II Corinthians 5

ہم تو جانتے ہیں کہ جب ہماری دنیاوی جھونپڑی جس میں ہم رہتے ہیں گرائی جائے گی تو اللہ ہمیں آسمان پر ایک مکان دے گا، ایک ایسا ابدی گھر جسے انسانی ہاتھوں نے نہیں بنایا ہو گا۔
اِس لئے ہم اِس جھونپڑی میں کراہتے ہیں اور آسمانی گھر پہن لینے کی شدید آرزو رکھتے ہیں،
کیونکہ جب ہم اُسے پہن لیں گے تو ہم ننگے نہیں پائے جائیں گے۔
اِس جھونپڑی میں رہتے ہوئے ہم بوجھ تلے کراہتے ہیں۔ کیونکہ ہم اپنا فانی لباس اُتارنا نہیں چاہتے بلکہ اُس پر آسمانی گھر کا لباس پہن لینا چاہتے ہیں تاکہ زندگی وہ کچھ نگل جائے جو فانی ہے۔
اللہ نے خود ہمیں اِس مقصد کے لئے تیار کیا ہے اور اُسی نے ہمیں روح القدس کو آنے والے جلال کے بیعانے کے طور پر دے دیا ہے۔
چنانچہ ہم ہمیشہ حوصلہ رکھتے ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ جب تک اپنے بدن میں رہائش پذیر ہیں اُس وقت تک خداوند کے گھر سے دُور ہیں۔
ہم ظاہری چیزوں پر بھروسا نہیں کرتے بلکہ ایمان پر چلتے ہیں۔
ہاں، ہمارا حوصلہ بلند ہے بلکہ ہم زیادہ یہ چاہتے ہیں کہ اپنے جسمانی گھر سے روانہ ہو کر خداوند کے گھر میں رہیں۔
لیکن خواہ ہم اپنے بدن میں ہوں یا نہ، ہم اِسی کوشش میں رہتے ہیں کہ خداوند کو پسند آئیں۔
کیونکہ لازم ہے کہ ہم سب مسیح کے تختِ عدالت کے سامنے حاضر ہو جائیں۔ وہاں ہر ایک کو اُس کام کا اجر ملے گا جو اُس نے اپنے بدن میں رہتے ہوئے کیا ہے، خواہ وہ اچھا تھا یا بُرا۔
اب ہم خداوند کے خوف کو جان کر لوگوں کو سمجھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہم تو اللہ کے سامنے پورے طور پر ظاہر ہیں۔ اور مَیں اُمید رکھتا ہوں کہ ہم آپ کے ضمیر کے سامنے بھی ظاہر ہیں۔
کیا ہم یہ بات کر کے دوبارہ اپنی سفارش کر رہے ہیں؟ نہیں، آپ کو ہم پر فخر کرنے کا موقع دے رہے ہیں تاکہ آپ اُن کے جواب میں کچھ کہہ سکیں جو ظاہری باتوں پر شیخی مارتے اور دلی باتیں نظرانداز کرتے ہیں۔
کیونکہ اگر ہم بےخود ہوئے تو اللہ کی خاطر، اور اگر ہوش میں ہیں تو آپ کی خاطر۔
بات یہ ہے کہ مسیح کی محبت ہمیں مجبور کر دیتی ہے، کیونکہ ہم اِس نتیجے پر پہنچ گئے ہیں کہ ایک سب کے لئے مُوا۔ اِس کا مطلب ہے کہ سب ہی مر گئے ہیں۔
اور وہ سب کے لئے اِس لئے مُوا تاکہ جو زندہ ہیں وہ اپنے لئے نہ جئیں بلکہ اُس کے لئے جو اُن کی خاطر مُوا اور پھر جی اُٹھا۔
اِس وجہ سے ہم اب سے کسی کو بھی دنیاوی نگاہ سے نہیں دیکھتے۔ پہلے تو ہم مسیح کو بھی اِس زاویے سے دیکھتے تھے، لیکن یہ وقت گزر گیا ہے۔
چنانچہ جو مسیح میں ہے وہ نیا مخلوق ہے۔ پرانی زندگی جاتی رہی اور نئی زندگی شروع ہو گئی ہے۔
یہ سب کچھ اللہ کی طرف سے ہے جس نے مسیح کے وسیلے سے اپنے ساتھ ہمارا میل ملاپ کر لیا ہے۔ اور اُسی نے ہمیں میل ملاپ کرانے کی خدمت کی ذمہ داری دی ہے۔
اِس خدمت کے تحت ہم یہ پیغام سناتے ہیں کہ اللہ نے مسیح کے وسیلے سے اپنے ساتھ دنیا کی صلح کرائی اور لوگوں کے گناہوں کو اُن کے ذمے نہ لگایا۔ صلح کرانے کا یہ پیغام اُس نے ہمارے سپرد کر دیا۔
پس ہم مسیح کے ایلچی ہیں اور اللہ ہمارے وسیلے سے لوگوں کو سمجھاتا ہے۔ ہم مسیح کے واسطے آپ سے منت کرتے ہیں کہ اللہ کی صلح کی پیش کش کو قبول کریں تاکہ اُس کی آپ کے ساتھ صلح ہو جائے۔
مسیح بےگناہ تھا، لیکن اللہ نے اُسے ہماری خاطر گناہ ٹھہرایا تاکہ ہمیں اُس میں راست باز قرار دیا جائے۔