Genesis 3

سانپ زمین پر چلنے پھرنے والے اُن تمام جانوروں سے زیادہ چالاک تھا جن کو رب خدا نے بنایا تھا۔ اُس نے عورت سے پوچھا، ”کیا اللہ نے واقعی کہا کہ باغ کے کسی بھی درخت کا پھل نہ کھانا؟“
مار كه از تمام حیواناتی كه خداوند ساخته بود حیله‌گرتر بود، از زن‌ پرسید: «آیا واقعاً خدا به ‌شما گفته است که ‌از هیچ‌یک‌ از میوه‌های درختهای ‌باغ ‌نخورید؟»
عورت نے جواب دیا، ”ہرگز نہیں۔ ہم باغ کا ہر پھل کھا سکتے ہیں،
زن‌ جواب ‌داد: «ما اجازه ‌داریم‌ از میوهٔ تمام‌ درختهای ‌باغ ‌بخوریم‌
صرف اُس درخت کے پھل سے گریز کرنا ہے جو باغ کے بیچ میں ہے۔ اللہ نے کہا کہ اُس کا پھل نہ کھاؤ بلکہ اُسے چھونا بھی نہیں، ورنہ تم یقیناً مر جاؤ گے۔“
به ‌غیراز میوهٔ درختی كه‌ در وسط ‌باغ ‌است‌. خدا به ‌ما گفته است که ‌از میوهٔ آن ‌درخت ‌نخورید و حتّی آن را لمس‌ نكنید مبادا بمیرید.»
سانپ نے عورت سے کہا، ”تم ہرگز نہ مروگے،
مار جواب‌ داد: «این ‌درست ‌نیست‌. شما نخواهید مرد.
بلکہ اللہ جانتا ہے کہ جب تم اُس کا پھل کھاؤ گے تو تمہاری آنکھیں کھل جائیں گی اور تم اللہ کی مانند ہو جاؤ گے، تم جو بھی اچھا اور بُرا ہے اُسے جان لو گے۔“
خدا این ‌را گفت ‌زیرا می‌داند وقتی از آن ‌بخورید شما هم ‌مثل‌ او خواهید شد و خواهید دانست‌ چه‌ چیز خوب‌ و چه ‌چیز بد است‌.»
عورت نے درخت پر غور کیا کہ کھانے کے لئے اچھا اور دیکھنے میں بھی دل کش ہے۔ سب سے دل فریب بات یہ کہ اُس سے سمجھ حاصل ہو سکتی ہے! یہ سوچ کر اُس نے اُس کا پھل لے کر اُسے کھایا۔ پھر اُس نے اپنے شوہر کو بھی دے دیا، کیونکہ وہ اُس کے ساتھ تھا۔ اُس نے بھی کھا لیا۔
زن‌ نگاه ‌كرد و دید آن ‌درخت‌ بسیار زیبا و میوهٔ آن‌ برای خوردن ‌خوب ‌است‌. همچنین‌ فكر كرد چقدر خوب‌ است‌ كه‌ دانا بشود. بنابراین‌ از میوهٔ آن ‌درخت‌ كند و خورد. همچنین ‌به ‌شوهر خود نیز داد و او هم‌ خورد.
لیکن کھاتے ہی اُن کی آنکھیں کھل گئیں اور اُن کو معلوم ہوا کہ ہم ننگے ہیں۔ چنانچہ اُنہوں نے انجیر کے پتے سی کر لنگیاں بنا لیں۔
همین‌كه‌ آن ‌را خوردند به آنها دانشی داده‌ شد و فهمیدند كه ‌برهنه ‌هستند. پس ‌برگهای درخت‌ انجیر را به هم ‌دوخته ‌خود را با آن‌ پوشاندند.
شام کے وقت جب ٹھنڈی ہَوا چلنے لگی تو اُنہوں نے رب خدا کو باغ میں چلتے پھرتے سنا۔ وہ ڈر کے مارے درختوں کے پیچھے چھپ گئے۔
عصر آن‌ روز شنیدند خداوند در باغ‌ راه ‌می‌رود. پس ‌خود را پشت‌ درختان پنهان‌ كردند.
