Genesis 27

اسحاق بوڑھا ہو گیا تو اُس کی نظر دُھندلا گئی۔ اُس نے اپنے بڑے بیٹے کو بُلا کر کہا، ”بیٹا۔“ عیسَو نے جواب دیا، ”جی، مَیں حاضر ہوں۔“
İshak yaşlanmış, gözleri görmez olmuştu. Büyük oğlu Esav’ı çağırıp, “Oğlum!” dedi. Esav, “Efendim!” diye yanıtladı.
اسحاق نے کہا، ”مَیں بوڑھا ہو گیا ہوں اور خدا جانے کب مر جاؤں۔
İshak, “Artık yaşlandım” dedi, “Ne zaman öleceğimi bilmiyorum.
اِس لئے اپنا تیر کمان لے کر جنگل میں نکل جا اور میرے لئے کسی جانور کا شکار کر۔
Silahlarını –ok kılıfını, yayını– al, kırlara çıkıp benim için bir hayvan avla.
اُسے تیار کر کے ایسا لذیذ کھانا پکا جو مجھے پسند ہے۔ پھر اُسے میرے پاس لے آ۔ مرنے سے پہلے مَیں وہ کھانا کھا کر تجھے برکت دینا چاہتا ہوں۔“
Sevdiğim lezzetli bir yemek yap, bana getir yiyeyim. Ölmeden önce seni kutsayayım.”
رِبقہ نے اسحاق کی عیسَو کے ساتھ بات چیت سن لی تھی۔ جب عیسَو شکار کرنے کے لئے چلا گیا تو اُس نے یعقوب سے کہا،
İshak, oğlu Esav’la konuşurken Rebeka onları dinliyordu. Esav avlanmak için kıra çıkınca,
”ابھی ابھی مَیں نے تمہارے ابو کو عیسَو سے یہ بات کرتے ہوئے سنا کہ
Rebeka oğlu Yakup’a şöyle dedi: “Dinle, babanın ağabeyin Esav’a söylediklerini duydum.
’میرے لئے کسی جانور کا شکار کر کے لے آ۔ اُسے تیار کر کے میرے لئے لذیذ کھانا پکا۔ مرنے سے پہلے مَیں یہ کھانا کھا کر تجھے رب کے سامنے برکت دینا چاہتا ہوں۔‘
Baban ona, ‘Bana bir hayvan avla getir’ dedi, ‘Lezzetli bir yemek yap, yiyeyim. Ölmeden önce seni RAB’bin huzurunda kutsayayım.’
اب سنو، میرے بیٹے! جو کچھ مَیں بتاتی ہوں وہ کرو۔
Bak oğlum, sana söyleyeceklerimi iyi dinle:
جا کر ریوڑ میں سے بکریوں کے دو اچھے اچھے بچے چن لو۔ پھر مَیں وہی لذیذ کھانا پکاؤں گی جو تمہارے ابو کو پسند ہے۔
Git süründen bana iki seçme oğlak getir. Onlarla babanın sevdiği lezzetli bir yemek yapayım.
تم یہ کھانا اُس کے پاس لے جاؤ گے تو وہ اُسے کھا کر مرنے سے پہلے تمہیں برکت دے گا۔“
Yemesi için onu babana sen götüreceksin. Öyle ki, ölmeden önce seni kutsasın.”
لیکن یعقوب نے اعتراض کیا، ”آپ جانتی ہیں کہ عیسَو کے جسم پر گھنے بال ہیں جبکہ میرے بال کم ہیں۔
Yakup, “Ama kardeşim Esav’ın bedeni kıllı, benimkiyse kılsız” diye yanıtladı,
کہیں مجھے چھونے سے میرے باپ کو پتا نہ چل جائے کہ مَیں اُسے فریب دے رہا ہوں۔ پھر مجھ پر برکت نہیں بلکہ لعنت آئے گی۔“
“Ya babam bana dokunursa? O zaman kendisini aldattığımı anlar. Kutsama yerine üzerime lanet getirmiş olurum.”
اُس کی ماں نے کہا، ”تم پر آنے والی لعنت مجھ پر آئے، بیٹا۔ بس میری بات مان لو۔ جاؤ اور بکریوں کے وہ بچے لے آؤ۔“
Annesi, “Sana gelecek lanet bana gelsin, oğlum” dedi, “Sen beni dinle, git oğlakları getir.”
چنانچہ وہ گیا اور اُنہیں اپنی ماں کے پاس لے آیا۔ رِبقہ نے ایسا لذیذ کھانا پکایا جو یعقوب کے باپ کو پسند تھا۔
Yakup gidip oğlakları annesine getirdi. Annesi babasının sevdiği lezzetli bir yemek yaptı.
