I Kings 20

Ben-Hadad, roi de Syrie, rassembla toute son armée; il avait avec lui trente-deux rois, des chevaux et des chars. Il monta, mit le siège devant Samarie et l'attaqua.
ایک دن شام کے بادشاہ بن ہدد نے اپنی پوری فوج کو جمع کیا۔ 32 اتحادی بادشاہ بھی اپنے رتھوں اور گھوڑوں کو لے کر آئے۔ اِس بڑی فوج کے ساتھ بن ہدد نے سامریہ کا محاصرہ کر کے اسرائیل سے جنگ کا اعلان کیا۔
Il envoya dans la ville des messagers à Achab, roi d'Israël, et lui fit dire: Ainsi parle Ben-Hadad:
اُس نے اپنے قاصدوں کو شہر میں بھیج کر اسرائیل کے بادشاہ اخی اب کو اطلاع دی،
Ton argent et ton or sont à moi, tes femmes et tes plus beaux enfants sont à moi.
”اب سے آپ کا سونا، چاندی، خواتین اور بیٹے میرے ہی ہیں۔“
Le roi d'Israël répondit: Roi, mon seigneur, comme tu le dis, je suis à toi avec tout ce que j'ai.
اسرائیل کے بادشاہ نے جواب دیا، ”میرے آقا اور بادشاہ، آپ کی مرضی۔ مَیں اور جو کچھ میرا ہے آپ کی ملکیت ہے۔“
Les messagers retournèrent, et dirent: Ainsi parle Ben-Hadad: Je t'ai fait dire: Tu me livreras ton argent et ton or, tes femmes et tes enfants.
تھوڑی دیر کے بعد قاصد بن ہدد کی نئی خبر لے کر آئے، ”مَیں نے آپ سے سونے، چاندی، خواتین اور بیٹوں کا تقاضا کیا ہے۔
J'enverrai donc demain, à cette heure, mes serviteurs chez toi; ils fouilleront ta maison et les maisons de tes serviteurs, ils mettront la main sur tout ce que tu as de précieux, et ils l'emporteront.
اب غور کریں! کل اِس وقت مَیں اپنے ملازموں کو آپ کے پاس بھیج دوں گا، اور وہ آپ کے محل اور آپ کے افسروں کے گھروں کی تلاشی لیں گے۔ جو کچھ بھی آپ کو پیارا ہے اُسے وہ لے جائیں گے۔“
Le roi d'Israël appela tous les anciens du pays, et il dit: Sentez bien et comprenez que cet homme nous veut du mal; car il m'a envoyé demander mes femmes et mes enfants, mon argent et mon or, et je ne lui avais pas refusé!
تب اخی اب بادشاہ نے ملک کے تمام بزرگوں کو بُلا کر اُن سے بات کی، ”دیکھیں یہ آدمی کتنا بُرا ارادہ رکھتا ہے۔ جب اُس نے میری خواتین، بیٹوں، سونے اور چاندی کا تقاضا کیا تو مَیں نے انکار نہ کیا۔“
Tous les anciens et tout le peuple dirent à Achab: Ne l'écoute pas et ne consens pas.
بزرگوں اور باقی لوگوں نے مل کر مشورہ دیا، ”اُس کی نہ سنیں، اور جو کچھ وہ مانگتا ہے اُس پر راضی نہ ہو جائیں۔“
Et il dit aux messagers de Ben-Hadad: Dites à mon seigneur le roi: Je ferai tout ce que tu as envoyé demander à ton serviteur la première fois; mais pour cette chose, je ne puis pas la faire. Les messagers s'en allèrent, et lui portèrent la réponse.
