اب انسانوں میں سے چنے گئے امامِ اعظم کو اِس لئے مقرر کیا جاتا ہے کہ وہ اُن کی خاطر اللہ کی خدمت کرے، تاکہ وہ گناہوں کے لئے نذرانے اور قربانیاں پیش کرے۔
اِسی طرح مسیح نے بھی اپنی مرضی سے امامِ اعظم کا پُروقار عُہدہ نہیں اپنایا۔ اِس کے بجائے اللہ نے اُس سے کہا، ”تُو میرا فرزند ہے، آج مَیں تیرا باپ بن گیا ہوں۔“
جب عیسیٰ اِس دنیا میں تھا تو اُس نے زور زور سے پکار کر اور آنسو بہا بہا کر اُسے دعائیں اور التجائیں پیش کیں جو اُسے موت سے بچا سکتا تھا۔ اور اللہ نے اُس کی سنی، کیونکہ وہ خدا کا خوف رکھتا تھا۔
اصل میں اِتنا وقت گزر گیا ہے کہ اب آپ کو خود اُستاد ہونا چاہئے۔ افسوس کہ ایسا نہیں ہے بلکہ آپ کو اِس کی ضرورت ہے کہ کوئی آپ کے پاس آ کر آپ کو اللہ کے کلام کی بنیادی سچائیاں دوبارہ سکھائے۔ آپ اب تک ٹھوس کھانا نہیں کھا سکتے بلکہ آپ کو دودھ کی ضرورت ہے۔
اِس کے مقابلے میں ٹھوس کھانا بالغوں کے لئے ہے جنہوں نے اپنی بلوغت کے باعث اپنی روحانی بصارت کو اِتنی تربیت دی ہے کہ وہ بھلائی اور بُرائی میں امتیاز کر سکتے ہیں۔