Matthew 9

Tedy wstąpiwszy w łódź, przewiózł się, i przyszedł do miasta swego;
کشتی میں بیٹھ کر عیسیٰ نے جھیل کو پار کیا اور اپنے شہر پہنچ گیا۔
A oto przynieśli mu powietrzem ruszonego, na łożu leżącego. A widząc Jezus wiarę ich, rzekł powietrzem ruszonemu: Ufaj, synu! odpuszczone są tobie grzechy twoje.
وہاں ایک مفلوج آدمی کو چارپائی پر ڈال کر اُس کے پاس لایا گیا۔ اُن کا ایمان دیکھ کر عیسیٰ نے کہا، ”بیٹا، حوصلہ رکھ۔ تیرے گناہ معاف کر دیئے گئے ہیں۔“
A oto niektórzy z nauczonych w Piśmie mówili sami w sobie: Ten bluźni.
یہ سن کر شریعت کے کچھ علما دل میں کہنے لگے، ”یہ کفر بک رہا ہے!“
A widząc Jezus myśli ich, rzekł: Przeczże wy myślicie złe rzeczy w sercach waszych?
عیسیٰ نے جان لیا کہ یہ کیا سوچ رہے ہیں، اِس لئے اُس نے اُن سے پوچھا،
Albowiem cóż łatwiej rzec: Odpuszczone są tobie grzechy, czyli rzec: Wstań, a chodź?
”تم دل میں بُری باتیں کیوں سوچ رہے ہو؟ کیا مفلوج سے یہ کہنا زیادہ آسان ہے کہ ’تیرے گناہ معاف کر دیئے گئے ہیں‘ یا یہ کہ ’اُٹھ اور چل پھر‘؟
Ale abyście wiedzieli, iż ma moc Syn człowieczy na ziemi odpuszczać grzechy, tedy rzekł powietrzem ruszonemu: Wstawszy, weźmij łoże twoje, a idź do domu twego.
لیکن مَیں تم کو دکھاتا ہوں کہ ابنِ آدم کو واقعی دنیا میں گناہ معاف کرنے کا اختیار ہے۔“ یہ کہہ کر وہ مفلوج سے مخاطب ہوا، ”اُٹھ، اپنی چارپائی اُٹھا کر گھر چلا جا۔“
Tedy wstawszy, poszedł do domu swego.
وہ آدمی کھڑا ہوا اور اپنے گھر چلا گیا۔
Co ujrzawszy lud, dziwował się, i chwalił Boga, który dał taką moc ludziom.
یہ دیکھ کر ہجوم پر اللہ کا خوف طاری ہو گیا اور وہ اللہ کی تمجید کرنے لگے کہ اُس نے انسان کو اِس قسم کا اختیار دیا ہے۔
A odchodząc stamtąd Jezus, ujrzał człowieka siedzącego na cle, którego zwano Mateusz, i rzekł mu: Pójdź za mną; tedy wstawszy, szedł za nim.
آگے جا کر عیسیٰ نے ایک آدمی کو دیکھا جو ٹیکس لینے والوں کی چوکی پر بیٹھا تھا۔ اُس کا نام متی تھا۔ عیسیٰ نے اُس سے کہا، ”میرے پیچھے ہو لے۔“ اور متی اُٹھ کر اُس کے پیچھے ہو لیا۔
I stało się, gdy Jezus siedział za stołem w domu jego, że oto wiele celników i grzeszników przyszedłszy, usiedli z Jezusem i z uczniami jego.
بعد میں عیسیٰ متی کے گھر میں کھانا کھا رہا تھا۔ بہت سے ٹیکس لینے والے اور گناہ گار بھی آ کر عیسیٰ اور اُس کے شاگردوں کے ساتھ کھانے میں شریک ہوئے۔
Co widząc Faryzeuszowie, rzekli uczniom jego: Przeczże z celnikami i grzesznikami je nauczyciel wasz?
یہ دیکھ کر فریسیوں نے اُس کے شاگردوں سے پوچھا، ”آپ کا اُستاد ٹیکس لینے والوں اور گناہ گاروں کے ساتھ کیوں کھاتا ہے؟“
A Jezus usłyszawszy to, rzekł im: Nie potrzebująć zdrowi lekarza, ale ci, co się źle mają.
یہ سن کر عیسیٰ نے کہا، ”صحت مندوں کو ڈاکٹر کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ مریضوں کو۔
Owszem idźcie, a nauczcie się, co to jest: Miłosierdzia chcę, a nie ofiary; bom nie przyszedł wzywać sprawiedliwych, ale grzesznych do pokuty.
