I Corinthians 3

بھائیو، مَیں آپ سے روحانی لوگوں کی باتیں نہ کر سکا بلکہ صرف جسمانی لوگوں کی۔ کیونکہ آپ اب تک مسیح میں چھوٹے بچے ہیں۔
وَأَنَا أَيُّهَا الإِخْوَةُ لَمْ أَسْتَطِعْ أَنْ أُكَلِّمَكُمْ كَرُوحِيِّينَ، بَلْ كَجَسَدِيِّينَ كَأَطْفَال فِي الْمَسِيحِ،
مَیں نے آپ کو دودھ پلایا، ٹھوس غذا نہ کھلائی، کیونکہ آپ اُس وقت اِس قابل نہیں تھے بلکہ اب تک نہیں ہیں۔
سَقَيْتُكُمْ لَبَنًا لاَ طَعَامًا، لأَنَّكُمْ لَمْ تَكُونُوا بَعْدُ تَسْتَطِيعُونَ، بَلِ الآنَ أَيْضًا لاَ تَسْتَطِيعُونَ،
ابھی تک آپ جسمانی ہیں، کیونکہ آپ میں حسد اور جھگڑا پایا جاتا ہے۔ کیا اِس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ آپ جسمانی ہیں اور روح کے بغیر چلتے ہیں؟
لأَنَّكُمْ بَعْدُ جَسَدِيُّونَ. فَإِنَّهُ إِذْ فِيكُمْ حَسَدٌ وَخِصَامٌ وَانْشِقَاقٌ، أَلَسْتُمْ جَسَدِيِّينَ وَتَسْلُكُونَ بِحَسَبِ الْبَشَرِ؟
جب کوئی کہتا ہے، ”مَیں پولس کی پارٹی کا ہوں“ اور دوسرا، ”مَیں اپلّوس کی پارٹی کا ہوں“ تو کیا اِس سے یہ ظاہر نہیں ہوتا کہ آپ روحانی نہیں بلکہ انسانی سوچ رکھتے ہیں؟
لأَنَّهُ مَتَى قَالَ وَاحِدٌ:«أَنَا لِبُولُسَ» وَآخَرُ:«أَنَا لأَبُلُّوسَ» أَفَلَسْتُمْ جَسَدِيِّينَ؟
اپلّوس کی کیا حیثیت ہے اور پولس کی کیا؟ دونوں نوکر ہیں جن کے وسیلے سے آپ ایمان لائے۔ اور ہم میں سے ہر ایک نے وہی خدمت انجام دی جو خداوند نے اُس کے سپرد کی۔
فَمَنْ هُوَ بُولُسُ؟ وَمَنْ هُوَ أَبُلُّوسُ؟ بَلْ خَادِمَانِ آمَنْتُمْ بِوَاسِطَتِهِمَا، وَكَمَا أَعْطَى الرَّبُّ لِكُلِّ وَاحِدٍ:
مَیں نے پودے لگائے، اپلّوس پانی دیتا رہا، لیکن اللہ نے اُنہیں اُگنے دیا۔
أَنَا غَرَسْتُ وَأَبُلُّوسُ سَقَى، لكِنَّ اللهَ كَانَ يُنْمِي.
لہٰذا پودا لگانے والا اور آب پاشی کرنے والا دونوں کچھ بھی نہیں، بلکہ خدا ہی سب کچھ ہے جو پودے کو پھلنے پھولنے دیتا ہے۔
إِذًا لَيْسَ الْغَارِسُ شَيْئًا وَلاَ السَّاقِي، بَلِ اللهُ الَّذِي يُنْمِي.
پودا لگانے اور پانی دینے والا ایک جیسے ہیں، البتہ ہر ایک کو اُس کی محنت کے مطابق مزدوری ملے گی۔
وَالْغَارِسُ وَالسَّاقِي هُمَا وَاحِدٌ، وَلكِنَّ كُلَّ وَاحِدٍ سَيَأْخُذُ أُجْرَتَهُ بِحَسَبِ تَعَبِهِ.
کیونکہ ہم اللہ کے معاون ہیں جبکہ آپ اللہ کا کھیت اور اُس کی عمارت ہیں۔
فَإِنَّنَا نَحْنُ عَامِلاَنِ مَعَ اللهِ، وَأَنْتُمْ فَلاَحَةُ اللهِ، بِنَاءُ اللهِ.
اللہ کے اُس فضل کے مطابق جو مجھے بخشا گیا مَیں نے ایک دانش مند ٹھیکے دار کی طرح بنیاد رکھی۔ اِس کے بعد کوئی اَور اُس پر عمارت تعمیر کر رہا ہے۔ لیکن ہر ایک دھیان رکھے کہ وہ بنیاد پر عمارت کس طرح بنا رہا ہے۔
حَسَبَ نِعْمَةِ اللهِ الْمُعْطَاةِ لِي كَبَنَّاءٍ حَكِيمٍ قَدْ وَضَعْتُ أَسَاسًا، وَآخَرُ يَبْنِي عَلَيْهِ. وَلكِنْ فَلْيَنْظُرْ كُلُّ وَاحِدٍ كَيْفَ يَبْنِي عَلَيْهِ.
کیونکہ بنیاد رکھی جا چکی ہے اور وہ ہے عیسیٰ مسیح۔ اِس کے علاوہ کوئی بھی مزید کوئی بنیاد نہیں رکھ سکتا۔
فَإِنَّهُ لاَ يَسْتَطِيعُ أَحَدٌ أَنْ يَضَعَ أَسَاسًا آخَرَ غَيْرَ الَّذِي وُضِعَ، الَّذِي هُوَ يَسُوعُ الْمَسِيحُ.
