II Samuel 16

داؤد ابھی پہاڑ کی چوٹی سے کچھ آگے نکل گیا تھا کہ مفی بوست کا ملازم ضیبا اُس سے ملنے آیا۔ اُس کے پاس دو گدھے تھے جن پر زِینیں کسی ہوئی تھیں۔ اُن پر 200 روٹیاں، کشمش کی 100 ٹکیاں، 100 تازہ پھل اور مَے کی ایک مشک لدی ہوئی تھی۔
[] Davut tepenin doruğunu biraz geçince, Mefiboşet’in hizmetkârı Siva palan vurulmuş ve üzerlerine iki yüz ekmek, yüz salkım kuru üzüm, yüz tane taze meyve ve bir tulum şarap yüklü iki eşekle onu karşıladı.
بادشاہ نے پوچھا، ”آپ اِن چیزوں کے ساتھ کیا کرنا چاہتے ہیں؟“ ضیبا نے جواب دیا، ”گدھے بادشاہ کے خاندان کے لئے ہیں، وہ اِن پر بیٹھ کر سفر کریں۔ روٹی اور پھل جوانوں کے لئے ہیں، اور مَے اُن کے لئے جو ریگستان میں چلتے چلتے تھک جائیں۔“
Kral, Siva’ya, “Bunları niçin getirdin?” diye sordu. Siva, “Eşekler kral ailesinin binmesi, ekmekle taze meyve hizmetkârların yemesi, şarapsa kırda yorgun düşenlerin içmesi için” diye yanıtladı.
بادشاہ نے سوال کیا، ”آپ کے پرانے مالک کا پوتا مفی بوست کہاں ہے؟“ ضیبا نے کہا، ”وہ یروشلم میں ٹھہرا ہوا ہے۔ وہ سوچتا ہے کہ آج اسرائیلی مجھے بادشاہ بنا دیں گے، کیونکہ مَیں ساؤل کا پوتا ہوں۔“
Kral, “Efendin Saul’un torunu nerede?” diye sordu. Siva, “Yeruşalim’de kalıyor” diye yanıtladı, “Çünkü ‘İsrail halkı bugün atamın krallığını bana geri verecek’ diye düşünüyor.”
یہ سن کر داؤد بولا، ”آج ہی مفی بوست کی تمام ملکیت آپ کے نام منتقل کی جاتی ہے!“ ضیبا نے کہا، ”مَیں آپ کے سامنے اپنے گھٹنے ٹیکتا ہوں۔ رب کرے کہ مَیں اپنے آقا اور بادشاہ کا منظورِ نظر رہوں۔“
Kral, “Mefiboşet’in her şeyi senindir” dedi. Siva, “Önünde eğilirim, efendim kral! Dilerim her zaman benden hoşnut kalırsın” dedi.
جب داؤد بادشاہ بحوریم کے قریب پہنچا تو ایک آدمی وہاں سے نکل کر اُس پر لعنتیں بھیجنے لگا۔ آدمی کا نام سِمعی بن جیرا تھا، اور وہ ساؤل کا رشتے دار تھا۔
Kral Davut Bahurim’e vardığında, Saul ailesinin geldiği boydan Gera oğlu Şimi adında biri lanetler okuyarak ortaya çıktı.
وہ داؤد اور اُس کے افسروں پر پتھر بھی پھینکنے لگا، اگرچہ داؤد کے بائیں اور دائیں ہاتھ اُس کے محافظ اور بہترین فوجی چل رہے تھے۔
Bütün askerler ve koruyucular Kral Davut’un sağında, solunda olmasına karşın, Şimi Davut’la askerlerini taşlıyordu.
لعنت کرتے کرتے سِمعی چیخ رہا تھا، ”چل، دفع ہو جا! قاتل! بدمعاش!
Şimi lanetler okuyarak, “Çekil git, ey eli kanlı, alçak adam!” diyordu,
یہ تیرا ہی قصور تھا کہ ساؤل اور اُس کا خاندان تباہ ہوئے۔ اب رب تجھے جو ساؤل کی جگہ تخت نشین ہو گیا ہے اِس کی مناسب سزا دے رہا ہے۔ اُس نے تیرے بیٹے ابی سلوم کو تیری جگہ تخت نشین کر کے تجھے تباہ کر دیا ہے۔ قاتل کو صحیح معاوضہ مل گیا ہے!“
“RAB, yerine kral olduğun Saul ailesinin dökülen kanlarının karşılığını sana verdi. RAB krallığı oğlun Avşalom’a verdi. Sen eli kanlı bir adam olduğun için bu yıkıma uğradın!”
ابی شے بن ضرویاہ بادشاہ سے کہنے لگا، ”یہ کیسا مُردہ کُتا ہے جو میرے آقا بادشاہ پر لعنت کرے؟ مجھے اجازت دیں، تو مَیں جا کر اُس کا سر قلم کر دوں۔“
Seruya oğlu Avişay krala, “Bu ölü köpek neden efendim krala lanet okusun?” dedi, “İzin ver de gidip başını uçurayım.”
لیکن بادشاہ نے اُسے روک دیا، ”میرا آپ اور آپ کے بھائی یوآب سے کیا واسطہ؟ نہیں، اُسے لعنت کرنے دیں۔ ہو سکتا ہے رب نے اُسے یہ کرنے کا حکم دیا ہے۔ تو پھر ہم کون ہیں کہ اُسے روکیں۔“
Ama kral, “Bu sizin işiniz değil, ey Seruya oğulları!” dedi, “RAB ona, ‘Davut’a lanet oku’ dediği için lanet okuyorsa, kim, ‘Bunu neden yapıyorsun’ diye sorabilir?”