چنانچہ بادشاہ نے قاصدوں سے کہا، ”میرے آقا بادشاہ کو جواب دینا، جو کچھ آپ نے پہلی مرتبہ مانگ لیا وہ مَیں آپ کو دینے کے لئے تیار ہوں، لیکن یہ آخری تقاضا مَیں پورا نہیں کر سکتا۔“ جب قاصدوں نے بن ہدد کو یہ خبر پہنچائی
Ben-Hadad envoya dire à Achab: Que les dieux me traitent dans toute leur rigueur, si la poussière de Samarie suffit pour remplir le creux de la main de tout le peuple qui me suit!
تو اُس نے اخی اب کو فوراً خبر بھیج دی، ”دیوتا مجھے سخت سزا دیں اگر مَیں سامریہ کو نیست و نابود نہ کر دوں۔ اِتنا بھی نہیں رہے گا کہ میرا ہر فوجی مٹھی بھر خاک اپنے ساتھ واپس لے جا سکے!“
Et le roi d'Israël répondit: Que celui qui revêt une armure ne se glorifie pas comme celui qui la dépose!
اسرائیل کے بادشاہ نے قاصدوں کو جواب دیا، ”اُسے بتا دینا کہ جو ابھی جنگ کی تیاریاں کر رہا ہے وہ فتح کے نعرے نہ لگائے۔“
Lorsque Ben-Hadad reçut cette réponse, il était à boire avec les rois sous les tentes, et il dit à ses serviteurs: Faites vos préparatifs! Et ils firent leurs préparatifs contre la ville.
جب بن ہدد کو یہ اطلاع ملی تو وہ لشکرگاہ میں اپنے اتحادی بادشاہوں کے ساتھ مَے پی رہا تھا۔ اُس نے اپنے افسروں کو حکم دیا، ”حملہ کرنے کے لئے تیاریاں کرو!“ چنانچہ وہ شہر پر حملہ کرنے کی تیاریاں کرنے لگے۔
Mais voici, un prophète s'approcha d'Achab, roi d'Israël, et il dit: Ainsi parle l'Eternel: Vois-tu toute cette grande multitude? Je vais la livrer aujourd'hui entre tes mains, et tu sauras que je suis l'Eternel.
اِس دوران ایک نبی اخی اب بادشاہ کے پاس آیا اور کہا، ”رب فرماتا ہے، ’کیا تجھے دشمن کی یہ بڑی فوج نظر آ رہی ہے؟ توبھی مَیں اِسے آج ہی تیرے حوالے کر دوں گا۔ تب تُو جان لے گا کہ مَیں ہی رب ہوں‘۔“
Achab dit: Par qui? Et il répondit: Ainsi parle l'Eternel: Par les serviteurs des chefs des provinces. Achab dit: Qui engagera le combat? Et il répondit: Toi.
اخی اب نے سوال کیا، ”رب یہ کس کے وسیلے سے کرے گا؟“ نبی نے جواب دیا، ”رب فرماتا ہے کہ ضلعوں پر مقرر افسروں کے جوان یہ فتح پائیں گے۔“ بادشاہ نے مزید پوچھا، ”لڑائی میں کون پہلا قدم اُٹھائے؟“ نبی نے کہا، ”تُو ہی۔“
Alors Achab passa en revue les serviteurs des chefs des provinces, et il s'en trouva deux cent trente-deux; et après eux, il passa en revue tout le peuple, tous les enfants d'Israël, et ils étaient sept mille.
چنانچہ اخی اب نے ضلعوں پر مقرر افسروں کے جوانوں کو بُلایا۔ 232 افراد تھے۔ پھر اُس نے باقی اسرائیلیوں کو جمع کیا۔ 7,000 افراد تھے۔
Ils firent une sortie à midi. Ben-Hadad buvait et s'enivrait sous les tentes avec les trente-deux rois, ses auxiliaires.
