I Corinthians 14

اِتْبَعُوا الْمَحَبَّةَ، وَلكِنْ جِدُّوا لِلْمَوَاهِبِ الرُّوحِيَّةِ، وَبِالأَوْلَى أَنْ تَتَنَبَّأُوا.
محبت کا دامن تھامے رکھیں۔ لیکن ساتھ ہی روحانی نعمتوں کو سرگرمی سے استعمال میں لائیں، خصوصاً نبوّت کی نعمت کو۔
لأَنَّ مَنْ يَتَكَلَّمُ بِلِسَانٍ لاَ يُكَلِّمُ النَّاسَ بَلِ اللهَ، لأَنْ لَيْسَ أَحَدٌ يَسْمَعُ، وَلكِنَّهُ بِالرُّوحِ يَتَكَلَّمُ بِأَسْرَارٍ.
غیرزبان بولنے والا لوگوں سے نہیں بلکہ اللہ سے بات کرتا ہے۔ کوئی اُس کی بات نہیں سمجھتا کیونکہ وہ روح میں بھید کی باتیں کرتا ہے۔
وَأَمَّا مَنْ يَتَنَبَّأُ، فَيُكَلِّمُ النَّاسَ بِبُنْيَانٍ وَوَعْظٍ وَتَسْلِيَةٍ.
اِس کے برعکس نبوّت کرنے والا لوگوں سے ایسی باتیں کرتا ہے جو اُن کی تعمیر و ترقی، حوصلہ افزائی اور تسلی کا باعث بنتی ہیں۔
مَنْ يَتَكَلَّمُ بِلِسَانٍ يَبْنِي نَفْسَهُ، وَأَمَّا مَنْ يَتَنَبَّأُ فَيَبْنِي الْكَنِيسَةَ.
غیرزبان بولنے والا اپنی تعمیر و ترقی کرتا ہے جبکہ نبوّت کرنے والا جماعت کی۔
إِنِّي أُرِيدُ أَنَّ جَمِيعَكُمْ تَتَكَلَّمُونَ بِأَلْسِنَةٍ، وَلكِنْ بِالأَوْلَى أَنْ تَتَنَبَّأُوا. لأَنَّ مَنْ يَتَنَبَّأُ أَعْظَمُ مِمَّنْ يَتَكَلَّمُ بِأَلْسِنَةٍ، إِلاَّ إِذَا تَرْجَمَ، حَتَّى تَنَالَ الْكَنِيسَةُ بُنْيَانًا.
مَیں چاہتا ہوں کہ آپ سب غیرزبانیں بولیں، لیکن اِس سے زیادہ یہ خواہش رکھتا ہوں کہ آپ نبوّت کریں۔ نبوّت کرنے والا غیرزبانیں بولنے والے سے اہم ہے۔ ہاں، غیرزبانیں بولنے والا بھی اہم ہے بشرطیکہ اپنی زبان کا ترجمہ کرے، کیونکہ اِس سے خدا کی جماعت کی تعمیر و ترقی ہوتی ہے۔
فَالآنَ أَيُّهَا الإِخْوَةُ، إِنْ جِئْتُ إِلَيْكُمْ مُتَكَلِّمًا بِأَلْسِنَةٍ، فَمَاذَا أَنْفَعُكُمْ، إِنْ لَمْ أُكَلِّمْكُمْ إِمَّا بِإِعْلاَنٍ، أَوْ بِعِلْمٍ، أَوْ بِنُبُوَّةٍ، أَوْ بِتَعْلِيمٍ؟
بھائیو، اگر مَیں آپ کے پاس آ کر غیرزبانیں بولوں، لیکن مکاشفے، علم، نبوّت اور تعلیم کی کوئی بات نہ کروں تو آپ کو کیا فائدہ ہو گا؟
اَلأَشْيَاءُ الْعَادِمَةُ النُّفُوسِ الَّتِي تُعْطِي صَوْتًا: مِزْمَارٌ أَوْ قِيثَارَةٌ، مَعَ ذلِكَ إِنْ لَمْ تُعْطِ فَرْقًا لِلنَّغَمَاتِ، فَكَيْفَ يُعْرَفُ مَا زُمِّرَ أَوْ مَا عُزِفَ بِهِ؟
بےجان سازوں پر غور کرنے سے بھی یہی بات سامنے آتی ہے۔ اگر بانسری یا سرود کو کسی خاص سُر کے مطابق نہ بجایا جائے تو پھر سننے والے کس طرح پہچان سکیں گے کہ اِن پر کیا کیا پیش کیا جا رہا ہے؟
فَإِنَّهُ إِنْ أَعْطَى الْبُوقُ أَيْضًا صَوْتًا غَيْرَ وَاضِحٍ، فَمَنْ يَتَهَيَّأُ لِلْقِتَالِ؟
اِسی طرح اگر بِگل کی آواز جنگ کے لئے تیار ہو جانے کے لئے صاف طور سے نہ بجے تو کیا فوجی کمربستہ ہو جائیں گے؟
هكَذَا أَنْتُمْ أَيْضًا إِنْ لَمْ تُعْطُوا بِاللِّسَانِ كَلاَمًا يُفْهَمُ، فَكَيْفَ يُعْرَفُ مَا تُكُلِّمَ بِهِ؟ فَإِنَّكُمْ تَكُونُونَ تَتَكَلَّمُونَ فِي الْهَوَاءِ!