جو بھی اِس بنیاد پرکچھ تعمیر کرے وہ مختلف مواد تو استعمال کر سکتا ہے، مثلاً سونا، چاندی، قیمتی پتھر، لکڑی، سوکھی گھاس یا بھوسا،
وَلكِنْ إِنْ كَانَ أَحَدُ يَبْنِي عَلَى هذَا الأَسَاسِ: ذَهَبًا، فِضَّةً، حِجَارَةً كَرِيمَةً، خَشَبًا، عُشْبًا، قَشًّا،
لیکن آخر میں ہر ایک کا کام ظاہر ہو جائے گا۔ قیامت کے دن کچھ پوشیدہ نہیں رہے گا بلکہ آگ سب کچھ ظاہر کر دے گی۔ وہ ثابت کر دے گی کہ ہر کسی نے کیسا کام کیا ہے۔
فَعَمَلُ كُلِّ وَاحِدٍ سَيَصِيرُ ظَاهِرًا لأَنَّ الْيَوْمَ سَيُبَيِّنُهُ. لأَنَّهُ بِنَارٍ يُسْتَعْلَنُ، وَسَتَمْتَحِنُ النَّارُ عَمَلَ كُلِّ وَاحِدٍ مَا هُوَ.
اگر اُس کا تعمیری کام نہ جلا جو اُس نے اِس بنیاد پر کیا تو اُسے اجر ملے گا۔
إِنْ بَقِيَ عَمَلُ أَحَدٍ قَدْ بَنَاهُ عَلَيْهِ فَسَيَأْخُذُ أُجْرَةً.
اگر اُس کا کام جل گیا تو اُسے نقصان پہنچے گا۔ خود تو وہ بچ جائے گا مگر جلتے جلتے۔
إِنِ احْتَرَقَ عَمَلُ أَحَدٍ فَسَيَخْسَرُ، وَأَمَّا هُوَ فَسَيَخْلُصُ، وَلكِنْ كَمَا بِنَارٍ.
کیا آپ کو معلوم نہیں کہ آپ اللہ کا گھر ہیں، اور آپ میں اللہ کا روح سکونت کرتا ہے؟
أَمَا تَعْلَمُونَ أَنَّكُمْ هَيْكَلُ اللهِ، وَرُوحُ اللهِ يَسْكُنُ فِيكُمْ؟
اگر کوئی اللہ کے گھر کو تباہ کرے تو اللہ اُسے تباہ کرے گا، کیونکہ اللہ کا گھر مخصوص و مُقدّس ہے اور یہ گھر آپ ہی ہیں۔
إِنْ كَانَ أَحَدٌ يُفْسِدُ هَيْكَلَ اللهِ فَسَيُفْسِدُهُ اللهُ، لأَنَّ هَيْكَلَ اللهِ مُقَدَّسٌ الَّذِي أَنْتُمْ هُوَ.
کوئی اپنے آپ کو فریب نہ دے۔ اگر آپ میں سے کوئی سمجھے کہ وہ اِس دنیا کی نظر میں دانش مند ہے تو پھر ضروری ہے کہ وہ بےوقوف بنے تاکہ واقعی دانش مند ہو جائے۔
لاَ يَخْدَعَنَّ أَحَدٌ نَفْسَهُ. إِنْ كَانَ أَحَدٌ يَظُنُّ أَنَّهُ حَكِيمٌ بَيْنَكُمْ فِي هذَا الدَّهْرِ، فَلْيَصِرْ جَاهِلاً لِكَيْ يَصِيرَ حَكِيمًا!
کیونکہ اِس دنیا کی حکمت اللہ کی نظر میں بےوقوفی ہے۔ چنانچہ مُقدّس نوشتوں میں لکھا ہے، ”وہ دانش مندوں کو اُن کی اپنی چالاکی کے پھندے میں پھنسا دیتا ہے۔“
لأَنَّ حِكْمَةَ هذَا الْعَالَمِ هِيَ جَهَالَةٌ عِنْدَ اللهِ، لأَنَّهُ مَكْتُوبٌ: «الآخِذُ الْحُكَمَاءَ بِمَكْرِهِمْ».
یہ بھی لکھا ہے، ”رب دانش مندوں کے خیالات کو جانتا ہے کہ وہ باطل ہیں۔“
وَأَيْضًا:«الرَّبُّ يَعْلَمُ أَفْكَارَ الْحُكَمَاءِ أَنَّهَا بَاطِلَةٌ».
غرض کوئی کسی انسان کے بارے میں شیخی نہ مارے۔ سب کچھ تو آپ کا ہے۔
إِذًا لاَ يَفْتَخِرَنَّ أَحَدٌ بِالنَّاسِ! فَإِنَّ كُلَّ شَيْءٍ لَكُمْ:
پولس، اپلّوس، کیفا، دنیا، زندگی، موت، موجودہ جہان کے اور مستقبل کے امور سب کچھ آپ کا ہے۔
أَبُولُسُ، أَمْ أَبُلُّوسُ، أَمْ صَفَا، أَمِ الْعَالَمُ، أَمِ الْحَيَاةُ، أَمِ الْمَوْتُ، أَمِ الأَشْيَاءُ الْحَاضِرَةُ، أَمِ الْمُسْتَقْبَِلَةُ. كُلُّ شَيْءٍ لَكُمْ.
لیکن آپ مسیح کے ہیں اور مسیح اللہ کا ہے۔
وَأَمَّا أَنْتُمْ فَلِلْمَسِيحِ، وَالْمَسِيحُ ِللهِ.