دوپہر کو وہ لڑنے کے لئے نکلے۔ ضلعوں پر مقرر افسروں کے جوان سب سے آگے تھے۔ بن ہدد اور 32 اتحادی بادشاہ لشکرگاہ میں بیٹھے نشے میں دُھت مَے پی رہے تھے کہ اچانک شہر کا جائزہ لینے کے لئے بن ہدد کے بھیجے گئے سپاہی اندر آئے اور کہنے لگے، ”سامریہ سے آدمی نکل رہے ہیں۔“
Les serviteurs des chefs des provinces sortirent les premiers. Ben-Hadad s'informa, et on lui fit ce rapport: Des hommes sont sortis de Samarie.
دوپہر کو وہ لڑنے کے لئے نکلے۔ ضلعوں پر مقرر افسروں کے جوان سب سے آگے تھے۔ بن ہدد اور 32 اتحادی بادشاہ لشکرگاہ میں بیٹھے نشے میں دُھت مَے پی رہے تھے کہ اچانک شہر کا جائزہ لینے کے لئے بن ہدد کے بھیجے گئے سپاہی اندر آئے اور کہنے لگے، ”سامریہ سے آدمی نکل رہے ہیں۔“
Il dit: S'ils sortent pour la paix, saisissez-les vivants; et s'ils sortent pour le combat, saisissez-les vivants.
بن ہدد نے حکم دیا، ”ہر صورت میں اُنہیں زندہ پکڑیں، خواہ وہ امن پسند ارادہ رکھتے ہوں یا نہ۔“
Lorsque les serviteurs des chefs des provinces et l'armée qui les suivait furent sortis de la ville,
لیکن اُنہیں یہ کرنے کا موقع نہ ملا، کیونکہ اسرائیل کے ضلعوں پر مقرر افسروں اور باقی فوجیوں نے شہر سے نکل کر
chacun frappa son homme, et les Syriens prirent la fuite. Israël les poursuivit. Ben-Hadad, roi de Syrie, se sauva sur un cheval, avec des cavaliers.
فوراً اُن پر حملہ کر دیا۔ اور جس بھی دشمن کا مقابلہ ہوا اُسے مارا گیا۔ تب شام کی پوری فوج بھاگ گئی۔ اسرائیلیوں نے اُن کا تعاقب کیا، لیکن شام کا بادشاہ بن ہدد گھوڑے پر سوار ہو کر چند ایک گھڑسواروں کے ساتھ بچ نکلا۔
Le roi d'Israël sortit, frappa les chevaux et les chars, et fit éprouver aux Syriens une grande défaite.
اُس وقت اسرائیل کا بادشاہ جنگ کے لئے نکلا اور گھوڑوں اور رتھوں کو تباہ کر کے اَرامیوں کو زبردست شکست دی۔
Alors le prophète s'approcha du roi d'Israël, et lui dit: Va, fortifie toi, examine et vois ce que tu as à faire; car, au retour de l'année, le roi de Syrie montera contre toi.
بعد میں مذکورہ نبی دوبارہ اسرائیل کے بادشاہ کے پاس آیا۔ وہ بولا، ”اب مضبوط ہو کر بڑے دھیان سے سوچیں کہ آنے والے دنوں میں کیا کیا تیاریاں کرنی چاہئیں، کیونکہ اگلے بہار کے موسم میں شام کا بادشاہ دوبارہ آپ پر حملہ کرے گا۔“
Les serviteurs du roi de Syrie lui dirent: Leur dieu est un dieu de montagnes; c'est pourquoi ils ont été plus forts que nous. Mais combattons-les dans la plaine, et l'on verra si nous ne serons pas plus forts qu'eux.
شام کے بادشاہ کو بھی مشورہ دیا گیا۔ اُس کے بڑے افسروں نے خیال پیش کیا، ”اسرائیلیوں کے دیوتا پہاڑی دیوتا ہیں، اِس لئے وہ ہم پر غالب آ گئے ہیں۔ لیکن اگر ہم میدانی علاقے میں اُن سے لڑیں تو ہر صورت میں جیتیں گے۔
Fais encore ceci: ôte chacun des rois de son poste, et remplace-les par des chefs;
لیکن ہمارا ایک اَور مشورہ بھی ہے۔ 32 بادشاہوں کو ہٹا کر اُن کی جگہ اپنے افسروں کو مقرر کریں۔
et forme-toi une armée pareille à celle que tu as perdue, avec autant de chevaux et autant de chars. Puis nous les combattrons dans la plaine, et l'on verra si nous ne serons pas plus forts qu'eux. Il les écouta, et fit ainsi.
