Job 24

قادرِ مطلق عدالت کے اوقات کیوں نہیں مقرر کرتا؟ جو اُسے جانتے ہیں وہ ایسے دن کیوں نہیں دیکھتے؟
“Niçin Her Şeye Gücü Yeten yargı için vakit saptamıyor? Neden O’nu tanıyanlar bu günleri görmesin?
بےدین اپنی زمینوں کی حدود کو آگے پیچھے کرتے اور دوسروں کے ریوڑ لُوٹ کر اپنی چراگاہوں میں لے جاتے ہیں۔
İnsanlar sınır taşlarını kaldırıyor, Çaldıkları sürüleri otlatıyorlar.
وہ یتیموں کا گدھا ہانک کر لے جاتے اور اِس شرط پر بیوہ کو قرض دیتے ہیں کہ وہ اُنہیں ضمانت کے طور پر اپنا بَیل دے۔
Öksüzlerin eşeğini kovuyor, Dul kadının öküzünü rehin alıyorlar.
وہ ضرورت مندوں کو راستے سے ہٹاتے ہیں، چنانچہ ملک کے غریبوں کو سراسر چھپ جانا پڑتا ہے۔
Yoksulları yoldan saptırıyor, Ülkenin düşkünlerini gizlenmeye zorluyorlar.
ضرورت مند بیابان میں جنگلی گدھوں کی طرح کام کرنے کے لئے نکلتے ہیں۔ خوراک کا کھوج لگا لگا کر وہ اِدھر اُدھر گھومتے پھرتے ہیں بلکہ ریگستان ہی اُنہیں اُن کے بچوں کے لئے کھانا مہیا کرتا ہے۔
Bakın, yoksullar çöldeki yaban eşekleri gibi Yiyecek bulmak için erkenden işe çıkıyorlar, Çocuklarına yiyeceği kırlar sağlıyor.
جو کھیت اُن کے اپنے نہیں ہیں اُن میں وہ فصل کاٹتے ہیں، اور بےدینوں کے انگور کے باغوں میں جا کر وہ دو چار انگور چن لیتے ہیں جو فصل چننے کے بعد باقی رہ گئے تھے۔
Yemlerini tarlalardan topluyor, Kötülerin bağındaki artıkları eşeliyorlar.
کپڑوں سے محروم رہ کر وہ رات کو برہنہ حالت میں گزارتے ہیں۔ سردی میں اُن کے پاس کمبل تک نہیں ہوتا۔
Geceyi giysisiz, çıplak geçiriyorlar, Örtünecek şeyleri yok soğukta.
پہاڑوں کی بارش سے وہ بھیگ جاتے اور پناہ گاہ نہ ہونے کے باعث پتھروں کے ساتھ لپٹ جاتے ہیں۔
Dağlara yağan sağanaktan ıslanıyor, Sığınakları olmadığı için kayalara sarılıyorlar.
بےدین باپ سے محروم بچے کو ماں کی گود سے چھین لیتے ہیں بلکہ اِس شرط پر مصیبت زدہ کو قرض دیتے ہیں کہ وہ اُنہیں ضمانت کے طور پر اپنا شیرخوار بچہ دے۔
Öksüz memeden uzaklaştırılıyor, Düşkünün bebeği rehin alınıyor.
غریب برہنہ حالت میں اور کپڑے پہنے بغیر پھرتے ہیں، وہ بھوکے ہوتے ہوئے پُولے اُٹھائے چلتے ہیں۔
Giysisiz, çıplak dolaşıyor, Aç karnına demet taşıyorlar.
زیتون کے جو درخت بےدینوں نے صف در صف لگائے تھے اُن کے درمیان غریب زیتون کا تیل نکالتے ہیں۔ پیاسی حالت میں وہ شریروں کے حوضوں میں انگور کو پاؤں تلے کچل کر اُس کا رس نکالتے ہیں۔
Teraslar arasında zeytin eziyor, Susuzluktan kavrulurken Şarap için üzüm sıkıyorlar.
شہر سے مرنے والوں کی آہیں نکلتی ہیں اور زخمی لوگ مدد کے لئے چیختے چلّاتے ہیں۔ اِس کے باوجود اللہ کسی کو بھی مجرم نہیں ٹھہراتا۔
Kentlerden insan iniltileri yükseliyor, Yaralı canlar feryat ediyor, Ama Tanrı haksızlığı önemsemiyor.
