جوں ہی ضیافت کا انتظام چلانے والے نے وہ پانی چکھا جو مَے میں بدل گیا تھا تو اُس نے دُولھے کو بُلایا۔ (اُسے معلوم نہ تھا کہ یہ کہاں سے آئی ہے، اگرچہ اُن نوکروں کو پتا تھا جو اُسے نکال کر لائے تھے۔)
A gdy skosztował przełożony wesela onej wody, która się stała winem, (a nie wiedział, skąd by było; lecz słudzy wiedzieli, którzy wodę czerpali), zawołał on przełożony oblubieńca;