Luke 14

Y ACONTECIÓ que entrando en casa de un príncipe de los Fariseos un sábado á comer pan, ellos le acechaban.
سبت کے ایک دن عیسیٰ کھانے کے لئے فریسیوں کے کسی راہنما کے گھر آیا۔ لوگ اُسے پکڑنے کے لئے اُس کی ہر حرکت پر نظر رکھے ہوئے تھے۔
Y he aquí un hombre hidrópico estaba delante de él.
وہاں ایک آدمی عیسیٰ کے سامنے تھا جس کے بازو اور ٹانگیں پھولے ہوئے تھے۔
Y respondiendo Jesús, habló á los doctores de la ley y á los Fariseos, diciendo: ¿Es lícito sanar en sábado?
یہ دیکھ کر وہ فریسیوں اور شریعت کے عالِموں سے پوچھنے لگا، ”کیا شریعت سبت کے دن شفا دینے کی اجازت دیتی ہے؟“
Y ellos callaron. Entonces él tomándole, le sanó, y despidióle.
لیکن وہ خاموش رہے۔ پھر اُس نے اُس آدمی پر ہاتھ رکھا اور اُسے شفا دے کر رُخصت کر دیا۔
Y respondiendo á ellos dijo: ¿El asno ó el buey de cuál de vosotros caerá en algún pozo, y no lo sacará luego en día de sábado?
حاضرین سے وہ کہنے لگا، ”اگر تم میں سے کسی کا بیٹا یا بَیل سبت کے دن کنوئیں میں گر جائے تو کیا تم اُسے فوراً نہیں نکالو گے؟“
Y no le podían replicar á estas cosas.
اِس پر وہ کوئی جواب نہ دے سکے۔
Y observando cómo escogían los primeros asientos á la mesa, propuso una parábola á los convidados, diciéndoles:
جب عیسیٰ نے دیکھا کہ مہمان میز پر عزت کی کرسیاں چن رہے ہیں تو اُس نے اُنہیں یہ تمثیل سنائی،
Cuando fueres convidado de alguno á bodas, no te sientes en el primer lugar, no sea que otro más honrado que tú esté por él convidado,
”جب تجھے کسی شادی کی ضیافت میں شریک ہونے کی دعوت دی جائے تو وہاں جا کر عزت کی کرسی پر نہ بیٹھنا۔ ایسا نہ ہو کہ کسی اَور کو بھی دعوت دی گئی ہو جو تجھ سے زیادہ عزت دار ہے۔
Y viniendo el que te llamó á ti y á él, te diga: Da lugar á éste: y entonces comiences con vergüenza á tener el lugar último.
کیونکہ جب وہ پہنچے گا تو میزبان تیرے پاس آ کر کہے گا، ’ذرا اِس آدمی کو یہاں بیٹھنے دے۔‘ یوں تیری بےعزتی ہو جائے گی اور تجھے وہاں سے اُٹھ کر آخری کرسی پر بیٹھنا پڑے گا۔
Mas cuando fueres convidado, ve, y siéntate en el postrer lugar; porque cuando viniere el que te llamó, te diga: Amigo, sube arriba: entonces tendrás gloria delante de los que juntamente se asientan á la mesa.
اِس لئے ایسا مت کرنا بلکہ جب تجھے دعوت دی جائے تو جا کر آخری کرسی پر بیٹھ جا۔ پھر جب میزبان تجھے وہاں بیٹھا ہوا دیکھے گا تو وہ کہے گا، ’دوست، سامنے والی کرسی پر بیٹھ۔‘ اِس طرح تمام مہمانوں کے سامنے تیری عزت ہو جائے گی۔
Porque cualquiera que se ensalza, será humillado; y el que se humilla, será ensalzado.
کیونکہ جو بھی اپنے آپ کو سرفراز کرے اُسے پست کیا جائے گا اور جو اپنے آپ کو پست کرے اُسے سرفراز کیا جائے گا۔“
Y dijo también al que le había convidado: Cuando haces comida ó cena, no llames á tus amigos, ni á tus hermanos, ni á tus parientes, ni á vecinos ricos; porque también ellos no te vuelvan á convidar, y te sea hecha compensación.