یہ بےدین اُن میں سے ہیں جو نور سے سرکش ہو گئے ہیں۔ نہ وہ اُس کی راہوں سے واقف ہیں، نہ اُن میں رہتے ہیں۔
“Bunlar ışığa başkaldıranlardır; Onun yolunu tanımaz, İzinde yürümezler.
صبح سویرے قاتل اُٹھتا ہے تاکہ مصیبت زدہ اور ضرورت مند کو قتل کرے۔ رات کو چور چکر کاٹتا ہے۔
Gün ağarınca katil kalkar, Düşkünü, yoksulu öldürür, Hırsız gibi sıvışır geceleyin.
زناکار کی آنکھیں شام کے دُھندلکے کے انتظار میں رہتی ہیں، یہ سوچ کر کہ اُس وقت مَیں کسی کو نظر نہیں آؤں گا۔ نکلتے وقت وہ اپنے منہ کو ڈھانپ لیتا ہے۔
Zina edenin gözü alaca karanlıktadır, ‘Beni kimse görmez’ diye düşünür, Yüzünü örtüyle gizler.
ڈاکو اندھیرے میں گھروں میں نقب لگاتے جبکہ دن کے وقت وہ چھپ کر اپنے پیچھے کنڈی لگا لیتے ہیں۔ نور کو وہ جانتے ہی نہیں۔
Hırsızlar karanlıkta evleri deler, Gündüz gizlenir, ışık nedir bilmezler.
گہری تاریکی ہی اُن کی صبح ہوتی ہے، کیونکہ اُن کی گھنے اندھیرے کی دہشتوں سے دوستی ہو گئی ہے۔
Çünkü zifiri karanlık, sabahıdır onların, Karanlığın dehşetiyle dostturlar.
لیکن بےدین پانی کی سطح پر جھاگ ہیں، ملک میں اُن کا حصہ ملعون ہے اور اُن کے انگور کے باغوں کی طرف کوئی رجوع نہیں کرتا۔
“Diyorsunuz ki, ‘Suyun üstündeki köpüktür onlar, Lanetlidir ülkedeki payları, Kimse bağlara gitmez.
جس طرح کال اور جُھلستی گرمی برف کا پانی چھین لیتی ہیں اُسی طرح پاتال گناہ گاروں کو چھین لیتا ہے۔
Kuraklık ve sıcağın eriyen karı alıp götürdüğü gibi Ölüler diyarı da günahlıları alıp götürür.
ماں کا رِحم اُنہیں بھول جاتا، کیڑا اُنہیں چوس لیتا اور اُن کی یاد جاتی رہتی ہے۔ یقیناً بےدینی لکڑی کی طرح ٹوٹ جاتی ہے۔
Rahim onları unutacak, Kurtlara yem olacak, Bir daha anılmayacaklar. Haksızlık bir ağaç gibi kırılacak.
بےدین بانجھ عورت پر ظلم اور بیواؤں سے بدسلوکی کرتے ہیں،
Onlar çocuğu olmayan kısır kadınları yolar, Dul kadına iyilik etmezler.
لیکن اللہ زبردستوں کو اپنی قدرت سے گھسیٹ کر لے جاتا ہے۔ وہ مضبوطی سے کھڑے بھی ہوں توبھی کوئی یقین نہیں کہ زندہ رہیں گے۔
Tanrı, gücüyle zorbaları yok eder, Harekete geçince zorbaların yaşama umudu kalmaz.
اللہ اُنہیں حفاظت سے آرام کرنے دیتا ہے، لیکن اُس کی آنکھیں اُن کی راہوں کی پہرہ داری کرتی رہتی ہیں۔
Tanrı onlara güven verir, O’na güvenirler, Ama gözü yürüdükleri yoldadır.
لمحہ بھر کے لئے وہ سرفراز ہوتے، لیکن پھر نیست و نابود ہو جاتے ہیں۔ اُنہیں خاک میں ملا کر سب کی طرح جمع کیا جاتا ہے، وہ گندم کی کٹی ہوئی بالوں کی طرح مُرجھا جاتے ہیں۔
Kısa süre yükselir, sonra yok olurlar, Düşerler, tıpkı ötekiler gibi alınıp götürülür, Başak başı gibi kesilirler.’
کیا ایسا نہیں ہے؟ اگر کوئی متفق نہیں تو وہ ثابت کرے کہ مَیں غلطی پر ہوں، وہ دکھائے کہ میرے دلائل باطل ہیں۔“
“Böyle değilse, kim beni yalancı çıkarabilir, Söylediklerimin boş olduğunu gösterebilir?”