Genesis 2

یوں آسمان و زمین اور اُن کی تمام چیزوں کی تخلیق مکمل ہوئی۔
به ‌این‌ ترتیب ‌تمام‌ آسمانها و زمین‌ تمام‌ گردید.
ساتویں دن اللہ کا سارا کام تکمیل کو پہنچا۔ اِس سے فارغ ہو کر اُس نے آرام کیا۔
در روز هفتم‌ خدا كار آفرینش‌ را تمام‌ كرد و از آن ‌دست ‌كشید.
اللہ نے ساتویں دن کو برکت دی اور اُسے مخصوص و مُقدّس کیا۔ کیونکہ اُس دن اُس نے اپنے تمام تخلیقی کام سے فارغ ہو کر آرام کیا۔
او، روز هفتم ‌را مبارک‌ خواند و آن‌ را برای خود اختصاص ‌داد، زیرا در آن‌ روز كار آفرینش‌ را تمام‌ كرد و از آن‌ دست‌ كشید.
یہ آسمان و زمین کی تخلیق کا بیان ہے۔ جب رب خدا نے آسمان و زمین کو بنایا
این‌ چگونگی آفرینش آسمانها و زمین‌ است‌. وقتی خداوند آسمانها و زمین‌ را ساخت‌،
تو شروع میں جھاڑیاں اور پودے نہیں اُگتے تھے۔ وجہ یہ تھی کہ اللہ نے بارش کا انتظام نہیں کیا تھا۔ اور ابھی انسان بھی پیدا نہیں ہوا تھا کہ زمین کی کھیتی باڑی کرتا۔
هیچ ‌گیاه ‌یا علف‌ سبزی در روی زمین ‌نبود زیرا خداوند هنوز باران ‌بر زمین‌ نبارانیده ‌بود و كسی نبود كه‌ در زمین ‌زراعت ‌كند.
اِس کی بجائے زمین میں سے دُھند اُٹھ کر اُس کی پوری سطح کو تر کرتی تھی۔
امّا آب‌ از زیر زمین ‌بالا می‌آمد و زمین‌ را سیراب‌ می‌كرد.
پھر رب خدا نے زمین سے مٹی لے کر انسان کو تشکیل دیا اور اُس کے نتھنوں میں زندگی کا دم پھونکا تو وہ جیتی جان ہوا۔
پس‌ از آن ‌خداوند مقداری خاک ‌از زمین‌ برداشت‌ و از آن ‌آدم‌ را ساخت‌ و در بینی او روح ‌حیات‌ دمید و او یک‌ موجود زنده‌ گردید.
رب خدا نے مشرق میں ملکِ عدن میں ایک باغ لگایا۔ اُس میں اُس نے اُس آدمی کو رکھا جسے اُس نے بنایا تھا۔
خداوند باغی در عدن‌ كه‌ در طرف ‌مشرق ‌است‌ درست ‌كرد و آدم‌ را كه ‌ساخته‌ بود در آنجا گذاشت‌.
رب خدا کے حکم پر زمین میں سے طرح طرح کے درخت پھوٹ نکلے، ایسے درخت جو دیکھنے میں دل کش اور کھانے کے لئے اچھے تھے۔ باغ کے بیچ میں دو درخت تھے۔ ایک کا پھل زندگی بخشتا تھا جبکہ دوسرے کا پھل اچھے اور بُرے کی پہچان دلاتا تھا۔
خداوند همه‌ نوع‌ درختان ‌زیبا و میوه‌دار در آن‌ باغ ‌رویانید و درخت ‌حیات و همچنین‌ درخت‌ شناخت خوب ‌و بد را در وسط ‌باغ‌ قرار داد.
عدن میں سے ایک دریا نکل کر باغ کی آب پاشی کرتا تھا۔ وہاں سے بہہ کر وہ چار شاخوں میں تقسیم ہوا۔
رودخانه‌ای از عدن‌ می‌گذشت‌ و باغ ‌را سیراب‌ می‌كرد و از آنجا به‌ چهار نهر تقسیم‌ می‌شد.
پہلی شاخ کا نام فیسون ہے۔ وہ ملکِ حویلہ کو گھیرے ہوئے بہتی ہے جہاں خالص سونا، گُوگل کا گوند اور عقیقِ احمر پائے جاتے ہیں۔
نهر اول، فیشون است که سرزمین‌ حویله‌ را دور می‌زند.
پہلی شاخ کا نام فیسون ہے۔ وہ ملکِ حویلہ کو گھیرے ہوئے بہتی ہے جہاں خالص سونا، گُوگل کا گوند اور عقیقِ احمر پائے جاتے ہیں۔
در این ‌سرزمین ‌طلای خالص ‌و عطر گران‌قیمت ‌و سنگ‌ عقیق ‌وجود دارد.
دوسری کا نام جیحون ہے جو کوش کو گھیرے ہوئے بہتی ہے۔
نهر دوّم‌، جیحون است که سرزمین ‌كوش‌ را دور می‌زند.
