Luke 13

Y EN este mismo tiempo estaban allí unos que le contaban acerca de los Galileos, cuya sangre Pilato había mezclado con sus sacrificios.
اُس وقت کچھ لوگ عیسیٰ کے پاس پہنچے۔ اُنہوں نے اُسے گلیل کے کچھ لوگوں کے بارے میں بتایا جنہیں پیلاطس نے اُس وقت قتل کروایا تھا جب وہ بیت المُقدّس میں قربانیاں پیش کر رہے تھے۔ یوں اُن کا خون قربانیوں کے خون کے ساتھ ملایا گیا تھا۔
Y respondiendo Jesús, les dijo: ¿Pensáis que estos Galileos, porque han padecido tales cosas, hayan sido más pecadores que todos los Galileos?
عیسیٰ نے یہ سن کر پوچھا، ”کیا تمہارے خیال میں یہ لوگ گلیل کے باقی لوگوں سے زیادہ گناہ گار تھے کہ اِنہیں اِتنا دُکھ اُٹھانا پڑا؟
No, os digo; antes si no os arrepintiereis, todos pereceréis igualmente.
ہرگز نہیں! بلکہ مَیں تم کو بتاتا ہوں کہ اگر تم توبہ نہ کرو تو تم بھی اِسی طرح تباہ ہو جاؤ گے۔
Ó aquellos dieciocho, sobre los cuales cayó la torre en Siloé, y los mató, ¿pensáis que ellos fueron más deudores que todos los hombres que habitan en Jerusalem?
یا اُن 18 افراد کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے جو مر گئے جب شِلوخ کا بُرج اُن پر گرا؟ کیا وہ یروشلم کے باقی باشندوں کی نسبت زیادہ گناہ گار تھے؟
No, os digo; antes si no os arrepintiereis, todos pereceréis asimismo.
ہرگز نہیں! مَیں تم کو بتاتا ہوں کہ اگر تم توبہ نہ کرو تو تم بھی تباہ ہو جاؤ گے۔“
Y dijo esta parábola: Tenía uno una higuera plantada en su viña, y vino á buscar fruto en ella, y no lo halló.
پھر عیسیٰ نے اُنہیں یہ تمثیل سنائی، ”کسی نے اپنے باغ میں انجیر کا درخت لگایا۔ جب وہ اُس کا پھل توڑنے کے لئے آیا تو کوئی پھل نہیں تھا۔
Y dijo al viñero: He aquí tres años ha que vengo á buscar fruto en esta higuera, y no lo hallo; córtala, ¿por qué ocupará aún la tierra?
یہ دیکھ کر اُس نے مالی سے کہا، ’مَیں تین سال سے اِس کا پھل توڑنے آتا ہوں، لیکن آج تک کچھ بھی نہیں ملا۔ اِسے کاٹ ڈال۔ یہ زمین کی طاقت کیوں ختم کرے؟‘
Él entonces respondiendo, le dijo: Señor, déjala aún este año, hasta que la excave, y estercole.
لیکن مالی نے کہا، ’جناب، اِسے ایک سال اَور رہنے دیں۔ مَیں اِس کے ارد گرد گوڈی کر کے کھاد ڈالوں گا۔
Y si hiciere fruto, bien; y si no, la cortarás después.
پھر اگر یہ اگلے سال پھل لایا تو ٹھیک، ورنہ اِسے کٹوا ڈالنا‘۔“
Y enseñaba en una sinagoga en sábado.
سبت کے دن عیسیٰ کسی عبادت خانے میں تعلیم دے رہا تھا۔
Y he aquí una mujer que tenía espíritu de enfermedad dieciocho años, y andaba agobiada, que en ninguna manera se podía enhestar.
وہاں ایک عورت تھی جو 18 سال سے بدروح کے باعث بیمار تھی۔ وہ کبڑی ہو گئی تھی اور سیدھی کھڑی ہونے کے بالکل قابل نہ تھی۔
Y como Jesús la vió, llamóla, y díjole: Mujer, libre eres de tu enfermedad.
جب عیسیٰ نے اُسے دیکھا تو پکار کر کہا، ”اے عورت، تُو اپنی بیماری سے چھوٹ گئی ہے!“
Y puso las manos sobre ella; y luego se enderezó, y glorificaba á Dios.
اُس نے اپنے ہاتھ اُس پر رکھے تو وہ فوراً سیدھی کھڑی ہو کر اللہ کی تمجید کرنے لگی۔
Y respondiendo el príncipe de la sinagoga, enojado de que Jesús hubiese curado en sábado, dijo á la compañía: Seis días hay en que es necesario obrar: en éstos, pues, venid y sed curados, y no en días de sábado.
