II Samuel 15

کچھ دیر کے بعد ابی سلوم نے رتھ اور گھوڑے خریدے اور ساتھ ساتھ 50 محافظ بھی رکھے جو اُس کے آگے آگے دوڑیں۔
Bundan sonra Avşalom kendisine bir savaş arabası, atlar ve önünde koşacak elli kişi hazırladı.
روزانہ وہ صبح سویرے اُٹھ کر شہر کے دروازے پر جاتا۔ جب کبھی کوئی شخص اِس مقصد سے شہر میں داخل ہوتا کہ بادشاہ اُس کے کسی مقدمے کا فیصلہ کرے تو ابی سلوم اُس سے مخاطب ہو کر پوچھتا، ”آپ کس شہر سے ہیں؟“ اگر وہ جواب دیتا، ”مَیں اسرائیل کے فلاں قبیلے سے ہوں،“
Sabah erkenden kalkıp kent kapısına giden yolun kenarında dururdu. Davasına baktırmak için krala gelen herkese seslenip, “Nerelisin?” diye sorardı. Adam hangi İsrail oymağından geldiğini söylerdi.
تو ابی سلوم کہتا، ”بےشک آپ اِس مقدمے کو جیت سکتے ہیں، لیکن افسوس! بادشاہ کا کوئی بھی بندہ اِس پر صحیح دھیان نہیں دے گا۔“
Avşalom ona şöyle derdi: “Bak, ileri sürdüğün savlar doğru ve haklı. Ne var ki, kral adına seni dinleyecek kimse yok.”
پھر وہ بات جاری رکھتا، ”کاش مَیں ہی ملک پر اعلیٰ قاضی مقرر کیا گیا ہوتا! پھر سب لوگ اپنے مقدمے مجھے پیش کر سکتے اور مَیں اُن کا صحیح انصاف کر دیتا۔“
Sonra konuşmasını şöyle sürdürürdü: “Keşke kral beni ülkeye yargıç atasa! Davası ya da sorunu olan herkes bana gelse, ben de ona hakkını versem!”
اور اگر کوئی قریب آ کر ابی سلوم کے سامنے جھکنے لگتا تو وہ اُسے روک کر اُس کو گلے لگاتا اور بوسہ دیتا۔
Biri önünde yüzüstü yere kapanmak üzere yaklaştı mı, Avşalom elini uzatıp adamı tutar, öperdi.
یہ اُس کا اُن تمام اسرائیلیوں کے ساتھ سلوک تھا جو اپنے مقدمے بادشاہ کو پیش کرنے کے لئے آتے تھے۔ یوں اُس نے اسرائیلیوں کے دلوں کو اپنی طرف مائل کر لیا۔
Davasına baktırmak için krala gelen İsrailliler’in hepsine böyle davrandı. Böylelikle İsrailliler’in gönlünü çeldi.
یہ سلسلہ چار سال جاری رہا۔ ایک دن ابی سلوم نے داؤد سے بات کی، ”مجھے حبرون جانے کی اجازت دیجئے، کیونکہ مَیں نے رب سے ایسی مَنت مانی ہے جس کے لئے ضروری ہے کہ حبرون جاؤں۔
Dört yıl sonra Avşalom krala, “İzin ver de Hevron’a gidip RAB’be adağımı yerine getireyim” dedi,
کیونکہ جب مَیں جسور میں تھا تو مَیں نے قَسم کھا کر وعدہ کیا تھا، ’اے رب، اگر تُو مجھے یروشلم واپس لائے تو مَیں حبرون میں تیری پرستش کروں گا‘۔“
“Çünkü ben kulun Aram’ın Geşur Kenti’nde yaşarken, ‘RAB beni Yeruşalim’e geri getirirse, O’na Hevron’da tapınacağım’ diye adak adamıştım.”
بادشاہ نے جواب دیا، ”ٹھیک ہے۔ سلامتی سے جائیں۔“
Kral, “Esenlikle git” dedi. Ne var ki, Hevron’a giden Avşalom bütün İsrail oymaklarına gizlice ulaklar göndererek şöyle dedi: “Boru sesini duyar duymaz, ‘Avşalom Hevron’da kral oldu’ diyeceksiniz.”
لیکن حبرون پہنچ کر ابی سلوم نے خفیہ طور پر اپنے قاصدوں کو اسرائیل کے تمام قبائلی علاقوں میں بھیج دیا۔ جہاں بھی وہ گئے اُنہوں نے اعلان کیا، ”جوں ہی نرسنگے کی آواز سنائی دے آپ سب کو کہنا ہے، ’ابی سلوم حبرون میں بادشاہ بن گیا ہے‘!“
Kral, “Esenlikle git” dedi. Ne var ki, Hevron’a giden Avşalom bütün İsrail oymaklarına gizlice ulaklar göndererek şöyle dedi: “Boru sesini duyar duymaz, ‘Avşalom Hevron’da kral oldu’ diyeceksiniz.”
