دیکھیں، اب تک اللہ کا یہ وعدہ قائم ہے، اور اب تک ہم سکون کے ملک میں داخل ہو سکتے ہیں۔ اِس لئے آئیں، ہم خبردار رہیں۔ ایسا نہ ہو کہ آپ میں سے کوئی پیچھے رہ کر اُس میں داخل نہ ہونے پائے۔
اُن کی نسبت ہم جو ایمان لائے ہیں سکون کے اِس ملک میں داخل ہو سکتے ہیں۔ غرض، یہ ایسا ہی ہے جس طرح اللہ نے فرمایا، ”اپنے غضب میں مَیں نے قَسم کھائی، ’یہ کبھی اُس ملک میں داخل نہیں ہوں گے جہاں مَیں اُنہیں سکون دیتا‘۔“ اب غور کریں کہ اُس نے یہ کہا اگرچہ اُس کا کام دنیا کی تخلیق پر اختتام تک پہنچ گیا تھا۔
یہ مدِ نظر رکھ کر اللہ نے ایک اَور دن مقرر کیا، مذکورہ ”آج“ کا دن۔ کئی سالوں کے بعد ہی اُس نے داؤد کی معرفت وہ بات کی جس پر ہم غور کر رہے ہیں، ”اگر تم آج اللہ کی آواز سنو تو اپنے دلوں کو سخت نہ کرو۔“
کیونکہ اللہ کا کلام زندہ، موثر اور ہر دو دھاری تلوار سے زیادہ تیز ہے۔ وہ انسان میں سے گزر کر اُس کی جان روح سے اور اُس کے جوڑوں کو گُودے سے الگ کر لیتا ہے۔ وہی دل کے خیالات اور سوچ کو جانچ کر اُن پر فیصلہ کرنے کے قابل ہے۔
اور وہ ایسا امامِ اعظم نہیں ہے جو ہماری کمزوریوں کو دیکھ کر ہم دردی نہ دکھائے بلکہ اگرچہ وہ بےگناہ رہا توبھی ہماری طرح اُسے ہر قسم کی آزمائش کا سامنا کرنا پڑا۔
اب آئیں، ہم پورے اعتماد کے ساتھ اللہ کے تخت کے سامنے حاضر ہو جائیں جہاں فضل پایا جاتا ہے۔ کیونکہ وہیں ہم وہ رحم اور فضل پائیں گے جو ضرورت کے وقت ہماری مدد کر سکتا ہے۔