اُس نے کہا، ”صاحبو، اپنے بندے کے گھر تشریف لائیں تاکہ اپنے پاؤں دھو کر رات کو ٹھہریں اور پھر کل صبح سویرے اُٹھ کر اپنا سفر جاری رکھیں۔“ اُنہوں نے کہا، ”کوئی بات نہیں، ہم چوک میں رات گزاریں گے۔“
لیکن لوط نے اُنہیں بہت مجبور کیا، اور آخرکار وہ اُس کے ساتھ اُس کے گھر آئے۔ اُس نے اُن کے لئے کھانا پکایا اور بےخمیری روٹی بنائی۔ پھر اُنہوں نے کھانا کھایا۔
دیکھو، میری دو کنواری بیٹیاں ہیں۔ اُنہیں مَیں تمہارے پاس باہر لے آتا ہوں۔ پھر جو جی چاہے اُن کے ساتھ کرو۔ لیکن اِن آدمیوں کو چھوڑ دو، کیونکہ وہ میرے مہمان ہیں۔“
اُنہوں نے کہا، ”راستے سے ہٹ جا! دیکھو، یہ شخص جب ہمارے پاس آیا تھا تو اجنبی تھا، اور اب یہ ہم پر حاکم بننا چاہتا ہے۔ اب تیرے ساتھ اُن سے زیادہ بُرا سلوک کریں گے۔“ وہ اُسے مجبور کرتے کرتے دروازے کو توڑنے کے لئے آگے بڑھے۔
کیونکہ ہم یہ مقام تباہ کرنے کو ہیں۔ اِس کے باشندوں کی بدی کے باعث لوگوں کی آہیں بلند ہو کر رب کے حضور پہنچ گئی ہیں، اِس لئے اُس نے ہمیں اِس کو تباہ کرنے کے لئے بھیجا ہے۔“
لوط گھر سے نکلا اور اپنے دامادوں سے بات کی جن کا اُس کی بیٹیوں کے ساتھ رشتہ ہو چکا تھا۔ اُس نے کہا، ”جلدی کرو، اِس جگہ سے نکلو، کیونکہ رب اِس شہر کو تباہ کرنے کو ہے۔“ لیکن اُس کے دامادوں نے اِسے مذاق ہی سمجھا۔
جب پَو پھٹنے لگی تو دونوں آدمیوں نے لوط کو بہت سمجھایا اور کہا، ”جلدی کر! اپنی بیوی اور دونوں بیٹیوں کو ساتھ لے کر چلا جا، ورنہ جب شہر کو سزا دی جائے گی تو تُو بھی ہلاک ہو جائے گا۔“
جوں ہی وہ اُنہیں باہر لے آئے اُن میں سے ایک نے کہا، ”اپنی جان بچا کر چلا جا۔ پیچھے مُڑ کر نہ دیکھنا۔ میدان میں کہیں نہ ٹھہرنا بلکہ پہاڑوں میں پناہ لینا، ورنہ تُو ہلاک ہو جائے گا۔“
تیرے بندے کو تیری نظرِ کرم حاصل ہوئی ہے اور تُو نے میری جان بچانے میں بہت مہربانی کر دکھائی ہے۔ لیکن مَیں پہاڑوں میں پناہ نہیں لے سکتا۔ وہاں پہنچنے سے پہلے یہ مصیبت مجھ پر آن پڑے گی اور مَیں ہلاک ہو جاؤں گا۔
یوں اللہ نے ابراہیم کو یاد کیا جب اُس نے اُس میدان کے شہر تباہ کئے۔ کیونکہ اُس نے اُنہیں تباہ کرنے سے پہلے لوط کو جو اُن میں آباد تھا وہاں سے نکال لایا۔
لوط اور اُس کی بیٹیاں زیادہ دیر تک ضُغر میں نہ ٹھہرے۔ وہ روانہ ہو کر پہاڑوں میں آباد ہوئے، کیونکہ لوط ضُغر میں رہنے سے ڈرتا تھا۔ وہاں اُنہوں نے ایک غار کو اپنا گھر بنا لیا۔
اُس رات اُنہوں نے اپنے باپ کو مَے پلائی۔ جب وہ نشے میں تھا تو بڑی بیٹی اندر جا کر اُس کے ساتھ ہم بستر ہوئی۔ چونکہ لوط ہوش میں نہیں تھا اِس لئے اُسے کچھ بھی معلوم نہ ہوا۔
اگلے دن بڑی بہن نے چھوٹی بہن سے کہا، ”پچھلی رات مَیں ابو سے ہم بستر ہوئی۔ آؤ، آج رات کو ہم اُسے دوبارہ مَے پلائیں۔ جب وہ نشے میں دُھت ہو تو تم اُس کے ساتھ ہم بستر ہو کر اپنے لئے اولاد پیدا کرنا تاکہ ہماری نسل قائم رہے۔“
چنانچہ اُنہوں نے اُس رات بھی اپنے باپ کو مَے پلائی۔ جب وہ نشے میں تھا تو چھوٹی بیٹی اُٹھ کر اُس کے ساتھ ہم بستر ہوئی۔ اِس بار بھی وہ ہوش میں نہیں تھا، اِس لئے اُسے کچھ بھی معلوم نہ ہوا۔