Job 35

فَأَجَابَ أَلِيهُو وَقَالَ:
پھر اِلیہو نے اپنی بات جاری رکھی،
«أَتَحْسِبُ هذَا حَقًّا؟ قُلْتَ: أَنَا أَبَرُّ مِنَ اللهِ.
”آپ کہتے ہیں، ’مَیں اللہ سے زیادہ راست باز ہوں۔‘ کیا آپ یہ بات درست سمجھتے ہیں
لأَنَّكَ قُلْتَ: مَاذَا يُفِيدُكَ؟ بِمَاذَا أَنْتَفِعُ أَكْثَرَ مِنْ خَطِيَّتِي؟
یا یہ کہ ’مجھے کیا فائدہ ہے، گناہ نہ کرنے سے مجھے کیا نفع ہوتا ہے؟‘
أَنَا أَرُدُّ عَلَيْكَ كَلاَمًا، وَعَلَى أَصْحَابِكَ مَعَكَ.
مَیں آپ کو اور ساتھی دوستوں کو اِس کا جواب بتاتا ہوں۔
اُنْظُرْ إِلَى السَّمَاوَاتِ وَأَبْصِرْ، وَلاَحِظِ الْغَمَامَ. إِنَّهَا أَعْلَى مِنْكَ.
اپنی نگاہ آسمان کی طرف اُٹھائیں، بلندیوں کے بادلوں پر غور کریں۔
إِنْ أَخْطَأْتَ فَمَاذَا فَعَلْتَ بِهِ؟ وَإِنْ كَثَّرْتَ مَعَاصِيَكَ فَمَاذَا عَمِلْتَ لَهُ؟
اگر آپ نے گناہ کیا تو اللہ کو کیا نقصان پہنچا ہے؟ گو آپ سے متعدد جرائم بھی سرزد ہوئے ہوں تاہم وہ متاثر نہیں ہو گا۔
إِنْ كُنْتَ بَارًّا فَمَاذَا أَعْطَيْتَهُ؟ أَوْ مَاذَا يَأْخُذُهُ مِنْ يَدِكَ؟
راست باز زندگی گزارنے سے آپ اُسے کیا دے سکتے ہیں؟ آپ کے ہاتھوں سے اللہ کو کیا حاصل ہو سکتا ہے؟ کچھ بھی نہیں!
لِرَجُل مِثْلِكَ شَرُّكَ، وَلابْنِ آدَمٍ بِرُّكَ.
آپ کے ہم جنس انسان ہی آپ کی بےدینی سے متاثر ہوتے ہیں، اور آدم زاد ہی آپ کی راست بازی سے فائدہ اُٹھاتے ہیں۔
«مِنْ كَثْرَةِ الْمَظَالِمِ يَصْرُخُونَ. يَسْتَغِيثُونَ مِنْ ذِرَاعِ الأَعِزَّاءِ.
جب لوگوں پر سخت ظلم ہوتا ہے تو وہ چیختے چلّاتے اور بڑوں کی زیادتی کے باعث مدد کے لئے آواز دیتے ہیں۔
وَلَمْ يَقُولُوا: أَيْنَ اللهُ صَانِعِي، مُؤْتِي الأَغَانِيِّ فِي اللَّيْلِ،
لیکن کوئی نہیں کہتا، ’اللہ، میرا خالق کہاں ہے؟ وہ کہاں ہے جو رات کے دوران نغمے عطا کرتا،
الَّذِي يُعَلِّمُنَا أَكْثَرَ مِنْ وُحُوشِ الأَرْضِ، وَيَجْعَلُنَا أَحْكَمَ مِنْ طُيُورِ السَّمَاءِ؟
جو ہمیں زمین پر چلنے والے جانوروں کی نسبت زیادہ تعلیم دیتا، ہمیں پرندوں سے زیادہ دانش مند بناتا ہے؟‘
ثَمَّ يَصْرُخُونَ مِنْ كِبْرِيَاءِ الأَشْرَارِ وَلاَ يَسْتَجِيبُ.
اُن کی چیخوں کے باوجود اللہ جواب نہیں دیتا، کیونکہ وہ گھمنڈی اور بُرے ہیں۔
وَلكِنَّ اللهَ لاَ يَسْمَعُ كَذِبًا، وَالْقَدِيرُ لاَ يَنْظُرُ إِلَيْهِ.
یقیناً اللہ ایسی باطل فریاد نہیں سنتا، قادرِ مطلق اُس پر دھیان ہی نہیں دیتا۔
فَإِذَا قُلْتَ إِنَّكَ لَسْتَ تَرَاهُ، فَالدَّعْوَى قُدَّامَهُ، فَاصْبِرْ لَهُ.
تو پھر وہ آپ پر کیوں توجہ دے جب آپ دعویٰ کرتے ہیں، ’مَیں اُسے نہیں دیکھ سکتا،‘ اور ’میرا معاملہ اُس کے سامنے ہی ہے، مَیں اب تک اُس کا انتظار کر رہا ہوں‘؟
وَأَمَّا الآنَ فَلأَنَّ غَضَبَهُ لاَ يُطَالِبُ، وَلاَ يُبَالِي بِكَثْرَةِ الزَّلاَّّتِ،
وہ آپ کی کیوں سنے جب آپ کہتے ہیں، ’اللہ کا غضب کبھی سزا نہیں دیتا، اُسے بُرائی کی پروا ہی نہیں‘؟
فَغَرَ أَيُّوبُ فَاهُ بِالْبَاطِلِ، وَكَبَّرَ الْكَلاَمَ بِلاَ مَعْرِفَةٍ».
جب ایوب منہ کھولتا ہے تو بےمعنی باتیں نکلتی ہیں۔ جو متعدد الفاظ وہ پیش کرتا ہے وہ علم سے خالی ہیں۔“