I Samuel 17

ایک دن فلستیوں نے اپنی فوج کو یہوداہ کے شہر سوکہ کے قریب جمع کیا۔ وہ اِفس دَمّیم میں خیمہ زن ہوئے جو سوکہ اور عزیقہ کے درمیان ہے۔
Tedy zebrali Filistynowie wojska swe, aby walczyli, a zeszli się u Sochot, które jest w Judzie, i położyli się obozem między Sochotem i między Asekiem na granicach Domim.
جواب میں ساؤل نے اپنی فوج کو بُلا کر وادیِ ایلہ میں جمع کیا۔ وہاں اسرائیل کے مرد جنگ کے لئے ترتیب سے کھڑے ہوئے۔
A Saul i mężowie Izraelscy zebrali się, i położyli się obozem w dolinie Ela, i uszykowali wojsko przeciw Filistynom.
یوں فلستی ایک پہاڑی پر کھڑے تھے اور اسرائیلی دوسری پہاڑی پر۔ اُن کے بیچ میں وادی تھی۔
A Filistynowie stali na górze z jednej strony, ale Izraelczycy stali na górze z drugiej strony; a dolina była między nimi.
پھر فلستی صفوں سے جات شہر کا پہلوان نکل کر اسرائیلیوں کے سامنے کھڑا ہوا۔ اُس کا نام جالوت تھا اور وہ 9 فٹ سے زیادہ لمبا تھا۔
I wyszedł mąż między nie z obozu Filistyńskiego imieniem Golijat z Get, wzwyż na sześciu łokci i na piędzi.
اُس نے حفاظت کے لئے پیتل کی کئی چیزیں پہن رکھی تھیں: سر پر خود، دھڑ پر زرہ بکتر جو 57 کلو گرام وزنی تھا
A przyłbica miedziana była na głowie jego, a w karacenę łuszczastą ubierał się, a waga karaceny pięć tysięcy syklów miedzi ważyła.
اور پنڈلیوں پر بکتر۔ کندھوں پر پیتل کی شمشیر لٹکی ہوئی تھی۔
Nadto nakolanki miedziane miał na nogach swoich, i tarcz miedzianą między ramionami swemi.
جو نیزہ وہ پکڑ کر چل رہا تھا اُس کا دستہ کھڈی کے شہتیر جیسا موٹا اور لمبا تھا، اور اُس کے لوہے کی نوک کا وزن 7 کلو گرام سے زیادہ تھا۔ جالوت کے آگے آگے ایک آدمی اُس کی ڈھال اُٹھائے چل رہا تھا۔
A oszczepisko oszczepu jego jako nawój tkacki, a grot oszczepu jego miał sześć set syklów żelaza, a niosący tarcz jego szedł przed nim.
جالوت اسرائیلی صفوں کے سامنے رُک کر گرجا، ”تم سب کیوں لڑنے کے لئے صف آرا ہو گئے ہو؟ کیا مَیں فلستی نہیں ہوں جبکہ تم صرف ساؤل کے نوکر چاکر ہو؟ چلو، ایک آدمی کو چن کر اُسے یہاں نیچے میرے پاس بھیج دو۔
I stanąwszy wołał do hufów Izraelskich, i mówił im: Nacoście wyciągnęli z wojskiem ku potykaniu? izażem ja nie jest Filistyńczyk, a wy słudzy Saulowi? Obieżcież między sobą męża, a niech mi się stawi.
اگر وہ مجھ سے لڑ سکے اور مجھے مار دے تو ہم تمہارے غلام بن جائیں گے۔ لیکن اگر مَیں اُس پر غالب آ کر اُسے مار ڈالوں تو تم ہمارے غلام بن جاؤ گے۔
Będzieli się mógł potkać ze mną, a zabije mię, będziemy waszymi niewolnikami; lecz jeźli go ja przemogę, i zabiję go, wy będziecie naszymi niewolnikami, i służyć nam będziecie. Nadto rzekł Filistyńczyk:
آج مَیں اسرائیلی صفوں کی بدنامی کر کے اُنہیں چیلنج کرتا ہوں کہ مجھے ایک آدمی دو جو میرے ساتھ لڑے۔“
Jam dziś urągał hufom Izraelskim; dajcie mi męża, a niech czyni ze mną pojedynkiem.
