امام اُس جگہ کا معائنہ کرے۔ اگر اُس کے بال سفید ہو گئے ہوں اور وہ جِلد میں دھنسی ہوئی ہو تو وبائی بیماری ہے۔ جب امام کو یہ معلوم ہو تو وہ اُسے ناپاک قرار دے۔
لیکن ہو سکتا ہے کہ جِلد کی جگہ سفید تو ہے لیکن جِلد میں دھنسی ہوئی نہیں ہے، نہ اُس کے بال سفید ہوئے ہیں۔ اِس صورت میں امام اُس شخص کو سات دن کے لئے علیٰحدگی میں رکھے۔
ساتویں دن وہ ایک اَور مرتبہ اُس کا معائنہ کرے۔ اگر اُس جگہ کا رنگ دوبارہ صحت مند جِلد کے رنگ کی مانند ہو رہا ہو اور پھیلی نہ ہو تو وہ اُسے پاک قرار دے۔ اِس کا مطلب ہے کہ یہ مرض عام پپڑی سے زیادہ نہیں ہے۔ مریض اپنے کپڑے دھو لے تو وہ پاک ہو جائے گا۔
تو اِس کا مطلب ہے کہ وبائی جِلدی بیماری پرانی ہے۔ امام اُس شخص کو سات دن کے لئے علیٰحدگی میں رکھ کر انتظار نہ کرے بلکہ اُسے فوراً ناپاک قرار دے، کیونکہ یہ اُس کی ناپاکی کا ثبوت ہے۔
اگر وہ اُس کا معائنہ کر کے دیکھے کہ متاثرہ جگہ جِلد کے اندر دھنسی ہوئی ہے اور اُس کے بال سفید ہو گئے ہیں تو وہ مریض کو ناپاک قرار دے۔ کیونکہ اِس کا مطلب ہے کہ جہاں پہلے پھوڑا تھا وہاں وبائی جِلدی بیماری پیدا ہو گئی ہے۔
لیکن اگر امام دیکھے کہ متاثرہ جگہ کے بال سفید نہیں ہیں، وہ جِلد میں دھنسی ہوئی نظر نہیں آتی اور اُس کا رنگ دوبارہ صحت مند جِلد کی مانند ہو رہا ہے تو وہ اُسے سات دن کے لئے علیٰحدگی میں رکھے۔
تو امام متاثرہ جگہ کا معائنہ کرے۔ اگر معلوم ہو جائے کہ متاثرہ جگہ کے بال سفید ہو گئے ہیں اور وہ جِلد میں دھنسی ہوئی ہے تو اِس کا مطلب ہے کہ چوٹ کی جگہ پر وبائی جِلدی مرض لگ گیا ہے۔ امام اُسے ناپاک قرار دے، کیونکہ وبائی جِلدی بیماری لگ گئی ہے۔
لیکن اگر امام نے معلوم کیا ہے کہ داغ میں بال سفید نہیں ہیں، وہ جِلد میں دھنسا ہوا نظر نہیں آتا اور اُس کا رنگ صحت مند جِلد کی مانند ہو رہا ہے تو وہ مریض کو سات دن تک علیٰحدگی میں رکھے۔
لیکن اگر داغ پھیلا ہوا نظر نہیں آتا اور متاثرہ جِلد کا رنگ صحت مند جِلد کے رنگ کی مانند ہو گیا ہے تو اِس کا مطلب ہے کہ یہ صرف اُس بھرے ہوئے زخم کا نشان ہے جو جلنے سے پیدا ہوا تھا۔ امام مریض کو پاک قرار دے۔
تو امام متاثرہ جگہ کا معائنہ کرے۔ اگر وہ دھنسی ہوئی نظر آئے اور اُس کے بال رنگ کے لحاظ سے چمکتے ہوئے سونے کی مانند اور باریک ہوں تو امام مریض کو ناپاک قرار دے۔ اِس کا مطلب ہے کہ ایسی وبائی جِلدی بیماری سر یا داڑھی کی جِلد پر لگ گئی ہے جو خارش پیدا کرتی ہے۔
لیکن اگر امام نے معلوم کیا کہ متاثرہ جگہ جِلد میں دھنسی ہوئی نظر نہیں آتی اگرچہ اُس کے بالوں کا رنگ بدل گیا ہے تو وہ اُسے سات دن کے لئے علیٰحدگی میں رکھے۔
ساتویں دن امام جِلد کی متاثرہ جگہ کا معائنہ کرے۔ اگر وہ پھیلی ہوئی نظر نہیں آتی اور اُس کے بالوں کا رنگ چمک دار سونے کی مانند نہیں ہے، ساتھ ہی وہ جگہ جِلد میں دھنسی ہوئی بھی دکھائی نہیں دیتی،
ساتویں دن وہ اُس کا معائنہ کرے۔ اگر متاثرہ جگہ نہیں پھیلی اور وہ جِلد میں دھنسی ہوئی نظر نہیں آتی تو امام اُسے پاک قرار دے۔ وہ اپنے کپڑے دھو لے تو وہ پاک ہو جائے گا۔
تو امام دوبارہ اُس کا معائنہ کرے۔ اگر وہ جگہ واقعی پھیلی ہوئی نظر آئے تو مریض ناپاک ہے، چاہے متاثرہ جگہ کے بالوں کا رنگ چمکتے سونے کی مانند ہو یا نہ ہو۔
لیکن اگر اُس کے خیال میں متاثرہ جگہ پھیلی ہوئی نظر نہیں آتی بلکہ اُس میں سے کالے رنگ کے بال نکل رہے ہیں تو اِس کا مطلب ہے کہ مریض کی صحت بحال ہو گئی ہے۔ امام اُسے پاک قرار دے۔
اِس کے بعد وہ دوبارہ اُس کا معائنہ کرے۔ اگر وہ معلوم کرے کہ پھپھوندی تو پھیلی ہوئی نظر نہیں آتی لیکن اُس کا رنگ ویسے کا ویسا ہے تو وہ ناپاک ہے۔ اُسے جلا دینا، چاہے پھپھوندی متاثرہ چیز کے سامنے والے حصے یا پچھلے حصے میں لگی ہو۔
یوں ہی پھپھوندی سے نپٹنا ہے، چاہے وہ اُون یا کتان کے کسی لباس کو لگ گئی ہو، چاہے اُون یا کتان کے کسی ٹکڑے یا چمڑے کی کسی چیز کو لگ گئی ہو۔ اِن ہی اصولوں کے تحت فیصلہ کرنا ہے کہ متاثرہ چیز پاک ہے یا ناپاک۔“