Mark 11

وہ یروشلم کے قریب بیت فگے اور بیت عنیاہ پہنچنے لگے۔ یہ گاؤں زیتون کے پہاڑ پر واقع تھے۔ عیسیٰ نے اپنے شاگردوں میں سے دو کو بھیجا
A gdy się przybliżyli do Jeruzalemu i do Betfagie i do Betanii ku górze oliwnej, posłał dwóch z uczniów swoich,
اور کہا، ”سامنے والے گاؤں میں جاؤ۔ وہاں تم ایک جوان گدھا دیکھو گے۔ وہ بندھا ہوا ہو گا اور اب تک کوئی بھی اُس پر سوار نہیں ہوا ہے۔ اُسے کھول کر یہاں لے آؤ۔
I rzekł im: Idźcie do miasteczka, które jest przeciwko wam, a wszedłszy do niego, zaraz znajdziecie oślę uwiązane, na którem nikt z ludzi nie siedział; odwiążcież je, a przywiedźcie.
اگر کوئی پوچھے کہ یہ کیا کر رہے ہو تو اُسے بتا دینا، ’خداوند کو اِس کی ضرورت ہے۔ وہ جلد ہی اِسے واپس بھیج دیں گے‘۔“
A jeźliby wam kto rzekł: Cóż to czynicie? Powiedzcie, iż go Pan potrzebuje; a wnet je tu pośle.
دونوں شاگرد وہاں گئے تو ایک جوان گدھا دیکھا جو باہر گلی میں کسی دروازے کے ساتھ بندھا ہوا تھا۔ جب وہ اُس کی رسّی کھولنے لگے
Szli tedy i znaleźli oślę uwiązane u drzwi na dworze na rozstaniu dróg, i odwiązali je.
تو وہاں کھڑے کچھ لوگوں نے پوچھا، ”تم یہ کیا کر رہے ہو؟ جوان گدھے کو کیوں کھول رہے ہو؟“
Tedy niektórzy z onych, co tam stali, mówili: Cóż czynicie, że odwiązujecie oślę?
اُنہوں نے جواب میں وہ کچھ بتا دیا جو عیسیٰ نے اُنہیں کہا تھا۔ اِس پر لوگوں نے اُنہیں کھولنے دیا۔
A oni im rzekli, jako im był rozkazał Jezus. I puścili je.
وہ جوان گدھے کو عیسیٰ کے پاس لے آئے اور اپنے کپڑے اُس پر رکھ دیئے۔ پھر عیسیٰ اُس پر سوار ہوا۔
Przywiedli tedy oślę do Jezusa, i włożyli na nie szaty swoje; i wsiadł na nie.
جب وہ چل پڑا تو بہت سے لوگوں نے اُس کے آگے آگے راستے میں اپنے کپڑے بچھا دیئے۔ بعض نے ہری شاخیں بھی اُس کے آگے بچھا دیں جو اُنہوں نے کھیتوں کے درختوں سے کاٹ لی تھیں۔
A wiele ich słali szaty swoje na drodze; drudzy zasię obcinali gałązki z drzew, i słali na drodze.
لوگ عیسیٰ کے آگے اور پیچھے چل رہے تھے اور چلّا چلّا کر نعرے لگا رہے تھے، ”ہوشعنا ! مبارک ہے وہ جو رب کے نام سے آتا ہے۔
A którzy wprzód szli, i którzy pozad szli, wołali, mówiąc: Hosanna, błogosławiony, który idzie w imieniu Pańskiem!
مبارک ہے ہمارے باپ داؤد کی بادشاہی جو آ رہی ہے۔ آسمان کی بلندیوں پر ہوشعنا ۔“
Błogosławione królestwo ojca naszego Dawida, które przyszło w imieniu Pańskiem! Hosanna na wysokościach!
یوں عیسیٰ یروشلم میں داخل ہوا۔ وہ بیت المُقدّس میں گیا اور اپنے ارد گرد نظر دوڑا کر سب کچھ دیکھنے کے بعد چلا گیا۔ چونکہ شام کا پچھلا وقت تھا اِس لئے وہ بارہ شاگردوں سمیت شہر سے نکل کر بیت عنیاہ واپس گیا۔
I wjechał Jezus do Jeruzalemu i przyszedł do kościoła, a obejrzawszy wszystko, gdy już była wieczorna godzina, wyszedł do Betanii z dwunastoma.