جالوت کی یہ باتیں سن کر ساؤل اور تمام اسرائیلی گھبرا گئے، اور اُن پر دہشت طاری ہو گئی۔
A usłyszawszy Saul i wszystek Izrael te słowa Filistyńczyka, ulękli się, i strwożyli się bardzo.
اُس وقت داؤد کا باپ یسّی کافی بوڑھا ہو چکا تھا۔ اُس کے کُل 8 بیٹے تھے، اور وہ اِفراتہ کے علاقے کے بیت لحم میں رہتا تھا۔
(A Dawid był synem męża Efratejczyka z Betlehem Juda, którego imię Isaj, który miał ośm synów, a ten był za dni Saulowych stary i podeszły w leciech.
لیکن اُس کے تین سب سے بڑے بیٹے فلستیوں سے لڑنے کے لئے ساؤل کی فوج میں بھرتی ہو گئے تھے۔ سب سے بڑے کا نام اِلیاب، دوسرے کا ابی نداب اور تیسرے کا سمّہ تھا۔
I poszli trzej synowie Isajego starsi za Saulem na wojnę; a imiona trzech synów jego, którzy poszli na wojnę, są te: Elijab pierworodny, a wtóry po nim Abinadab, a trzeci Samma;
داؤد تو سب سے چھوٹا بھائی تھا۔ وہ دوسروں کی طرح پورا وقت ساؤل کے پاس نہ گزار سکا، کیونکہ اُسے باپ کی بھیڑبکریوں کو سنبھالنے کی ذمہ داری دی گئی تھی۔ اِس لئے وہ آتا جاتا رہا۔ چنانچہ وہ موجود نہیں تھا
Lecz Dawid był najmłodszy; a tak trzej najstarsi poszli byli za Saulem.)
داؤد تو سب سے چھوٹا بھائی تھا۔ وہ دوسروں کی طرح پورا وقت ساؤل کے پاس نہ گزار سکا، کیونکہ اُسے باپ کی بھیڑبکریوں کو سنبھالنے کی ذمہ داری دی گئی تھی۔ اِس لئے وہ آتا جاتا رہا۔ چنانچہ وہ موجود نہیں تھا
Dawid tedy odchodził i wracał się od Saula, aby pasł trzody ojca swego w Betlehem.
جب جالوت 40 دن صبح و شام اسرائیلیوں کی صفوں کے سامنے کھڑے ہو کر اُنہیں چیلنج کرتا رہا۔
Ale Filistyńczyk wychadzał wstawając rano i wieczór, i stawał przez czterdzieści dni.
ایک دن یسّی نے داؤد سے کہا، ”بیٹا، اپنے بھائیوں کے پاس کیمپ میں جا کر اُن کا پتا کرو۔ بُھنے ہوئے اناج کے یہ 16 کلو گرام اور یہ دس روٹیاں اپنے ساتھ لے کر جلدی جلدی اُدھر پہنچ جاؤ۔
I rzekł Isaj do Dawida, syna swego: Weźmij teraz braciom swym to efa prażma, i dziesięcioro chleba tego, a bież do obozu do braci swych.
پنیر کی یہ دس ٹکیاں اُن کے کپتان کو دے دینا۔ بھائیوں کا حال معلوم کر کے اُن کی کوئی چیز واپس لے آؤ تاکہ مجھے تسلی ہو جائے کہ وہ ٹھیک ہیں۔
A tych dziesięć młodych serów doniesiesz rotmistrzowi; a bracią swą nawiedziwszy dowiesz się, jako się mają, i zastawę ich wydźwigniesz.
وہ وادیِ ایلہ میں ساؤل اور اسرائیلی فوج کے ساتھ فلستیوں سے لڑ رہے ہیں۔“
A Saul, i oni, i wszyscy synowie Izraelscy leżeli w dolinie Ela, walcząc przeciwko Filistynom.
اگلے دن صبح سویرے داؤد نے ریوڑ کو کسی اَور کے سپرد کر کے سامان اُٹھایا اور یسّی کی ہدایت کے مطابق چلا گیا۔ جب وہ کیمپ کے پاس پہنچ گیا تو اسرائیلی فوجی نعرے لگا لگا کر میدانِ جنگ کے لئے نکل رہے تھے۔
Wstawszy tedy Dawid rano na świtaniu, a poruczywszy trzodę stróżowi, wziął to na się, i szedł, jako mu był rozkazał Isaj, i przyszedł do obozu; a wojsko wyszło było do szyku, i okrzyk uczyniło ku potykaniu.
