بھائیو، اللہ نے آپ پر کتنا رحم کیا ہے! اب ضروری ہے کہ آپ اپنے بدنوں کو اللہ کے لئے مخصوص کریں، کہ وہ ایک ایسی زندہ اور مُقدّس قربانی بن جائیں جو اُسے پسند آئے۔ ایسا کرنے سے آپ اُس کی معقول عبادت کریں گے۔
اِس دنیا کے سانچے میں نہ ڈھل جائیں بلکہ اللہ کو آپ کی سوچ کی تجدید کرنے دیں تاکہ آپ وہ شکل و صورت اپنا سکیں جو اُسے پسند ہے۔ پھر آپ اللہ کی مرضی کو پہچان سکیں گے، وہ کچھ جو اچھا، پسندیدہ اور کامل ہے۔
اُس رحم کی بنا پر جو اللہ نے مجھ پر کیا مَیں آپ میں سے ہر ایک کو ہدایت دیتا ہوں کہ اپنی حقیقی حیثیت کو جان کر اپنے آپ کو اِس سے زیادہ نہ سمجھیں۔ کیونکہ جس پیمانے سے اللہ نے ہر ایک کو ایمان بخشا ہے اُسی کے مطابق وہ سمجھ داری سے اپنی حقیقی حیثیت کو جان لے۔
اگر آپ کی نعمت حوصلہ افزائی کرنا ہے تو حوصلہ افزائی کریں۔ اگر آپ کی نعمت دوسروں کی ضروریات پوری کرنا ہے تو خلوص دلی سے یہی کریں۔ اگر آپ کی نعمت راہنمائی کرنا ہے تو سرگرمی سے راہنمائی کریں۔ اگر آپ کی نعمت رحم کرنا ہے تو خوشی سے رحم کریں۔
عزیزو، انتقام مت لیں بلکہ اللہ کے غضب کو بدلہ لینے کا موقع دیں۔ کیونکہ کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے، ”رب فرماتا ہے، انتقام لینا میرا ہی کام ہے، مَیں ہی بدلہ لوں گا۔“
اِس کے بجائے ”اگر تیرا دشمن بھوکا ہو تو اُسے کھانا کھلا، اگر پیاسا ہو تو پانی پلا۔ کیونکہ ایسا کرنے سے تُو اُس کے سر پر جلتے ہوئے کوئلوں کا ڈھیر لگائے گا۔“