
فَأَجَابَ يَسُوعُ وَقَالَ لَهُ:«يَاسِمْعَانُ، عِنْدِي شَيْءٌ أَقُولُهُ لَكَ». فَقَالَ:«قُلْ، يَامُعَلِّمُ».
عیسیٰ نے اِن خیالات کے جواب میں اُس سے کہا، ”شمعون، مَیں تجھے کچھ بتانا چاہتا ہوں۔“ اُس نے کہا، ”جی اُستاد، بتائیں۔“
«كَانَ لِمُدَايِنٍ مَدْيُونَانِ. عَلَى الْوَاحِدِ خَمْسُمِئَةِ دِينَارٍ وَعَلَى الآخَرِ خَمْسُونَ.
عیسیٰ نے کہا، ”ایک ساہو کار کے دو قرض دار تھے۔ ایک کو اُس نے چاندی کے 500 سِکے دیئے تھے اور دوسرے کو 50 سِکے۔
وَإِذْ لَمْ يَكُنْ لَهُمَا مَا يُوفِيَانِ سَامَحَهُمَا جَمِيعًا. فَقُلْ: أَيُّهُمَا يَكُونُ أَكْثَرَ حُبًّا لَهُ؟»
لیکن دونوں اپنا قرض ادا نہ کر سکے۔ یہ دیکھ کر اُس نے دونوں کا قرض معاف کر دیا۔ اب مجھے بتا، دونوں قرض داروں میں سے کون اُسے زیادہ عزیز رکھے گا؟“
فَأَجَابَ سِمْعَانُ وَقَالَ:«أَظُنُّ الَّذِي سَامَحَهُ بِالأَكْثَرِ». فَقَالَ لَهُ:«بِالصَّوَابِ حَكَمْتَ».
شمعون نے جواب دیا، ”میرے خیال میں وہ جسے زیادہ معاف کیا گیا۔“ عیسیٰ نے کہا، ”تُو نے ٹھیک اندازہ لگایا ہے۔“
ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَى الْمَرْأَةِ وَقَالَ لِسِمْعَانَ:«أَتَنْظُرُ هذِهِ الْمَرْأَةَ؟ إِنِّي دَخَلْتُ بَيْتَكَ، وَمَاءً لأَجْلِ رِجْلَيَّ لَمْ تُعْطِ. وَأَمَّا هِيَ فَقَدْ غَسَلَتْ رِجْلَيَّ بِالدُّمُوعِ وَمَسَحَتْهُمَا بِشَعْرِ رَأْسِهَا.
اور عورت کی طرف مُڑ کر اُس نے شمعون سے بات جاری رکھی، ”کیا تُو اِس عورت کو دیکھتا ہے؟
قُبْلَةً لَمْ تُقَبِّلْنِي، وَأَمَّا هِيَ فَمُنْذُ دَخَلْتُ لَمْ تَكُفَّ عَنْ تَقْبِيلِ رِجْلَيَّ.
جب مَیں اِس گھر میں آیا تو تُو نے مجھے پاؤں دھونے کے لئے پانی نہ دیا۔ لیکن اِس نے میرے پاؤں کو اپنے آنسوؤں سے تر کر کے اپنے بالوں سے پونچھ کر خشک کر دیا ہے۔ تُو نے مجھے بوسہ نہ دیا، لیکن یہ میرے اندر آنے سے لے کر اب تک میرے پاؤں کو چومنے سے باز نہیں رہی۔
بِزَيْتٍ لَمْ تَدْهُنْ رَأْسِي، وَأَمَّا هِيَ فَقَدْ دَهَنَتْ بِالطِّيبِ رِجْلَيَّ.
تُو نے میرے سر پر زیتون کا تیل نہ ڈالا، لیکن اِس نے میرے پاؤں پر عطر ڈالا۔
مِنْ أَجْلِ ذلِكَ أَقُولُ لَكَ: قَدْ غُفِرَتْ خَطَايَاهَا الْكَثِيرَةُ، لأَنَّهَا أَحَبَّتْ كَثِيرًا. وَالَّذِي يُغْفَرُ لَهُ قَلِيلٌ يُحِبُّ قَلِيلاً».
اِس لئے مَیں تجھے بتاتا ہوں کہ اِس کے گناہوں کو گو وہ بہت ہیں معاف کر دیا گیا ہے، کیونکہ اِس نے بہت محبت کا اظہار کیا ہے۔ لیکن جسے کم معاف کیا گیا ہو وہ کم محبت رکھتا ہے۔“
ثُمَّ قَالَ لَهَا:«مَغْفُورَةٌ لَكِ خَطَايَاكِ».
پھر عیسیٰ نے عورت سے کہا، ”تیرے گناہوں کو معاف کر دیا گیا ہے۔“
فَابْتَدَأَ الْمُتَّكِئُونَ مَعَهُ يَقُولُونَ فِي أَنْفُسِهِمْ:«مَنْ هذَا الَّذِي يَغْفِرُ خَطَايَا أَيْضًا؟».
یہ سن کر جو ساتھ بیٹھے تھے آپس میں کہنے لگے، ”یہ کس قسم کا شخص ہے جو گناہوں کو بھی معاف کرتا ہے؟“
فَقَالَ لِلْمَرْأَةِ:«إِيمَانُكِ قَدْ خَلَّصَكِ، اِذْهَبِي بِسَلاَمٍ».
لیکن عیسیٰ نے خاتون سے کہا، ”تیرے ایمان نے تجھے بچا لیا ہے۔ سلامتی سے چلی جا۔“