وہ لڑنے کے لئے ترتیب سے کھڑے ہو گئے، اور دوسری طرف فلستی صفیں بھی تیار ہوئیں۔
A już byli uszykowali Izraelczycy i Filistynowie wojsko przeciwko wojsku.
یہ دیکھ کر داؤد نے اپنی چیزیں اُس آدمی کے پاس چھوڑ دیں جو لشکر کے سامان کی نگرانی کر رہا تھا، پھر بھاگ کر میدانِ جنگ میں بھائیوں سے ملنے چلا گیا۔ وہ ابھی اُن کا حال پوچھ ہی رہا تھا
Przetoż zostawiwszy Dawid to, co przyniósł, i złożywszy to z siebie pod rękę stróża sprzętu żołnierskiego, bieżał do wojska, a przyszedłszy przywitał się z bracią swoją w pokoju.
کہ جاتی جالوت معمول کے مطابق فلستیوں کی صفوں سے نکل کر اسرائیلیوں کے سامنے وہی طنز کی باتیں بکنے لگا۔ داؤد نے بھی اُس کی باتیں سنیں۔
A gdy rozmawiał z nimi, oto mąż imieniem Golijat, Filistyńczyk z Get, występował między nie z wojska Filistyńskiego, i mówił oneż słowa, co słyszał i Dawid.
جالوت کو دیکھتے ہی اسرائیلیوں کے رونگٹے کھڑے ہو گئے، اور وہ بھاگ کر
A wszyscy synowie Izraelscy ujrzawszy onego męża, uciekali od oblicza jego, i bali się bardzo.
آپس میں کہنے لگے، ”کیا آپ نے اِس آدمی کو ہماری طرف بڑھتے ہوئے دیکھا؟ سنیں کہ وہ کس طرح ہماری بدنامی کر کے ہمیں چیلنج کر رہا ہے۔ بادشاہ نے اعلان کیا ہے کہ جو شخص اِسے مار دے اُسے بڑا اجر ملے گا۔ شہزادی سے اُس کی شادی ہو گی، اور آئندہ اُس کے پاپ کے خاندان کو ٹیکس نہیں دینا پڑے گا۔“
I mówili mężowie Izraelscy: A widzieliżeście tego męża, który wyszedł? Bo wyszedł, aby urągał Izraelowi, ale ktoby go zabił, ubogaci go król bogactwy wielkiemi, i córkę mu swoję da, a dom ojca jego uczyni wolnym w Izraelu.
داؤد نے ساتھ والے فوجیوں سے پوچھا، ”کیا کہہ رہے ہیں؟ اُس آدمی کو کیا انعام ملے گا جو اِس فلستی کو مار کر ہماری قوم کی رُسوائی دُور کرے گا؟ یہ نامختون فلستی کون ہے کہ زندہ خدا کی فوج کی بدنامی کر کے اُسے چیلنج کرے!“
Tedy Dawid rzekł do mężów, którzy z nim stali, mówiąc: Co dadzą mężowi, któryby zabił tego Filistyńczyka, a odjął pohańbienie od Izraela? Bo cóż to za Filistyńczyk nieobrzezany, że urąga wojskom Boga żyjącego?
لوگوں نے دوبارہ داؤد کو بتایا کہ بادشاہ اُس آدمی کو کیا دے گا جو جالوت کو مار ڈالے گا۔
I powiedział mu lud oneż słowa, mówiąc: To dadzą mężowi, który go zabije.
جب داؤد کے بڑے بھائی اِلیاب نے داؤد کی باتیں سنیں تو اُسے غصہ آیا اور وہ اُسے جھڑکنے لگا، ”تُو کیوں آیا ہے؟ بیابان میں اپنی چند ایک بھیڑبکریوں کو کس کے پاس چھوڑ آیا ہے؟ مَیں تیری شوخی اور دل کی شرارت خوب جانتا ہوں۔ تُو صرف جنگ کا تماشا دیکھنے آیا ہے!“
A gdy usłyszał Elijab, brat jego starszy, co mówił z onymi mężami, zapalił się gniewem Elijab na Dawida, i rzekł: Po coś tu przyszedł, a komuś poruczył onę trochę owiec na puszczy? znam ci ja pychę twoję, i złość serca twego, żeś przyszedł, abyś się przypatrywał bitwie.
داؤد نے پوچھا، ”اب مجھ سے کیا غلطی ہوئی؟ مَیں نے تو صرف سوال پوچھا۔“
Tedy rzekł Dawid: Cóżem teraz uczynił? Wszakiem tu na rozkazanie przyszedł.
