I Kings 22

تین سال تک شام اور اسرائیل کے درمیان صلح رہی۔
مدّت سه سال بین سوریه و اسرائیل جنگ نبود.
تیسرے سال یہوداہ کا بادشاہ یہوسفط اسرائیل کے بادشاہ اخی اب سے ملنے گیا۔
امّا در سال سوم یهوشافاط، پادشاه یهودا نزد اخاب، پادشاه اسرائیل آمد.
اُس وقت اسرائیل کے بادشاہ نے اپنے افسروں سے بات کی، ”دیکھیں، رامات جِلعاد ہمارا ہی شہر ہے۔ تو پھر ہم کیوں کچھ نہیں کر رہے؟ ہمیں اُسے شام کے بادشاہ کے قبضے سے چھڑوانا چاہئے۔“
پادشاه اسرائیل به افسران خود گفت: «آیا می‌دانید که راموت جلعاد از آن ماست و ما ساکت نشسته‌ایم و آن را از دست پادشاه سوریه پس نمی‌گیریم؟»
اُس نے یہوسفط سے سوال کیا، ”کیا آپ میرے ساتھ رامات جِلعاد جائیں گے تاکہ اُس پر قبضہ کریں؟“ یہوسفط نے جواب دیا، ”جی ضرور۔ ہم تو بھائی ہیں۔ میری قوم کو اپنی قوم اور میرے گھوڑوں کو اپنے گھوڑے سمجھیں!
پس به یهوشافاط گفت: «آیا برای جنگ همراه من به راموت جلعاد خواهی آمد؟» یهوشافاط پاسخ داد: «من، چون تو و مردم من، چون مردم تو و سواران من، چون سواران تو هستند.»
لیکن مہربانی کر کے پہلے رب کی مرضی معلوم کر لیں۔“
«امّا بهتر است ابتدا از خداوند راهنمایی بخواهیم.»
اسرائیل کے بادشاہ نے تقریباً 400 نبیوں کو بُلا کر اُن سے پوچھا، ”کیا مَیں رامات جِلعاد پر حملہ کروں یا اِس ارادے سے باز رہوں؟“ نبیوں نے جواب دیا، ”جی کریں، کیونکہ رب اُسے بادشاہ کے حوالے کر دے گا۔“
پس پادشاه اسرائیل حدود چهارصد نفر نبی را گرد آورد و از ایشان پرسید: «آیا به راموت جلعاد حمله کنیم یا نه؟» ایشان پاسخ دادند: «حمله کنید، خداوند شما را پیروز خواهد کرد.»
لیکن یہوسفط مطمئن نہ ہوا۔ اُس نے پوچھا، ”کیا یہاں رب کا کوئی نبی نہیں جس سے ہم دریافت کر سکیں؟“
امّا یهوشافاط پرسید: «آیا نبی دیگری نیست که به وسیلهٔ او نظر خداوند را بدانیم؟»
اسرائیل کا بادشاہ بولا، ”ہاں، ایک تو ہے جس کے ذریعے ہم رب کی مرضی معلوم کر سکتے ہیں۔ لیکن مَیں اُس سے نفرت کرتا ہوں، کیونکہ وہ میرے بارے میں کبھی بھی اچھی پیش گوئی نہیں کرتا۔ وہ ہمیشہ بُری پیش گوئیاں سناتا ہے۔ اُس کا نام میکایاہ بن اِملہ ہے۔“ یہوسفط نے اعتراض کیا، ”بادشاہ ایسی بات نہ کہے!“
اخاب پاسخ داد: «یک نفر دیگر به نام میکایا، پسر یِمله. امّا من از او بیزار هستم، زیرا او هرگز در مورد من پیشگویی خوبی نکرده است و همیشه بد می‌گوید.» یهوشافاط پاسخ داد: «نباید چنین بگویی.»
تب اسرائیل کے بادشاہ نے کسی ملازم کو بُلا کر حکم دیا، ”میکایاہ بن اِملہ کو فوراً ہمارے پاس پہنچا دینا!“
پس پادشاه اسرائیل به یکی از مأموران دربار خود گفت: «برو و بی‌درنگ میکایا، پسر یمله را نزد من بیاور.»
