Matthew 18

اُس وقت شاگرد عیسیٰ کے پاس آ کر پوچھنے لگے، ”آسمان کی بادشاہی میں کون سب سے بڑا ہے؟“
I samma stund trädde lärjungarna fram till Jesus och frågade: »Vilken är den störste i himmelriket?»
جواب میں عیسیٰ نے ایک چھوٹے بچے کو بُلا کر اُن کے درمیان کھڑا کیا
Då kallade han fram ett barn och ställde det mitt ibland dem
اور کہا، ”مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں اگر تم بدل کر چھوٹے بچوں کی مانند نہ بنو تو تم کبھی آسمان کی بادشاہی میں داخل نہیں ہو گے۔
och sade: »Sannerligen säger jag eder: Om I icke omvänden eder och bliven såsom barn, skolen I icke komma in i himmelriket.
اِس لئے جو بھی اپنے آپ کو اِس بچے کی طرح چھوٹا بنائے گا وہ آسمان میں سب سے بڑا ہو گا۔
Den som nu så ödmjukar sig, att han bliver såsom detta barn, han är den störste i himmelriket.
اور جو بھی میرے نام میں اِس جیسے چھوٹے بچے کو قبول کرے وہ مجھے قبول کرتا ہے۔
Och den som tager emot ett sådant barn I mitt namn, han tager emot mig.
لیکن جو کوئی اِن چھوٹوں میں سے کسی کو گناہ کرنے پر اُکسائے اُس کے لئے بہتر ہے کہ اُس کے گلے میں بڑی چکّی کا پاٹ باندھ کر اُسے سمندر کی گہرائیوں میں ڈبو دیا جائے۔
Men den som förför en av dessa små som tro på mig, för honom vore det bättre att en kvarnsten hängdes om hans hals och han sänktes ned i havets djup.
دنیا پر اُن چیزوں کی وجہ سے افسوس جو گناہ کرنے پر اُکساتی ہیں۔ لازم ہے کہ ایسی آزمائشیں آئیں، لیکن اُس شخص پر افسوس جس کی معرفت وہ آئیں۔
Ve världen för förförelsers skull! Förförelser måste ju komma; men ve den människa genom vilken förförelsen kommer!
اگر تیرا ہاتھ یا پاؤں تجھے گناہ کرنے پر اُکسائے تو اُسے کاٹ کر پھینک دینا۔ اِس سے پہلے کہ تجھے دو ہاتھوں یا دو پاؤں سمیت جہنم کی ابدی آگ میں پھینکا جائے، بہتر یہ ہے کہ ایک ہاتھ یا پاؤں سے محروم ہو کر ابدی زندگی میں داخل ہو۔
Om nu din hand eller din fot är dig till förförelse, så hugg av den och kasta den ifrån dig. Det är bättre för dig att ingå i livet lytt eller halt, än att hava båda händerna eller båda fötterna i behåll och kastas i den eviga elden.
اور اگر تیری آنکھ تجھے گناہ کرنے پر اُکسائے تو اُسے نکال کر پھینک دینا۔ اِس سے پہلے کہ تجھے دو آنکھوں سمیت جہنم کی آگ میں پھینکا جائے بہتر یہ ہے کہ ایک آنکھ سے محروم ہو کر ابدی زندگی میں داخل ہو۔
Och om ditt öga är dig till förförelse, så riv ut det och kasta det ifrån dig. Det är bättre för dig att ingå i livet enögd, än att hava båda ögonen i behåll och kastas i det brinnande Gehenna.
خبردار! تم اِن چھوٹوں میں سے کسی کو بھی حقیر نہ جاننا۔ کیونکہ مَیں تم کو بتاتا ہوں کہ آسمان پر اِن کے فرشتے ہر وقت میرے باپ کے چہرے کو دیکھتے رہتے ہیں۔
Sen till, att I icke förakten någon av dessa små; ty jag säger eder att deras änglar i himmelen alltid se min himmelske Faders ansikte.
