Ezekiel 27

رب مجھ سے ہم کلام ہوا،
کلام خداوند بر من آمد و فرمود:
”اے آدم زاد، صور بیٹی پر ماتمی گیت گا،
«اینک ای انسان فانی، سوگنامه‌ای برای صور بخوان
اُس شہر پر جو سمندر کی گزرگاہ پر واقع ہے اور متعدد ساحلی قوموں سے تجارت کرتا ہے۔ اُس سے کہہ، ’رب فرماتا ہے کہ اے صور بیٹی، تُو اپنے آپ پر بہت فخر کر کے کہتی ہے کہ واہ، میرا حُسن کمال کا ہے۔
و به صور که بر دروازهٔ دریا واقع شده و با مردم همهٔ سواحل تجارت می‌کنند بگو: خداوند متعال چنین می‌فرماید: «ای صور، تو گفته‌ای که من کمال زیبایی هستم!
اور واقعی، تیرا علاقہ سمندر کے بیچ میں ہی ہے، اور جنہوں نے تجھے تعمیر کیا اُنہوں نے تیرے حُسن کو تکمیل تک پہنچایا،
مرزهای تو در قلب دریاهاست. سازندگانت، زیبایی تو را کامل کردند.
تجھے شاندار بحری جہاز کی مانند بنایا۔ تیرے تختے سنیر میں اُگنے والے جونیپرکے درختوں سے بنائے گئے، تیرا مستول لبنان کا دیودار کا درخت تھا۔
ایشان از درختان صنوبرِ کوهِ حرمون برای الوار و از چوب درختهای سرو لبنان برای ساختن دَکل به جهت تو استفاده کردند.
تیرے چپو بسن کے بلوط کے درختوں سے بنائے گئے، جبکہ تیرے فرش کے لئے قبرص سے سرو کی لکڑی لائی گئی، پھر اُسے ہاتھی دانت سے آراستہ کیا گیا۔
پاروهایت را از بلوطهای باشان ساختند، عرشه‌ات را از کاجهای سواحل قبرس ساختند، و با عاج تزئین کردند.
نفیس کتان کا تیرا رنگ دار بادبان مصر کا تھا۔ وہ تیرا امتیازی نشان بن گیا۔ تیرے ترپالوں کا قرمزی اور ارغوانی رنگ اِلیسہ کے ساحلی علاقے سے لایا گیا۔
بادبانهایت از کتان گلدوزی شدهٔ مصری بود که چون درفش تو بود. سایبانهایت از پارچه‌های مرغوب آبی و بنفش جزیرهٔ قبرس بود.
صیدا اور اروَد کے مرد تیرے چپو مارتے تھے، صور کے اپنے ہی دانا تیرے ملاح تھے۔
پاروزنان تو از مردم صیدون و ارواد، و ملوانانت از مردان کارآزمودهٔ تو بودند.
جبل کے بزرگ اور دانش مند آدمی دھیان دیتے تھے کہ تیری درزیں بند رہیں۔ تمام بحری جہاز اپنے ملاحوں سمیت تیرے پاس آیا کرتے تھے تاکہ تیرے ساتھ تجارت کریں۔
نجّاران کشتی تو، مردان کارآزمودهٔ جُبیل بودند. ملوانان دریانورد همهٔ کشتی‌ها در بازارهای تو تجارت می‌کردند.
فارس، لُدیہ اور لبیا کے افراد تیری فوج میں خدمت کرتے تھے۔ تیری دیواروں سے لٹکی اُن کی ڈھالوں اور خودوں نے تیری شان مزید بڑھا دی۔
«سربازانی از پارس، لود و لیبی در ارتش تو خدمت می‌کردند. ایشان سپر و کلاهخود خود را در پادگانهای تو می‌آویزند. ایشان مردانی هستند که برای تو افتخار آوردند.
اروَد اور خلک کے آدمی تیری فصیل کا دفاع کرتے تھے، جماد کے فوجی تیرے بُرجوں میں پہرہ داری کرتے تھے۔ تیری دیواروں سے لٹکی ہوئی اُن کی ڈھالوں نے تیرے حُسن کو کمال تک پہنچا دیا۔
سربازان ارواد از دیوارهایت نگهبانی و مردان جماد از بُرجهایت محافظت می‌کردند. ایشان سپرهایشان را بر دیوار تو آویختند. ایشان مردانی بودند که تو را زیبا ساختند.
تُو امیر تھی، تجھ میں مال و اسباب کی کثرت کی تجارت کی جاتی تھی۔ اِس لئے ترسیس تجھے چاندی، لوہا، ٹین اور سیسا دے کر تجھ سے سودا کرتا تھا۔
«تو در اسپانیا تجارت کردی و در عوض کالاهای فراوانت، نقره، آهن، روی و سرب گرفتی.