عیسَو کے خاص موقعوں کے لئے اچھے لباس رِبقہ کے پاس گھر میں تھے۔ اُس نے اُن میں سے بہترین لباس چن کر اپنے چھوٹے بیٹے کو پہنا دیا۔
Büyük oğlu Esav’ın en güzel giysileri o anda evdeydi. Rebeka onları küçük oğlu Yakup’a giydirdi.
ساتھ ساتھ اُس نے بکریوں کی کھالیں اُس کے ہاتھوں اور گردن پر جہاں بال نہ تھے لپیٹ دیں۔
Ellerinin üstünü, ensesinin kılsız yerini oğlak derisiyle kapladı.
پھر اُس نے اپنے بیٹے یعقوب کو روٹی اور وہ لذیذ کھانا دیا جو اُس نے پکایا تھا۔
Yaptığı güzel yemekle ekmeği Yakup’un eline verdi.
یعقوب نے اپنے باپ کے پاس جا کر کہا، ”ابو جی۔“ اسحاق نے کہا، ”جی، بیٹا۔ تُو کون ہے؟“
Yakup babasının yanına varıp, “Baba!” diye seslendi. Babası, “Evet, kimsin sen?” dedi.
اُس نے کہا، ”مَیں آپ کا پہلوٹھا عیسَو ہوں۔ مَیں نے وہ کیا ہے جو آپ نے مجھے کہا تھا۔ اب ذرا اُٹھیں اور بیٹھ کر میرے شکار کا کھانا کھائیں تاکہ آپ بعد میں مجھے برکت دیں۔“
Yakup, “Ben ilk oğlun Esav’ım” diye karşılık verdi, “Söylediğini yaptım. Lütfen kalk, otur da getirdiğim av etini ye. Öyle ki, beni kutsayabilesin.”
اسحاق نے پوچھا، ”بیٹا، تجھے یہ شکار اِتنی جلدی کس طرح مل گیا؟“ اُس نے جواب دیا، ”رب آپ کے خدا نے اُسے میرے سامنے سے گزرنے دیا۔“
İshak, “Nasıl böyle çabucak buldun, oğlum?” dedi. Yakup, “Tanrın RAB bana yardım etti” diye yanıtladı.
اسحاق نے کہا، ”بیٹا، میرے قریب آ تاکہ مَیں تجھے چھو لوں کہ تُو واقعی میرا بیٹا عیسَو ہے کہ نہیں۔“
İshak, “Yaklaş, oğlum” dedi, “Sana dokunayım, gerçekten oğlum Esav mısın, değil misin anlayayım.”
یعقوب اپنے باپ کے نزدیک آیا۔ اسحاق نے اُسے چھو کر کہا، ”تیری آواز تو یعقوب کی ہے لیکن تیرے ہاتھ عیسَو کے ہیں۔“
Yakup babasına yaklaştı. Babası ona dokunarak, “Ses Yakup’un sesi, ama eller Esav’ın elleri” dedi.
یوں اُس نے فریب کھایا۔ چونکہ یعقوب کے ہاتھ عیسَو کے ہاتھ کی مانند تھے اِس لئے اُس نے اُسے برکت دی۔
Onu tanıyamadı. Çünkü Yakup’un elleri ağabeyi Esav’ın elleri gibi kıllıydı. İshak onu kutsamak üzereyken,
توبھی اُس نے دوبارہ پوچھا، ”کیا تُو واقعی میرا بیٹا عیسَو ہے؟“ یعقوب نے جواب دیا، ”جی، مَیں وہی ہوں۔“
bir daha sordu: “Sen gerçekten oğlum Esav mısın?” Yakup, “Evet!” diye yanıtladı.
آخرکار اسحاق نے کہا، ”شکار کا کھانا میرے پاس لے آ، بیٹا۔ اُسے کھانے کے بعد مَیں تجھے برکت دوں گا۔“ یعقوب کھانا اور مَے لے آیا۔ اسحاق نے کھایا اور پیا،
İshak, “Oğlum, av etini getir yiyeyim de seni kutsayayım” dedi. Yakup önce yemeği, sonra şarabı getirdi. İshak yedi, içti.
پھر کہا، ”بیٹا، میرے پاس آ اور مجھے بوسہ دے۔“
“Yaklaş da beni öp, oğlum” dedi.
