Luke 6

अब ऐसा हुआ कि सब्त के एक दिन यीशु जब अनाज के कुछ खेतों से जा रहा था तो उसके शिष्य अनाज की बालों को तोड़ते, हथेलियों पर मसलते उन्हें खाते जा रहे थे।
ایک دن عیسیٰ اناج کے کھیتوں میں سے گزر رہا تھا۔ چلتے چلتے اُس کے شاگرد اناج کی بالیں توڑنے اور اپنے ہاتھوں سے مَل کر کھانے لگے۔ سبت کا دن تھا۔
तभी कुछ फरीसियों ने कहा, “जिसका सब्त के दिन किया जाना उचित नहीं है, उसे तुम लोग क्यों कर रहे हो?”
یہ دیکھ کر کچھ فریسیوں نے کہا، ”تم یہ کیوں کر رہے ہو؟ سبت کے دن ایسا کرنا منع ہے۔“
उत्तर देते हुए यीशु ने उनसे पूछा, “क्या तुमने नहीं पढ़ा जब दाऊद और उसके साथी भूखे थे, तब दाऊद ने क्या किया था?
عیسیٰ نے جواب دیا، ”کیا تم نے کبھی نہیں پڑھا کہ داؤد نے کیا کِیا جب اُسے اور اُس کے ساتھیوں کو بھوک لگی تھی؟
क्या तुमने नहीं पढ़ा कि उसने परमेश्वर के घर में घुस कर, परमेश्वर को अर्पित रोटियाँ उठा कर खा ली थीं और उन्हें भी दी थीं, जो उसके साथ थे? जबकि याजकों को छोड़कर उनका खाना किसी के लिये भी उचित नहीं?”
وہ اللہ کے گھر میں داخل ہوا اور رب کے لئے مخصوص شدہ روٹیاں لے کر کھائیں، اگرچہ صرف اماموں کو اِنہیں کھانے کی اجازت ہے۔ اور اُس نے اپنے ساتھیوں کو بھی یہ روٹیاں کھلائیں۔“
उसने आगे कहा, “मनुष्य का पुत्र सब्त के दिन का भी प्रभु है।”
پھر عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”ابنِ آدم سبت کا مالک ہے۔“
दूसरे सब्त के दिन ऐसा हुआ कि वह यहूदी आराधनालय में जाकर उपदेश देने लगा। वहीं एक ऐसा व्यक्ति था जिसका दाहिना हाथ मुरझाया हुआ था।
سبت کے ایک اَور دن عیسیٰ عبادت خانے میں جا کر سکھانے لگا۔ وہاں ایک آدمی تھا جس کا دہنا ہاتھ سوکھا ہوا تھا۔
वहीं यहूदी धर्मशास्त्रि और फ़रीसी यह देखने की ताक में थे कि वह सब्त के दिन किसी को चंगा करता है कि नहीं। ताकि वे उस पर दोष लगाने का कोई कारण पा सकें।
شریعت کے عالِم اور فریسی بڑے غور سے دیکھ رہے تھے کہ کیا عیسیٰ اِس آدمی کو آج بھی شفا دے گا؟ کیونکہ وہ اُس پر الزام لگانے کا کوئی بہانہ ڈھونڈ رہے تھے۔
वह उनके विचारों को जानता था, सो उसने उस मुरझाये हाथ वाले व्यक्ति से कहा, “उठ और सब के सामने खड़ा हो जा।” वह उठा और वहाँ खड़ा हो गया।
لیکن عیسیٰ نے اُن کی سوچ کو جان لیا اور اُس سوکھے ہاتھ والے آدمی سے کہا، ”اُٹھ، درمیان میں کھڑا ہو۔“ چنانچہ وہ آدمی کھڑا ہوا۔
तब यीशु ने लोगों से कहा, “मैं तुमसे पूछता हूँ सब्त के दिन किसी का भला करना उचित है या किसी को हानि पहुँचाना, किसी का जीवन बचाना उचित है या किसी का जीवन नष्ट करना?”