یونان، تُوبل اور مسک تجھ سے تجارت کرتے، تیرا مال خرید کر معاوضے میں غلام اور پیتل کا سامان دیتے تھے۔
تو در یونان، توبال و ماشک تجارت کردی و کالاهای خود را با بردگان و وسایل برنزی عوض کردی.
بیت تُجرمہ کے تاجر تیرے مال کے لئے تجھے عام گھوڑے، فوجی گھوڑے اور خچر پہنچاتے تھے۔
تو کالای خود را برای اسبهای بارکشی و اسبهای جنگی و قاطرها به بیت‌توجرمه فروختی.
ددان کے آدمی تیرے ساتھ تجارت کرتے تھے، ہاں متعدد ساحلی علاقے تیرے گاہک تھے۔ اُن کے ساتھ سودابازی کر کے تجھے ہاتھی دانت اور آبنوس کی لکڑی ملتی تھی۔
مردم رودس با تو داد و ستد می‌کردند، مردم بسیاری از سواحل در عوض کالاهایت، عاج و آبنوس به تو دادند.
شام تیری پیداوار کی کثرت کی وجہ سے تیرے ساتھ تجارت کرتا تھا۔ معاوضے میں تجھے فیروزہ، ارغوانی رنگ، رنگ دار کپڑے، باریک کتان، مونگا اور یاقوت ملتا تھا۔
مردم سوریه کالاها و فرآورده‌های تو را خریدند. ایشان در عوض کالاهایت، فیروزه، ارغوان، کارهای گلدوزی شده، کتان نازک، مرجان و یاقوت می‌دادند.
یہوداہ اور اسرائیل تیرے گاہک تھے۔ تیرا مال خرید کر وہ تجھے مِنّیت کا گندم، پنّگ کی ٹکیاں، شہد، زیتون کا تیل اور بلسان دیتے تھے۔
یهودا و سرزمین اسرائیل با تو داد و ستد داشتند و به جای کالاهایت به تو گندم، عسل، روغن زیتون و ادویه می‌دادند.
دمشق تیری وافر پیداوار اور مال کی کثرت کی وجہ سے تیرے ساتھ کاروبار کرتا تھا۔ اُس سے تجھے حلبون کی مَے اور صاحر کی اُون ملتی تھی۔
دمشق به‌خاطر کالاهای فراوانت با تو داد و ستد کرد و بهای آنها را با شراب حلبون و پشم زاهار پرداخت کرد.
ودان اور یونان تیرے گاہک تھے۔ وہ اُوزال کا ڈھالا ہوا لوہا، دارچینی اور کلمس کا مسالا پہنچاتے تھے۔
ایشان آهن ساخته شده و ادویه در عوض کالاهای تو می‌دادند.
ددان سے تجارت کرنے سے تجھے زِین پوش ملتی تھی۔
مردم ددان، به عوض کالاهای تو، نمد برای زین اسب می‌دادند.
عرب اور قیدار کے تمام حکمران تیرے گاہک تھے۔ تیرے مال کے عوض وہ بھیڑ کے بچے، مینڈھے اور بکرے دیتے تھے۔
عربها و فرمانروایان سرزمین قیدار برای کالاهای تو برّه، گوسفند و بُز می‌دادند.
سبا اور رعمہ کے تاجر تیرا مال حاصل کرنے کے لئے تجھے بہترین بلسان، ہر قسم کے جواہر اور سونا دیتے تھے۔
بازرگانان سبا و رعمه با تو داد و ستد می‌کردند و برای کالاهای تو بهترین ادویه و سنگهای گرانبها و طلا می‌دادند.
حاران، کنّہ، عدن، سبا، اسور اور کُل مادی سب تیرے ساتھ تجارت کرتے تھے۔
بازرگانان حرّان، کنه، عدن، سبا، آشور و کلمد با تو تجارت می‌کردند.
وہ تیرے پاس آ کر تجھے شاندار لباس، قرمزی رنگ کی چادریں، رنگ دار کپڑے اور کمبل، نیز مضبوط رسّے پیش کرتے تھے۔
ایشان به تو جامه‌های گرانبها و پارچه‌های آبی و قلّابدوزی و فرشهای رنگارنگ را که با ریسمانها بسته‌بندی شده بودند، فروختند.
ترسیس کے عمدہ جہاز تیرا مال مختلف ممالک میں پہنچاتے تھے۔ یوں تُو جہاز کی مانند سمندر کے بیچ میں رہ کر دولت اور شان سے مالا مال ہو گئی۔
کشتی‌های ترشیشی با کالاهای تو به سفر رفتند. «پس تو انباشته و سنگین در قلب دریاها بودی.