پھر عیسیٰ نے میزبان سے بات کی، ”جب تُو لوگوں کو دوپہر یا شام کا کھانا کھانے کی دعوت دینا چاہتا ہے تو اپنے دوستوں، بھائیوں، رشتے داروں یا امیر ہم سایوں کو نہ بُلا۔ ایسا نہ ہو کہ وہ اِس کے عوض تجھے بھی دعوت دیں۔ کیونکہ اگر وہ ایسا کریں تو یہی تیرا معاوضہ ہو گا۔
Mas cuando haces banquete, llama á los pobres, los mancos, los cojos, los ciegos;
اِس کے بجائے ضیافت کرتے وقت غریبوں، لنگڑوں، مفلوجوں اور اندھوں کو دعوت دے۔
Y serás bienaventurado; porque no te pueden retribuir; mas te será recompensado en la resurrección de los justos.
ایسا کرنے سے تجھے برکت ملے گی۔ کیونکہ وہ تجھے اِس کے عوض کچھ نہیں دے سکیں گے، بلکہ تجھے اِس کا معاوضہ اُس وقت ملے گا جب راست باز جی اُٹھیں گے۔“
Y oyendo esto uno de los que juntamente estaban sentados á la mesa, le dijo: Bienaventurado el que comerá pan en el reino de los cielos.
یہ سن کر مہمانوں میں سے ایک نے اُس سے کہا، ”مبارک ہے وہ جو اللہ کی بادشاہی میں کھانا کھائے۔“
Él entonces le dijo: Un hombre hizo una grande cena, y convido á muchos.
عیسیٰ نے جواب میں کہا، ”کسی آدمی نے ایک بڑی ضیافت کا انتظام کیا۔ اِس کے لئے اُس نے بہت سے لوگوں کو دعوت دی۔
Y á la hora de la cena envió á su siervo á decir á los convidados: Venid, que ya está todo aparejado.
جب ضیافت کا وقت آیا تو اُس نے اپنے نوکر کو مہمانوں کو اطلاع دینے کے لئے بھیجا کہ ’آئیں، سب کچھ تیار ہے۔‘
Y comenzaron todos á una á excusarse. El primero le dijo: He comprado una hacienda, y necesito salir y verla; te ruego que me des por excusado.
لیکن وہ سب کے سب معذرت چاہنے لگے۔ پہلے نے کہا، ’مَیں نے کھیت خریدا ہے اور اب ضروری ہے کہ نکل کر اُس کا معائنہ کروں۔ مَیں معذرت چاہتا ہوں۔‘
Y el otro dijo: He comprado cinco yuntas de bueyes, y voy á probarlos; ruégote que me des por excusado.
دوسرے نے کہا، ’مَیں نے بَیلوں کے پانچ جوڑے خریدے ہیں۔ اب مَیں اُنہیں آزمانے جا رہا ہوں۔ مَیں معذرت چاہتا ہوں۔‘
Y el otro dijo: Acabo de casarme, y por tanto no puedo ir.
تیسرے نے کہا، ’مَیں نے شادی کی ہے، اِس لئے نہیں آ سکتا۔‘
Y vuelto el siervo, hizo saber estas cosas á su señor. Entonces enojado el padre de la familia, dijo á su siervo: Ve presto por las plazas y por las calles de la ciudad, y mete acá los pobres, los mancos, y cojos, y ciegos.
نوکر نے واپس آ کر مالک کو سب کچھ بتایا۔ وہ غصے ہو کر نوکر سے کہنے لگا، ’جا، سیدھے شہر کی سڑکوں اور گلیوں میں جا کر وہاں کے غریبوں، لنگڑوں، اندھوں اور مفلوجوں کو لے آ۔‘ نوکر نے ایسا ہی کیا۔
Y dijo el siervo: Señor, hecho es como mandaste, y aun hay lugar.
پھر واپس آ کر اُس نے مالک کو اطلاع دی، ’جناب، جو کچھ آپ نے کہا تھا پورا ہو چکا ہے۔ لیکن اب بھی مزید لوگوں کے لئے گنجائش ہے۔‘
Y dijo el señor al siervo: Ve por los caminos y por los vallados, y fuérzalos á entrar, para que se llene mi casa.
