لیکن اُس نے جوانی میں مصریوں کے ساتھ جو زناکاری شروع ہوئی وہ بھی نہ چھوڑی۔ وہی لوگ تھے جو اُس کے ساتھ اُس وقت ہم بستر ہوئے تھے جب وہ ابھی کنواری تھی، جنہوں نے اُس کی چھاتیاں سہلا کر اپنی گندی خواہشات اُس سے پوری کی تھیں۔
اُن ہی سے اہولہ کی عدالت ہوئی۔ اُنہوں نے اُس کے کپڑے اُتار کر اُسے برہنہ کر دیا اور اُس کے بیٹے بیٹیوں کو اُس سے چھین لیا۔ اُسے خود اُنہوں نے تلوار سے مار ڈالا۔ یوں وہ دیگر عورتوں کے لئے عبرت انگیز مثال بن گئی۔
وہ بھی شہوت کے مارے اسوریوں کے پیچھے پڑ گئی۔ یہ خوب صورت جوان سب اُسے پیارے تھے، خواہ اسوری گورنر یا افسر، خواہ شاندار کپڑوں سے ملبّس فوجی یا اچھے گھڑسوار تھے۔
تب بابل کے مرد اُس کے پاس آئے اور اُس سے ہم بستر ہوئے۔ اپنی زناکاری سے اُنہوں نے اُسے ناپاک کر دیا۔ لیکن اُن سے ناپاک ہونے کے بعد اُس نے تنگ آ کر اپنا منہ اُن سے پھیر لیا۔
جب اُس نے کھلے طور پر اُن سے زنا کر کے اپنی برہنگی سب پر ظاہر کی تو مَیں نے تنگ آ کر اپنا منہ اُس سے پھیر لیا، بالکل اُسی طرح جس طرح مَیں نے اپنا منہ اُس کی بہن سے بھی پھیر لیا تھا۔
کیونکہ تُو اپنی جوانی کی زناکاری دہرانے کی متمنی تھی۔ تُو ایک بار پھر اُن سے ہم بستر ہونا چاہتی تھی جو مصر میں تیری چھاتیاں سہلا کر اپنا دل بہلاتے تھے۔
چنانچہ رب قادرِ مطلق فرماتا ہے، ’اے اہولیبہ، مَیں تیرے عاشقوں کو تیرے خلاف کھڑا کروں گا۔ جن سے تُو نے تنگ آ کر اپنا منہ پھیر لیا تھا اُنہیں مَیں چاروں طرف سے تیرے خلاف لاؤں گا۔
بابل، کسدیوں، فقود، شوع اور قوع کے فوجی مل کر تجھ پر ٹوٹ پڑیں گے۔ گھڑسوار اسوری بھی اُن میں شامل ہوں گے، ایسے خوب صورت جوان جو سب گورنر، افسر، رتھ سوار فوجی اور اونچے طبقے کے افراد ہوں گے۔
شمال سے وہ رتھوں اور مختلف قوموں کے متعدد فوجیوں سمیت تجھ پر حملہ کریں گے۔ وہ تجھے یوں گھیر لیں گے کہ ہر طرف چھوٹی اور بڑی ڈھالیں، ہر طرف خود نظر آئیں گے۔ مَیں تجھے اُن کے حوالے کر دوں گا تاکہ وہ تجھے سزا دے کر اپنے قوانین کے مطابق تیری عدالت کریں۔
تُو میری غیرت کا تجربہ کرے گی، کیونکہ یہ لوگ غصے میں تجھ سے نپٹ لیں گے۔ وہ تیری ناک اور کانوں کو کاٹ ڈالیں گے اور بچے ہوؤں کو تلوار سے موت کے گھاٹ اُتاریں گے۔ تیرے بیٹے بیٹیوں کو وہ لے جائیں گے، اور جو کچھ اُن کے پیچھے رہ جائے وہ بھسم ہو جائے گا۔
یوں مَیں تیری وہ فحاشی اور زناکاری روک دوں گا جس کا سلسلہ تُو نے مصر میں شروع کیا تھا۔ تب نہ تُو آرزومند نظروں سے اِن چیزوں کی طرف دیکھے گی، نہ مصر کو یاد کرے گی۔
کیونکہ رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ مَیں تجھے اُن کے حوالے کرنے کو ہوں جو تجھ سے نفرت کرتے ہیں، اُن کے حوالے جن سے تُو نے تنگ آ کر اپنا منہ پھیر لیا تھا۔
وہ بڑی نفرت سے تیرے ساتھ پیش آئیں گے۔ جو کچھ تُو نے محنت سے کمایا اُسے وہ چھین کر تجھے ننگی اور برہنہ چھوڑیں گے۔ تب تیری زناکاری کا شرم ناک انجام اور تیری فحاشی سب پر ظاہر ہو جائے گی۔
رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ تجھے اپنی بہن کا پیالہ پینا پڑے گا جو بڑا اور گہرا ہے۔ اور تُو اُس وقت تک اُسے پیتی رہے گی جب تک مذاق اور لعن طعن کا نشانہ نہ بن گئی ہو۔
اُن سے دو جرم سرزد ہوئے ہیں، زنا اور قتل۔ اُنہوں نے بُتوں سے زنا کیا اور اپنے بچوں کو جلا کر اُنہیں کھلایا، اُن بچوں کو جو اُنہوں نے میرے ہاں جنم دیئے تھے۔
کیونکہ جب کبھی وہ اپنے بچوں کو اپنے بُتوں کے حضور قربان کرتی تھیں اُسی دن وہ میرے گھر میں آ کر اُس کی بےحرمتی کرتی تھیں۔ میرے ہی گھر میں وہ ایسی حرکتیں کرتی تھیں۔
یہ بھی اِن دو بہنوں کے لئے کافی نہیں تھا بلکہ آدمیوں کی تلاش میں اُنہوں نے اپنے قاصدوں کو دُور دُور تک بھیج دیا۔ جب مرد پہنچے تو تُو نے اُن کے لئے نہا کر اپنی آنکھوں میں سُرمہ لگایا اور اپنے زیورات پہن لئے۔
ریگستان سے سِبا کے متعدد آدمی لائے گئے تو شہر میں شور مچ گیا، اور لوگوں نے سکون کا سانس لیا۔ آدمیوں نے دونوں بہنوں کے بازوؤں میں کڑے پہنائے اور اُن کے سروں پر شاندار تاج رکھے۔