پھر ایک نئی فوج تیار کریں جو تباہ شدہ پرانی فوج جیسی طاقت ور ہو۔ اُس کے اُتنے ہی رتھ اور گھوڑے ہوں جتنے پہلے تھے۔ پھر جب ہم میدانی علاقے میں اُن سے لڑیں گے تو اُن پر ضرور غالب آئیں گے۔“ بادشاہ اُن کی بات مان کر تیاریاں کرنے لگا۔
L'année suivante, Ben-Hadad passa les Syriens en revue, et monta vers Aphek pour combattre Israël.
جب بہار کا موسم آیا تو وہ شام کے فوجیوں کو جمع کر کے اسرائیل سے لڑنے کے لئے افیق شہر گیا۔
Les enfants d'Israël furent aussi passés en revue; ils reçurent des vivres, et ils marchèrent à la rencontre des Syriens. Ils campèrent vis-à-vis d'eux, semblables à deux petits troupeaux de chèvres, tandis que les Syriens remplissaient le pays.
اسرائیلی فوج بھی لڑنے کے لئے جمع ہوئی۔ کھانے پینے کی اشیا کا بندوبست کیا گیا، اور وہ دشمن سے لڑنے کے لئے نکلے۔ جب وہاں پہنچے تو اُنہوں نے اپنے خیموں کو دو جگہوں پر لگایا۔ یہ دو گروہ شام کی وسیع فوج کے مقابلے میں بکریوں کے دو چھوٹے ریوڑوں جیسے لگ رہے تھے، کیونکہ پورا میدان شام کے فوجیوں سے بھرا تھا۔
L'homme de Dieu s'approcha, et dit au roi d'Israël: Ainsi parle l'Eternel: Parce que les Syriens ont dit: L'Eternel est un dieu des montagnes et non un dieu des vallées, je livrerai toute cette grande multitude entre tes mains, et vous saurez que je suis l'Eternel.
پھر مردِ خدا نے اخی اب کے پاس آ کر کہا، ”رب فرماتا ہے، ’شام کے لوگ خیال کرتے ہیں کہ رب پہاڑی دیوتا ہے اِس لئے میدانی علاقے میں ناکام رہے گا۔ چنانچہ مَیں اُن کی زبردست فوج کو تیرے حوالے کر دوں گا۔ تب تُو جان لے گا کہ مَیں ہی رب ہوں‘۔“
Ils campèrent sept jours en face les uns des autres. Le septième jour, le combat s'engagea, et les enfants d'Israël tuèrent aux Syriens cent mille hommes de pied en un jour.
سات دن تک دونوں فوجیں ایک دوسرے کے مقابل صف آرا رہیں۔ ساتویں دن لڑائی کا آغاز ہوا۔ اسرائیلی اِس مرتبہ بھی شام کی فوج پر غالب آئے۔ اُس دن اُنہوں نے اُن کے ایک لاکھ پیادہ فوجیوں کو مار دیا۔
Le reste s'enfuit à la ville d'Aphek, et la muraille tomba sur vingt-sept mille hommes qui restaient. Ben-Hadad s'était réfugié dans la ville, où il allait de chambre en chambre.
