II Samuel 23

درجِ ذیل داؤد کے آخری الفاظ ہیں: ”داؤد بن یسّی کا فرمان جسے اللہ نے سرفراز کیا، جسے یعقوب کے خدا نے مسح کر کے بادشاہ بنا دیا تھا، اور جس کی تعریف اسرائیل کے گیت کرتے ہیں،
رب کے روح نے میری معرفت بات کی، اُس کا فرمان میری زبان پر تھا۔
اسرائیل کے خدا نے فرمایا، اسرائیل کی چٹان مجھ سے ہم کلام ہوئی، ’جو انصاف سے حکومت کرتا ہے، جو اللہ کا خوف مان کر حکمرانی کرتا ہے،
وہ صبح کی روشنی کی مانند ہے، اُس طلوعِ آفتاب کی مانند جب بادل چھائے نہیں ہوتے۔ جب اُس کی کرنیں بارش کے بعد زمین پر پڑتی ہیں تو پودے پھوٹ نکلتے ہیں۔‘
یقیناً میرا گھرانا مضبوطی سے اللہ کے ساتھ ہے، کیونکہ اُس نے میرے ساتھ ابدی عہد باندھا ہے، ایسا عہد جس کا ہر پہلو منظم اور محفوظ ہے۔ وہ میری نجات تکمیل تک پہنچائے گا اور میری ہر آرزو پوری کرے گا۔
لیکن بےدین خاردار جھاڑیوں کی مانند ہیں جو ہَوا کے جھونکوں سے اِدھر اُدھر بکھر گئی ہیں۔ کانٹوں کی وجہ سے کوئی بھی ہاتھ نہیں لگاتا۔
لوگ اُنہیں لوہے کے اوزار یا نیزے کے دستے سے جمع کر کے وہیں کے وہیں جلا دیتے ہیں۔“
درجِ ذیل داؤد کے سورماؤں کی فہرست ہے۔ جو تین افسر یوآب کے بھائی ابی شے کے عین بعد آتے تھے اُن میں یوشیب بشیبت تحکمونی پہلے نمبر پر آتا تھا۔ ایک بار اُس نے اپنے نیزے سے 800 آدمیوں کو مار دیا۔
اِن تین افسروں میں سے دوسری جگہ پر اِلی عزر بن دودو بن اخوحی آتا تھا۔ ایک جنگ میں جب اُنہوں نے فلستیوں کو چیلنج دیا تھا اور اسرائیلی بعد میں پیچھے ہٹ گئے تو اِلی عزر داؤد کے ساتھ
فلستیوں کا مقابلہ کرتا رہا۔ اُس دن وہ فلستیوں کو مارتے مارتے اِتنا تھک گیاکہ آخرکار تلوار اُٹھا نہ سکا بلکہ ہاتھ تلوار کے ساتھ جم گیا۔ رب نے اُس کی معرفت بڑی فتح بخشی۔ باقی دستے صرف لاشوں کو لُوٹنے کے لئے لوٹ آئے۔
اُس کے بعد تیسری جگہ پر سمّہ بن اجی ہراری آتا تھا۔ ایک مرتبہ فلستی لحی کے قریب مسور کے کھیت میں اسرائیل کے خلاف لڑ رہے تھے۔ اسرائیلی فوجی اُن کے سامنے بھاگنے لگے،
لیکن سمّہ کھیت کے درمیان تک بڑھ گیا اور وہاں لڑتے لڑتے فلستیوں کو شکست دی۔ رب نے اُس کی معرفت بڑی فتح بخشی۔
ایک اَور جنگ کے دوران داؤد عدُلام کے غار کے پہاڑی قلعے میں تھا جبکہ فلستی فوج نے وادیِ رفائیم میں اپنی لشکرگاہ لگائی تھی۔ اُن کے دستوں نے بیت لحم پر بھی قبضہ کر لیا تھا۔ فصل کا موسم تھا۔ داؤد کے تیس اعلیٰ افسروں میں سے تین اُس سے ملنے آئے۔
ایک اَور جنگ کے دوران داؤد عدُلام کے غار کے پہاڑی قلعے میں تھا جبکہ فلستی فوج نے وادیِ رفائیم میں اپنی لشکرگاہ لگائی تھی۔ اُن کے دستوں نے بیت لحم پر بھی قبضہ کر لیا تھا۔ فصل کا موسم تھا۔ داؤد کے تیس اعلیٰ افسروں میں سے تین اُس سے ملنے آئے۔
داؤد کو شدید پیاس لگی، اور وہ کہنے لگا، ”کون میرے لئے بیت لحم کے دروازے پر کے حوض سے کچھ پانی لائے گا؟“
