Galatians 5

مسیح نے ہمیں آزاد رہنے کے لئے ہی آزاد کیا ہے۔ تو اب قائم رہیں اور دوبارہ اپنے گلے میں غلامی کا جوا ڈالنے نہ دیں۔
سنیں! مَیں پولس آپ کو بتاتا ہوں کہ اگر آپ اپنا ختنہ کروائیں تو آپ کو مسیح کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔
مَیں ایک بار پھر اِس بات کی تصدیق کرتا ہوں کہ جس نے بھی اپنا ختنہ کروایا اُس کا فرض ہے کہ وہ پوری شریعت کی پیروی کرے۔
آپ جو شریعت کی پیروی کرنے سے راست باز بننا چاہتے ہیں آپ کا مسیح کے ساتھ کوئی واسطہ نہ رہا۔ ہاں، آپ اللہ کے فضل سے دُور ہو گئے ہیں۔
لیکن ہمیں ایک فرق اُمید دلائی گئی ہے۔ اُمید یہ ہے کہ خدا ہی ہمیں راست باز قرار دیتا ہے۔ چنانچہ ہم روح القدس کے باعث ایمان رکھ کر اِسی راست بازی کے لئے تڑپتے رہتے ہیں۔
کیونکہ جب ہم مسیح عیسیٰ میں ہوتے ہیں تو ختنہ کروانے یا نہ کروانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ فرق صرف اُس ایمان سے پڑتا ہے جو محبت کرنے سے ظاہر ہوتا ہے۔
آپ ایمان کی دوڑ میں اچھی ترقی کر رہے تھے! تو پھر کس نے آپ کو سچائی کی پیروی کرنے سے روک لیا؟
کس نے آپ کو اُبھارا؟ اللہ تو نہیں تھا جو آپ کو بُلاتا ہے۔
دیکھیں، تھوڑا سا خمیر تمام گُندھے ہوئے آٹے کو خمیر کر دیتا ہے۔
مجھے خداوند میں آپ پر اِتنا اعتماد ہے کہ آپ یہی سوچ رکھتے ہیں۔ جو بھی آپ میں افرا تفری پیدا کر رہا ہے اُسے سزا ملے گی۔
بھائیو، جہاں تک میرا تعلق ہے، اگر مَیں یہ پیغام دیتا کہ اب تک ختنہ کروانے کی ضرورت ہے تو میری ایذا رسانی کیوں ہو رہی ہوتی؟ اگر ایسا ہوتا تو لوگ مسیح کے مصلوب ہونے کے بارے میں سن کر ٹھوکر نہ کھاتے۔
بہتر ہے کہ آپ کو پریشان کرنے والے نہ صرف اپنا ختنہ کروائیں بلکہ خوجے بن جائیں۔
بھائیو، آپ کو آزاد ہونے کے لئے بُلایا گیا ہے۔ لیکن خبردار رہیں کہ اِس آزادی سے آپ کی گناہ آلودہ فطرت کو عمل میں آنے کا موقع نہ ملے۔ اِس کے بجائے محبت کی روح میں ایک دوسرے کی خدمت کریں۔
کیونکہ پوری شریعت ایک ہی حکم میں سمائی ہوئی ہے، ”اپنے پڑوسی سے ویسی محبت رکھنا جیسی تُو اپنے آپ سے رکھتا ہے۔“
اگر آپ ایک دوسرے کو کاٹتے اور پھاڑتے ہیں تو خبردار! ایسا نہ ہو کہ آپ ایک دوسرے کو ختم کر کے سب کے سب تباہ ہو جائیں۔
مَیں تو یہ کہتا ہوں کہ روح القدس میں زندگی گزاریں۔ پھر آپ اپنی پرانی فطرت کی خواہشات پوری نہیں کریں گے۔
کیونکہ جو کچھ ہماری پرانی فطرت چاہتی ہے وہ اُس کے خلاف ہے جو روح چاہتا ہے، اور جو کچھ روح چاہتا ہے وہ اُس کے خلاف ہے جو ہماری پرانی فطرت چاہتی ہے۔ یہ دونوں ایک دوسرے کے دشمن ہیں، اِس لئے آپ وہ کچھ نہیں کر پاتے جو آپ کرنا چاہتے ہیں۔
لیکن جب روح القدس آپ کی راہنمائی کرتا ہے تو آپ شریعت کے تابع نہیں ہوتے۔
جو کام پرانی فطرت کرتی ہے وہ صاف ظاہر ہوتا ہے۔ مثلاً زناکاری، ناپاکی، عیاشی،
بُت پرستی، جادوگری، دشمنی، جھگڑا، حسد، غصہ، خود غرضی، اَن بن، پارٹی بازی،
جلن، نشہ بازی، رنگ رلیاں وغیرہ۔ مَیں پہلے بھی آپ کو آگاہ کر چکا ہوں، لیکن اب ایک بار پھر کہتا ہوں کہ جو اِس طرح کی زندگی گزارتے ہیں وہ اللہ کی بادشاہی میراث میں نہیں پائیں گے۔
روح القدس کا پھل فرق ہے۔ وہ محبت، خوشی، صلح سلامتی، صبر، مہربانی، نیکی، وفاداری،
نرمی اور ضبطِ نفس پیدا کرتا ہے۔ شریعت ایسی چیزوں کے خلاف نہیں ہوتی۔
اور جو مسیح عیسیٰ کے ہیں اُنہوں نے اپنی پرانی فطرت کو اُس کی رغبتوں اور بُری خواہشوں سمیت مصلوب کر دیا ہے۔
چونکہ ہم روح میں زندگی گزارتے ہیں اِس لئے آئیں، ہم قدم بہ قدم اُس کے مطابق چلتے بھی رہیں۔
نہ ہم مغرور ہوں، نہ ایک دوسرے کو مشتعل کریں یا ایک دوسرے سے حسد کریں۔