تیرے چپو چلانے والے تجھے دُور دُور تک پہنچاتے ہیں۔ لیکن وہ وقت قریب ہے جب مشرق سے تیز آندھی آ کر تجھے سمندر کے درمیان ہی ٹکڑے ٹکڑے کر دے گی۔
پاروزنانت تو را به دریاهای دور بردند. باد شرق تو را در قلب دریاها درهم شکسته است.
جس دن تُو گر جائے گی اُس دن تیری تمام ملکیت سمندر کے بیچ میں ہی ڈوب جائے گی۔ تیری دولت، تیرا سودا، تیرے ملاح، تیرے بحری مسافر، تیری درزیں بند رکھنے والے، تیرے تاجر، تیرے تمام فوجی اور باقی جتنے بھی تجھ پر سوار ہیں سب کے سب غرق ہو جائیں گے۔
همهٔ ثروت و کالاهایت، همهٔ دریانوردان و ناخدایانت، و نجّاران کشتی و بازرگانانت، همهٔ سربازانت که در کشتی بودند، همه و همه در روز نابودی تو در دریا ناپدید شدند.
تیرے ملاحوں کی چیختی چلّاتی آوازیں سن کر ساحلی علاقے کانپ اُٹھیں گے۔
از فریاد ناخداهایت سواحل لرزیدند.
تمام چپو چلانے والے، ملاح اور بحری مسافر اپنے جہازوں سے اُتر کر ساحل پر کھڑے ہو جائیں گے۔
«همهٔ پاروزنان، کشتی را ترک کردند. دریانوردان و همهٔ ناخدایان در ساحل ایستاده‌اند.
وہ زور سے رو پڑیں گے، بڑی تلخی سے گریہ و زاری کریں گے۔ اپنے سروں پر خاک ڈال کر وہ راکھ میں لوٹ پوٹ ہو جائیں گے۔
و برای تو شیون می‌کنند و به تلخی می‌گریند، ایشان خاک بر سر خود می‌ریزند و در خاکستر می‌غلطند.
تیری ہی وجہ سے وہ اپنے سروں کو منڈوا کر ٹاٹ کا لباس اوڑھ لیں گے، وہ بڑی بےچینی اور تلخی سے تجھ پر ماتم کریں گے۔
به‌خاطر تو موی سر خود را می‌تراشند و پلاس می‌پوشند و با تلخیِ جان بر تو می‌گریند.
تب وہ زار و قطار رو کر ماتم کا گیت گائیں گے، ”ہائے، کون سمندر سے گھرے ہوئے صور کی طرح خاموش ہو گیا ہے؟“
آنها در سوگواری خود برای تو چنین می‌سرایند: 'چه شهری مانند صور در دریا نابود شده است؟
جب تجارت کا مال سمندر کی چاروں طرف سے تجھ تک پہنچتا تھا تو تُو متعدد قوموں کو سیر کرتی تھی۔ دنیا کے بادشاہ تیری دولت اور تجارتی سامان کی کثرت سے امیر ہوئے۔
هنگامی‌که کالاهای تو از دریا می‌رسید، مردم بسیاری را خشنود می‌کردی. با فراوانی ثروت و کالاهایت پادشاهان جهان را توانگر کردی.
افسوس! اب تُو پاش پاش ہو کر سمندر کی گہرائیوں میں غائب ہو گئی ہے۔ تیرا مال اور تیرے تمام افراد تیرے ساتھ ڈوب گئے ہیں۔
اکنون دریا تو را درهم شکسته است و کالاهایت و همهٔ دریانوردانت در عمق آبها غرق شده‌اند.'
ساحلی علاقوں میں بسنے والے گھبرا گئے ہیں۔ اُن کے بادشاہوں کے رونگٹے کھڑے ہو گئے، اُن کے چہرے پریشان نظر آتے ہیں۔
«همهٔ ساحل‌نشینان از حال تو حیران شده‌اند. پادشاهان ایشان ترسان و پریشان گشته‌اند و چهره‌های ایشان متشنّج گشته است.
دیگر اقوام کے تاجر تجھے دیکھ کر ”توبہ توبہ“ کہتے ہیں۔ تیرا ہول ناک انجام اچانک ہی آ گیا ہے۔ اب سے تُو کبھی نہیں اُٹھے گی‘۔“
تو برای همیشه نابود شده‌ای و بازرگانان در سراسر جهان ترسیده‌اند که مبادا به سرنوشت تو دچار گردند.»