اخی اب اور یہوسفط اپنے شاہی لباس پہنے ہوئے سامریہ کے دروازے کے قریب اپنے اپنے تخت پر بیٹھے تھے۔ یہ ایسی کھلی جگہ تھی جہاں اناج گاہا جاتا تھا۔ تمام 400 نبی وہاں اُن کے سامنے اپنی پیش گوئیاں پیش کر رہے تھے۔
در این زمان، پادشاه اسرائیل و یهوشافاط پادشاه یهودا در خرمنگاه در خارج دروازهٔ شهر سامره بر تختهای خود نشسته و ردای شاهی برتن کرده بودند و تمام انبیا در حضور ایشان پیشگویی می‌کردند.
ایک نبی بنام صِدقیاہ بن کنعانہ نے اپنے لئے لوہے کے سینگ بنا کر اعلان کیا، ”رب فرماتا ہے کہ اِن سینگوں سے تُو شام کے فوجیوں کو مار مار کر ہلاک کر دے گا۔“
صِدَقَیا، پسر کَنَعنَه که شاخهای آهنینی برای خود ساخته بود گفت: «خداوند چنین می‌فرماید، با این شاخها سوری‌ها را عقب خواهید راند و نابود می‌کنید.»
دوسرے نبی بھی اِس قسم کی پیش گوئیاں کر رہے تھے، ”رامات جِلعاد پر حملہ کریں، کیونکہ آپ ضرور کامیاب ہو جائیں گے۔ رب شہر کو آپ کے حوالے کر دے گا۔“
‌همهٔ انبیا نیز چنین پیشگویی می‌کردند و می‌گفتند: «به راموت جلعاد بروید و پیروز شوید. خداوند آن را به دست پادشاه خواهد داد.»
جس ملازم کو میکایاہ کو بُلانے کے لئے بھیجا گیا تھا اُس نے راستے میں اُسے سمجھایا، ”دیکھیں، باقی تمام نبی مل کر کہہ رہے ہیں کہ بادشاہ کو کامیابی حاصل ہو گی۔ آپ بھی ایسی ہی باتیں کریں، آپ بھی فتح کی پیش گوئی کریں!“
آن مأمور نزد میکایا رفت و به او گفت: «همهٔ انبیا پیروزی پادشاه را پیشگویی کرده‌اند، بهتر است که تو هم چنین کنی.»
لیکن میکایاہ نے اعتراض کیا، ”رب کی حیات کی قَسم، مَیں بادشاہ کو صرف وہی کچھ بتاؤں گا جو رب مجھے فرمائے گا۔“
امّا میکایا پاسخ داد: «به خداوند زنده سوگند که هرچه خداوند بفرماید آن را خواهم گفت.»
جب میکایاہ اخی اب کے سامنے کھڑا ہوا تو بادشاہ نے پوچھا، ”میکایاہ، کیا ہم رامات جِلعاد پر حملہ کریں یا مَیں اِس ارادے سے باز رہوں؟“ میکایاہ نے جواب دیا، ”اُس پر حملہ کریں، کیونکہ رب شہر کو آپ کے حوالے کر کے آپ کو کامیابی بخشے گا۔“
هنگامی‌که ‌میکایا نزد اخاب پادشاه آمد، پادشاه از او پرسید: «میکایا، آیا برای جنگ به راموت جلعاد بروم یا نه؟» او جواب داد: «برو خداوند به تو کمک می‌کند که پیروز شوی.»