رب خدا نے پکار کر کہا، ”آدم، تُو کہاں ہے؟“
امّا خداوند آدم‌ را صدا كرد و فرمود: «كجا هستی؟»
آدم نے جواب دیا، ’مَیں نے تجھے باغ میں چلتے ہوئے سنا تو ڈر گیا، کیونکہ مَیں ننگا ہوں۔ اِس لئے مَیں چھپ گیا۔“
آدم‌ جواب ‌داد: «چون ‌صدای تو را در باغ ‌شنیدم‌ ترسیدم‌ و پنهان‌ شدم‌ زیرا برهنه ‌هستم‌.»
اُس نے پوچھا، ”کس نے تجھے بتایا کہ تُو ننگا ہے؟ کیا تُو نے اُس درخت کا پھل کھایا ہے جسے کھانے سے مَیں نے منع کیا تھا؟“
خدا پرسید: «چه ‌كسی به ‌تو گفت ‌برهنه ‌هستی‌؟ آیا از میوهٔ درختی كه ‌به‌ تو گفتم‌ نباید از آن‌ بخوری خوردی‌؟»
آدم نے کہا، ”جو عورت تُو نے میرے ساتھ رہنے کے لئے دی ہے اُس نے مجھے پھل دیا۔ اِس لئے مَیں نے کھا لیا۔“
آدم‌ گفت‌: «این ‌زنی كه ‌تو اینجا نزد من‌ گذاشتی آن‌ میوه‌ را به‌ من ‌داد و من ‌خوردم‌.»
اب رب خدا عورت سے مخاطب ہوا، ”تُو نے یہ کیوں کیا؟“ عورت نے جواب دیا، ”سانپ نے مجھے بہکایا تو مَیں نے کھایا۔“
خداوند از زن ‌پرسید: «چرا این‌كار را كردی‌؟» زن‌ جواب ‌داد: «مار مرا فریب‌ داد كه‌ از آن ‌خوردم‌.»
رب خدا نے سانپ سے کہا، ”چونکہ تُو نے یہ کیا، اِس لئے تُو تمام مویشیوں اور جنگلی جانوروں میں لعنتی ہے۔ تُو عمر بھر پیٹ کے بل رینگے گا اور خاک چاٹے گا۔
سپس ‌خداوند به ‌مار فرمود: «چون‌ این‌كار را كردی از همهٔ حیوانات‌ ملعون‌تر هستی‌. بر روی شكمت‌ راه‌ خواهی رفت ‌و در تمام‌ مدّت‌ عمرت ‌خاک‌ خواهی خورد.
مَیں تیرے اور عورت کے درمیان دشمنی پیدا کروں گا۔ اُس کی اولاد تیری اولاد کی دشمن ہو گی۔ وہ تیرے سر کو کچل ڈالے گی جبکہ تُو اُس کی ایڑی پر کاٹے گا۔“
در بین ‌تو و زن‌ كینه می‌گذارم‌. نسل ‌او و نسل ‌تو همیشه ‌دشمن ‌هم‌ خواهند بود. او سر تو را خواهد كوبید و تو پاشنهٔ او را خواهی گزید.»
پھر رب خدا عورت سے مخاطب ہوا اور کہا، ”جب تُو اُمید سے ہو گی تو مَیں تیری تکلیف کو بہت بڑھاؤں گا۔ جب تیرے بچے ہوں گے تو تُو شدید درد کا شکار ہو گی۔ تُو اپنے شوہر کی تمنا کرے گی لیکن وہ تجھ پر حکومت کرے گا۔“
و به‌ زن ‌فرمود: «درد و زحمت ‌تو را در ایّام ‌حاملگی و در وقت‌ زاییدن بسیار زیاد می‌كنم‌. اشتیاق تو به‌ شوهرت ‌خواهد بود و او بر تو تسلّط‌ خواهد داشت‌.»