یہ سن کر تینوں افسر فلستیوں کی لشکرگاہ پر حملہ کر کے اُس میں گھس گئے اور لڑتے لڑتے بیت لحم کے حوض تک پہنچ گئے۔ اُس سے کچھ پانی بھر کر وہ اُسے داؤد کے پاس لے آئے۔ لیکن اُس نے پینے سے انکار کر دیا بلکہ اُسے قربانی کے طور پر اُنڈیل کر رب کو پیش کیا
اور بولا، ”رب نہ کرے کہ مَیں یہ پانی پیؤں۔ اگر ایسا کرتا تو اُن آدمیوں کا خون پیتا جو اپنی جان پر کھیل کر پانی لائے ہیں۔“ اِس لئے وہ اُسے پینا نہیں چاہتا تھا۔ یہ اِن تین سورماؤں کے زبردست کاموں کی ایک مثال ہے۔
یوآب بن ضرویاہ کا بھائی ابی شے مذکورہ تین سورماؤں پر مقرر تھا۔ ایک دفعہ اُس نے اپنے نیزے سے 300 آدمیوں کو مار ڈالا۔ تینوں کی نسبت اُس کی دُگنی عزت کی جاتی تھی، لیکن وہ خود اُن میں گنا نہیں جاتا تھا۔
یوآب بن ضرویاہ کا بھائی ابی شے مذکورہ تین سورماؤں پر مقرر تھا۔ ایک دفعہ اُس نے اپنے نیزے سے 300 آدمیوں کو مار ڈالا۔ تینوں کی نسبت اُس کی دُگنی عزت کی جاتی تھی، لیکن وہ خود اُن میں گنا نہیں جاتا تھا۔
بِنایاہ بن یہویدع بھی زبردست فوجی تھا۔ وہ قبضئیل کا رہنے والا تھا، اور اُس نے بہت دفعہ اپنی مردانگی دکھائی۔ موآب کے دو بڑے سورما اُس کے ہاتھوں ہلاک ہوئے۔ ایک بار جب بہت برف پڑ گئی تو اُس نے ایک حوض میں اُتر کر ایک شیرببر کو مار ڈالا جو اُس میں گر گیا تھا۔
ایک اَور موقع پر اُس کا واسطہ ایک دیو جیسے مصری سے پڑا۔ مصری کے ہاتھ میں نیزہ تھا جبکہ اُس کے پاس صرف لاٹھی تھی۔ لیکن بِنایاہ نے اُس پر حملہ کر کے اُس کے ہاتھ سے نیزہ چھین لیا اور اُسے اُس کے اپنے ہتھیار سے مار ڈالا۔
ایسی بہادری دکھانے کی بنا پر بِنایاہ بن یہویدع مذکورہ تین آدمیوں کے برابر مشہور ہوا۔
تیس افسروں کے دیگر مردوں کی نسبت اُس کی زیادہ عزت کی جاتی تھی، لیکن وہ مذکورہ تین آدمیوں میں گنا نہیں جاتا تھا۔ داؤد نے اُسے اپنے محافظوں پر مقرر کیا۔
ذیل کے آدمی بادشاہ کے 30 سورماؤں میں شامل تھے۔ یوآب کا بھائی عساہیل، بیت لحم کا اِلحنان بن دودو،
سمّہ حرودی، اِلیقہ حرودی،
خلِص فلطی، تقوع کا عیرا بن عقیس،
عنتوت کا ابی عزر، مبونی حوساتی،
ضلمون اخوحی، مَہری نطوفاتی،
حلِب بن بعنہ نطوفاتی، بن یمینی شہر جِبعہ کا اِتّی بن ریبی،
بِنایاہ فِرعاتونی، نحلے جعس کا ہِدّی،
ابی علبون عرباتی، عزماوت برحومی،
اِلیَحبا سعلبونی، بنی یسین، یونتن بن سمّہ ہراری، اخی آم بن سرار ہراری،
اِلیَحبا سعلبونی، بنی یسین، یونتن بن سمّہ ہراری، اخی آم بن سرار ہراری،
اِلی فلط بن احسبی معکاتی، اِلی عام بن اخی تُفل جلونی،
حصرو کرملی، فعری اربی،
ضوباہ کا اِجال بن ناتن، بانی جادی،
صِلق عمونی، یوآب بن ضرویاہ کا سلاح بردار نحری بیروتی،
عیرا اِتری، جریب اِتری
اور اُوریاہ حِتّی۔ آدمیوں کی کُل تعداد 37 تھی۔