ابی سلوم کے ساتھ 200 مہمان یروشلم سے حبرون آئے تھے۔ وہ بےلوث تھے، اور اُنہیں اِس کے بارے میں علم ہی نہ تھا۔
Yeruşalim’den çağrılan iki yüz kişi olup bitenden haberleri olmaksızın, iyi niyetle Avşalom’la birlikte gittiler.
جب حبرون میں قربانیاں چڑھائی جا رہی تھیں تو ابی سلوم نے داؤد کے ایک مشیر کو بُلایا جو جِلوہ کا رہنے والا تھا۔ اُس کا نام اخی تُفل جلونی تھا۔ وہ آیا اور ابی سلوم کے ساتھ مل گیا۔ یوں ابی سلوم کے پیروکاروں میں اضافہ ہوتا گیا اور اُس کی سازشیں زور پکڑنے لگیں۔
Avşalom kurbanları keserken, Davut’un danışmanı Gilolu Ahitofel’i de Gilo Kenti’nden getirtti. Böylece ayaklanma güç kazandı. Çünkü Avşalom’u izleyen halkın sayısı giderek çoğalıyordu.
ایک قاصد نے داؤد کے پاس پہنچ کر اُسے اطلاع دی، ”ابی سلوم آپ کے خلاف اُٹھ کھڑا ہوا ہے، اور تمام اسرائیل اُس کے پیچھے لگ گیا ہے۔“
Bir ulak gelip Davut’a, “İsrailliler Avşalom’a yürekten bağlandı” dedi.
داؤد نے اپنے ملازموں سے کہا، ”آؤ، ہم فوراً ہجرت کریں، ورنہ ابی سلوم کے قبضے میں آ جائیں گے۔ جلدی کریں تاکہ ہم فوراً روانہ ہو سکیں، کیونکہ وہ کوشش کرے گا کہ جتنی جلدی ہو سکے یہاں پہنچے۔ اگر ہم اُس وقت شہر سے نکلے نہ ہوں تو وہ ہم پر آفت لا کر شہر کے باشندوں کو مار ڈالے گا۔“
Bunun üzerine Davut Yeruşalim’de kendisiyle birlikte olan bütün görevlilerine şöyle dedi: “Haydi kaçalım! Yoksa Avşalom’dan kaçıp kurtulamayacağız. Hemen gidelim! Yoksa Avşalom ardımızdan çabucak yetişip bizi yıkıma uğratır. Kenti de kılıçtan geçirir.”
بادشاہ کے ملازموں نے جواب دیا، ”جو بھی فیصلہ ہمارے آقا اور بادشاہ کریں ہم حاضر ہیں۔“
Kralın görevlileri, “Efendimiz kral ne karar verirse yapmaya hazırız” diye yanıtladılar.
بادشاہ اپنے پورے خاندان کے ساتھ روانہ ہوا۔ صرف دس داشتائیں محل کو سنبھالنے کے لئے پیچھے رہ گئیں۔
Böylece kral ardısıra gelen bütün ev halkıyla birlikte yola koyuldu. Ancak saraya baksınlar diye on cariyesini orada bıraktı.
جب داؤد اپنے تمام لوگوں کے ساتھ شہر کے آخری گھر تک پہنچا تو وہ رُک گیا۔
Kralla yanındakiler kentin en son evinde durdular.
اُس نے اپنے تمام پیروکاروں کو آگے نکلنے دیا، پہلے شاہی دستے کریتی و فلیتی کو، پھر اُن 600 جاتی آدمیوں کو جو اُس کے ساتھ جات سے یہاں آئے تھے اور آخر میں باقی تمام لوگوں کو۔
Bütün kulları, Keretliler’le Peletliler kralın yanından geçtiler. Gat’tan ardısıra gelmiş olan altı yüz Gatlı asker de kralın önünden geçti.
جب فلستی شہر جات کا آدمی اِتّی داؤد کے سامنے سے گزرنے لگا تو بادشاہ اُس سے مخاطب ہوا، ”آپ ہمارے ساتھ کیوں جائیں؟ نہیں، واپس چلے جائیں اور نئے بادشاہ کے ساتھ رہیں۔ آپ تو غیرملکی ہیں اور اِس لئے اسرائیل میں رہتے ہیں کہ آپ کو جلاوطن کر دیا گیا ہے۔
Kral Gatlı İttay’a, “Neden sen de bizimle geliyorsun?” dedi, “Geri dön ve yeni kralla kal. Çünkü sen yurdundan sürülmüş bir yabancısın.