پہلے جاؤ اور کلامِ مُقدّس کی اِس بات کا مطلب جان لو کہ ’مَیں قربانی نہیں بلکہ رحم پسند کرتا ہوں۔‘ کیونکہ مَیں راست بازوں کو نہیں بلکہ گناہ گاروں کو بُلانے آیا ہوں۔“
Tedy przyszli do niego uczniowie Janowi, mówiąc: Przecz my i Faryzeuszowie często pościmy, a uczniowie twoi nie poszczą?
پھر یحییٰ کے شاگرد اُس کے پاس آئے اور پوچھا، ”آپ کے شاگرد روزہ کیوں نہیں رکھتے جبکہ ہم اور فریسی روزہ رکھتے ہیں؟“
I rzekł im Jezus: Izali się mogą synowie łożnicy małżeńskiej smęcić, póki z nimi jest oblubieniec? Ale przyjdą dni, gdy od nich będzie oblubieniec odjęty, a tedy pościć będą.
عیسیٰ نے جواب دیا، ”شادی کے مہمان کس طرح ماتم کر سکتے ہیں جب تک دُولھا اُن کے درمیان ہے؟ لیکن ایک دن آئے گا جب دُولھا اُن سے لے لیا جائے گا۔ اُس وقت وہ ضرور روزہ رکھیں گے۔
A żaden nie wprawuje łaty sukna nowego w szatę wiotchą; albowiem ono załatanie ujmuje nieco od szaty, i stawa się gorsze rozdarcie;
کوئی بھی نئے کپڑے کا ٹکڑا کسی پرانے لباس میں نہیں لگاتا۔ اگر وہ ایسا کرے تو نیا ٹکڑا بعد میں سکڑ کر پرانے لباس سے الگ ہو جائے گا۔ یوں پرانے لباس کی پھٹی ہوئی جگہ پہلے کی نسبت زیادہ خراب ہو جائے گی۔
Ani leją wina młodego w stare statki; bo inaczej pukają się statki, a wino wycieka, i statki się psują; ale młode wino leją w nowe statki, i oboje bywają zachowane.
اِسی طرح انگور کا تازہ رس پرانی اور بےلچک مشکوں میں نہیں ڈالا جاتا۔ اگر ایسا کیا جائے تو پرانی مشکیں پیدا ہونے والی گیس کے باعث پھٹ جائیں گی۔ نتیجے میں مَے اور مشکیں دونوں ضائع ہو جائیں گی۔ اِس لئے انگور کا تازہ رس نئی مشکوں میں ڈالا جاتا ہے جو لچک دار ہوتی ہیں۔ یوں رس اور مشکیں دونوں ہی محفوظ رہتے ہیں۔“
To gdy on do nich mówił, oto niektóry przełożony bóżnicy przyszedłszy pokłonił mu się, mówiąc: Córka moja dopiero skonała; ale pójdź, a włóż na nią rękę twoję, a ożyje.
عیسیٰ ابھی یہ بیان کر رہا تھا کہ ایک یہودی راہنما نے گر کر اُسے سجدہ کیا اور کہا، ”میری بیٹی ابھی ابھی مری ہے۔ لیکن آ کر اپنا ہاتھ اُس پر رکھیں تو وہ دوبارہ زندہ ہو جائے گی۔“
Tedy wstawszy Jezus, szedł za nim, i uczniowie jego.
عیسیٰ اُٹھ کر اپنے شاگردوں سمیت اُس کے ساتھ ہو لیا۔
(A oto niewiasta, która płynienie krwi ode dwunastu lat cierpiała, przystąpiwszy z tyłu, dotknęła się podołka szat jego;
چلتے چلتے ایک عورت نے پیچھے سے آ کر عیسیٰ کے لباس کا کنارہ چھوا۔ یہ عورت بارہ سال سے خون بہنے کی مریضہ تھی
Bo rzekła sama w sobie: Jeźli się tylko dotknę szaty jego, będę uzdrowiona.
اور وہ سوچ رہی تھی، ”اگر مَیں صرف اُس کے لباس کو ہی چھو لوں تو شفا پا لوں گی۔“
Ale Jezus obróciwszy się i ujrzawszy ją, rzekł: Ufaj, córko! wiara twoja ciebie uzdrowiła; i uzdrowiona była niewiasta od onej godziny.)
عیسیٰ نے مُڑ کر اُسے دیکھا اور کہا، ”بیٹی، حوصلہ رکھ! تیرے ایمان نے تجھے بچا لیا ہے۔“ اور عورت کو اُسی وقت شفا مل گئی۔
A gdy przyszedł Jezus w dom przełożonego, i ujrzał piszczki i lud zgiełk czyniący,
پھر عیسیٰ راہنما کے گھر میں داخل ہوا۔ بانسری بجانے والے اور بہت سے لوگ پہنچ چکے تھے اور بہت شور شرابہ تھا۔ یہ دیکھ کر
Rzekł im: Ustąpcie; albowiem dzieweczka nie umarła, ale śpi. I naśmiewali się z niego.