بادشاہ ناراض ہوا، ”مجھے کتنی دفعہ آپ کو سمجھانا پڑے گا کہ آپ قَسم کھا کر مجھے رب کے نام میں صرف وہ کچھ سنائیں جو حقیقت ہے۔“
امّا اخاب پاسخ داد: «هنگامی‌که به نام خداوند با من سخن می‌گویی حقیقت را بگو. چند بار این را به تو بگویم؟»
تب میکایاہ نے جواب میں کہا، ”مجھے تمام اسرائیل گلہ بان سے محروم بھیڑبکریوں کی طرح پہاڑوں پر بکھرا ہوا نظر آیا۔ پھر رب مجھ سے ہم کلام ہوا، ’اِن کا کوئی مالک نہیں ہے۔ ہر ایک سلامتی سے اپنے گھر واپس چلا جائے‘۔“
میکایا پاسخ داد: «من قوم اسرائیل را دیدم که مانند گوسفندان بدون شبان در تپّه‌ها پراکنده شده‌اند و خداوند فرمود: این مردم رهبری ندارند. بگذارید هریک به سلامتی به خانهٔ خود بازگردند.»
اسرائیل کے بادشاہ نے یہوسفط سے کہا، ”لو، کیا مَیں نے آپ کو نہیں بتایا تھا کہ یہ شخص ہمیشہ میرے بارے میں بُری پیش گوئیاں کرتا ہے؟“
پادشاه اسرائیل به یهوشافاط گفت: «آیا به تو نگفتم که او دربارهٔ من به نیکی پیشگویی نخواهد کرد بلکه به بدی.»
لیکن میکایاہ نے اپنی بات جاری رکھی، ”رب کا فرمان سنیں! مَیں نے رب کو اُس کے تخت پر بیٹھے دیکھا۔ آسمان کی پوری فوج اُس کے دائیں اور بائیں ہاتھ کھڑی تھی۔
میکایا گفت: «پس سخنان خداوند را بشنو: من خداوند را دیدم که بر تخت خود نشسته بود و تمام فرشتگان در کنار او ایستاده بودند.
رب نے پوچھا، ’کون اخی اب کو رامات جِلعاد پر حملہ کرنے پر اُکسائے گا تاکہ وہ وہاں جا کر مر جائے؟‘ ایک نے یہ مشورہ دیا، دوسرے نے وہ۔
خداوند پرسید: 'چه کسی اخاب را فریب خواهد داد تا او به راموت جلعاد رود و کشته شود؟' بعضی از فرشتگان گفتند چنین و دیگری گفت چنان.
آخرکار ایک روح رب کے سامنے کھڑی ہوئی اور کہنے لگی، ’مَیں اُسے اُکساؤں گی۔‘
سرانجام روحی جلو آمد و در برابر خداوند ایستاد و گفت: 'من او را فریب خواهم داد.'
رب نے سوال کیا، ’کس طرح؟‘ روح نے جواب دیا، ’مَیں نکل کر اُس کے تمام نبیوں پر یوں قابو پاؤں گی کہ وہ جھوٹ ہی بولیں گے۔‘ رب نے فرمایا، ’تُو کامیاب ہو گی۔ جا اور یوں ہی کر!‘
خداوند پرسید: 'چگونه؟' روح پاسخ داد: 'من بیرون می‌روم و روح دروغ در دهان همهٔ انبیای او خواهم گذاشت.' خداوند فرمود: 'برو و او را بفریب. تو موفّق خواهی شد.'»
اے بادشاہ، رب نے آپ پر آفت لانے کا فیصلہ کر لیا ہے، اِس لئے اُس نے جھوٹی روح کو آپ کے اِن تمام نبیوں کے منہ میں ڈال دیا ہے۔“
پس میكایا ادامه داده گفت: «این است آن چیزی كه واقع شده، خداوند روح دروغ را در دهان انبیای تو گذاشته تا به تو دروغ بگویند ولی او تو را به بلا دچار خواهد ساخت.»
تب صِدقیاہ بن کنعانہ نے آگے بڑھ کر میکایاہ کے منہ پر تھپڑ مارا اور بولا، ”رب کا روح کس طرح مجھ سے نکل گیا تاکہ تجھ سے بات کرے؟“
سپس صدقیا، پسر کنعنه به صورت میکایا سیلی زد و گفت: «روح خداوند چگونه مرا ترک کرد تا با تو سخن بگوید؟»
میکایاہ نے جواب دیا، ”جس دن آپ کبھی اِس کمرے میں، کبھی اُس میں کھسک کر چھپنے کی کوشش کریں گے اُس دن آپ کو پتا چلے گا۔“
میکایا پاسخ داد: «روزی که داخل پستو بروی و پنهان شوی خواهی دید.»