آپ کو یہاں آئے تھوڑی دیر ہوئی ہے، تو کیا مناسب ہے کہ آپ کو دوبارہ میری وجہ سے کبھی اِدھر کبھی اُدھر گھومنا پڑے؟ کیا پتا ہے کہ مجھے کہاں کہاں جانا پڑے۔ اِس لئے واپس چلے جائیں، اور اپنے ہم وطنوں کو بھی اپنے ساتھ لے جائیں۔ رب آپ پر اپنی مہربانی اور وفاداری کا اظہار کرے۔“
Daha dün geldin. Bugün nereye gideceğimi kendim bilmezken, seni de bizimle birlikte mi dolaştırayım? Kardeşlerinle birlikte geri dön. Tanrı’nın sevgisi ve sadakati üzerinde olsun!”
لیکن اِتّی نے اعتراض کیا، ”میرے آقا، رب اور بادشاہ کی حیات کی قَسم، مَیں آپ کو کبھی نہیں چھوڑ سکتا، خواہ مجھے اپنی جان بھی قربان کرنی پڑے۔“
Ama İttay şöyle yanıtladı: “Efendim kral, yaşayan RAB’bin adıyla ve yaşamın hakkı için derim ki, ister yaşam, ister ölüm için olsun, sen neredeysen kulun ben de orada olacağım.”
تب داؤد مان گیا۔ ”چلو، پھر آگے نکلیں!“ چنانچہ اِتّی اپنے لوگوں اور اُن کے خاندانوں کے ساتھ آگے نکلا۔
Davut İttay’a, “Yürü, geç!” dedi. Böylece Gatlı İttay yanındaki bütün adamları ve çocuklarıyla birlikte geçti.
آخر میں داؤد نے وادیِ قدرون کو پار کر کے ریگستان کی طرف رُخ کیا۔ گرد و نواح کے تمام لوگ بادشاہ کو اُس کے پیروکاروں سمیت روانہ ہوتے ہوئے دیکھ کر پھوٹ پھوٹ کر رونے لگے۔
Halk geçerken, bütün yöre halkı hıçkıra hıçkıra ağlıyordu. Kral Kidron Vadisi’ni geçti. Halk da kırlara doğru ilerledi.
صدوق امام اور تمام لاوی بھی داؤد کے ساتھ شہر سے نکل آئے تھے۔ لاوی عہد کا صندوق اُٹھائے چل رہے تھے۔ اب اُنہوں نے اُسے شہر سے باہر زمین پر رکھ دیا، اور ابیاتر وہاں قربانیاں چڑھانے لگا۔ لوگوں کے شہر سے نکلنے کے پورے عرصے کے دوران وہ قربانیاں چڑھاتا رہا۔
Kâhin Sadok’la Tanrı’nın Antlaşma Sandığı’nı taşıyan Levililer de oradaydı. Tanrı’nın Sandığı’nı yere koydular. Bütün halk kentten çıkana dek Aviyatar sunular sundu.
پھر داؤد صدوق سے مخاطب ہوا، ”اللہ کا صندوق شہر میں واپس لے جائیں۔ اگر رب کی نظرِ کرم مجھ پر ہوئی تو وہ کسی دن مجھے شہر میں واپس لا کر عہد کے صندوق اور اُس کی سکونت گاہ کو دوبارہ دیکھنے کی اجازت دے گا۔
Sonra kral, Sadok’a, “Tanrı’nın Sandığı’nı kente geri götür” dedi, “RAB benden hoşnut kalırsa, beni geri getirir, sandığı ve konduğu yeri bana gösterir.
لیکن اگر وہ فرمائے کہ تُو مجھے پسند نہیں ہے، تو مَیں یہ بھی برداشت کرنے کے لئے تیار ہوں۔ وہ میرے ساتھ وہ کچھ کرے جو اُسے مناسب لگے۔
Ama, ‘Senden hoşnut değilim’ derse, işte buradayım, bana uygun gördüğünü yapsın.”
جہاں تک آپ کا تعلق ہے، اپنے بیٹے اخی معض کو ساتھ لے کر صحیح سلامت شہر میں واپس چلے جائیں۔ ابیاتر اور اُس کا بیٹا یونتن بھی ساتھ جائیں۔
Kral Kâhin Sadok’la konuşmasını şöyle sürdürdü: “Sen bilici değil misin? Oğlun Ahimaas’ı ve Aviyatar oğlu Yonatan’ı yanına al; Aviyatar’la birlikte esenlikle kente dönün.
مَیں خود ریگستان میں دریائے یردن کی اُس جگہ رُک جاؤں گا جہاں ہم آسانی سے دریا کو پار کر سکیں گے۔ وہاں آپ مجھے یروشلم کے حالات کے بارے میں پیغام بھیج سکتے ہیں۔ مَیں آپ کے انتظار میں رہوں گا۔“
Sizden aydınlatıcı bir haber alana dek ben kırda, ırmağın sığ yerinde bekleyeceğim.”
