Job 14

عورت سے پیدا ہوا انسان چند ایک دن زندہ رہتا ہے، اور اُس کی زندگی بےچینی سے بھری رہتی ہے۔
انسان که از زن زاییده می‌شود، عمرش کوتاه و سراسر زحمت است.
پھول کی طرح وہ چند لمحوں کے لئے پھوٹ نکلتا، پھر مُرجھا جاتا ہے۔ سائے کی طرح وہ تھوڑی دیر کے بعد اوجھل ہو جاتا اور قائم نہیں رہتا۔
همچون گُل می‌شکفد و بزودی پژمرده می‌شود و مانند سایه‌ای زودگذر و ناپایدار است.
کیا تُو واقعی ایک ایسی مخلوق کا اِتنے غور سے معائنہ کرنا چاہتا ہے؟ مَیں کون ہوں کہ تُو مجھے پیشی کے لئے اپنے حضور لائے؟
پس ای خدا، چرا بر چنین موجودی این‌قدر سخت می‌گیری و از او بازخواست می‌‌کنی؟
کون ناپاک چیز کو پاک صاف کر سکتا ہے؟ کوئی نہیں!
هیچ‌کس نمی‌تواند از یک چیز ناپاک چیزی پاک به دست آورد.
انسان کی عمر تو مقرر ہوئی ہے، اُس کے مہینوں کی تعداد تجھے معلوم ہے، کیونکہ تُو ہی نے اُس کے دنوں کی وہ حد باندھی ہے جس سے آگے وہ بڑھ نہیں سکتا۔
طول عمر و شمارهٔ ماههای عمرش را تو از پیش تعیین نموده‌ای و کسی نمی‌تواند آن را تغییر بدهد.
چنانچہ اپنی نگاہ اُس سے پھیر لے اور اُسے چھوڑ دے تاکہ وہ مزدور کی طرح اپنے تھوڑے دنوں سے کچھ مزہ لے سکے۔
پس از خطای او چشم بپوش و او را به حال خودش بگذار تا پیش از اینکه با زندگی وداع کند، لحظه‌ای آسوده باشد.
اگر درخت کو کاٹا جائے تو اُسے تھوڑی بہت اُمید باقی رہتی ہے، کیونکہ عین ممکن ہے کہ مُڈھ سے کونپلیں پھوٹ نکلیں اور اُس کی نئی شاخیں اُگتی جائیں۔
برای یک درخت این امید هست که اگر قطع گردد، دوباره سبز شود و شاخه‌های تازهٔ دیگری بیاورد.
بےشک اُس کی جڑیں پرانی ہو جائیں اور اُس کا مُڈھ مٹی میں ختم ہونے لگے،
هرچند ریشه‌اش در زمین کهنه شود و تنه‌اش در خاک بپوسد،
لیکن پانی کی خوشبو سونگھتے ہی وہ کونپلیں نکالنے لگے گا، اور پنیری کی سی ٹہنیاں اُس سے پھوٹنے لگیں گی۔
بازهم وقتی‌که آب به آن برسد، مثل یک نهال تازه جوانه می‌زند و شکوفه می‌آورد.
لیکن انسان فرق ہے۔ مرتے وقت اُس کی ہر طرح کی طاقت جاتی رہتی ہے، دم چھوڑتے وقت اُس کا نام و نشان تک نہیں رہتا۔
امّا انسان وقتی‌که مُرد فاسد می‌شود و از بین می‌رود و کجایند آنها؟
وہ اُس جھیل کی مانند ہے جس کا پانی اوجھل ہو جائے، اُس ندی کی مانند جو سکڑ کر خشک ہو جائے۔
مانند آب دریا که بخار می‌شود و رودخانه‌ای که خشک می‌گردد،
وفات پانے والے کا یہی حال ہے۔ وہ لیٹ جاتا اور کبھی نہیں اُٹھے گا۔ جب تک آسمان قائم ہے نہ وہ جاگ اُٹھے گا، نہ اُسے جگایا جائے گا۔
انسان هم به خواب ابدی فرو می‌رود و تا نیست شدن آسمانها برنمی‌خیزد و کسی او را بیدار نمی‌کند.
کاش تُو مجھے پاتال میں چھپا دیتا، مجھے وہاں اُس وقت تک پوشیدہ رکھتا جب تک تیرا قہر ٹھنڈا نہ ہو جاتا! کاش تُو ایک وقت مقرر کرے جب تُو میرا دوبارہ خیال کرے گا۔
ای کاش مرا تا وقتی‌که غضبت فرو نشیند در زیر خاک پنهان می‌کردی؛ و باز مرا در یک زمان معیّن دوباره به یاد می‌آوردی.
(کیونکہ اگر انسان مر جائے تو کیا وہ دوبارہ زندہ ہو جائے گا؟) پھر مَیں اپنی سخت خدمت کے تمام دن برداشت کرتا، اُس وقت تک انتظار کرتا جب تک میری سبک دوشی نہ ہو جاتی۔
وقتی انسان می‌میرد، آیا دوباره زنده می‌شود؟ امّا من در انتظار آن هستم که روزهای سخت زندگی‌ام پایان یابد و دوران شادکامی فرا رسد.
تب تُو مجھے آواز دیتا اور مَیں جواب دیتا، تُو اپنے ہاتھوں کے کام کا آرزومند ہوتا۔
آن وقت تو مرا صدا می‌زنی و من جواب می‌دهم و تو از دیدن این مخلوقت خوشحال می‌شوی.
اُس وقت بھی تُو میرے ہر قدم کا شمار کرتا، لیکن نہ صرف اِس مقصد سے کہ میرے گناہوں پر دھیان دے۔
تو مراقب هر قدم من می‌باشی و گناهانم را در نظر نمی‌گیری.
تُو میرے جرائم تھیلے میں باندھ کر اُس پر مُہر لگا دیتا، میری ہر غلطی کو ڈھانک دیتا۔
مرا از گناه پاک می‌سازی و خطاهایم را می‌پوشانی.
لیکن افسوس! جس طرح پہاڑ گر کر چُور چُور ہو جاتا اور چٹان کھسک جاتی ہے،
زمانی می‌رسد که کوهها فرو می‌ریزند و از بین می‌روند. سنگها از جایشان کنده می‌شوند،
جس طرح بہتا پانی پتھر کو رگڑ رگڑ کر ختم کرتا اور سیلاب مٹی کو بہا لے جاتا ہے اُسی طرح تُو انسان کی اُمید خاک میں ملا دیتا ہے۔
آب، سنگها را می‌ساید و سیلابها خاک زمین را می‌شوید. به همین ترتیب تمام امیدهای انسان را نقش برآب می‌سازی.
تُو مکمل طور پر اُس پر غالب آ جاتا تو وہ کوچ کر جاتا ہے، تُو اُس کا چہرہ بگاڑ کر اُسے فارغ کر دیتا ہے۔
تو بر او غالب می‌شوی، و او را به چنگ مرگ می‌فرستی و برای ابد از بین می‌بری.
اگر اُس کے بچوں کو سرفراز کیا جائے تو اُسے پتا نہیں چلتا، اگر اُنہیں پست کیا جائے تو یہ بھی اُس کے علم میں نہیں آتا۔
اگر فرزندانش به جاه و جلال برسند، او آگاه نمی‌شود و هرگاه خوار و حقیر گردند، بازهم بی‌اطّلاع می‌ماند.
وہ صرف اپنے ہی جسم کا درد محسوس کرتا اور اپنے لئے ہی ماتم کرتا ہے۔“
او فقط درد خود را احساس می‌کند و برای خود ماتم می‌گیرد.