عیسیٰ نے کہا، ”نکل جاؤ! لڑکی مر نہیں گئی بلکہ سو رہی ہے۔“ لوگ ہنس کر اُس کا مذاق اُڑانے لگے۔
Ale gdy wygnany był on lud, wszedłszy, ujął ją za rękę jej, i wstała dzieweczka.
لیکن جب سب کو نکال دیا گیا تو وہ اندر گیا۔ اُس نے لڑکی کا ہاتھ پکڑا تو وہ اُٹھ کھڑی ہوئی۔
I rozeszła się ta wieść po wszystkiej ziemi.
اِس معجزے کی خبر اُس پورے علاقے میں پھیل گئی۔
A gdy Jezus odchodził stamtąd, szli za nim dwaj ślepi, wołając i mówiąc: Synu Dawidowy! zmiłuj się nad nami.
جب عیسیٰ وہاں سے روانہ ہوا تو دو اندھے اُس کے پیچھے چل کر چلّانے لگے، ”ابنِ داؤد، ہم پر رحم کریں۔“
A gdy on wszedł do domu, przyszli do niego ślepi; i rzekł im Jezus: Wierzycież, iż to mogę uczynić? Rzekli mu: Owszem Panie!
جب عیسیٰ کسی کے گھر میں داخل ہوا تو وہ اُس کے پاس آئے۔ عیسیٰ نے اُن سے پوچھا، ”کیا تمہارا ایمان ہے کہ مَیں یہ کر سکتا ہوں؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”جی، خداوند۔“
Tedy się dotknął oczu ich, mówiąc: Według wiary waszej niechaj się wam stanie.
پھر اُس نے اُن کی آنکھیں چھو کر کہا، ”تمہارے ساتھ تمہارے ایمان کے مطابق ہو جائے۔“
I otworzyły się oczy ich; i przygroził im srodze Jezus, mówiąc: Patrzcież, aby nikt o tem nie wiedział.
اُن کی آنکھیں بحال ہو گئیں اور عیسیٰ نے سختی سے اُنہیں کہا، ”خبردار، کسی کو بھی اِس کا پتا نہ چلے!“
Lecz oni wyszedłszy, rozsławili go po wszystkiej onej ziemi.
لیکن وہ نکل کر پورے علاقے میں اُس کی خبر پھیلانے لگے۔
A gdy oni wychodzili, oto przywiedli mu człowieka niemego, opętanego od dyjabła.
جب وہ نکل رہے تھے تو ایک گونگا آدمی عیسیٰ کے پاس لایا گیا جو کسی بدروح کے قبضے میں تھا۔
A gdy był wygnany on dyjabeł, przemówił niemy; i dziwował się lud, mówiąc: Nigdy się taka rzecz nie pokazała w Izraelu.
جب بدروح کو نکالا گیا تو گونگا بولنے لگا۔ ہجوم حیران رہ گیا۔ اُنہوں نے کہا، ”ایسا کام اسرائیل میں کبھی نہیں دیکھا گیا۔“
Ale Faryzeuszowie mówili: Przez książęcia dyjabelskiego wygania dyjabły.
لیکن فریسیوں نے کہا، ”وہ بدروحوں کے سردار ہی کی مدد سے بدروحوں کو نکالتا ہے۔“
I obchodził Jezus wszystkie miasta i miasteczka, nauczając w bóżnicach ich, i każąc Ewangieliję królestwa, a uzdrawiając wszelką chorobę, i wszelką niemoc między ludem.
اور عیسیٰ سفر کرتے کرتے تمام شہروں اور گاؤں میں سے گزرا۔ جہاں بھی وہ پہنچا وہاں اُس نے اُن کے عبادت خانوں میں تعلیم دی، بادشاہی کی خوش خبری سنائی اور ہر قسم کے مرض اور علالت سے شفا دی۔
A widząc on lud, użalił się go, iż był strudzony i rozproszony jako owce nie mające pasterza.
ہجوم کو دیکھ کر اُسے اُن پر بڑا ترس آیا، کیونکہ وہ پِسے ہوئے اور بےبس تھے، ایسی بھیڑوں کی طرح جن کا چرواہا نہ ہو۔
Tedy rzekł uczniom swoim: Żniwoć wprawdzie wielkie, ale robotników mało.
اُس نے اپنے شاگردوں سے کہا، ”فصل بہت ہے، لیکن مزدور کم۔
Proście tedy Pana żniwa, aby wypchnął robotniki na żniwo swoje.
اِس لئے فصل کے مالک سے گزارش کرو کہ وہ اپنی فصل کاٹنے کے لئے مزید مزدور بھیج دے۔“