وہ اُس سے مُڑ کر کسی اَور کے پاس گیا اور وہی بات پوچھنے لگا۔ وہی جواب ملا۔
I odwrócił się od niego ku drugiemu, i pytał się jako i przedtem; a odpowiedział mu lud tak jako i pierwej.
داؤد کی یہ باتیں سن کر کسی نے ساؤل کو اطلاع دی۔ ساؤل نے اُسے فوراً بُلایا۔
I usłyszano słowa, które mówił Dawid, i opowiedziano je Saulowi, którego Saul wziął do siebie.
داؤد نے بادشاہ سے کہا، ”کسی کو اِس فلستی کی وجہ سے ہمت نہیں ہارنا چاہئے۔ مَیں اُس سے لڑوں گا۔“
I mówił Dawid do Saula: Niech niczyje serce nie upada dla tego; sługa twój pójdzie, a będzie się bił z tym Filistynem.
ساؤل بولا، ”آپ؟ آپ جیسا لڑکا کس طرح اُس کا مقابلہ کر سکتا ہے؟ آپ تو ابھی بچے سے ہو جبکہ وہ تجربہ کار جنگجو ہے جو جوانی سے ہتھیار استعمال کرتا آیا ہے۔“
Ale Saul rzekł do Dawida: Nie możesz ty iść przeciwko temu Filistynowi, abyś się z nim potykał, boś jest dzieciną, a on jest mężem walecznym od młodości swojej.
لیکن داؤد نے اصرار کیا، ”مَیں اپنے باپ کی بھیڑبکریوں کی نگرانی کرتا ہوں۔ جب کبھی کوئی شیرببر یا ریچھ ریوڑ کا جانور چھین کر بھاگ جاتا
I odpowiedział Dawid Saulowi: Pasał sługa twój trzodę ojca swego, a gdy przychodził lew, i niedźwiedź, a porywał barana z stada,
تو مَیں اُس کے پیچھے جاتا اور اُسے مار مار کر بھیڑ کو اُس کے منہ سے چھڑا لیتا تھا۔ اگر شیر یا ریچھ جواب میں مجھ پر حملہ کرتا تو مَیں اُس کے سر کے بالوں کو پکڑ کر اُسے مار دیتا تھا۔
Tedym go gonił, i biłem go, i wydzierałem z paszczęki jego; a gdy się rzucał na mię, ułapiwszy go za gardło jego, tłukłem go, i zabijałem go.
اِس طرح آپ کے خادم نے کئی شیروں اور ریچھوں کو مار ڈالا ہے۔ یہ نامختون بھی اُن کی طرح ہلاک ہو جائے گا، کیونکہ اُس نے زندہ خدا کی فوج کی بدنامی کر کے اُسے چیلنج کیا ہے۔
I lwa i niedźwiedzia zabił sługa twój; tedyć też będzie i ten Filistyńczyk nieobrzezany, jako jeden z tych, gdyż urągał wojskom Boga żyjącego.
جس رب نے مجھے شیر اور ریچھ کے پنجے سے بچا لیا ہے وہ مجھے اِس فلستی کے ہاتھ سے بھی بچائے گا۔“ ساؤل بولا، ”ٹھیک ہے، جائیں اور رب آپ کے ساتھ ہو۔“
Nadto rzekł Dawid: Pan, który mię wyrwał z mocy lwa, i z mocy niedźwiedzia, tenże mię wyrwie z rąk Filistyna tego. Tedy rzekł Saul do Dawida: Idź, a Pan niech będzie z tobą.
اُس نے داؤد کو اپنا زرہ بکتر اور پیتل کا خود پہنایا۔
I ubrał Saul Dawida w szaty swe, i włożył przyłbicę miedzianą na głowę jego, a oblukł go w pancerz.
پھر داؤد نے ساؤل کی تلوار باندھ کر چلنے کی کوشش کی۔ لیکن اُسے بہت مشکل لگ رہا تھا۔ اُس نے ساؤل سے کہا، ”مَیں یہ چیزیں پہن کر نہیں لڑ سکتا، کیونکہ مَیں اِن کا عادی نہیں ہوں۔“ اُنہیں اُتار کر
Przypasał też Dawid miecz jego na szaty swoje, i kosztował, jeźliby mógł chodzić (bo przedtem tego nie doświadczał). Tedy rzekł Dawid do Saula: Nie mogę w tem chodzić, bom temu nie przywykł. I złożył to Dawid z siebie.
