اِس لئے آئیں، ہم مسیح کے بارے میں بنیادی تعلیم کو چھوڑ کر بلوغت کی طرف آگے بڑھیں۔ کیونکہ ایسی باتیں دہرانے کی ضرورت نہیں ہونی چاہئے جن سے ایمان کی بنیاد رکھی جاتی ہے، مثلاً موت تک پہنچانے والے کام سے توبہ،
ناممکن ہے کہ اُنہیں بحال کر کے دوبارہ توبہ تک پہنچایا جائے جنہوں نے اپنا ایمان ترک کر دیا ہو۔ اُنہیں تو ایک بار اللہ کے نور میں لایا گیا تھا، اُنہوں نے آسمان کی نعمت چکھ لی تھی، وہ روح القدس میں شریک ہوئے،
اور پھر اُنہوں نے اپنا ایمان ترک کر دیا! ایسے لوگوں کو بحال کر کے دوبارہ توبہ تک پہنچانا ناممکن ہے۔ کیونکہ ایسا کرنے سے وہ اللہ کے فرزند کو دوبارہ مصلوب کر کے اُسے لعن طعن کا نشانہ بنا دیتے ہیں۔
لیکن اگر وہ صرف خاردار پودے اور اونٹ کٹارے پیدا کرے تو وہ بےکار ہے اور اِس خطرے میں ہے کہ اُس پر لعنت بھیجی جائے۔ انجامِ کار اُس پر کا سب کچھ جلایا جائے گا۔
کیونکہ اللہ بےانصاف نہیں ہے۔ وہ آپ کا کام اور وہ محبت نہیں بھولے گا جو آپ نے اُس کا نام لے کر ظاہر کی جب آپ نے مُقدّسین کی خدمت کی بلکہ آج تک کر رہے ہیں۔
جب اللہ نے قَسم کھا کر ابراہیم سے وعدہ کیا تو اُس نے اپنی ہی قَسم کھا کر یہ وعدہ کیا۔ کیونکہ کوئی اَور نہیں تھا جو اُس سے بڑا تھا جس کی قَسم وہ کھا سکتا۔
غرض، یہ دو باتیں قائم رہی ہیں، اللہ کا وعدہ اور اُس کی قَسم۔ وہ اِنہیں نہ تو بدل سکتا نہ اِن کے بارے میں جھوٹ بول سکتا ہے۔ یوں ہم جنہوں نے اُس کے پاس پناہ لی ہے بڑی تسلی پا کر اُس اُمید کو مضبوطی سے تھامے رکھ سکتے ہیں جو ہمیں پیش کی گئی ہے۔