(For he saith, I have heard thee in a time accepted, and in the day of salvation have I succoured thee: behold, now is the accepted time; behold, now is the day of salvation.)
کیونکہ اللہ فرماتا ہے، ”قبولیت کے وقت مَیں نے تیری سنی، نجات کے دن تیری مدد کی۔“ سنیں! اب قبولیت کا وقت آ گیا ہے، اب نجات کا دن ہے۔
But in all things approving ourselves as the ministers of God, in much patience, in afflictions, in necessities, in distresses,
ہاں، ہمیں سفارش کی ضرورت ہی نہیں، کیونکہ اللہ کے خادم ہوتے ہوئے ہم ہر حالت میں اپنی نیک نامی ظاہر کرتے ہیں: جب ہم صبر سے مصیبتیں، مشکلات اور آفتیں برداشت کرتے ہیں،
By the word of truth, by the power of God, by the armour of righteousness on the right hand and on the left,
سچی باتیں کرتے اور اللہ کی قدرت سے لوگوں کی خدمت کرتے ہیں۔ ہم اپنی نیک نامی اِس میں بھی ظاہر کرتے ہیں کہ ہم دونوں ہاتھوں سے راست بازی کے ہتھیار تھامے رکھتے ہیں۔
By honour and dishonour, by evil report and good report: as deceivers, and yet true;
ہم اپنی خدمت جاری رکھتے ہیں، چاہے لوگ ہماری عزت کریں چاہے بےعزتی، چاہے وہ ہماری بُری رپورٹ دیں چاہے اچھی۔ اگرچہ ہماری خدمت سچی ہے، لیکن لوگ ہمیں دغاباز قرار دیتے ہیں۔
Be ye not unequally yoked together with unbelievers: for what fellowship hath righteousness with unrighteousness? and what communion hath light with darkness?
غیرایمان داروں کے ساتھ مل کر ایک جوئے تلے زندگی نہ گزاریں، کیونکہ راستی کا ناراستی سے کیا واسطہ ہے؟ یا روشنی تاریکی کے ساتھ کیا تعلق رکھ سکتی ہے؟
And what agreement hath the temple of God with idols? for ye are the temple of the living God; as God hath said, I will dwell in them, and walk in them; and I will be their God, and they shall be my people.
اللہ کے مقدِس اور بُتوں میں کیا اتفاق ہو سکتا ہے؟ ہم تو زندہ خدا کا گھر ہیں۔ اللہ نے یوں فرمایا ہے، ”مَیں اُن کے درمیان سکونت کروں گا اور اُن میں پھروں گا۔ مَیں اُن کا خدا ہوں گا، اور وہ میری قوم ہوں گے۔“