Li colga una ruina improvvisa e sian presi nella rete ch’essi stessi hanno nascosta; scendano nella rovina apparecchiata per me.
اِس لئے تباہی اچانک ہی اُن پر آ پڑے، پہلے اُنہیں پتا ہی نہ چلے۔ جو جال اُنہوں نے چپکے سے بچھایا اُس میں وہ خود اُلجھ جائیں، جس گڑھے کو اُنہوں نے کھودا اُس میں وہ خود گر کر تباہ ہو جائیں۔
Tutte le mie ossa diranno: O Eterno, chi è pari a te che liberi il misero da chi è più forte di lui, il misero e il bisognoso da chi lo spoglia?
میرے تمام اعضا کہہ اُٹھیں گے، ”اے رب، کون تیری مانند ہے؟ کوئی بھی نہیں! کیونکہ تُو ہی مصیبت زدہ کو زبردست آدمی سے چھٹکارا دیتا، تُو ہی ناچار اور غریب کو لُوٹنے والے کے ہاتھ سے بچا لیتا ہے۔“
Ma, quand’io vacillo, essi si rallegrano, s’adunano assieme; s’aduna contro di me gente abietta che io non conosco; mi lacerano senza posa.
لیکن جب مَیں خود ٹھوکر کھانے لگا تو وہ خوش ہو کر میرے خلاف جمع ہوئے۔ وہ مجھ پر حملہ کرنے کے لئے اکٹھے ہوئے، اور مجھے معلوم ہی نہیں تھا۔ وہ مجھے پھاڑتے رہے اور باز نہ آئے۔
Siano tutti insieme svergognati e confusi quelli che si rallegrano del mio male; sian rivestiti d’onta e di vituperio quelli che si levano superbi contro di me.
جو میرا نقصان دیکھ کر خوش ہوئے اُن سب کا منہ کالا ہو جائے، وہ شرمندہ ہو جائیں۔ جو مجھے دبا کر اپنے آپ پر فخر کرتے ہیں وہ شرمندگی اور رُسوائی سے ملبّس ہو جائیں۔
Cantino e si rallegrino quelli che si compiacciono della mia giustizia, e dican del continuo: Magnificato sia l’Eterno che vuole la pace del suo servitore!
لیکن جو میرے انصاف کے آرزومند ہیں وہ خوش ہوں اور شادیانہ بجائیں۔ وہ کہیں، ”رب کی بڑی تعریف ہو، جو اپنے خادم کی خیریت چاہتا ہے۔“