باقی فرار ہو کر افیق شہر میں گھس گئے۔ تقریباً 27,000 آدمی تھے۔ لیکن اچانک شہر کی فصیل اُن پر گر گئی، تو وہ بھی ہلاک ہو گئے۔ بن ہدد بادشاہ بھی افیق میں فرار ہوا تھا۔ اب وہ کبھی اِس کمرے میں، کبھی اُس میں کھسک کر چھپنے کی کوشش کر رہا تھا۔
Ses serviteurs lui dirent: Voici, nous avons appris que les rois de la maison d'Israël sont des rois miséricordieux; nous allons mettre des sacs sur nos reins et des cordes à nos têtes, et nous sortirons vers le roi d'Israël: peut-être qu'il te laissera la vie.
پھر اُس کے افسروں نے اُسے مشورہ دیا، ”سنا ہے کہ اسرائیل کے بادشاہ نرم دل ہوتے ہیں۔ کیوں نہ ہم ٹاٹ اوڑھ کر اور اپنی گردنوں میں رسّے ڈال کر اسرائیل کے بادشاہ کے پاس جائیں؟ شاید وہ آپ کو زندہ چھوڑ دے۔“
Ils se mirent des sacs autour des reins et des cordes autour de la tête, et ils allèrent auprès du roi d'Israël. Ils dirent: Ton serviteur Ben-Hadad dit: Laisse-moi la vie! Achab répondit: Est-il encore vivant? Il est mon frère.
چنانچہ بن ہدد کے افسر ٹاٹ اوڑھ کر اور اپنی گردنوں میں رسّے ڈال کر اسرائیل کے بادشاہ کے پاس آئے۔ اُنہوں نے کہا، ”آپ کا خادم بن ہدد گزارش کرتا ہے کہ مجھے زندہ چھوڑ دیں۔“ اخی اب نے سوال کیا، ”کیا وہ اب تک زندہ ہے؟ وہ تو میرا بھائی ہے!“
Ces hommes tirèrent de là un bon augure, et ils se hâtèrent de le prendre au mot et de dire: Ben-Hadad est ton frère! Et il dit: Allez, amenez-le. Ben-Hadad vint vers lui, et Achab le fit monter sur son char.
جب بن ہدد کے افسروں نے جان لیا کہ اخی اب کا رُجحان کس طرف ہے تو اُنہوں نے جلدی سے اِس کی تصدیق کی، ”جی، بن ہدد آپ کا بھائی ہے!“ اخی اب نے حکم دیا، ”جا کر اُسے بُلا لائیں۔“ تب بن ہدد نکل آیا، اور اخی اب نے اُسے اپنے رتھ پر سوار ہونے کی دعوت دی۔
Ben-Hadad lui dit: Je te rendrai les villes que mon père a prises à ton père; et tu établiras pour toi des rues à Damas, comme mon père en avait établi à Samarie. Et moi, reprit Achab, je te laisserai aller, en faisant une alliance. Il fit alliance avec lui, et le laissa aller.
بن ہدد نے اخی اب سے کہا، ”مَیں آپ کو وہ تمام شہر واپس کر دیتا ہوں جو میرے باپ نے آپ کے باپ سے چھین لئے تھے۔ آپ ہمارے دار الحکومت دمشق میں تجارتی مراکز بھی قائم کر سکتے ہیں، جس طرح میرے باپ نے پہلے سامریہ میں کیا تھا۔“ اخی اب بولا، ”ٹھیک ہے۔ اِس کے بدلے میں مَیں آپ کو رِہا کر دوں گا۔“ اُنہوں نے معاہدہ کیا، پھر اخی اب نے شام کے بادشاہ کو رِہا کر دیا۔
L'un des fils des prophètes dit à son compagnon, d'après l'ordre de l'Eternel: Frappe-moi, je te prie! Mais cet homme refusa de le frapper.
اُس وقت رب نے نبیوں میں سے ایک کو ہدایت کی، ”جا کر اپنے ساتھی کو کہہ دے کہ وہ تجھے مارے۔“ نبی نے ایسا کیا، لیکن ساتھی نے انکار کیا۔
Alors il lui dit: Parce que tu n'as pas obéi à la voix de l'Eternel, voici, quand tu m'auras quitté, le lion te frappera. Et quand il l'eut quitté, le lion le rencontra et le frappa.
