James 1

Giacomo, servitore di Dio e del Signor Gesù Cristo, alle dodici tribù che sono nella dispersione, salute.
یہ خط اللہ اور خداوند عیسیٰ مسیح کے خادم یعقوب کی طرف سے ہے۔ غیریہودی قوموں میں بکھرے ہوئے بارہ اسرائیلی قبیلوں کو سلام۔
Fratelli miei, considerate come argomento di completa allegrezza le prove svariate in cui venite a trovarvi,
میرے بھائیو، جب آپ کو طرح طرح کی آزمائشوں کا سامنا کرنا پڑے تو اپنے آپ کو خوش قسمت سمجھیں،
sapendo che la prova della vostra fede produce costanza.
کیونکہ آپ جانتے ہیں کہ آپ کے ایمان کے آزمائے جانے سے ثابت قدمی پیدا ہوتی ہے۔
E la costanza compia appieno l’opera sua in voi, onde siate perfetti e completi, di nulla mancanti.
چنانچہ ثابت قدمی کو بڑھنے دیں، کیونکہ جب وہ تکمیل تک پہنچے گی تو آپ بالغ اور کامل بن جائیں گے، اور آپ میں کوئی بھی کمی نہیں پائی جائے گی۔
Che se alcuno di voi manca di sapienza, la chiegga a Dio che dona a tutti liberalmente senza rinfacciare, e gli sarà donata.
لیکن اگر آپ میں سے کسی میں حکمت کی کمی ہو تو اللہ سے مانگے جو سب کو فیاضی سے اور بغیر جھڑکی دیئے دیتا ہے۔ وہ ضرور آپ کو حکمت دے گا۔
Ma chiegga con fede, senza star punto in dubbio; perché chi dubita è simile a un’onda di mare, agitata dal vento e spinta qua e là.
لیکن اپنی گزارش ایمان کے ساتھ پیش کریں اور شک نہ کریں، کیونکہ شک کرنے والا سمندر کی موج کی مانند ہوتا ہے جو ہَوا سے اِدھر اُدھر اُچھلتی بہتی جاتی ہے۔
Non pensi già quel tale di ricever nulla dal Signore,
ایسا شخص نہ سمجھے کہ مجھے خداوند سے کچھ ملے گا،
essendo uomo d’animo doppio, instabile in tutte le sue vie.
کیونکہ وہ دو دلا اور اپنے ہر کام میں غیرمستقل مزاج ہے۔
Or il fratello d’umil condizione si glori della sua elevazione;
پست حال بھائی مسیح میں اپنے اونچے مرتبے پر فخر کرے
e il ricco, della sua umiliazione, perché passerà come fior d’erba.
جبکہ دولت مند شخص اپنے ادنیٰ مرتبے پر فخر کرے، کیونکہ وہ جنگلی پھول کی طرح جلد ہی جاتا رہے گا۔
Il sole si leva col suo calore ardente e fa seccare l’erba, e il fiore d’essa cade, e la bellezza della sua apparenza perisce; così anche il ricco appassirà nelle sue imprese.
جب سورج طلوع ہوتا ہے تو اُس کی جُھلسا دینے والی دھوپ میں پودا مُرجھا جاتا، اُس کا پھول گر جاتا اور اُس کی تمام خوب صورتی ختم ہو جاتی ہے۔ اِس طرح دولت مند شخص بھی کام کرتے کرتے مُرجھا جائے گا۔
Beato l’uomo che sostiene la prova; perché, essendosi reso approvato, riceverà la corona della vita, che il Signore ha promessa a quelli che l’amano.
مبارک ہے وہ جو آزمائش کے وقت ثابت قدم رہتا ہے، کیونکہ قائم رہنے پر اُسے زندگی کا وہ تاج ملے گا جس کا وعدہ اللہ نے اُن سے کیا ہے جو اُس سے محبت رکھتے ہیں۔
Nessuno, quand’è tentato, dica: Io son tentato da Dio; perché Dio non può esser tentato dal male, né Egli stesso tenta alcuno;
آزمائش کے وقت کوئی نہ کہے کہ اللہ مجھے آزمائش میں پھنسا رہا ہے۔ نہ تو اللہ کو بُرائی سے آزمائش میں پھنسایا جا سکتا ہے، نہ وہ کسی کو پھنساتا ہے۔
ma ognuno è tentato dalla propria concupiscenza che lo attrae e lo adesca.