چنانچہ صدوق اور ابیاتر عہد کا صندوق شہر میں واپس لے جا کر وہیں رہے۔
Böylece Sadok’la Aviyatar Tanrı’nın Sandığı’nı Yeruşalim’e geri götürüp orada kaldılar.
داؤد روتے روتے زیتون کے پہاڑ پر چڑھنے لگا۔ اُس کا سر ڈھانپا ہوا تھا، اور وہ ننگے پاؤں چل رہا تھا۔ باقی سب کے سر بھی ڈھانپے ہوئے تھے، سب روتے روتے چڑھنے لگے۔
Davut ağlaya ağlaya Zeytin Dağı’na çıkıyordu. Başı örtülüydü, yalınayak yürüyordu. Yanındaki herkesin başı örtülüydü ve ağlayarak dağa çıkıyorlardı.
راستے میں داؤد کو اطلاع دی گئی، ”اخی تُفل بھی ابی سلوم کے ساتھ مل گیا ہے۔“ یہ سن کر داؤد نے دعا کی، ”اے رب، بخش دے کہ اخی تُفل کے مشورے ناکام ہو جائیں۔“
O sırada biri Davut’a, “Ahitofel Avşalom’dan yana olan suikastçıların arasında” diye bildirdi. Bunun üzerine Davut, “Ya RAB, Ahitofel’in öğüdünü boşa çıkar” diye dua etti.
چلتے چلتے داؤد پہاڑ کی چوٹی پر پہنچ گیا جہاں اللہ کی پرستش کی جاتی تھی۔ وہاں حوسی ارکی اُس سے ملنے آیا۔ اُس کے کپڑے پھٹے ہوئے تھے، اور سر پر خاک تھی۔
Davut Tanrı’ya tapılan tepenin doruğuna varınca, Arklı Huşay giysisi yırtılmış, başı toz toprak içinde onu karşıladı.
داؤد نے اُس سے کہا، ”اگر آپ میرے ساتھ جائیں تو آپ صرف بوجھ کا باعث بنیں گے۔
Davut ona, “Benimle birlikte gelirsen, bana yük olursun” dedi,
بہتر ہے کہ آپ لوٹ کر شہر میں جائیں اور ابی سلوم سے کہیں، ’اے بادشاہ، مَیں آپ کی خدمت میں حاضر ہوں۔ پہلے مَیں آپ کے باپ کی خدمت کرتا تھا، اور اب آپ ہی کی خدمت کروں گا۔‘ اگر آپ ایسا کریں تو آپ اخی تُفل کے مشورے ناکام بنانے میں میری بڑی مدد کریں گے۔
“Ama kente döner ve Avşalom’a, ‘Ey kral, senin kulun olacağım; geçmişte babana nasıl kulluk ettiysem, şimdi de sana öyle kulluk edeceğim’ dersen, Ahitofel’in öğüdünü benim için boşa çıkarırsın.
آپ اکیلے نہیں ہوں گے۔ دونوں امام صدوق اور ابیاتر بھی یروشلم میں پیچھے رہ گئے ہیں۔ دربار میں جو بھی منصوبے باندھے جائیں گے وہ اُنہیں بتائیں۔ صدوق کا بیٹا اخی معض اور ابیاتر کا بیٹا یونتن مجھے ہر خبر پہنچائیں گے، کیونکہ وہ بھی شہر میں ٹھہرے ہوئے ہیں۔“
Kâhin Sadok ile Kâhin Aviyatar orada seninle birlikte olacaklar. Kralın sarayında duyduğun her şeyi onlara bildir.
آپ اکیلے نہیں ہوں گے۔ دونوں امام صدوق اور ابیاتر بھی یروشلم میں پیچھے رہ گئے ہیں۔ دربار میں جو بھی منصوبے باندھے جائیں گے وہ اُنہیں بتائیں۔ صدوق کا بیٹا اخی معض اور ابیاتر کا بیٹا یونتن مجھے ہر خبر پہنچائیں گے، کیونکہ وہ بھی شہر میں ٹھہرے ہوئے ہیں۔“
Sadok oğlu Ahimaas ile Aviyatar oğlu Yonatan da oradalar. Bütün duyduklarınızı onların aracılığıyla bana iletebilirsiniz.”
تب داؤد کا دوست حوسی واپس چلا گیا۔ وہ اُس وقت پہنچ گیا جب ابی سلوم یروشلم میں داخل ہو رہا تھا۔
Böylece Davut’un dostu Huşay Yeruşalim’e gitti. Tam o sırada Avşalom da kente giriyordu.