مالک نے اُس سے کہا، ’پھر شہر سے نکل کر دیہات کی سڑکوں پر اور باڑوں کے پاس جا۔ جو بھی مل جائے اُسے ہماری خوشی میں شریک ہونے پر مجبور کر تاکہ میرا گھر بھر جائے۔
Porque os digo que ninguno de aquellos hombres que fueron llamados, gustará mi cena.
کیونکہ مَیں تم کو بتاتا ہوں کہ جن کو پہلے دعوت دی گئی تھی اُن میں سے کوئی بھی میری ضیافت میں شریک نہ ہو گا‘۔“
Y muchas gentes iban con él; y volviéndose les dijo:
ایک بڑا ہجوم عیسیٰ کے ساتھ چل رہا تھا۔ اُن کی طرف مُڑ کر اُس نے کہا،
Si alguno viene á mí, y no aborrece á su padre, y madre, y mujer, é hijos, y hermanos, y hermanas, y aun también su vida, no puede ser mi discípulo.
”اگر کوئی میرے پاس آ کر اپنے باپ، ماں، بیوی، بچوں، بھائیوں، بہنوں بلکہ اپنے آپ سے بھی دشمنی نہ رکھے تو وہ میرا شاگرد نہیں ہو سکتا۔
Y cualquiera que no trae su cruz, y viene en pos de mí, no puede ser mi discípulo.
اور جو اپنی صلیب اُٹھا کر میرے پیچھے نہ ہو لے وہ میرا شاگرد نہیں ہو سکتا۔
Porque ¿cuál de vosotros, queriendo edificar una torre, no cuenta primero sentado los gastos, si tiene lo que necesita para acabarla?
اگر تم میں سے کوئی بُرج تعمیر کرنا چاہے تو کیا وہ پہلے بیٹھ کر پورے اخراجات کا اندازہ نہیں لگائے گا تاکہ معلوم ہو جائے کہ وہ اُسے تکمیل تک پہنچا سکے گا یا نہیں؟
Porque después que haya puesto el fundamento, y no pueda acabarla, todos los que lo vieren, no comiencen á hacer burla de él,
ورنہ خطرہ ہے کہ اُس کی بنیاد ڈالنے کے بعد پیسے ختم ہو جائیں اور وہ آگے کچھ نہ بنا سکے۔ پھر جو کوئی بھی دیکھے گا وہ اُس کا مذاق اُڑا کر
Diciendo: Este hombre comenzó á edificar, y no pudo acabar.
کہے گا، ’اُس نے عمارت کو شروع تو کیا، لیکن اب اُسے مکمل نہیں کر پایا۔‘
¿Ó cuál rey, habiendo de ir á hacer guerra contra otro rey, sentándose primero no consulta si puede salir al encuentro con diez mil al que viene contra él con veinte mil?
یا اگر کوئی بادشاہ کسی دوسرے بادشاہ کے ساتھ جنگ کے لئے نکلے تو کیا وہ پہلے بیٹھ کر اندازہ نہیں لگائے گا کہ وہ اپنے دس ہزار فوجیوں سے اُن بیس ہزار فوجیوں پر غالب آ سکتا ہے جو اُس سے لڑنے آ رہے ہیں؟
De otra manera, cuando aun el otro está lejos, le ruega por la paz, enviándole embajada.
اگر وہ اِس نتیجے پر پہنچے کہ غالب نہیں آ سکتا تو وہ صلح کرنے کے لئے اپنے نمائندے دشمن کے پاس بھیجے گا جب وہ ابھی دُور ہی ہو۔
Así pues, cualquiera de vosotros que no renuncia á todas las cosas que posee, no puede ser mi discípulo.
اِسی طرح تم میں سے جو بھی اپنا سب کچھ نہ چھوڑے وہ میرا شاگرد نہیں ہو سکتا۔
Buena es la sal; mas si aun la sal fuere desvanecida, ¿con qué se adobará?
نمک اچھی چیز ہے۔ لیکن اگر اُس کا ذائقہ جاتا رہے تو پھر اُسے کیونکر دوبارہ نمکین کیا جا سکتا ہے؟
Ni para la tierra, ni para el muladar es buena; fuera la arrojan. Quien tiene oídos para oír, oiga.
نہ وہ زمین کے لئے مفید ہے، نہ کھاد کے لئے بلکہ اُسے نکال کر باہر پھینکا جائے گا۔ جو سن سکتا ہے وہ سن لے۔“