اگر آپ صاف صاف بات نہ کریں تو آپ کی حالت بھی ایسی ہی ہو گی۔ پھر آپ کی بات کون سمجھے گا؟ کیونکہ آپ لوگوں سے نہیں بلکہ ہَوا سے باتیں کریں گے۔
رُبَّمَا تَكُونُ أَنْوَاعُ لُغَاتٍ هذَا عَدَدُهَا فِي الْعَالَمِ، وَلَيْسَ شَيْءٌ مِنْهَا بِلاَ مَعْنىً.
اِس دنیا میں بہت زیادہ زبانیں بولی جاتی ہیں اور اِن میں سے کوئی بھی نہیں جو بےمعنی ہو۔
فَإِنْ كُنْتُ لاَ أَعْرِفُ قُوَّةَ اللُّغَةِ أَكُونُ عِنْدَ الْمُتَكَلِّمِ أَعْجَمِيًّا، وَالْمُتَكَلِّمُ أَعْجَمِيًّا عِنْدِي.
اگر مَیں کسی زبان سے واقف نہیں تو مَیں اُس زبان میں بولنے والے کے نزدیک اجنبی ٹھہروں گا اور وہ میرے نزدیک۔
هكَذَا أَنْتُمْ أَيْضًا، إِذْ إِنَّكُمْ غَيُورُونَ لِلْمَوَاهِبِ الرُّوحِيَّةِ، اطْلُبُوا لأَجْلِ بُنْيَانِ الْكَنِيسَةِ أَنْ تَزْدَادُوا.
یہ اصول آپ پر بھی لاگو ہوتا ہے۔ چونکہ آپ روحانی نعمتوں کے لئے تڑپتے ہیں تو پھر خاص کر اُن نعمتوں میں ماہر بننے کی کوشش کریں جو خدا کی جماعت کو تعمیر کرتی ہیں۔
لِذلِكَ مَنْ يَتَكَلَّمُ بِلِسَانٍ فَلْيُصَلِّ لِكَيْ يُتَرْجِمَ.
چنانچہ غیرزبان بولنے والا دعا کرے کہ اِس کا ترجمہ بھی کر سکے۔
لأَنَّهُ إِنْ كُنْتُ أُصَلِّي بِلِسَانٍ، فَرُوحِي تُصَلِّي، وَأَمَّا ذِهْنِي فَهُوَ بِلاَ ثَمَرٍ.
کیونکہ اگر مَیں غیرزبان میں دعا کروں تو میری روح تو دعا کرتی ہے مگر میری عقل بےعمل رہتی ہے۔
فَمَا هُوَ إِذًا؟ أُصَلِّي بِالرُّوحِ، وَأُصَلِّي بِالذِّهْنِ أَيْضًا. أُرَتِّلُ بِالرُّوحِ، وَأُرَتِّلُ بِالذِّهْنِ أَيْضًا.
تو پھر کیا کروں؟ مَیں روح میں دعا کروں گا، لیکن عقل کو بھی استعمال کروں گا۔ مَیں روح میں حمد و ثنا کروں گا، لیکن عقل کو بھی استعمال میں لاؤں گا۔
وَإِلاَّ فَإِنْ بَارَكْتَ بِالرُّوحِ، فَالَّذِي يُشْغِلُ مَكَانَ الْعَامِّيِّ، كَيْفَ يَقُولُ «آمِينَ» عِنْدَ شُكْرِكَ؟ لأَنَّهُ لاَ يَعْرِفُ مَاذَا تَقُولُ!