اگلے دن جب وہ بیت عنیاہ سے نکل رہے تھے تو عیسیٰ کو بھوک لگی۔
A drugiego dnia, gdy wychodzili z Betanii, łaknął.
اُس نے کچھ فاصلے پر انجیر کا ایک درخت دیکھا جس پر پتے تھے۔ اِس لئے وہ یہ دیکھنے کے لئے اُس کے پاس گیا کہ آیا کوئی پھل لگا ہے یا نہیں۔ لیکن جب وہ وہاں پہنچا تو دیکھا کہ پتے ہی پتے ہیں۔ وجہ یہ تھی کہ انجیر کا موسم نہیں تھا۔
I ujrzawszy z daleka figowe drzewo, mające liście, przyszedł, jeźliby snać co na niem znalazł; a gdy do niego przyszedł, nic nie znalazł, tylko liście; bo nie był czas figom.
اِس پر عیسیٰ نے درخت سے کہا، ”اب سے ہمیشہ تک تجھ سے پھل کھایا نہ جا سکے!“ اُس کے شاگردوں نے اُس کی یہ بات سن لی۔
A odpowiadając Jezus, rzekł mu: Niechajże więcej na wieki nikt z ciebie owocu nie je. A słyszeli to uczniowie jego.
وہ یروشلم پہنچ گئے۔ اور عیسیٰ بیت المُقدّس میں جا کر اُنہیں نکالنے لگا جو وہاں قربانیوں کے لئے درکار چیزوں کی خرید و فروخت کر رہے تھے۔ اُس نے سِکوں کا تبادلہ کرنے والوں کی میزیں اور کبوتر بیچنے والوں کی کرسیاں اُلٹ دیں
I przyszli do Jeruzalemu; a wszedłszy Jezus do kościoła, począł wyganiać sprzedawające i kupujące w kościele, i poprzewracał stoły tych, co pieniędzmi handlowali, i stołki tych, co sprzedawali gołębie;
اور جو تجارتی مال لے کر بیت المُقدّس کے صحنوں میں سے گزر رہے تھے اُنہیں روک لیا۔
A nie dopuścił, żeby kto miał nieść naczynie przez kościół.
تعلیم دے کر اُس نے کہا، ”کیا کلامِ مُقدّس میں نہیں لکھا ہے، ’میرا گھر تمام قوموں کے لئے دعا کا گھر کہلائے گا‘؟ لیکن تم نے اُسے ڈاکوؤں کے اڈّے میں بدل دیا ہے۔“
I nauczał, mówiąc im: Azaż nie napisano: Że dom mój, dom modlitwy będzie nazwany od wszystkich narodów? a wyście go uczynili jaskinią zbójców.
راہنما اماموں اور شریعت کے علما نے جب یہ سنا تو اُسے قتل کرنے کا موقع ڈھونڈنے لگے۔ کیونکہ وہ اُس سے ڈرتے تھے اِس لئے کہ پورا ہجوم اُس کی تعلیم سے نہایت حیران تھا۔
A słyszeli to nauczeni w Piśmie i przedniejsi kapłani i szukali, jakoby go stracili; albowiem się go bali, przeto iż wszystek lud zdumiewał się nad nauką jego.
جب شام ہوئی تو عیسیٰ اور اُس کے شاگرد شہر سے نکل گئے۔
A gdy przyszedł wieczór, wyszedł z miasta.
اگلے دن وہ صبح سویرے انجیر کے اُس درخت کے پاس سے گزرے جس پر عیسیٰ نے لعنت بھیجی تھی۔ جب اُنہوں نے اُس پر غور کیا تو معلوم ہوا کہ وہ جڑوں تک سوکھ گیا ہے۔
A rano idąc mimo figowe drzewo, ujrzeli, iż z korzenia uschło.
تب پطرس کو وہ بات یاد آئی جو عیسیٰ نے کل انجیر کے درخت سے کی تھی۔ اُس نے کہا، ”اُستاد، یہ دیکھیں! انجیر کے جس درخت پر آپ نے لعنت بھیجی تھی وہ سوکھ گیا ہے۔“
Tedy wspomniawszy Piotr, rzekł mu: Mistrzu! oto figowe drzewo, któreś przeklął, uschło.
عیسیٰ نے جواب دیا، ”اللہ پر ایمان رکھو۔
A Jezus odpowiadając, rzekł im: Miejcie wiarę w Boga.