یعقوب نے پاس آ کر اُسے بوسہ دیا۔ اسحاق نے اُس کے لباس کو سونگھ کر اُسے برکت دی۔ اُس نے کہا، ”میرے بیٹے کی خوشبو اُس کھلے میدان کی خوشبو کی مانند ہے جسے رب نے برکت دی ہے۔
[] Yakup yaklaşıp babasını öptü. Babası onun giysilerini kokladı ve kendisini kutsayarak şöyle dedi: “İşte oğlumun kokusu Sanki RAB’bin kutsadığı kırların kokusu.
اللہ تجھے آسمان کی اوس اور زمین کی زرخیزی دے۔ وہ تجھے کثرت کا اناج اور انگور کا رس دے۔
Tanrı sana göklerin çiyinden Ve yerin verimli topraklarından Bol buğday ve yeni şarap versin.
قومیں تیری خدمت کریں، اور اُمّتیں تیرے سامنے جھک جائیں۔ اپنے بھائیوں کا حکمران بن، اور تیری ماں کی اولاد تیرے سامنے گھٹنے ٹیکے۔ جو تجھ پر لعنت کرے وہ خود لعنتی ہو اور جو تجھے برکت دے وہ خود برکت پائے۔“
[] Halklar sana kulluk etsin, Uluslar boyun eğsin. Kardeşlerine egemen ol, Kardeşlerin sana boyun eğsin. Sana lanet edenlere lanet olsun, Seni kutsayanlar kutsansın.”
اسحاق کی برکت کے بعد یعقوب ابھی رُخصت ہی ہوا تھا کہ اُس کا بھائی عیسَو شکار کر کے واپس آیا۔
İshak Yakup’u kutsadıktan ve Yakup babasının yanından ayrıldıktan hemen sonra kardeşi Esav avdan döndü.
وہ بھی لذیذ کھانا پکا کر اُسے اپنے باپ کے پاس لے آیا۔ اُس نے کہا، ”ابو جی، اُٹھیں اور میرے شکار کا کھانا کھائیں تاکہ آپ مجھے برکت دیں۔“
Esav da lezzetli bir yemek yaparak babasına götürdü. Ona, “Baba, kalk, getirdiğim av etini ye” dedi, “Öyle ki, beni kutsayabilesin.”
اسحاق نے پوچھا، ”تُو کون ہے؟“ اُس نے جواب دیا، ”مَیں آپ کا بڑا بیٹا عیسَو ہوں۔“
Babası, “Sen kimsin?” diye sordu. Esav, “Ben ilk oğlun Esav’ım” diye karşılık verdi.
اسحاق گھبرا کر شدت سے کانپنے لگا۔ اُس نے پوچھا، ”پھر وہ کون تھا جو کسی جانور کا شکار کر کے میرے پاس لے آیا؟ تیرے آنے سے ذرا پہلے مَیں نے اُس شکار کا کھانا کھا کر اُس شخص کو برکت دی۔ اب وہ برکت اُسی پر رہے گی۔“
İshak’ı bir titreme sardı. Tir tir titreyerek, “Öyleyse daha önce avlanıp bana yemek getiren kimdi?” diye sordu, “Sen gelmeden önce yemeğimi yiyip onu kutsadım. Artık o kutsanmış oldu.”
یہ سن کر عیسَو زوردار اور تلخ چیخیں مارنے لگا۔ ”ابو، مجھے بھی برکت دیں،“ اُس نے کہا۔
Esav babasının anlattıklarını duyunca, acı acı haykırdı. “Beni de kutsa, baba, beni de!” dedi.
لیکن اسحاق نے جواب دیا، ”تیرے بھائی نے آ کر مجھے فریب دیا۔ اُس نے تیری برکت تجھ سے چھین لی ہے۔“
İshak, “Kardeşin gelip beni kandırdı” diye karşılık verdi, “Senin yerine o kutsandı.”
عیسَو نے کہا، ”اُس کا نام یعقوب ٹھیک ہی رکھا گیا ہے، کیونکہ اب اُس نے مجھے دوسری بار دھوکا دیا ہے۔ پہلے اُس نے پہلوٹھے کا حق مجھ سے چھین لیا اور اب میری برکت بھی زبردستی لے لی۔ کیا آپ نے میرے لئے کوئی برکت محفوظ نہیں رکھی؟“
[] Esav, “Ona boşuna mı Yakup diyorlar?” dedi, “İki kezdir beni aldatıyor. Önce ilk oğulluk hakkımı aldı. Şimdi de benim yerime o kutsandı.” Sonra, “Kutsamak için bana bir hak ayırmadın mı?” diye sordu.