پھر عیسیٰ نے اُن سے پوچھا، ”مجھے بتاؤ، شریعت ہمیں سبت کے دن کیا کرنے کی اجازت دیتی ہے، نیک کام کرنے کی یا غلط کام کرنے کی، کسی کی جان بچانے کی یا اُسے تباہ کرنے کی؟“
यीशु ने चारों ओर उन सब पर दृष्टि डाली और फिर उससे कहा, “अपना हाथ सीधा फैला।” उसने वैसा ही किया और उसका हाथ फिर से अच्छा हो गया।
وہ خاموش ہو کر اپنے ارد گرد کے تمام لوگوں کی طرف دیکھنے لگا۔ پھر اُس نے کہا، ”اپنا ہاتھ آگے بڑھا۔“ اُس نے ایسا کیا تو اُس کا ہاتھ بحال ہو گیا۔
किन्तु इस पर आग बबूला होकर वे आपस में विचार करने लगे कि यीशु का क्या किया जाये?
لیکن وہ آپے میں نہ رہے اور ایک دوسرے سے بات کرنے لگے کہ ہم عیسیٰ سے کس طرح نپٹ سکتے ہیں؟
उन्हीं दिनों ऐसा हुआ कि यीशु प्रार्थना करने के लिये एक पहाड़ पर गया और सारी रात परमेश्वर की प्रार्थना करते हुए बिता दी।
اُن ہی دنوں میں عیسیٰ نکل کر دعا کرنے کے لئے پہاڑ پر چڑھ گیا۔ دعا کرتے کرتے پوری رات گزر گئی۔
फिर जब भोर हुई तो उसने अपने अनुयायियों को पास बुलाया। उनमें से उसने बारह को चुना जिन्हें उसने “प्रेरित” नाम दिया:
پھر اُس نے اپنے شاگردوں کو اپنے پاس بُلا کر اُن میں سے بارہ کو چن لیا، جنہیں اُس نے اپنے رسول مقرر کیا۔ اُن کے نام یہ ہیں:
शमौन (जिसे उसने पतरस भी कहा) और उसका भाई अन्द्रियास, याकूब और यूहन्ना, फिलिप्पुस, बरतुलमै,
شمعون جس کا لقب اُس نے پطرس رکھا، اُس کا بھائی اندریاس، یعقوب، یوحنا، فلپّس، برتلمائی،
मत्ती, थोमा, हलफ़ई का बेटा याकूब, और शमौन जिलौती;
متی، توما، یعقوب بن حلفئی، شمعون مجاہد،
याकूब का बेटा यहूदा, और यहूदा इस्करियोती (जो विश्वासघाती बना।)
یہوداہ بن یعقوب اور یہوداہ اسکریوتی جس نے بعد میں اُسے دشمن کے حوالے کر دیا۔
फिर यीशु उनके साथ पहाड़ी से नीचे उतर कर समतल स्थान पर आ खड़ा हुआ। वहीं उसके शिष्यों की भी एक बड़ी भीड़ थी। साथ ही समूचे यहूदिया, यरूशलेम, सूर और सैदा के सागर तट से अनगिनत लोग वहाँ आ इकट्ठे हुए।
پھر وہ اُن کے ساتھ پہاڑ سے اُتر کر ایک کھلے اور ہموار میدان میں کھڑا ہوا۔ وہاں شاگردوں کی بڑی تعداد نے اُسے گھیر لیا۔ ساتھ ہی بہت سے لوگ یہودیہ، یروشلم اور صور اور صیدا کے ساحلی علاقے سے
वे उसे सुनने और रोगों से छुटकारा पाने वहाँ आये थे। जो दुष्टात्माओं से पीड़ित थे, वे भी वहाँ आकर अच्छे हुए।
اُس کی تعلیم سننے اور بیماریوں سے شفا پانے کے لئے آئے تھے۔ اور جنہیں بدروحیں تنگ کر رہی تھیں اُنہیں بھی شفا ملی۔
समूची भीड़ उसे छू भर लेने के प्रयत्न में थी क्योंकि उसमें से शक्ति निकल रही थी और उन सब को निरोग बना रही थी!