لیکن عبادت خانے کا راہنما ناراض ہوا کیونکہ عیسیٰ نے سبت کے دن شفا دی تھی۔ اُس نے لوگوں سے کہا، ”ہفتے کے چھ دن کام کرنے کے لئے ہوتے ہیں۔ اِس لئے اتوار سے لے کر جمعہ تک شفا پانے کے لئے آؤ، نہ کہ سبت کے دن۔“
Entonces el Señor le respondió, y dijo: Hipócrita, cada uno de vosotros ¿no desata en sábado su buey ó su asno del pesebre, y lo lleva á beber?
خداوند نے جواب میں اُس سے کہا، ”تم کتنے ریاکار ہو! کیا تم میں سے ہر کوئی سبت کے دن اپنے بَیل یا گدھے کو کھول کر اُسے تھان سے باہر نہیں لے جاتا تاکہ اُسے پانی پلائے؟
Y á esta hija de Abraham, que he aquí Satanás la había ligado dieciocho años, ¿no convino desatar la de esta ligadura en día de sábado?
اب اِس عورت کو دیکھو جو ابراہیم کی بیٹی ہے اور جو 18 سال سے ابلیس کے بندھن میں تھی۔ جب تم سبت کے دن اپنے جانوروں کی مدد کرتے ہو تو کیا یہ ٹھیک نہیں کہ عورت کو اِس بندھن سے رِہائی دلائی جاتی، چاہے یہ کام سبت کے دن ہی کیوں نہ کیا جائے؟“
Y diciendo estas cosas, se avergonzaban todos sus adversarios: mas todo el pueblo se gozaba de todas las cosas gloriosas que eran por él hechas.
عیسیٰ کے اِس جواب سے اُس کے مخالف شرمندہ ہو گئے۔ لیکن عام لوگ اُس کے اِن تمام شاندار کاموں سے خوش ہوئے۔
Y dijo: ¿Á qué es semejante el reino de Dios, y á qué le compararé?
عیسیٰ نے کہا، ”اللہ کی بادشاہی کس چیز کی مانند ہے؟ مَیں اِس کا موازنہ کس سے کروں؟
Semejante es al grano de la mostaza, que tomándolo un hombre lo metió en su huerto; y creció, y fué hecho árbol grande, y las aves del cielo hicieron nidos en sus ramas.
وہ رائی کے ایک دانے کی مانند ہے جو کسی نے اپنے باغ میں بو دیا۔ بڑھتے بڑھتے وہ درخت سا بن گیا اور پرندوں نے اُس کی شاخوں میں اپنے گھونسلے بنا لئے۔“
Y otra vez dijo: ¿Á qué compararé el reino de Dios?
اُس نے دوبارہ پوچھا، ”اللہ کی بادشاہی کا کس چیز سے موازنہ کروں؟
Semejante es á la levadura, que tomó una mujer, y la escondió en tres medidas de harina, hasta que todo hubo fermentado.
وہ اُس خمیر کی مانند ہے جو کسی عورت نے لے کر تقریباً 27 کلو گرام آٹے میں ملا دیا۔ گو وہ اُس میں چھپ گیا توبھی ہوتے ہوتے پورے گُندھے ہوئے آٹے کو خمیر کر گیا۔“
Y pasaba por todas las ciudades y aldeas, enseñando, y caminando á Jerusalem.
عیسیٰ تعلیم دیتے دیتے مختلف شہروں اور دیہاتوں میں سے گزرا۔ اب اُس کا رُخ یروشلم ہی کی طرف تھا۔
Y díjole uno: Señor, ¿son pocos los que se salvan? Y él les dijo:
اِتنے میں کسی نے اُس سے پوچھا، ”خداوند، کیا کم لوگوں کو نجات ملے گی؟“ اُس نے جواب دیا،
Porfiad á entrar por la puerta angosta; porque os digo que muchos procurarán entrar, y no podrán.
”تنگ دروازے میں سے داخل ہونے کی سرتوڑ کوشش کرو۔ کیونکہ مَیں تم کو بتاتا ہوں کہ بہت سے لوگ اندر جانے کی کوشش کریں گے، لیکن بےفائدہ۔
Después que el padre de familia se levantare, y cerrare la puerta, y comenzareis á estar fuera, y llamar á la puerta, diciendo: Señor, Señor, ábrenos; y respondiendo os dirá: No os conozco de dónde seáis.