اگر آپ صرف روح میں حمد و ثنا کریں تو حاضرین میں سے جو آپ کی بات نہیں سمجھتا وہ کس طرح آپ کی شکرگزاری پر ”آمین“ کہہ سکے گا؟ اُسے تو آپ کی باتوں کی سمجھ ہی نہیں آئی۔
فَإِنَّكَ أَنْتَ تَشْكُرُ حَسَنًا، وَلكِنَّ الآخَرَ لاَ يُبْنَى.
بےشک آپ اچھی طرح خدا کا شکر کر رہے ہوں گے، لیکن اِس سے دوسرے شخص کی تعمیر و ترقی نہیں ہو گی۔
أَشْكُرُ إِلهِي أَنِّي أَتَكَلَّمُ بِأَلْسِنَةٍ أَكْثَرَ مِنْ جَمِيعِكُمْ.
مَیں خدا کا شکر کرتا ہوں کہ آپ سب کی نسبت زیادہ غیرزبانوں میں بات کرتا ہوں۔
وَلكِنْ،فِي كَنِيسَةٍ، أُرِيدُ أَنْ أَتَكَلَّمَ خَمْسَ كَلِمَاتٍ بِذِهْنِي لِكَيْ أُعَلِّمَ آخَرِينَ أَيْضًا، أَكْثَرَ مِنْ عَشْرَةِ آلاَفِ كَلِمَةٍ بِلِسَانٍ.
پھر بھی مَیں خدا کی جماعت میں ایسی باتیں پیش کرنا چاہتا ہوں جو دوسرے سمجھ سکیں اور جن سے وہ تربیت حاصل کر سکیں۔ کیونکہ غیرزبانوں میں بولی گئی بےشمار باتوں کی نسبت پانچ تربیت دینے والے الفاظ کہیں بہتر ہیں۔
أَيُّهَا الإِخْوَةُ، لاَ تَكُونُوا أَوْلاَدًا فِي أَذْهَانِكُمْ، بَلْ كُونُوا أَوْلاَدًا فِي الشَّرِّ، وَأَمَّا فِي الأَذْهَانِ فَكُونُوا كَامِلِينَ.
بھائیو، بچوں جیسی سوچ سے باز آئیں۔ بُرائی کے لحاظ سے تو ضرور بچے بنے رہیں، لیکن سمجھ میں بالغ بن جائیں۔
مَكْتُوبٌ فِي النَّامُوسِ:«إِنِّي بِذَوِي أَلْسِنَةٍ أُخْرَى وَبِشِفَاهٍ أُخْرَى سَأُكَلِّمُ هذَا الشَّعْبَ، وَلاَ هكَذَا يَسْمَعُونَ لِي، يَقُولُ الرَّبُّ».
شریعت میں لکھا ہے، ”رب فرماتا ہے کہ مَیں غیرزبانوں اور اجنبیوں کے ہونٹوں کی معرفت اِس قوم سے بات کروں گا۔ لیکن وہ پھر بھی میری نہیں سنیں گے۔“
إِذًا الأَلْسِنَةُ آيَةٌ، لاَ لِلْمُؤْمِنِينَ، بَلْ لِغَيْرِ الْمُؤْمِنِينَ. أَمَّا النُّبُوَّةُ فَلَيْسَتْ لِغَيْرِ الْمُؤْمِنِينَ، بَلْ لِلْمُؤْمِنِينَ.
اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ غیرزبانیں ایمان داروں کے لئے امتیازی نشان نہیں ہوتیں بلکہ غیرایمان داروں کے لئے۔ اِس کے برعکس نبوّت غیرایمان داروں کے لئے امتیازی نشان نہیں ہوتی بلکہ ایمان داروں کے لئے۔
فَإِنِ اجْتَمَعَتِ الْكَنِيسَةُ كُلُّهَا فِي مَكَانٍ وَاحِدٍ، وَكَانَ الْجَمِيعُ يَتَكَلَّمُونَ بِأَلْسِنَةٍ، فَدَخَلَ عَامِّيُّونَ أَوْ غَيْرُ مُؤْمِنِينَ، أَفَلاَ يَقُولُونَ إِنَّكُمْ تَهْذُونَ؟
اب فرض کریں کہ ایمان دار ایک جگہ جمع ہیں اور تمام حاضرین غیرزبانیں بول رہے ہیں۔ اِسی اثنا میں غیرزبان کو نہ سمجھنے والے یا غیرایمان دار آ شامل ہوتے ہیں۔ آپ کو اِس حالت میں دیکھ کر کیا وہ آپ کو دیوانہ قرار نہیں دیں گے؟
وَلكِنْ إِنْ كَانَ الْجَمِيعُ يَتَنَبَّأُونَ، فَدَخَلَ أَحَدٌ غَيْرُ مُؤْمِنٍ أَوْ عَامِّيٌّ، فَإِنَّهُ يُوَبَّخُ مِنَ الْجَمِيعِ. يُحْكَمُ عَلَيْهِ مِنَ الْجَمِيعِ.
اِس کے مقابلے میں اگر تمام لوگ نبوّت کر رہے ہوں اور کوئی غیرایمان دار اندر آئے تو کیا ہو گا؟ وہ سب اُسے قائل کر لیں گے کہ گناہ گار ہے اور سب اُسے پرکھ لیں گے۔
وَهكَذَا تَصِيرُ خَفَايَا قَلْبِهِ ظَاهِرَةً. وَهكَذَا يَخِرُّ عَلَى وَجْهِهِ وَيَسْجُدُ ِللهِ، مُنَادِيًا: أَنَّ اللهَ بِالْحَقِيقَةِ فِيكُمْ.
یوں اُس کے دل کی پوشیدہ باتیں ظاہر ہو جائیں گی، وہ گر کر اللہ کو سجدہ کرے گا اور تسلیم کرے گا کہ فی الحقیقت اللہ آپ کے درمیان موجود ہے۔
فَمَا هُوَ إِذًا أَيُّهَا الإِخْوَةُ؟ مَتَى اجْتَمَعْتُمْ فَكُلُّ وَاحِدٍ مِنْكُمْ لَهُ مَزْمُورٌ، لَهُ تَعْلِيمٌ، لَهُ لِسَانٌ، لَهُ إِعْلاَنٌ، لَهُ تَرْجَمَةٌ. فَلْيَكُنْ كُلُّ شَيْءٍ لِلْبُنْيَانِ.
بھائیو، پھر کیا ہونا چاہئے؟ جب آپ جمع ہوتے ہیں تو ہر ایک کے پاس کوئی گیت یا تعلیم یا مکاشفہ یا غیرزبان یا اِس کا ترجمہ ہو۔ اِن سب کا مقصد خدا کی جماعت کی تعمیر و ترقی ہو۔
إِنْ كَانَ أَحَدٌ يَتَكَلَّمُ بِلِسَانٍ، فَاثْنَيْنِ اثْنَيْنِ، أَوْ عَلَى الأَكْثَرِ ثَلاَثَةً ثَلاَثَةً، وَبِتَرْتِيبٍ،وَلْيُتَرْجِمْ وَاحِدٌ.
غیرزبان میں بولتے وقت صرف دو یا زیادہ سے زیادہ تین اشخاص بولیں اور وہ بھی باری باری۔ ساتھ ہی کوئی اُن کا ترجمہ بھی کرے۔
وَلكِنْ إِنْ لَمْ يَكُنْ مُتَرْجِمٌ فَلْيَصْمُتْ فِي الْكَنِيسَةِ، وَلْيُكَلِّمْ نَفْسَهُ وَاللهَ.
اگر کوئی ترجمہ کرنے والا نہ ہو تو غیرزبان بولنے والا جماعت میں خاموش رہے، البتہ اُسے اپنے آپ سے اور اللہ سے بات کرنے کی آزادی ہے۔
أَمَّا الأَنْبِيَاءُ فَلْيَتَكَلَّمِ اثْنَانِ أَوْ ثَلاَثَةٌ، وَلْيَحْكُمِ الآخَرُونَ.
نبیوں میں سے دو یا تین نبوّت کریں اور دوسرے اُن کی باتوں کی صحت کو پرکھیں۔
وَلكِنْ إِنْ أُعْلِنَ لآخَرَ جَالِسٍ فَلْيَسْكُتِ الأَوَّلُ.