تمام لوگ اُسے چھونے کی کوشش کر رہے تھے، کیونکہ اُس میں سے قوت نکل کر سب کو شفا دے رہی تھی۔
फिर अपने शिष्यों को देखते हुए वह बोला: “धन्य हो तुम जो दीन हो, स्वर्ग का राज्य तुम्हारा है,
پھر عیسیٰ نے اپنے شاگردوں کی طرف دیکھ کر کہا، ”مبارک ہو تم جو ضرورت مند ہو، کیونکہ اللہ کی بادشاہی تم کو ہی حاصل ہے۔
धन्य हो तुम, जो अभी भूखे रहे हो, क्योंकि तुम तृप्त होगे। धन्य हो तुम जो आज आँसू बहा रहे हो, क्योंकि तुम आगे हँसोगे।
مبارک ہو تم جو اِس وقت بھوکے ہو، کیونکہ سیر ہو جاؤ گے۔ مبارک ہو تم جو اِس وقت روتے ہو، کیونکہ خوشی سے ہنسو گے۔
“धन्य हो तुम, जब मनुष्य के पुत्र के कारण लोग तुमसे घृणा करें, और तुमको बहिष्कृत करें, और तुम्हारी निन्दा करें, तुम्हारा नाम बुरा समझकर काट दें।
مبارک ہو تم جب لوگ اِس لئے تم سے نفرت کرتے اور تمہارا حقہ پانی بند کرتے ہیں کہ تم ابنِ آدم کے پیروکار بن گئے ہو۔ ہاں، مبارک ہو تم جب وہ اِسی وجہ سے تمہیں لعن طعن کرتے اور تمہاری بدنامی کرتے ہیں۔
उस दिन तुम आनन्दित होकर उछलना-कूदना, क्योंकि स्वर्ग में तुम्हारे लिए बड़ा प्रतिफल है, उनके पूर्वजों ने भी भविष्यवक्ताओं के साथ ऐसा ही किया था।
جب وہ ایسا کرتے ہیں تو شادمان ہو کر خوشی سے ناچو، کیونکہ آسمان پر تم کو بڑا اجر ملے گا۔ اُن کے باپ دادا نے یہی سلوک نبیوں کے ساتھ کیا تھا۔
“तुमको धिक्कार है, ओ धनिक जन, क्योंकि तुमको पूरा सुख चैन मिल रहा है।
مگر تم پر افسوس جو اب دولت مند ہو، کیونکہ تمہارا سکون یہیں ختم ہو جائے گا۔
तुम्हें धिक्कार है, जो अब भरपेट हो क्योंकि तुम भूखे रहोगे। तुम्हें धिक्कार है, जो अब हँस रहे हो, क्योंकि तुम शोकित होओगे और रोओगे।
تم پر افسوس جو اِس وقت خوب سیر ہو، کیونکہ بعد میں تم بھوکے ہو گے۔ تم پر افسوس جو اب ہنس رہے ہو، کیونکہ ایک وقت آئے گا کہ رو رو کر ماتم کرو گے۔
“तुम्हे धिक्कार है, जब तुम्हारी प्रशंसा हो क्योंकि उनके पूर्वजों ने भी झूठे नबियों के साथ ऐसा व्यवहार किया।
تم پر افسوس جن کی تمام لوگ تعریف کرتے ہیں، کیونکہ اُن کے باپ دادا نے یہی سلوک جھوٹے نبیوں کے ساتھ کیا تھا۔
“ओ सुनने वालो! मैं तुमसे कहता हूँ अपने शत्रु से भी प्रेम करो। जो तुमसे घृणा करते हैं, उनके साथ भी भलाई करो।