تب اخی اب بادشاہ نے حکم دیا، ”میکایاہ کو شہر پر مقرر افسر امون اور میرے بیٹے یوآس کے پاس واپس بھیج دو!
پادشاه اسرائیل گفت: «میکایا را بازداشت کنید و نزد فرماندار شهر و یوآش، پسر پادشاه ببرید.
اُنہیں بتا دینا، ’اِس آدمی کو جیل میں ڈال کر میرے صحیح سلامت واپس آنے تک کم سے کم روٹی اور پانی دیا کریں‘۔“
به ایشان بگویید او را در زندان بیندازند و فقط به او آب و نان بدهند تا من به سلامت بازگردم.»
میکایاہ بولا، ”اگر آپ صحیح سلامت واپس آئیں تو مطلب ہو گا کہ رب نے میری معرفت بات نہیں کی۔“ پھر وہ ساتھ کھڑے لوگوں سے مخاطب ہوا، ”تمام لوگ دھیان دیں!“
میکایا گفت: «همه بشنوید و سخنان مرا به یاد داشته باشید، اگر تو بسلامت بازگردی، خداوند توسط من سخن نگفته است.»
اِس کے بعد اسرائیل کا بادشاہ اخی اب اور یہوداہ کا بادشاہ یہوسفط مل کر رامات جِلعاد پر حملہ کرنے کے لئے روانہ ہوئے۔
پس اخاب و یهوشافاط، پادشاه یهودا به راموت جلعاد رفتند.
جنگ سے پہلے اخی اب نے یہوسفط سے کہا، ”مَیں اپنا بھیس بدل کر میدانِ جنگ میں جاؤں گا۔ لیکن آپ اپنا شاہی لباس نہ اُتاریں۔“ چنانچہ اسرائیل کا بادشاہ اپنا بھیس بدل کر میدانِ جنگ میں آیا۔
اخاب به یهوشافاط گفت: «من به صورت ناشناس وارد نبرد می‌شوم ولی تو لباس شاهانه بپوش!» و پادشاه اسرائیل با لباس مبدل وارد نبرد شد.
شام کے بادشاہ نے رتھوں پر مقرر اپنے 32 افسروں کو حکم دیا تھا، ”صرف اور صرف بادشاہ پر حملہ کریں۔ کسی اَور سے مت لڑنا، خواہ وہ چھوٹا ہو یا بڑا۔“
پادشاه سوریه به سی و دو افسر ارّابه‌های خود فرمان داد تا به هیچ‌کس به جز پادشاه اسرائیل حمله نکنند.
جب لڑائی چھڑ گئی تو رتھوں کے افسر یہوسفط پر ٹوٹ پڑے، کیونکہ اُنہوں نے کہا، ”یقیناً یہی اسرائیل کا بادشاہ ہے!“ لیکن جب یہوسفط مدد کے لئے چلّا اُٹھا
هنگامی ‌افسران ارّابه‌ها، یهوشافاط را دیدند گمان کردند که پادشاه اسرائیل است و خواستند که به او حمله کنند، امّا یهوشافاط فریاد زد.
تو دشمنوں کو معلوم ہوا کہ یہ اخی اب بادشاہ نہیں ہے، اور وہ اُس کا تعاقب کرنے سے باز آئے۔
هنگامی‌که افسران ارّابه‌ها دانستند که او پادشاه اسرائیل نیست، از دنبال کردن او دست برداشتند.
لیکن کسی نے خاص نشانہ باندھے بغیر اپنا تیر چلایا تو وہ اخی اب کو ایسی جگہ جا لگا جہاں زرہ بکتر کا جوڑ تھا۔ بادشاہ نے اپنے رتھ بان کو حکم دیا، ”رتھ کو موڑ کر مجھے میدانِ جنگ سے باہر لے جاؤ! مجھے چوٹ لگ گئی ہے۔“
سربازی سوری پیکانی اتّفاقی پرتاپ کرد و به درز زره اخاب پادشاه خورد. او به ارّابه‌ران خود گفت: «من زخمی‌ شده‌ام، بازگرد و مرا از میدان جنگ خارج کن.»