آدم سے اُس نے کہا، ”تُو نے اپنی بیوی کی بات مانی اور اُس درخت کا پھل کھایا جسے کھانے سے مَیں نے منع کیا تھا۔ اِس لئے تیرے سبب سے زمین پر لعنت ہے۔ اُس سے خوراک حاصل کرنے کے لئے تجھے عمر بھر محنت مشقت کرنی پڑے گی۔
و به‌ آدم ‌فرمود: «تو به‌ حرف‌ زنت‌ گوش ‌دادی و میوه‌ای را كه‌ به ‌تو گفته ‌بودم ‌نخوری‌، خوردی‌. به‌خاطر این‌كار، زمین ‌لعنت‌ شد و تو باید در تمام‌ مدّت ‌زندگی با سختی كار كنی تا از زمین ‌خوراک‌ به دست ‌بیاوری.
تیرے لئے وہ خاردار پودے اور اونٹ کٹارے پیدا کرے گی، حالانکہ تُو اُس سے اپنی خوراک بھی حاصل کرے گا۔
زمین ‌خار و علفهای هرزه‌ خواهد رویانید و تو گیاهان ‌صحرا را خواهی خورد.
پسینہ بہا بہا کر تجھے روٹی کمانے کے لئے بھاگ دوڑ کرنی پڑے گی۔ اور یہ سلسلہ موت تک جاری رہے گا۔ تُو محنت کرتے کرتے دوبارہ زمین میں لوٹ جائے گا، کیونکہ تُو اُسی سے لیا گیا ہے۔ تُو خاک ہے اور دوبارہ خاک میں مل جائے گا۔“
با زحمت‌ و عرق‌ پیشانی از زمین‌ خوراک ‌به ‌دست‌ خواهی آورد تا روزی كه ‌به‌ خاک‌ بازگردی‌، خاكی كه‌ از آن به وجود آمدی‌. تو از خاک ‌هستی و دوباره‌ خاک‌ خواهی شد.»
آدم نے اپنی بیوی کا نام حوا یعنی زندگی رکھا، کیونکہ بعد میں وہ تمام زندوں کی ماں بن گئی۔
آدم‌ اسم‌ زن‌ خود را حوا گذاشت ‌چون‌ او مادر تمام ‌انسانهاست‌.
رب خدا نے آدم اور اُس کی بیوی کے لئے کھالوں سے لباس بنا کر اُنہیں پہنایا۔
خداوند از پوست‌ حیوانات ‌برای آدم‌ و زنش‌ لباس ‌تهیّه‌ كرد و به ‌آنها پوشانید.
اُس نے کہا، ”انسان ہماری مانند ہو گیا ہے، وہ اچھے اور بُرے کا علم رکھتا ہے۔ اب ایسا نہ ہو کہ وہ ہاتھ بڑھا کر زندگی بخشنے والے درخت کے پھل سے لے اور اُس سے کھا کر ہمیشہ تک زندہ رہے۔“
پس‌ خداوند فرمود: «حال آدم‌ مثل ‌ما شده‌ و می‌داند چه ‌چیز خوب‌ و چه ‌چیز بد است‌. مبادا از درخت‌ حیات‌ نیز بخورد و برای همیشه ‌زنده‌ بماند.»
اِس لئے رب خدا نے اُسے باغِ عدن سے نکال کر اُس زمین کی کھیتی باڑی کرنے کی ذمہ داری دی جس میں سے اُسے لیا گیا تھا۔
بنابراین ‌خداوند او را از باغ‌ عدن ‌بیرون‌ كرد تا در روی زمین‌ كه‌ از آن به وجود آمده ‌بود به‌ كار زراعت ‌مشغول ‌شود.
انسان کو خارج کرنے کے بعد اُس نے باغِ عدن کے مشرق میں کروبی فرشتے کھڑے کئے اور ساتھ ساتھ ایک آتشی تلوار رکھی جو اِدھر اُدھر گھومتی تھی تاکہ اُس راستے کی حفاظت کرے جو زندگی بخشنے والے درخت تک پہنچاتا تھا۔
خداوند، آدم‌ را از باغ ‌عدن‌ بیرون‌ كرد و ‌فرشتگان نگهبانی در طرف‌ شرق ‌باغ‌ عدن‌ گذاشت ‌و شمشیر آتشینی كه ‌به ‌هر ‌طرف‌ می‌چرخید در آنجا قرار داد تا كسی نتواند به ‌درخت ‌حیات نزدیک ‌شود.