[کیونکہ ابنِ آدم کھوئے ہوؤں کو ڈھونڈنے اور نجات دینے آیا ہے۔]
تمہارا کیا خیال ہے؟ اگر کسی آدمی کی 100 بھیڑیں ہوں اور ایک بھٹک کر گم ہو جائے تو وہ کیا کرے گا؟ کیا وہ باقی 99 بھیڑیں پہاڑی علاقے میں چھوڑ کر بھٹکی ہوئی بھیڑ کو ڈھونڈنے نہیں جائے گا؟
اور مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ بھٹکی ہوئی بھیڑ کے ملنے پر وہ اُس کے بارے میں اُن باقی 99 بھیڑوں کی نسبت کہیں زیادہ خوشی منائے گا جو بھٹکی نہیں۔
بالکل اِسی طرح آسمان پر تمہارا باپ نہیں چاہتا کہ اِن چھوٹوں میں سے ایک بھی ہلاک ہو جائے۔
اگر تیرے بھائی نے تیرا گناہ کیا ہو تو اکیلے اُس کے پاس جا کر اُس پر اُس کا گناہ ظاہر کر۔ اگر وہ تیری بات مانے تو تُو نے اپنے بھائی کو جیت لیا۔
لیکن اگر وہ نہ مانے تو ایک یا دو اَور لوگوں کو اپنے ساتھ لے جا تاکہ تمہاری ہر بات کی دو یا تین گواہوں سے تصدیق ہو جائے۔
اگر وہ اُن کی بات بھی نہ مانے تو جماعت کو بتا دینا۔ اور اگر وہ جماعت کی بھی نہ مانے تو اُس کے ساتھ غیرایمان دار یا ٹیکس لینے والے کا سا سلوک کر۔
مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ جو کچھ بھی تم زمین پر باندھو گے آسمان پر بھی بندھے گا، اور جو کچھ زمین پر کھولو گے آسمان پر بھی کھلے گا۔
مَیں تم کو یہ بھی بتاتا ہوں کہ اگر تم میں سے دو شخص کسی بات کو مانگنے پر متفق ہو جائیں تو میرا آسمانی باپ تم کو بخشے گا۔
کیونکہ جہاں بھی دو یا تین افراد میرے نام میں جمع ہو جائیں وہاں مَیں اُن کے درمیان ہوں گا۔“
پھر پطرس نے عیسیٰ کے پاس آ کر پوچھا، ”خداوند، جب میرا بھائی میرا گناہ کرے تو مَیں کتنی بار اُسے معاف کروں؟ سات بار تک؟“
عیسیٰ نے جواب دیا، ”مَیں تجھے بتاتا ہوں، سات بار نہیں بلکہ 77 بار۔
اِس لئے آسمان کی بادشاہی ایک بادشاہ کی مانند ہے جو اپنے نوکروں کے قرضوں کا حساب کتاب کرنا چاہتا تھا۔
حساب کتاب شروع کرتے وقت ایک آدمی اُس کے سامنے پیش کیا گیا جو اربوں کے حساب سے اُس کا قرض دار تھا۔
وہ یہ رقم ادا نہ کر سکا، اِس لئے اُس کے مالک نے یہ قرض وصول کرنے کے لئے حکم دیا کہ اُسے بال بچوں اور تمام ملکیت سمیت فروخت کر دیا جائے۔
یہ سن کر نوکر منہ کے بل گرا اور منت کرنے لگا، ’مجھے مہلت دیں، مَیں پوری رقم ادا کر دوں گا۔‘
بادشاہ کو اُس پر ترس آیا۔ اُس نے اُس کا قرض معاف کر کے اُسے جانے دیا۔
لیکن جب یہی نوکر باہر نکلا تو ایک ہم خدمت ملا جو اُس کا چند ہزار روپوں کا قرض دار تھا۔ اُسے پکڑ کر وہ اُس کا گلا دبا کر کہنے لگا، ’اپنا قرض ادا کر!‘
دوسرا نوکر گر کر منت کرنے لگا، ’مجھے مہلت دیں، مَیں آپ کو ساری رقم ادا کر دوں گا۔‘
لیکن وہ اِس کے لئے تیار نہ ہوا، بلکہ جا کر اُسے اُس وقت تک جیل میں ڈلوایا جب تک وہ پوری رقم ادا نہ کر دے۔
جب باقی نوکروں نے یہ دیکھا تو اُنہیں شدید دُکھ ہوا اور اُنہوں نے اپنے مالک کے پاس جا کر سب کچھ بتا دیا جو ہوا تھا۔
اِس پر مالک نے اُس نوکر کو اپنے پاس بُلا لیا اور کہا، ’شریر نوکر! جب تُو نے میری منت کی تو مَیں نے تیرا پورا قرض معاف کر دیا۔
کیا لازم نہ تھا کہ تُو بھی اپنے ساتھی نوکر پر اُتنا رحم کرتا جتنا مَیں نے تجھ پر کیا تھا؟‘
غصے میں مالک نے اُسے جیل کے افسروں کے حوالے کر دیا تاکہ اُس پر اُس وقت تک تشدد کیا جائے جب تک وہ قرض کی پوری رقم ادا نہ کر دے۔
میرا آسمانی باپ تم میں سے ہر ایک کے ساتھ بھی ایسا ہی کرے گا اگر تم نے اپنے بھائی کو پورے دل سے معاف نہ کیا۔“