تیسری کا نام دِجلہ ہے جو اسور کے مشرق کو جاتی ہے اور چوتھی کا نام فرات ہے۔
نهر سوم‌ دجله است که از شرق‌ آشور می‌گذرد و نهر چهارم‌، فرات‌ است‌.
رب خدا نے پہلے آدمی کو باغِ عدن میں رکھا تاکہ وہ اُس کی باغ بانی اور حفاظت کرے۔
سپس‌ خداوند آدم ‌را در باغ‌ عدن‌ گذاشت‌ تا در آن ‌زراعت‌ كند و آن ‌را نگهداری نماید.
لیکن رب خدا نے اُسے آگاہ کیا، ”تجھے ہر درخت کا پھل کھانے کی اجازت ہے۔
خداوند به ‌آدم‌ فرمود: «اجازه ‌داری از میوهٔ تمام ‌درختان ‌باغ‌ بخوری‌.
لیکن جس درخت کا پھل اچھے اور بُرے کی پہچان دلاتا ہے اُس کا پھل کھانا منع ہے۔ اگر اُسے کھائے تو یقیناً مرے گا۔“
امّا هرگز از میوهٔ درخت‌ شناخت خوب‌ و بد نخور زیرا اگر از آن ‌بخوری در همان‌ روز خواهی مرد.»
رب خدا نے کہا، ”اچھا نہیں کہ آدمی اکیلا رہے۔ مَیں اُس کے لئے ایک مناسب مددگار بناتا ہوں۔“
خداوند فرمود: «خوب ‌نیست ‌كه‌ آدم‌ تنها زندگی كند. بهتر است ‌یک ‌همدمِ‌ مناسب‌ برای او بسازم ‌تا او را كمک ‌كند.»
رب خدا نے مٹی سے زمین پر چلنے پھرنے والے جانور اور ہَوا کے پرندے بنائے تھے۔ اب وہ اُنہیں آدمی کے پاس لے آیا تاکہ معلوم ہو جائے کہ وہ اُن کے کیا کیا نام رکھے گا۔ یوں ہر جانور کو آدم کی طرف سے نام مل گیا۔
پس ‌خداوند، تمام‌ حیوانات‌ و پرندگان‌ را از خاک ‌زمین‌ ساخت ‌و نزد آدم‌ آورد تا ببیند آدم‌ چه ‌نامی بر آنها خواهد گذاشت‌ و هر نامی كه آدم‌ بر آنها گذاشت، همان‌ نام‌ آنها شد.
آدمی نے تمام مویشیوں، پرندوں اور زمین پر پھرنے والے جانداروں کے نام رکھے۔ لیکن اُسے اپنے لئے کوئی مناسب مددگار نہ ملا۔
بنابراین ‌آدم‌ تمام ‌پرندگان ‌و حیوانات ‌را نامگذاری كرد، ولی هیچ‌یک ‌از آنها همدم ‌مناسبی برای آدم‌ نبود كه‌ بتواند او را كمک‌ كند.
تب رب خدا نے اُسے سُلا دیا۔ جب وہ گہری نیند سو رہا تھا تو اُس نے اُس کی پسلیوں میں سے ایک نکال کر اُس کی جگہ گوشت بھر دیا۔
پس ‌خداوند، آدم ‌را به ‌خواب ‌عمیقی فرو برد و وقتی او در خواب‌ بود یكی از دنده‌هایش‌ را برداشت ‌و جای آن‌ را به ‌هم‌ پیوست‌.
پسلی سے اُس نے عورت بنائی اور اُسے آدمی کے پاس لے آیا۔
سپس ‌از آن‌ دنده ‌زن ‌را ساخت ‌و او را نزد آدم‌ آورد.
اُسے دیکھ کر وہ پکار اُٹھا، ”واہ! یہ تو مجھ جیسی ہی ہے، میری ہڈیوں میں سے ہڈی اور میرے گوشت میں سے گوشت ہے۔ اِس کا نام ناری رکھا جائے کیونکہ وہ نر سے نکالی گئی ہے۔“
آدم‌ گفت‌: «این ‌مانند خود من ‌است‌. استخوانی از استخوانهایم‌ و قسمتی از بدنم‌. نام ‌او نساء است‌، زیرا از انسان ‌گرفته‌ شد.»
اِس لئے مرد اپنے ماں باپ کو چھوڑ کر اپنی بیوی کے ساتھ پیوست ہو جاتا ہے، اور وہ دونوں ایک ہو جاتے ہیں۔
به ‌همین ‌دلیل‌ مرد پدر و مادر خود را ترک‌ می‌كند و با زن‌ خود زندگی می‌كند و هر دو یک‌ تن‌ می‌شوند.
دونوں، آدمی اور عورت ننگے تھے، لیکن یہ اُن کے لئے شرم کا باعث نہیں تھا۔
آدم ‌و زنش ‌هر ‌دو برهنه‌ بودند و این‌ را شرم‌آور نمی‌دانستند.