اُس نے ندی سے پانچ چِکنے چِکنے پتھر چن کر اُنہیں اپنی چرواہے کی تھیلی میں ڈال لیا۔ پھر چرواہے کی اپنی لاٹھی اور فلاخن پکڑ کر وہ دیو سے لڑنے کے لئے اسرائیلی صفوں سے نکلا۔
Ale wziął kij swój w rękę swoję, i obrał sobie pięć gładkich kamieni z potoku, i włożył je do naczynia pasterskiego, które miał, to jest do torby, a procę swoję niósł w rękach swoich, i przybliżył się ku Filistynowi.
جالوت داؤد کی جانب بڑھا۔ ڈھال کو اُٹھانے والا اُس کے آگے آگے چل رہا تھا۔
Szedł też Filistyńczyk, postępując i przybliżając się ku Dawidowi, i wyrostek, który niósł tarcz, przed nim.
اُس نے حقارت آمیز نظروں سے داؤد کا جائزہ لیا، کیونکہ وہ گورا اور خوب صورت نوجوان تھا۔
A gdy spojrzał Filistyńczyk i obaczył Dawida, lekce go sobie poważył, przeto, że był dzieciną, a lisowatym i pięknym na wejrzeniu.
وہ گرجا، ”کیا مَیں کُتا ہوں کہ تُو لاٹھی لے کر میرا مقابلہ کرنے آیا ہے؟“ اپنے دیوتاؤں کے نام لے کر وہ داؤد پر لعنت بھیج کر
Rzekł tedy Filistyńczyk do Dawida: Izalim ja pies, iż ty idziesz na mię z kijem? I przeklinał Filistyńczyk Dawida przez bogi swoje.
چلّایا، ”اِدھر آ تاکہ مَیں تیرا گوشت پرندوں اور جنگلی جانوروں کو کھلاؤں۔“
Nadto rzekł Filistyńczyk do Dawida: Pójdź do mnie, a dam ciało twoje ptastwu powietrznemu i bestyjom polnym.
داؤد نے جواب دیا، ”آپ تلوار، نیزہ اور شمشیر لے کر میرا مقابلہ کرنے آئے ہیں، لیکن مَیں رب الافواج کا نام لے کر آتا ہوں، اُسی کا نام جو اسرائیلی فوج کا خدا ہے۔ کیونکہ آپ نے اُسی کو چیلنج کیا ہے۔
Tedy rzekł Dawid do Filistyna: Ty idziesz do mnie z mieczem i z oszczepem, i z tarczą, a ja idę do ciebie w imieniu Pana zastępów, Boga wojsk Izraelskich, któremuś urągał.
آج ہی رب آپ کو میرے ہاتھ میں کر دے گا، اور مَیں آپ کا سر قلم کر دوں گا۔ اِسی دن مَیں فلستی فوجیوں کی لاشیں پرندوں اور جنگلی جانوروں کو کھلا دوں گا۔ تب تمام دنیا جان لے گی کہ اسرائیل کا خدا ہے۔
Dziś cię poda Pan w ręce moje, a zabiję cię, i odejmę głowę twoję od ciebie, a dam trupy wojska Filistyńskiego ptastwu powietrznemu, i bestyjom ziemskim; a pozna wszystka ziemia, że jest Bóg w Izraelu;
سب جو یہاں موجود ہیں پہچان لیں گے کہ رب کو ہمیں بچانے کے لئے تلوار یا نیزے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ وہ خود ہی جنگ کر رہا ہے، اور وہی آپ کو ہمارے قبضے میں کر دے گا۔“
I dozna wszystko to zgromadzenie, że nie mieczem, ani oszczepem wybawia Pan, gdyż Pańska jest walka, a poda was w ręce nasze.
جالوت داؤد پر حملہ کرنے کے لئے آگے بڑھا، اور داؤد بھی اُس کی طرف دوڑا۔
I stało się, gdy powstał Filistyńczyk, i szedł, a przybliżał się przeciwko Dawidowi, że pospieszył i Dawid, a bieżał na spotkanie przeciwko Filistynowi:
چلتے چلتے اُس نے اپنی تھیلی سے پتھر نکالا اور اُسے فلاخن میں رکھ کر زور سے چلایا۔ پتھر اُڑتا اُڑتا دیو کے ماتھے پر جا لگا۔ وہ کھوپڑی میں دھنس گیا، اور دیو منہ کے بل گر گیا۔
A ściągnąwszy Dawid rękę swą do torby, wyjął z niej kamień, i cisnął z procy, a ugodził Filistyńczyka w czoło jego, tak iż utknął kamień w czole jego, i padł twarzą swą na ziemię.