لیکن تم کو جو سن رہے ہو مَیں یہ بتاتا ہوں، اپنے دشمنوں سے محبت رکھو، اور اُن سے بھلائی کرو جو تم سے نفرت کرتے ہیں۔
उन्हें भी आशीर्वाद दो, जो तुम्हें शाप देते हैं। उनके लिए भी प्रार्थना करो जो तुम्हारे साथ अच्छा व्यवहार नहीं करते।
جو تم پر لعنت کرتے ہیں اُنہیں برکت دو، اور جو تم سے بُرا سلوک کرتے ہیں اُن کے لئے دعا کرو۔
यदि कोई तुम्हारे गाल पर थप्पड़ मारे तो दूसरा गाल भी उसके आगे कर दो। यदि कोई तुम्हारा कोट ले ले तो उसे अपना कुर्ता भी ले लेने दो।
اگر کوئی تمہارے ایک گال پر تھپڑ مارے تو اُسے دوسرا گال بھی پیش کر دو۔ اِسی طرح اگر کوئی تمہاری چادر چھین لے تو اُسے قمیص لینے سے بھی نہ روکو۔
जो कोई तुमसे माँगे, उसे दो। यदि कोई तुम्हारा कुछ रख ले तो उससे वापस मत माँगो।
جو بھی تم سے کچھ مانگتا ہے اُسے دو۔ اور جس نے تم سے کچھ لیا ہے اُس سے اُسے واپس دینے کا تقاضا نہ کرو۔
तुम अपने लिये जैसा व्यवहार दूसरों से चाहते हो, तुम्हें दूसरों के साथ वैसा ही व्यवहार करना चाहिये।
لوگوں کے ساتھ ویسا سلوک کرو جیسا تم چاہتے ہو کہ وہ تمہارے ساتھ کریں۔
“यदि तुम बस उन्हीं को प्यार करते हो, जो तुम्हें प्यार करते हैं, तो इसमें तुम्हारी क्या बड़ाई? क्योंकि अपने से प्रेम करने वालों से तो पापी तक भी प्रेम करते हैं।
اگر تم صرف اُن ہی سے محبت کرو جو تم سے کرتے ہیں تو اِس میں تمہاری کیا خاص مہربانی ہو گی؟ گناہ گار بھی ایسا ہی کرتے ہیں۔
यदि तुम बस उन्हीं का भला करो, जो तुम्हारा भला करते हैं, तो तुम्हारी क्या बड़ाई? ऐसा तो पापी तक करते हैं।
اور اگر تم صرف اُن ہی سے بھلائی کرو جو تم سے بھلائی کرتے ہیں تو اِس میں تمہاری کیا خاص مہربانی ہو گی؟ گناہ گار بھی ایسا ہی کرتے ہیں۔
यदि तुम केवल उन्हीं को उधार देते हो, जिनसे तुम्हें वापस मिल जाने की आशा है, तो तुम्हारी क्या बड़ाई? ऐसे तो पापी भी पापियों को देते हैं कि उन्हें उनकी पूरी रकम वापस मिल जाये।
اِسی طرح اگر تم صرف اُن ہی کو اُدھار دو جن کے بارے میں تمہیں اندازہ ہے کہ وہ واپس کر دیں گے تو اِس میں تمہاری کیا خاص مہربانی ہو گی؟ گناہ گار بھی گناہ گاروں کو اُدھار دیتے ہیں جب اُنہیں سب کچھ واپس ملنے کا یقین ہوتا ہے۔