لیکن اسحاق نے کہا، ”مَیں نے اُسے تیرا حکمران اور اُس کے تمام بھائیوں کو اُس کے خادم بنا دیا ہے۔ مَیں نے اُسے اناج اور انگور کا رس مہیا کیا ہے۔ اب مجھے بتا بیٹا، کیا کچھ رہ گیا ہے جو مَیں تجھے دوں؟“
İshak, “Onu sana egemen kıldım” diye yanıtladı, “Bütün kardeşlerini onun hizmetine verdim. Onu buğday ve yeni şarapla besledim. Senin için ne yapabilirim ki, oğlum?”
لیکن عیسَو خاموش نہ ہوا بلکہ کہا، ”ابو، کیا آپ کے پاس واقعی صرف یہی برکت تھی؟ ابو، مجھے بھی برکت دیں۔“ وہ زار و قطار رونے لگا۔
[] Esav, “Sen yalnız bir kişiyi mi kutsayabilirsin baba?” dedi, “Beni de kutsa, baba, beni de!” Sonra hıçkıra hıçkıra ağlamaya başladı.
پھر اسحاق نے کہا، ”تُو زمین کی زرخیزی اور آسمان کی اوس سے محروم رہے گا۔
[] Babası şöyle yanıtladı: “Göklerin çiyinden, Zengin topraklardan Uzak yaşayacaksın.
تُو صرف اپنی تلوار کے سہارے زندہ رہے گا اور اپنے بھائی کی خدمت کرے گا۔ لیکن ایک دن تُو بےچین ہو کر اُس کا جوا اپنی گردن پر سے اُتار پھینکے گا۔“
[] Kılıcınla yaşayacak, Kardeşine hizmet edeceksin. Ama özgür olmak isteyince, Onun boyunduruğunu kırıp atacaksın.”
باپ کی برکت کے سبب سے عیسَو یعقوب کا دشمن بن گیا۔ اُس نے دل میں کہا، ”وہ دن قریب آ گئے ہیں کہ ابو انتقال کر جائیں گے اور ہم اُن کا ماتم کریں گے۔ پھر مَیں اپنے بھائی کو مار ڈالوں گا۔“
Babası Yakup’u kutsadığı için Esav kardeşi Yakup’a kin bağladı. “Nasıl olsa babamın ölümü yaklaştı” diye düşünüyordu, “O zaman kardeşim Yakup’u öldürürüm.”
رِبقہ کو اپنے بڑے بیٹے عیسَو کا یہ ارادہ معلوم ہوا۔ اُس نے یعقوب کو بُلا کر کہا، ”تمہارا بھائی بدلہ لینا چاہتا ہے۔ وہ تمہیں قتل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
Büyük oğlu Esav’ın ne düşündüğü Rebeka’ya bildirilince Rebeka küçük oğlu Yakup’u çağırttı. “Bak, ağabeyin Esav seni öldürmeyi düşünerek kendini avutuyor” dedi,
بیٹا، اب میری سنو، یہاں سے ہجرت کر جاؤ۔ حاران شہر میں میرے بھائی لابن کے پاس چلے جاؤ۔
“Beni dinle, oğlum. Hemen Harran’a, kardeşim Lavan’ın yanına kaç.
وہاں کچھ دن ٹھہرے رہنا جب تک تمہارے بھائی کا غصہ ٹھنڈا نہ ہو جائے۔
Ağabeyinin öfkesi dinip sana kızgınlığı geçinceye, ona yaptığını unutuncaya kadar orada kal. Birini gönderir, seni getirtirim. Niçin bir günde ikinizden de yoksun kalayım?”
جب اُس کا غصہ ٹھنڈا ہو جائے گا اور وہ تمہارے اُس کے ساتھ کئے گئے سلوک کو بھول جائے گا، تب مَیں اطلاع دوں گی کہ تم وہاں سے واپس آ سکتے ہو۔ مَیں کیوں ایک ہی دن میں تم دونوں سے محروم ہو جاؤں؟“
Ağabeyinin öfkesi dinip sana kızgınlığı geçinceye, ona yaptığını unutuncaya kadar orada kal. Birini gönderir, seni getirtirim. Niçin bir günde ikinizden de yoksun kalayım?”
پھر رِبقہ نے اسحاق سے بات کی، ”مَیں عیسَو کی بیویوں کے سبب سے اپنی زندگی سے تنگ ہوں۔ اگر یعقوب بھی اِس ملک کی عورتوں میں سے کسی سے شادی کرے تو بہتر ہے کہ مَیں پہلے ہی مر جاؤں۔“
Sonra İshak’a, “Bu Hititli kadınlar yüzünden canımdan bezdim” dedi, “Eğer Yakup da bu ülkenin kızlarıyla, Hitit kızlarıyla evlenirse, nasıl yaşarım?”