بلکہ ہر ایک کی اپنی بُری خواہشات اُسے کھینچ کر اور اُکسا کر آزمائش میں پھنسا دیتی ہیں۔
Poi la concupiscenza avendo concepito partorisce il peccato; e il peccato, quand’è compiuto, produce la morte.
پھر یہ خواہشات حاملہ ہو کر گناہ کو جنم دیتی ہیں اور گناہ بالغ ہو کر موت کو جنم دیتا ہے۔
Non errate, fratelli miei diletti;
میرے عزیز بھائیو، فریب مت کھانا!
ogni donazione buona e ogni dono perfetto vengono dall’alto, discendendo dal Padre degli astri luminosi presso il quale non c’è variazione né ombra prodotta da rivolgimento.
ہر اچھی نعمت اور ہر اچھا تحفہ آسمان سے نازل ہوتا ہے، نوروں کے باپ سے، جس میں نہ کبھی تبدیلی آتی ہے، نہ بدلتے ہوئے سایوں کی سی حالت پائی جاتی ہے۔
Egli ci ha di sua volontà generati mediante la parola di verità, affinché siamo in certo modo le primizie delle sue creature.
اُسی نے اپنی مرضی سے ہمیں سچائی کے کلام کے وسیلے سے پیدا کیا۔ یوں ہم ایک طرح سے اُس کی تمام مخلوقات کا پہلا پھل ہیں۔
Questo lo sapete, fratelli miei diletti; ma sia ogni uomo pronto ad ascoltare, tardo al parlare, lento all’ira;
میرے عزیز بھائیو، اِس کا خیال رکھنا، ہر شخص سننے میں تیز ہو، لیکن بولنے اور غصہ کرنے میں دھیما۔
perché l’ira dell’uomo non mette in opra la giustizia di Dio.
کیونکہ انسان کا غصہ وہ راست بازی پیدا نہیں کرتا جو اللہ چاہتا ہے۔
Perciò, deposta ogni lordura e resto di malizia, ricevete con mansuetudine la Parola che è stata piantata in voi, e che può salvare le anime vostre.
چنانچہ اپنی زندگی کی گندی عادتیں اور شریر چال چلن دُور کر کے حلیمی سے کلامِ مُقدّس کا وہ بیج قبول کریں جو آپ کے اندر بویا گیا ہے، کیونکہ یہی آپ کو نجات دے سکتا ہے۔
Ma siate facitori della Parola e non soltanto uditori, illudendo voi stessi.
کلامِ مُقدّس کو نہ صرف سنیں بلکہ اُس پر عمل بھی کریں، ورنہ آپ اپنے آپ کو فریب دیں گے۔
Perché, se uno è uditore della Parola e non facitore, è simile a un uomo che mira la sua natural faccia in uno specchio;
جو کلام کو سن کر اُس پر عمل نہیں کرتا وہ اُس آدمی کی مانند ہے جو آئینے میں اپنے چہرے پر نظر ڈالتا ہے۔
e quando s’è mirato se ne va, e subito dimentica qual era.
اپنے آپ کو دیکھ کر وہ چلا جاتا ہے اور فوراً بھول جاتا ہے کہ مَیں نے کیا کچھ دیکھا۔
Ma chi riguarda bene addentro nella legge perfetta, che è la legge della libertà, e persevera, questi, non essendo un uditore dimentichevole ma facitore dell’opera, sarà beato nel suo operare.
اِس کی نسبت وہ مبارک ہے جو آزاد کرنے والی کامل شریعت میں غور سے نظر ڈال کر اُس میں قائم رہتا ہے اور اُسے سننے کے بعد نہیں بھولتا بلکہ اُس پر عمل کرتا ہے۔
Se uno pensa d’esser religioso, e non tiene a freno la sua lingua ma seduce il cuor suo, la religione di quel tale è vana.
کیا آپ اپنے آپ کو دین دار سمجھتے ہیں؟ اگر آپ اپنی زبان پر قابو نہیں رکھ سکتے تو آپ اپنے آپ کو فریب دیتے ہیں۔ پھر آپ کی دین داری کا اظہار بےکار ہے۔
La religione pura e immacolata dinanzi a Dio e Padre è questa: visitar gli orfani e le vedove nelle loro afflizioni, e conservarsi puri dal mondo.
خدا باپ کی نظر میں دین داری کا پاک اور بےداغ اظہار یہ ہے، یتیموں اور بیواؤں کی دیکھ بھال کرنا جب وہ مصیبت میں ہوں اور اپنے آپ کو دنیا کی آلودگی سے بچائے رکھنا۔