Romans 14

جس کا ایمان کمزور ہے اُسے قبول کریں، اور اُس کے ساتھ بحث مباحثہ نہ کریں۔
شخصی را كه در ایمان ضعیف است، در میان خود بپذیرید، ولی نه به منظور مباحثه دربارهٔ عقاید او.
ایک کا ایمان تو اُسے ہر چیز کھانے کی اجازت دیتا ہے جبکہ کمزور ایمان رکھنے والا صرف سبزیاں کھاتا ہے۔
ایمان یک نفر به او اجازه می‌دهد، هر غذایی را بخورد امّا کسی‌که ضعیف است، فقط سبزیجات می‌خورد.
جو سب کچھ کھاتا ہے وہ اُسے حقیر نہ جانے جو یہ نہیں کر سکتا۔ اور جو یہ نہیں کر سکتا وہ اُسے مجرم نہ ٹھہرائے جو سب کچھ کھاتا ہے، کیونکہ اللہ نے اُسے قبول کیا ہے۔
کسی‌که هر غذایی را می‌خورد نباید كسی را كه فقط سبزیجات می‌خورد خوار بشمارد و همچنین شخص پرهیزکار نباید كسی را كه هر غذایی را می‌خورد محكوم سازد، زیرا خدا او را پذیرفته است.
آپ کون ہیں کہ کسی اَور کے غلام کا فیصلہ کریں؟ اُس کا اپنا مالک فیصلہ کرے گا کہ وہ کھڑا رہے یا گر جائے۔ اور وہ ضرور کھڑا رہے گا، کیونکہ خداوند اُسے قائم رکھنے پر قادر ہے۔
تو كیستی كه دربارهٔ خادم شخص دیگری قضاوت كنی؟ اینكه آیا آن خادم در خدمت خود موفّق می‌شود یا نه، فقط مربوط به ارباب اوست، ولی او موفّق خواهد شد، زیرا ارباب آسمانی او قادر است این كار را برای او انجام دهد.
کچھ لوگ ایک دن کو دوسرے دنوں کی نسبت زیادہ اہم قرار دیتے ہیں جبکہ دوسرے تمام دنوں کی اہمیت برابر سمجھتے ہیں۔ آپ جو بھی خیال رکھیں، ہر ایک اُسے پورے یقین کے ساتھ رکھے۔
یک نفر یک روز را از روزهای دیگر مهمتر می‌داند، حال آنكه شخص دیگری همه را یكسان می‌شمارد. هرکس باید در عقیدهٔ خود کاملاً خاطر جمع باشد.
جو ایک دن کو خاص قرار دیتا ہے وہ اِس سے خداوند کی تعظیم کرنا چاہتا ہے۔ اِسی طرح جو سب کچھ کھاتا ہے وہ اِس سے خداوند کو جلال دینا چاہتا ہے۔ یہ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اِس کے لئے خدا کا شکر کرتا ہے۔ لیکن جو کچھ کھانوں سے پرہیز کرتا ہے وہ بھی خدا کا شکر کر کے اِس سے اُس کی تعظیم کرنا چاہتا ہے۔
آنكه روز معیّنی را بزرگ می‌شمارد، برای خاطر خداوند چنین می‌کند و او كه هر غذایی را می‌خورد، باز برای خاطر خداوند می‌‌خورد، زیرا او برای خوراک خود خدا را شكر می‌كند. و از طرف دیگر، شخص پرهیزكار به‌خاطر خداوند نمی‌خورد و او نیز از خدا سپاسگزاری می‌کند.
بات یہ ہے کہ ہم میں سے کوئی نہیں جو صرف اپنے واسطے زندگی گزارتا ہے اور کوئی نہیں جو صرف اپنے واسطے مرتا ہے۔
هیچ‌یک از ما فقط برای خود زندگی نمی‌کند و یا فقط برای خود نمی‌میرد، اگر زیست می‌کنیم، برای خداوند زندگی می‌‌نماییم
اگر ہم زندہ ہیں تو اِس لئے کہ خداوند کو جلال دیں، اور اگر ہم مریں تو اِس لئے کہ ہم خداوند کو جلال دیں۔ غرض ہم خداوند ہی کے ہیں، خواہ زندہ ہوں یا مُردہ۔
و اگر بمیریم، برای خداوند می‌‌‌میریم. پس خواه زنده و خواه مرده، متعلّق به خداوند هستیم.
کیونکہ مسیح اِسی مقصد کے لئے مُوا اور جی اُٹھا کہ وہ مُردوں اور زندوں دونوں کا مالک ہو۔
زیرا به همین سبب مسیح مُرد و دوباره زنده شد تا خداوند مردگان و زندگان باشد.
تو پھر آپ جو صرف سبزی کھاتے ہیں اپنے بھائی کو مجرم کیوں ٹھہراتے ہیں؟ اور آپ جو سب کچھ کھاتے ہیں اپنے بھائی کو حقیر کیوں جانتے ہیں؟ یاد رکھیں کہ ایک دن ہم سب اللہ کے تخت عدالت کے سامنے کھڑے ہوں گے۔
پس تو چرا دربارهٔ برادر یا خواهر خود قضاوت می‌کنی؟ یا چرا برادر یا خواهرت را تحقیر می‌نمایی؟ همهٔ ما پیش كرسی قضاوت خدا خواهیم ایستاد.