یوں داؤد فلاخن اور پتھر سے فلستی دیو پر غالب آیا۔ تب اُس نے جالوت کی طرف دوڑ کر اُسی کی تلوار میان سے کھینچ کر دیو کا سر کاٹ ڈالا۔ جب فلستیوں نے دیکھا کہ ہمارا پہلوان ہلاک ہو گیا ہے تو وہ بھاگ نکلے۔
A tak przemógł Dawid Filistyńczyka procą i kamieniem, a uderzywszy Filistyńczyka, zabił go, choć miecza nie miał Dawid w ręku.
یوں داؤد فلاخن اور پتھر سے فلستی دیو پر غالب آیا۔ تب اُس نے جالوت کی طرف دوڑ کر اُسی کی تلوار میان سے کھینچ کر دیو کا سر کاٹ ڈالا۔ جب فلستیوں نے دیکھا کہ ہمارا پہلوان ہلاک ہو گیا ہے تو وہ بھاگ نکلے۔
A przybieżawszy Dawid, stanął nad Filistyńczykiem, i wziął miecz jego, i dobył go z pochwy jego, i zabił go, i uciął nim głowę jego. A gdy ujrzeli Filistynowie, iż umarł mocarz ich, uciekli.
اسرائیل اور یہوداہ کے مرد فتح کے نعرے لگا لگا کر فلستیوں پر ٹوٹ پڑے۔ اُن کا تعاقب کرتے کرتے وہ جات اور عقرون کے دروازوں تک پہنچ گئے۔ جو راستہ شعریم سے جات اور عقرون تک جاتا ہے اُس پر ہر طرف فلستیوں کی لاشیں نظر آئیں۔
Powstawszy tedy mężowie Izraelscy i Judzcy, okrzyk uczynili i gonili Filistyny, aż kędy chodzą do doliny, i aż do bram Akkaronu, i padali ranni Filistynowie po drodze Saraim aż do Get i aż do Akkaronu.
پھر اسرائیلیوں نے واپس آ کر فلستیوں کی چھوڑی ہوئی لشکرگاہ کو لُوٹ لیا۔
A wróciwszy się synowie Izraelscy z pogoni Filistynów, rozchwycili obóz ich.
بعد میں داؤد جالوت کا سر یروشلم کو لے آیا۔ دیو کے ہتھیار اُس نے اپنے خیمے میں رکھ لئے۔
Potem wziąwszy Dawid głowę onego Filistyńczyka, przyniósł ją do Jeruzalemu, a zbroję jego włożył do namiotu swego.
جب داؤد جالوت سے لڑنے گیا تو ساؤل نے فوج کے کمانڈر ابنیر سے پوچھا، ”اِس جوان آدمی کا باپ کون ہے؟“ ابنیر نے جواب دیا، ”آپ کی حیات کی قَسم، مجھے معلوم نہیں۔“
A gdy widział Saul Dawida, wychodzącego przeciw Filistynowi, mówił do Abnera, hetmana wojska swego: Czyim jest synem ten młodzieniec? Abnerze! I odpowiedział Abner: Jako żywa dusza twoja, królu, żeć niewiem.
بادشاہ بولا، ”پھر پتا کریں!“
Tedy rzekł król: Pytaj, czyim jest synem ten młodzieniec.
جب داؤد دیو کا سر قلم کر کے واپس آیا تو ابنیر اُسے بادشاہ کے پاس لایا۔ داؤد ابھی جالوت کا سر اُٹھائے پھر رہا تھا۔
A gdy się wracał Dawid, zabiwszy Filistyńczyka, tedy go wziął Abner, i przywiódł go przed Saula, a Dawid miał głowę Filistynowę w rękach swych.
ساؤل نے پوچھا، ”آپ کا باپ کون ہے؟“ داؤد نے جواب دیا، ”مَیں بیت لحم کے رہنے والے آپ کے خادم یسّی کا بیٹا ہوں۔“
I rzekł do niego Saul: Czyjeś ty syn, młodzieńcze? I odpowiedział Dawid: Jestem syn sługi twego Isajego Betlehemczyka.