“बल्कि अपने शत्रु को भी प्यार करो, उनके साथ भलाई करो। कुछ भी लौट आने की आशा छोड़ कर उधार दो। इस प्रकार तुम्हारा प्रतिफल महान होगा और तुम परम परमेश्वर की संतान बनोगे क्योंकि परमेश्वर अकृतज्ञों और दुष्ट लोगों पर भी दया करता है।
نہیں، اپنے دشمنوں سے محبت کرو اور اُن ہی سے بھلائی کرو۔ اُنہیں اُدھار دو جن کے بارے میں تمہیں واپس ملنے کی اُمید نہیں ہے۔ پھر تم کو بڑا اجر ملے گا اور تم اللہ تعالیٰ کے فرزند ثابت ہو گے، کیونکہ وہ بھی ناشکروں اور بُرے لوگوں پر نیکی کا اظہار کرتا ہے۔
जैसे तुम्हारा परम पिता दयालु है, वैसे ही तुम भी दयालु बनो।
لازم ہے کہ تم رحم دل ہو کیونکہ تمہارا باپ بھی رحم دل ہے۔
“किसी को दोषी मत कहो तो तुम्हें भी दोषी नहीं कहा जायेगा। किसी का खंडन मत करो तो तुम्हारा भी खंडन नहीं किया जायेगा। क्षमा करो, तुम्हें भी क्षमा मिलेगी।
دوسروں کی عدالت نہ کرنا تو تمہاری بھی عدالت نہیں کی جائے گی۔ دوسروں کو مجرم قرار نہ دینا تو تم کو بھی مجرم قرار نہیں دیا جائے گا۔ معاف کرو تو تم کو بھی معاف کر دیا جائے گا۔
दूसरों को दो, तुम्हे भी दिया जायेगा। वे पूरा नाप दबा-दबा कर और हिला-हिला कर बाहर निकलता हुआ तुम्हारी झोली में उडेंलेंगे क्योंकि जिस नाप से तुम दूसरों को नापते हो, उसी से तुम्हें भी नापा जायेगा।”
دو تو تم کو بھی دیا جائے گا۔ ہاں، جس حساب سے تم نے دیا اُسی حساب سے تم کو دیا جائے گا، بلکہ پیمانہ دبا دبا اور ہلا ہلا کر اور لبریز کر کے تمہاری جھولی میں ڈال دیا جائے گا۔ کیونکہ جس پیمانے سے تم ناپتے ہو اُسی سے تمہارے لئے ناپا جائے گا۔“
उसने उनसे एक दृष्टान्त कहा, “क्या कोई अन्धा किसी दूसरे अन्धे को राह दिखा सकता है? क्या वे दोनों ही किसी गढ़े में नहीं जा गिरेंगे?
پھر عیسیٰ نے یہ مثال پیش کی۔ ”کیا ایک اندھا دوسرے اندھے کی راہنمائی کر سکتا ہے؟ ہرگز نہیں! اگر وہ ایسا کرے تو دونوں گڑھے میں گر جائیں گے۔
कोई भी विद्यार्थी अपने पढ़ाने वाले से बड़ा नहीं हो सकता, किन्तु जब कोई व्यक्ति पूरी तरह कुशल हो जाता है तो वह अपने गुरु के समान बन जाता है।
شاگرد اپنے اُستاد سے بڑا نہیں ہوتا بلکہ جب اُسے پوری ٹریننگ ملی ہو تو وہ اپنے اُستاد ہی کی مانند ہو گا۔
“तू अपने भाई की आँख में कोई तिनके को क्यों देखता है और अपनी आँख का लट्ठा भी तुझे नहीं सूझता?