ایک وقت آئے گا کہ گھر کا مالک اُٹھ کر دروازہ بند کر دے گا۔ پھر تم باہر کھڑے رہو گے اور کھٹکھٹاتے کھٹکھٹاتے التماس کرو گے، ’خداوند، ہمارے لئے دروازہ کھول دیں۔‘ لیکن وہ جواب دے گا، ’نہ مَیں تم کو جانتا ہوں، نہ یہ کہ تم کہاں کے ہو۔‘
Entonces comenzaréis á decir: Delante de ti hemos comido y bebido, y en nuestras plazas enseñaste;
پھر تم کہو گے، ’ہم نے تو آپ کے سامنے ہی کھایا اور پیا اور آپ ہی ہماری سڑکوں پر تعلیم دیتے رہے۔‘
Y os dirá: Dígoos que no os conozco de dónde seáis; apartaos de mí todos los obreros de iniquidad.
لیکن وہ جواب دے گا، ’نہ مَیں تم کو جانتا ہوں، نہ یہ کہ تم کہاں کے ہو۔ اے تمام بدکارو، مجھ سے دُور ہو جاؤ!‘
Allí será el llanto y el crujir de dientes, cuando viereis á Abraham, y á Isaac, y á Jacob, y á todos los profetas en el reino de Dios, y vosotros excluídos.
وہاں تم روتے اور دانت پیستے رہو گے۔ کیونکہ تم دیکھو گے کہ ابراہیم، اسحاق، یعقوب اور تمام نبی اللہ کی بادشاہی میں ہیں جبکہ تم کو نکال دیا گیا ہے۔
Y vendrán del Oriente y del Occidente, del Norte y del Mediodía, y se sentarán á la mesa en el reino de Dios.
اور لوگ مشرق، مغرب، شمال اور جنوب سے آ کر اللہ کی بادشاہی کی ضیافت میں شریک ہوں گے۔
Y he aquí, son postreros los que eran los primeros; y son primeros los que eran los postreros
اُس وقت کچھ ایسے ہوں گے جو پہلے آخر تھے، لیکن اب اوّل ہوں گے۔ اور کچھ ایسے بھی ہوں گے جو پہلے اوّل تھے، لیکن اب آخر ہوں گے۔“
Aquel mismo día llegaron unos de los Fariseos, diciéndole: Sal, y vete de aquí, porque Herodes te quiere matar.
اُس وقت کچھ فریسی عیسیٰ کے پاس آ کر اُس سے کہنے لگے، ”اِس مقام کو چھوڑ کر کہیں اَور چلے جائیں، کیونکہ ہیرودیس آپ کو قتل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔“
Y les dijo: Id, y decid á aquella zorra: He aquí, echo fuera demonios y acabo sanidades hoy y mañana, y al tercer día soy consumado.
عیسیٰ نے جواب دیا، ”جاؤ، اُس لومڑی کو بتا دو، ’آج اور کل مَیں بدروحیں نکالتا اور مریضوں کو شفا دیتا رہوں گا۔ پھر تیسرے دن مَیں پایہ تکمیل کو پہنچوں گا۔‘
Empero es menester que hoy, y mañana, y pasado mañana camine; porque no es posible que profeta muera fuera de Jerusalem.
اِس لئے لازم ہے کہ مَیں آج، کل اور پرسوں آگے چلتا رہوں۔ کیونکہ ممکن نہیں کہ کوئی نبی یروشلم سے باہر ہلاک ہو۔
¡Jerusalem, Jerusalem! que matas á los profetas, y apedreas á los que son enviados á ti: ¡cuántas veces quise juntar tus hijos, como la gallina sus pollos debajo de sus alas, y no quisiste!
ہائے یروشلم، یروشلم! تُو جو نبیوں کو قتل کرتی اور اپنے پاس بھیجے ہوئے پیغمبروں کو سنگسار کرتی ہے۔ مَیں نے کتنی ہی بار تیری اولاد کو جمع کرنا چاہا، بالکل اُسی طرح جس طرح مرغی اپنے بچوں کو اپنے پَروں تلے جمع کر کے محفوظ کر لیتی ہے۔ لیکن تُو نے نہ چاہا۔
He aquí, os es dejada vuestra casa desierta: y os digo que no me veréis hasta que venga tiempo cuando digáis: Bendito el que viene en nombre del Señor.
اب تیرے گھر کو ویران و سنسان چھوڑا جائے گا۔ اور مَیں تم کو بتاتا ہوں، تم مجھے اُس وقت تک دوبارہ نہیں دیکھو گے جب تک تم نہ کہو کہ مبارک ہے وہ جو رب کے نام سے آتا ہے۔“