لیکن چونکہ اُس پورے دن شدید قسم کی لڑائی جاری رہی، اِس لئے بادشاہ اپنے رتھ میں ٹیک لگا کر دشمن کے مقابل کھڑا رہا۔ خون زخم سے رتھ کے فرش پر ٹپکتا رہا، اور شام کے وقت اخی اب مر گیا۔
‌در آن روز جنگ شدّت گرفت و پادشاه را که در ارّابه‌اش در برابر سوری‌ها برپا نگاهداشته بودند، در غروب مرد و خون زخمش در کف ارّابه جاری بود.
جب سورج غروب ہونے لگا تو اسرائیلی فوج میں بلند آواز سے اعلان کیا گیا، ”ہر ایک اپنے شہر اور اپنے علاقے میں واپس چلا جائے!“
‌نزدیکی غروب آفتاب، به سربازان دستور داده شد که به شهر و سرزمین خود بازگردند.
بادشاہ کی موت کے بعد اُس کی لاش کو سامریہ لا کر دفنایا گیا۔
‌پس پادشاه در گذشت و به سامره برده شد و ایشان پادشاه را در سامره به خاک سپردند.
شاہی رتھ کو سامریہ کے ایک تالاب کے پاس لایا گیا جہاں کسبیوں کی نہانے کی جگہ تھی۔ وہاں اُسے دھویا گیا۔ کُتے بھی آ کر خون کو چاٹنے لگے۔ یوں رب کا فرمان پورا ہوا۔
آنها ارابهٔ او را در برکهٔ سامره شستند و سگها خون او را لیسیدند و روسپیان خود را در آن شستند، همان‌گونه که کلام خداوند گفته بود.
باقی جو کچھ اخی اب کی حکومت کے دوران ہوا وہ ’شاہانِ اسرائیل کی تاریخ‘ کی کتاب میں درج ہے۔ اُس میں بادشاہ کا تعمیر کردہ ہاتھی دانت کا محل اور وہ شہر بیان کئے گئے ہیں جن کی قلعہ بندی اُس نے کی۔
‌همهٔ کارهای اخاب و آنچه کرد و کاخی که با عاج ساخت و همهٔ شهرهایی که ساخت در کتاب تاریخ پادشاهان اسرائیل نوشته شده است.
جب وہ مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُس کا بیٹا اخزیاہ تخت نشین ہوا۔
پس اخاب در گذشت و به اجداد خود پیوست، پس از او پسرش اخزیا پادشاه شد.
آسا کا بیٹا یہوسفط اسرائیل کے بادشاہ اخی اب کی حکومت کے چوتھے سال میں یہوداہ کا بادشاہ بنا۔
یهوشافاط، پسر آسا در سال چهارم پادشاهی اخاب، پادشاه اسرائیل، پادشاه یهودا شد.
اُس وقت اُس کی عمر 35 سال تھی۔ اُس کا دار الحکومت یروشلم رہا، اور اُس کی حکومت کا دورانیہ 25 سال تھا۔ ماں کا نام عزوبہ بنت سِلحی تھا۔
یهوشافاط سی و پنج ساله بود که به سلطنت رسید و مدّت بیست و پنج سال در اورشلیم پادشاهی کرد. نام مادرش عَزُوبَه، دختر شلحی بود.
وہ ہر کام میں اپنے باپ آسا کے نمونے پر چلتا اور وہ کچھ کرتا رہا جو رب کو پسند تھا۔ لیکن اُس نے بھی اونچے مقاموں کے مندروں کو ختم نہ کیا۔ ایسی جگہوں پر جانوروں کو قربان کرنے اور بخور جلانے کا انتظام جاری رہا۔
او در همهٔ راههای پدرش، آسا گام برداشت و به بیراهه نرفت و آنچه را که در نظر خداوند درست بود، انجام می‌داد. امّا پرستشگاههای بالای تپّه‌ها را نابود نکرد و مردم هنوز در آنها قربانی می‌کردند و بُخور می‌سوزاندند.