تُو کیوں غور سے اپنے بھائی کی آنکھ میں پڑے تنکے پر نظر کرتا ہے جبکہ تجھے وہ شہتیر نظر نہیں آتا جو تیری اپنی آنکھ میں ہے؟
सो अपने भाई से तू कैसे कह सकता है: ‘बंधु, तू अपनी आँख का तिनका मुझे निकालने दे।’ जब तू अपनी आँख के लट्ठे तक को नहीं देखता! अरे कपटी, पहले अपनी आँख का लट्ठा दूर कर, तब तुझे अपने भाई की आँख का तिनका बाहर निकालने के लिये दिखाई दे पायेगा।
تُو کیونکر اپنے بھائی سے کہہ سکتا ہے، ’بھائی، ٹھہرو، مجھے تمہاری آنکھ میں پڑا تنکا نکالنے دو‘ جبکہ تجھے اپنی آنکھ کا شہتیر نظر نہیں آتا؟ ریاکار! پہلے اپنی آنکھ کے شہتیر کو نکال۔ تب ہی تجھے بھائی کا تنکا صاف نظر آئے گا اور تُو اُسے اچھی طرح سے دیکھ کر نکال سکے گا۔
“कोई भी ऐसा उत्तम पेड़ नहीं है जिस पर बुरा फल लगता हो। न ही कोई ऐसा बुरा पेड़ है, जिस पर उत्तम फल लगता हो।
نہ اچھا درخت خراب پھل لاتا ہے، نہ خراب درخت اچھا پھل۔
हर पेड़ अपने फल से ही जाना जाता है। लोग कँटीली झाड़ी से अंजीर नहीं बटोरते। न ही किसी झड़बेरी से लोग अंगूर उतारते हैं।
ہر قسم کا درخت اُس کے پھل سے پہچانا جاتا ہے۔ خاردار جھاڑیوں سے انجیر یا انگور نہیں توڑے جاتے۔
एक अच्छा मनुष्य उसके मन में अच्छाइयों का जो खजाना है, उसी से अच्छी बातें उपजाता है। और एक बुरा मनुष्य, जो उसके मन में बुराई है, उसी से बुराई पैदा करता है। क्योंकि एक मनुष्य मुँह से वही बोलता है, जो उसके हृदय से उफन कर बाहर आता है।
نیک شخص کا اچھا پھل اُس کے دل کے اچھے خزانے سے نکلتا ہے جبکہ بُرے شخص کا خراب پھل اُس کے دل کی بُرائی سے نکلتا ہے۔ کیونکہ جس چیز سے دل بھرا ہوتا ہے وہی چھلک کر منہ سے نکلتی ہے۔
“तुम मुझे ‘प्रभु, प्रभु’ क्यों कहते हो और जो मैं कहता हूँ, उस पर नहीं चलते?
تم کیوں مجھے ’خداوند، خداوند‘ کہہ کر پکارتے ہو؟ میری بات پر تو تم عمل نہیں کرتے۔
हर कोई जो मेरे पास आता है और मेरा उपदेश सुनता है और उस का आचरण करता है, वह किस प्रकार का होता है, मैं तुम्हें बताऊँगा।
لیکن مَیں تم کو بتاتا ہوں کہ وہ شخص کس کی مانند ہے جو میرے پاس آ کر میری بات سن لیتا اور اُس پر عمل کرتا ہے۔
वह उस व्यक्ति के समान है जो मकान बना रहा है। उसने गहरी खुदाई की और चट्टान पर नींव डाली। फिर जब बाढ़ आयी और जल की धाराएं उस मकान से टकराईं तो यह उसे हिला तक न सकीं, क्योंकि वह बहुत अच्छी तरह बना हुआ था।
وہ اُس آدمی کی مانند ہے جس نے اپنا مکان بنانے کے لئے گہری بنیاد کی کھدائی کروائی۔ کھود کھود کر وہ چٹان تک پہنچ گیا۔ اُسی پر اُس نے مکان کی بنیاد رکھی۔ مکان مکمل ہوا تو ایک دن سیلاب آیا۔ زور سے بہتا ہوا پانی مکان سے ٹکرایا، لیکن وہ اُسے ہلا نہ سکا کیونکہ وہ مضبوطی سے بنایا گیا تھا۔
“किन्तु जो मेरा उपदेश सुनता है और उस पर चलता नहीं, वह उस व्यक्ति के समान है जिसने बिना नींव की धरती पर मकान बनाया। जल की धाराएं उससे टकराईं और वह तुरन्त ढह गया और पूरी तरह तहस-नहस हो गया।”
لیکن جو میری بات سنتا اور اُس پر عمل نہیں کرتا وہ اُس شخص کی مانند ہے جس نے اپنا مکان بنیاد کے بغیر زمین پر ہی تعمیر کیا۔ جوں ہی زور سے بہتا ہوا پانی اُس سے ٹکرایا تو وہ گر گیا اور سراسر تباہ ہو گیا۔“