مَیں تم کو سچ بتاتا ہوں کہ اگر کوئی اِس پہاڑ سے کہے، ’اُٹھ، اپنے آپ کو سمندر میں گرا دے‘ تو یہ ہو جائے گا۔ شرط صرف یہ ہے کہ وہ شک نہ کرے بلکہ ایمان رکھے کہ جو کچھ اُس نے کہا ہے وہ اُس کے لئے ہو جائے گا۔
Bo zaprawdę powiadam wam, iż ktobykolwiek rzekł tej górze: Podnieś się, a rzuć się w morze, a nie wątpiłby w sercu swojem, leczby wierzył, że się stanie, co mówi, stanie się mu, cokolwiek rzecze.
اِس لئے مَیں تم کو بتاتا ہوں، جب بھی تم دعا کر کے کچھ مانگتے ہو تو ایمان رکھو کہ تم کو مل گیا ہے۔ پھر وہ تمہیں ضرور مل جائے گا۔
Przetoż powiadam wam: O cokolwiekbyście, modląc się, prosili, wierzcie, że weźmiecie, a stanie się wam.
اور جب تم کھڑے ہو کر دعا کرتے ہو تو اگر تمہیں کسی سے شکایت ہو تو پہلے اُسے معاف کرو تاکہ آسمان پر تمہارا باپ بھی تمہارے گناہوں کو معاف کرے۔
A gdy stoicie modląc się, odpuśćcież, jeźli co przeciw komu macie, aby i Ojciec wasz, który jest w niebiesiech, odpuścił wam upadki wasze.
[اور اگر تم معاف نہ کرو تو تمہارا آسمانی باپ تمہارے گناہ بھی معاف نہیں کرے گا۔]“
Bo jeźli wy nie odpuścicie, i Ojciec wasz, który jest w niebiesiech, nie odpuści wam upadków waszych.
وہ ایک اَور دفعہ یروشلم پہنچ گئے۔ اور جب عیسیٰ بیت المُقدّس میں پھر رہا تھا تو راہنما امام، شریعت کے علما اور بزرگ اُس کے پاس آئے۔
I przyszli znowu do Jeruzalemu. A gdy się on przechodził po kościele, przystąpili do niego przedniejsi kapłani i nauczeni w Piśmie i starsi;
اُنہوں نے پوچھا، ”آپ یہ سب کچھ کس اختیار سے کر رہے ہیں؟ کس نے آپ کو یہ کرنے کا اختیار دیا ہے؟“
I mówili do niego: Którąż to mocą czynisz? a kto ci dał tę moc, abyś to czynił?
عیسیٰ نے جواب دیا، ”میرا بھی تم سے ایک سوال ہے۔ اِس کا جواب دو تو پھر تم کو بتا دوں گا کہ مَیں یہ کس اختیار سے کر رہا ہوں۔
Tedy Jezus odpowiadając, rzekł im: Spytam was i ja o jednę rzecz; odpowiedzcież mi, a powiem, którą mocą to czynię.
مجھے بتاؤ، کیا یحییٰ کا بپتسمہ آسمانی تھا یا انسانی؟“
Chrzest Jana z niebaż był, czyli z ludzi? Odpowiedzcie mi.
وہ آپس میں بحث کرنے لگے، ”اگر ہم کہیں ’آسمانی‘ تو وہ پوچھے گا، ’تو پھر تم اُس پر ایمان کیوں نہ لائے؟‘
I rozbierali to sami między sobą, mówiąc: Jeźli powiemy, z nieba, rzecze: Przeczżeście mu tedy nie wierzyli?
لیکن ہم کیسے کہہ سکتے ہیں کہ وہ انسانی تھا؟“ وجہ یہ تھی کہ وہ عام لوگوں سے ڈرتے تھے، کیونکہ سب مانتے تھے کہ یحییٰ واقعی نبی تھا۔
A jeźli powiemy, z ludzi, bojemy się ludu; albowiem wszyscy Jana mieli za prawdziwego proroka.
چنانچہ اُنہوں نے جواب دیا، ”ہم نہیں جانتے۔“ عیسیٰ نے کہا، ”تو پھر مَیں بھی تم کو نہیں بتاتا کہ مَیں یہ سب کچھ کس اختیار سے کر رہا ہوں۔“
Tedy odpowiadając rzekli Jezusowi: Nie wiemy. Jezus też odpowiadając rzekł im: I ja wam nie powiem, którą mocą to czynię.