یہوسفط اور اسرائیل کے بادشاہ کے درمیان صلح قائم رہی۔
یهوشافاط همچنین با پادشاه اسرائیل صلح کرد.
باقی جو کچھ یہوسفط کی حکومت کے دوران ہوا وہ ’شاہانِ یہوداہ کی تاریخ‘ کی کتاب میں درج ہے۔ اُس کی کامیابیاں اور جنگیں سب اُس میں بیان کی گئی ہیں۔
همهٔ کارهای دیگر یهوشافاط و دلاوری او و چگونگی جنگها همه در کتاب تاریخ پادشاهان اسرائیل نوشته شده‌ است.
جو جسم فروش مرد اور عورتیں آسا کے زمانے میں بچ گئے تھے اُنہیں یہوسفط نے ملک میں سے مٹا دیا۔
او سایر لواطیان و روسپیانی را که از زمان پدرش آسا باقی مانده بودند پاکسازی کرد.
اُس وقت ملکِ ادوم کا بادشاہ نہ تھا بلکہ یہوداہ کا ایک افسر اُس پر حکمرانی کرتا تھا۔
اَدوم پادشاهی نداشت و توسط فرمانداری که پادشاه یهودا معیّن می‌کرد اداره می‌شد.
یہوسفط نے بحری جہازوں کا بیڑا بنوایا تاکہ وہ تجارت کر کے اوفیر سے سونا لائیں۔ لیکن وہ کبھی استعمال نہ ہوئے بلکہ اپنی ہی بندرگاہ عصیون جابر میں تباہ ہو گئے۔
یهوشافاط ناوگان تجاری ساخت تا برای آوردن طلا از اوفیر بروند، ولی هرگز نرفتند؛ زیرا کشتی‌ها در عصبون جابر شکسته شدند.
تباہ ہونے سے پہلے اسرائیل کے بادشاہ اخزیاہ بن اخی اب نے یہوسفط سے درخواست کی تھی کہ اسرائیل کے کچھ لوگ جہازوں پر ساتھ چلیں۔ لیکن یہوسفط نے انکار کیا تھا۔
آنگاه اخزیا، پسر اخاب به یهوشافاط گفت: «بگذار خادمان من با خادمان تو در کشتی‌ها بروند.» امّا یهوشافاط نپذیرفت.
جب یہوسفط مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے یروشلم کے حصے میں جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے خاندانی قبر میں دفنایا گیا۔ پھر اُس کا بیٹا یہورام تخت نشین ہوا۔
یهوشافاط درگذشت و در گورستان سلطنتی در شهر داوود به خاک سپرده شد و پسرش یهورام جانشین او شد.
اخی اب کا بیٹا اخزیاہ یہوداہ کے بادشاہ یہوسفط کی حکومت کے 17ویں سال میں اسرائیل کا بادشاہ بنا۔ وہ دو سال تک اسرائیل پر حکمران رہا۔ سامریہ اُس کا دار الحکومت تھا۔
اخزیا، پسر اخاب در سال هفدهم سلطنت یهوشافاط، پادشاه یهودا، در سامره به تخت نشست و دو سال سلطنت کرد.
جو کچھ اُس نے کیا وہ رب کو ناپسند تھا، کیونکہ وہ اپنے ماں باپ اور یرُبعام بن نباط کے نمونے پر چلتا رہا، اُسی یرُبعام کے نمونے پر جس نے اسرائیل کو گناہ کرنے پر اُکسایا تھا۔
او آنچه را در نظر خداوند پلید بود بجا آورد و در راه پدرش و در راه مادرش و در راه یربعام پسر نباط که اسرائیل را به گناه کشاند گام برداشت.
اپنے باپ کی طرح بعل دیوتا کی خدمت اور پوجا کرنے سے اُس نے رب، اسرائیل کے خدا کو طیش دلایا۔
او بت بعل را پرستش و خدمت کرد و مانند پدرش خشم خداوند خدای اسرائیل را برانگیخت.