کلامِ مُقدّس میں یہی لکھا ہے، رب فرماتا ہے، ”میری حیات کی قَسم، ہر گھٹنا میرے سامنے جھکے گا اور ہر زبان اللہ کی تمجید کرے گی۔“
زیرا كلام خدا می‌فرماید: «خداوند می‌گوید، به حیات خودم سوگند که همه در برابر من به زانو درآمده با زبان خود خدا را ستایش خواهند نمود.»
ہاں، ہم میں سے ہر ایک کو اللہ کے سامنے اپنی زندگی کا جواب دینا پڑے گا۔
پس هر یک از ما باید حساب خود را به خدا پس بدهیم.
چنانچہ آئیں، ہم ایک دوسرے کو مجرم نہ ٹھہرائیں۔ پورے عزم کے ساتھ اِس کا خیال رکھیں کہ آپ اپنے بھائی کے لئے ٹھوکر کھانے یا گناہ میں گرنے کا باعث نہ بنیں۔
بنابراین از قضاوت كردن دربارهٔ یكدیگر خودداری كنیم و در عوض تصمیم بگیرید كه وسیلهٔ لغزش یا رنجش در راه ایمانداران نشوید.
مجھے خداوند مسیح میں علم اور یقین ہے کہ کوئی بھی کھانا بذاتِ خود ناپاک نہیں ہے۔ لیکن جو کسی کھانے کو ناپاک سمجھتا ہے اُس کے لئے وہ کھانا ناپاک ہی ہے۔
من می‌دانم و مخصوصاً در اثر اتّحاد با عیسی خداوند، یقین دارم كه هیچ چیز به خودی خود ناپاک نیست، امّا برای کسی‌که آن را ناپاک می‌داند، ناپاک است.
اگر آپ اپنے بھائی کو اپنے کسی کھانے کے باعث پریشان کر رہے ہیں تو آپ محبت کی روح میں زندگی نہیں گزار رہے۔ اپنے بھائی کو اپنے کھانے سے ہلاک نہ کریں۔ یاد رکھیں کہ مسیح نے اُس کے لئے اپنی جان دی ہے۔
و اگر دیگران به‌خاطر غذایی كه تو می‌خوری آزُرده شوند، دیگر از روی محبّت رفتار نمی‌کنی. نگذار آنچه می‌خوری، موجب هلاكت شخصی كه مسیح در راه او مُرد، بشود.
ایسا نہ ہو کہ لوگ اُس اچھی چیز پر کفر بکیں جو آپ کو مل گئی ہے۔
و نگذارید آنچه برای شما مجاز است، باعث شود كه دیگران از شما بدگویی كنند،
کیونکہ اللہ کی بادشاہی کھانے پینے کی چیزوں پر قائم نہیں ہے بلکہ راست بازی، صلح سلامتی اور روح القدس میں خوشی پر۔
زیرا پادشاهی خدا خوردن و نوشیدن نیست؛ بلكه شامل نیكی و آرامش و خوشی در روح‌القدس است.
جو یوں مسیح کی خدمت کرتا ہے وہ اللہ کو پسند اور انسانوں کو منظور ہے۔
هرکه مسیح را به این طریق خدمت می‌کند، مورد پسند خدا و مقبول انسان است.
چنانچہ آئیں، ہم پوری جد و جہد کے ساتھ وہ کچھ کرنے کی کوشش کریں جو صلح سلامتی اور ایک دوسرے کی روحانی تعمیر و ترقی کا باعث ہے۔
پس آنچه را كه موجب صلح و سازش و تقویت یكدیگر می‌شود، دنبال كنیم.
اللہ کا کام کسی کھانے کی خاطر برباد نہ کریں۔ ہر کھانا پاک ہے، لیکن اگر آپ کچھ کھاتے ہیں جس سے دوسرے کو ٹھیس لگے تو یہ غلط ہے۔
كار خدا را به‌خاطر خوردن غذا خراب نكنید. تمام خوراکی‌ها پاک هستند، امّا گناه دارد اگر كسی به وسیلهٔ آنچه می‌خورد باعث لغزش شخص دیگری بشود.
بہتر یہ ہے کہ نہ آپ گوشت کھائیں، نہ مَے پئیں اور نہ کوئی اَور قدم اُٹھائیں جس سے آپ کا بھائی ٹھوکر کھائے۔
همچنین اگر خوردن گوشت یا شراب یا انجام كارهای دیگر تو موجب لغزش یا رنجش دیگری شود، بهتر است از آن دست بكشی.
جو بھی ایمان آپ اِس ناتے سے رکھتے ہیں وہ آپ اور اللہ تک محدود رہے۔ مبارک ہے وہ جو کسی چیز کو جائز قرار دے کر اپنے آپ کو مجرم نہیں ٹھہراتا۔
پس عقیدهٔ خود را دربارهٔ این مطلب بین خود و خدا نگه‌دار. خوشا به حال کسی‌که وقتی كاری انجام می‌دهد، وجدانش او را سرزنش نمی‌کند.
لیکن جو شک کرتے ہوئے کوئی کھانا کھاتا ہے اُسے مجرم ٹھہرایا جاتا ہے، کیونکہ اُس کا یہ عمل ایمان پر مبنی نہیں ہے۔ اور جو بھی عمل ایمان پر مبنی نہیں ہوتا وہ گناہ ہے۔
امّا اگر با وجدان ناراحت چیزی را بخورد محكوم است، زیرا مطابق آنچه وجدانش به او می‌گوید عمل نكرده است و هر عملی كه از روی اعتقاد نباشد، گناه است.