اگر اِس دوران کسی بیٹھے ہوئے شخص کو کوئی مکاشفہ ملے تو پہلا شخص خاموش ہو جائے۔
لأَنَّكُمْ تَقْدِرُونَ جَمِيعُكُمْ أَنْ تَتَنَبَّأُوا وَاحِدًا وَاحِدًا، لِيَتَعَلَّمَ الْجَمِيعُ وَيَتَعَزَّى الْجَمِيعُ.
کیونکہ آپ سب باری باری نبوّت کر سکتے ہیں تاکہ تمام لوگ سیکھیں اور اُن کی حوصلہ افزائی ہو۔
وَأَرْوَاحُ الأَنْبِيَاءِ خَاضِعَةٌ لِلأَنْبِيَاءِ.
نبیوں کی روحیں نبیوں کے تابع رہتی ہیں،
لأَنَّ اللهَ لَيْسَ إِلهَ تَشْوِيشٍ بَلْ إِلهُ سَلاَمٍ، كَمَا فِي جَمِيعِ كَنَائِسِ الْقِدِّيسِينَ.
کیونکہ اللہ بےترتیبی کا نہیں بلکہ سلامتی کا خدا ہے۔ جیسا مُقدّسین کی تمام جماعتوں کا دستور ہے
لِتَصْمُتْ نِسَاؤُكُمْ فِي الْكَنَائِسِ، لأَنَّهُ لَيْسَ مَأْذُونًا لَهُنَّ أَنْ يَتَكَلَّمْنَ، بَلْ يَخْضَعْنَ كَمَا يَقُولُ النَّامُوسُ أَيْضًا.
خواتین جماعت میں خاموش رہیں۔ اُنہیں بولنے کی اجازت نہیں، بلکہ وہ فرماں بردار رہیں۔ شریعت بھی یہی فرماتی ہے۔
وَلكِنْ إِنْ كُنَّ يُرِدْنَ أَنْ يَتَعَلَّمْنَ شَيْئًا، فَلْيَسْأَلْنَ رِجَالَهُنَّ فِي الْبَيْتِ، لأَنَّهُ قَبِيحٌ بِالنِّسَاءِ أَنْ تَتَكَلَّمَ فِي كَنِيسَةٍ.
اگر وہ کچھ سیکھنا چاہیں تو اپنے گھر پر اپنے شوہر سے پوچھ لیں، کیونکہ عورت کا خدا کی جماعت میں بولنا شرم کی بات ہے۔
أَمْ مِنْكُمْ خَرَجَتْ كَلِمَةُ اللهِ؟ أَمْ إِلَيْكُمْ وَحْدَكُمُ انْتَهَتْ؟
کیا اللہ کا کلام آپ میں سے نکلا ہے، یا کیا وہ صرف آپ ہی تک پہنچا ہے؟
إِنْ كَانَ أَحَدٌ يَحْسِبُ نَفْسَهُ نَبِيًّا أَوْ رُوحِيًّا، فَلْيَعْلَمْ مَا أَكْتُبُهُ إِلَيْكُمْ أَنَّهُ وَصَايَا الرَّبِّ.
اگر کوئی خیال کرے کہ مَیں نبی ہوں یا خاص روحانی حیثیت رکھتا ہوں تو وہ جان لے کہ جو کچھ مَیں آپ کو لکھ رہا ہوں وہ خداوند کا حکم ہے۔
وَلكِنْ إِنْ يَجْهَلْ أَحَدٌ، فَلْيَجْهَلْ!
جو یہ نظرانداز کرتا ہے اُسے خود بھی نظرانداز کیا جائے گا۔
إِذًا أَيُّهَا الإِخْوَةُ جِدُّوا لِلتَّنَبُّؤِ، وَلاَ تَمْنَعُوا التَّكَلُّمَ بِأَلْسِنَةٍ.
غرض بھائیو، نبوّت کرنے کے لئے تڑپتے رہیں، البتہ کسی کو غیرزبانیں بولنے سے نہ روکیں۔
وَلْيَكُنْ كُلُّ شَيْءٍ بِلِيَاقَةٍ وَبِحَسَبِ تَرْتِيبٍ.
لیکن سب کچھ شائستگی اور ترتیب سے عمل میں آئے۔