پھر داؤد تمام افسروں سے بھی مخاطب ہوا، ”جبکہ میرا اپنا بیٹا مجھے قتل کرنے کی کوشش کر رہا ہے تو ساؤل کا یہ رشتے دار ایسا کیوں نہ کرے؟ اِسے چھوڑ دو، کیونکہ رب نے اِسے یہ کرنے کا حکم دیا ہے۔
Sonra Davut Avişay’la askerlerine, “Öz oğlum beni öldürmeye çalışırken, şu Benyaminli’nin yaptığına şaşmamalı” dedi, “Bırakın onu, lanet okusun, çünkü ona böyle yapmasını RAB buyurmuştur.
شاید رب میری مصیبت کا لحاظ کر کے سِمعی کی لعنتیں برکت میں بدل دے۔“
Belki RAB sıkıntımı görür de, bugün okunan lanetlerin karşılığını iyilikle verir.”
داؤد اور اُس کے لوگوں نے سفر جاری رکھا۔ سِمعی قریب کی پہاڑی ڈھلان پر اُس کے برابر چلتے چلتے اُس پر لعنتیں بھیجتا اور پتھر اور مٹی کے ڈھیلے پھینکتا رہا۔
Davut’la adamları yollarına devam ettiler. Davut’un karşısında, dağın yamacında yürüyen Şimi, giderken ona lanet okuyor, taş, toprak atıyordu.
سب تھکے ماندے دریائے یردن کو پہنچ گئے۔ وہاں داؤد تازہ دم ہو گیا۔
Gidecekleri yere yorgun argın varan kralla yanındaki halk orada dinlendiler.
اِتنے میں ابی سلوم اپنے پیروکاروں کے ساتھ یروشلم میں داخل ہوا تھا۔ اخی تُفل بھی اُن کے ساتھ مل گیا تھا۔
Avşalom’la İsrail halkı Yeruşalim’e girmişlerdi. Ahitofel de Avşalom’la birlikteydi.
تھوڑی دیر کے بعد داؤد کا دوست حوسی ارکی ابی سلوم کے دربار میں حاضر ہو کر پکارا، ”بادشاہ زندہ باد! بادشاہ زندہ باد!“
Davut’un dostu Arklı Huşay, Avşalom’un yanına varınca, “Yaşasın kral! Yaşasın kral!” diye bağırdı.
یہ سن کر ابی سلوم نے اُس سے طنزاً کہا، ”یہ کیسی وفاداری ہے جو آپ اپنے دوست داؤد کو دکھا رہے ہیں؟ آپ اپنے دوست کے ساتھ روانہ کیوں نہ ہوئے؟“
Avşalom Huşay’a, “Dostuna bağlılığın bu mu? Neden dostunla gitmedin?” diye sordu.
حوسی نے جواب دیا، ”نہیں، جس آدمی کو رب اور تمام اسرائیلیوں نے مقرر کیا ہے، وہی میرا مالک ہے، اور اُسی کی خدمت میں مَیں حاضر رہوں گا۔
Huşay, “Hayır” diye yanıtladı, “Ben RAB’bin, bu halkın ve bütün İsrailliler’in seçtiği kişiden yana olacağım, onun yanında kalacağım.
دوسرے، اگر کسی کی خدمت کرنی ہے تو کیا داؤد کے بیٹے کی خدمت کرنا مناسب نہیں ہے؟ جس طرح مَیں آپ کے باپ کی خدمت کرتا رہا ہوں اُسی طرح اب آپ کی خدمت کروں گا۔“
Üstelik Davut oğlu Avşalom’dan başka kime hizmet edeceğim? Babana nasıl hizmet ettiysem, sana da öyle hizmet edeceğim.”
پھر ابی سلوم اخی تُفل سے مخاطب ہوا، ”آگے کیا کرنا چاہئے؟ مجھے اپنا مشورہ پیش کریں۔“
Avşalom Ahitofel’e, “Ne yapmalıyız, bize öğüt ver” dedi.
اخی تُفل نے جواب دیا، ”آپ کے باپ نے اپنی کچھ داشتاؤں کو محل سنبھالنے کے لئے یہاں چھوڑ دیا ہے۔ اُن کے ساتھ ہم بستر ہو جائیں۔ پھر تمام اسرائیل کو معلوم ہو جائے گا کہ آپ نے اپنے باپ کی ایسی بےعزتی کی ہے کہ صلح کا راستہ بند ہو گیا ہے۔ یہ دیکھ کر سب جو آپ کے ساتھ ہیں مضبوط ہو جائیں گے۔“
Ahitofel, “Babanın saraya bakmak için bıraktığı cariyelerle yat” diye karşılık verdi, “Böylece bütün İsrail babanın nefretini kazandığını duyacak ve seni destekleyenlerin tümü kendilerini daha da güçlenmiş bulacaklar.”
ابی سلوم مان گیا، اور محل کی چھت پر اُس کے لئے خیمہ لگایا گیا۔ اُس میں وہ پورے اسرائیل کے دیکھتے دیکھتے اپنے باپ کی داشتاؤں سے ہم بستر ہوا۔
[] Sarayın damında Avşalom için bir çadır kurdular. Avşalom bütün İsrailliler’in gözü önünde babasının cariyelerinin yanına girdi.
اُس وقت اخی تُفل کا ہر مشورہ اللہ کے فرمان جیسا مانا جاتا تھا۔ داؤد اور ابی سلوم دونوں یوں ہی اُس کے مشوروں کی قدر کرتے تھے۔
O günlerde Ahitofel’in verdiği öğüt, Tanrı sözünü ileten bir adamınki gibiydi. Davut da, Avşalom da onun öğüdünü öyle kabul ederlerdi.