پھر نبی بولا، ”چونکہ آپ نے رب کی نہیں سنی، اِس لئے جوں ہی آپ مجھ سے چلے جائیں گے شیرببر آپ کو پھاڑ ڈالے گا۔“ اور ایسا ہی ہوا۔ جب ساتھی وہاں سے نکلا تو شیرببر نے اُس پر حملہ کر کے اُسے پھاڑ ڈالا۔
Il trouva un autre homme, et il dit: Frappe-moi, je te prie! Cet homme le frappa et le blessa.
نبی کی ملاقات کسی اَور سے ہوئی تو اُس نے اُس سے بھی کہا، ”مہربانی کر کے مجھے ماریں!“ اُس آدمی نے نبی کو مار مار کر زخمی کر دیا۔
Le prophète alla se placer sur le chemin du roi, et il se déguisa avec un bandeau sur les yeux.
تب نبی نے اپنی آنکھوں پر پٹی باندھی تاکہ اُسے پہچانا نہ جائے، پھر راستے کے کنارے پر اخی اب بادشاہ کے انتظار میں کھڑا ہو گیا۔
Lorsque le roi passa, il cria vers lui, et dit: Ton serviteur était au milieu du combat; et voici, un homme s'approche et m'amène un homme, en disant: Garde cet homme; s'il vient à manquer, ta vie répondra de sa vie, ou tu paieras un talent d'argent!
جب بادشاہ وہاں سے گزرا تو نبی چلّا کر اُس سے مخاطب ہوا، ”جناب، مَیں میدانِ جنگ میں لڑ رہا تھا کہ اچانک کسی آدمی نے میرے پاس آ کر اپنے قیدی کو میرے حوالے کر دیا۔ اُس نے کہا، ’اِس کی نگرانی کرنا۔ اگر یہ کسی بھی وجہ سے بھاگ جائے تو آپ کو اُس کی جان کے عوض اپنی جان دینی پڑے گی یا آپ کو ایک من چاندی ادا کرنی پڑے گی۔‘
Et pendant que ton serviteur agissait çà et là, l'homme a disparu. Le roi d'Israël lui dit: C'est là ton jugement; tu l'as prononcé toi-même.
لیکن مَیں اِدھر اُدھر مصروف رہا، اور اِتنے میں قیدی غائب ہو گیا۔“ اخی اب بادشاہ نے جواب دیا، ”آپ نے خود اپنے بارے میں فیصلہ دیا ہے۔ اب آپ کو اِس کا نتیجہ بھگتنا پڑے گا۔“
Aussitôt le prophète ôta le bandeau de dessus ses yeux, et le roi d'Israël le reconnut pour l'un des prophètes.
پھر نبی نے جلدی سے پٹی کو اپنی آنکھوں پر سے اُتار دیا، اور بادشاہ نے پہچان لیا کہ یہ نبیوں میں سے ایک ہے۔
Il dit alors au roi: Ainsi parle l'Eternel: Parce que tu as laissé échapper de tes mains l'homme que j'avais dévoué par interdit, ta vie répondra de sa vie, et ton peuple de son peuple.
نبی نے کہا، ”رب فرماتا ہے، ’مَیں نے مقرر کیا تھا کہ بن ہدد کو میرے لئے مخصوص کر کے ہلاک کرنا ہے، لیکن تُو نے اُسے رِہا کر دیا ہے۔ اب اُس کی جگہ تُو ہی مرے گا، اور اُس کی قوم کی جگہ تیری قوم کو نقصان پہنچے گا‘۔“
Le roi d'Israël s'en alla chez lui, triste et irrité, et il arriva à Samarie.
اسرائیل کا بادشاہ بڑے غصے اور بدمزاجی کے عالم میں سامریہ میں اپنے محل میں چلا گیا۔