I Kings 19

Achab rapporta à Jézabel tout ce qu'avait fait Elie, et comment il avait tué par l'épée tous les prophètes.
اخی اب نے ایزبل کو سب کچھ سنایا جو الیاس نے کہا تھا، یہ بھی کہ اُس نے بعل کے نبیوں کو کس طرح تلوار سے مار دیا تھا۔
Jézabel envoya un messager à Elie, pour lui dire: Que les dieux me traitent dans toute leur rigueur, si demain, à cette heure, je ne fais de ta vie ce que tu as fait de la vie de chacun d'eux!
تب ایزبل نے قاصد کو الیاس کے پاس بھیج کر اُسے اطلاع دی، ”دیوتا مجھے سخت سزا دیں اگر مَیں کل اِس وقت تک آپ کو اُن نبیوں کی سی سزا نہ دوں۔“
Elie, voyant cela, se leva et s'en alla, pour sauver sa vie. Il arriva à Beer-Schéba, qui appartient à Juda, et il y laissa son serviteur.
الیاس سخت ڈر گیا اور اپنی جان بچانے کے لئے بھاگ گیا۔ چلتے چلتے وہ یہوداہ کے شہر بیرسبع تک پہنچ گیا۔ وہاں وہ اپنے نوکر کو چھوڑ کر
Pour lui, il alla dans le désert où, après une journée de marche, il s'assit sous un genêt, et demanda la mort, en disant: C'est assez! Maintenant, Eternel, prends mon âme, car je ne suis pas meilleur que mes pères.
آگے ریگستان میں جا نکلا۔ ایک دن کے سفر کے بعد وہ سینک کی جھاڑی کے پاس پہنچ گیا اور اُس کے سائے میں بیٹھ کر دعا کرنے لگا، ”اے رب، مجھے مرنے دے۔ بس اب کافی ہے۔ میری جان لے لے، کیونکہ مَیں اپنے باپ دادا سے بہتر نہیں ہوں۔“
Il se coucha et s'endormit sous un genêt. Et voici, un ange le toucha, et lui dit: Lève-toi, mange.
پھر وہ جھاڑی کے سائے میں لیٹ کر سو گیا۔ اچانک ایک فرشتے نے اُسے چھو کر کہا، ”اُٹھ، کھانا کھا لے!“
Il regarda, et il y avait à son chevet un gâteau cuit sur des pierres chauffées et une cruche d'eau. Il mangea et but, puis se recoucha.
جب اُس نے اپنی آنکھیں کھولیں تو دیکھا کہ سرہانے کے قریب کوئلوں پر بنائی گئی روٹی اور پانی کی صراحی پڑی ہے۔ اُس نے روٹی کھائی، پانی پیا اور دوبارہ سو گیا۔
L'ange de l'Eternel vint une seconde fois, le toucha, et dit: Lève-toi, mange, car le chemin est trop long pour toi.
لیکن رب کا فرشتہ ایک بار پھر آیا اور اُسے ہاتھ لگا کر کہا، ”اُٹھ، کھانا کھا لے، ورنہ آگے کا لمبا سفر تیرے بس کی بات نہیں ہو گی۔“
Il se leva, mangea et but; et avec la force que lui donna cette nourriture, il marcha quarante jours et quarante nuits jusqu'à la montagne de Dieu, à Horeb.
تب الیاس نے اُٹھ کر دوبارہ کھانا کھایا اور پانی پیا۔ اِس خوراک نے اُسے اِتنی تقویت دی کہ وہ چالیس دن اور چالیس رات سفر کرتے کرتے اللہ کے پہاڑ حورب یعنی سینا تک پہنچ گیا۔
Et là, il entra dans la caverne, et il y passa la nuit. Et voici, la parole de l'Eternel lui fut adressée, en ces mots: Que fais-tu ici, Elie?
وہاں وہ رات گزارنے کے لئے ایک غار میں چلا گیا۔ غار میں رب اُس سے ہم کلام ہوا۔ اُس نے پوچھا، ”الیاس، تُو یہاں کیا کر رہا ہے؟“
Il répondit: J'ai déployé mon zèle pour l'Eternel, le Dieu des armées; car les enfants d'Israël ont abandonné ton alliance, ils ont renversé tes autels, et ils ont tué par l'épée tes prophètes; je suis resté, moi seul, et ils cherchent à m'ôter la vie.
الیاس نے جواب دیا، ”مَیں نے رب، آسمانی لشکروں کے خدا کی خدمت کرنے کی سرتوڑ کوشش کی ہے، کیونکہ اسرائیلیوں نے تیرے عہد کو ترک کر دیا ہے۔ اُنہوں نے تیری قربان گاہوں کو گرا کر تیرے نبیوں کو تلوار سے قتل کر دیا ہے۔ مَیں اکیلا ہی بچا ہوں، اور وہ مجھے بھی مار ڈالنے کے درپَے ہیں۔“
L'Eternel dit: Sors, et tiens-toi dans la montagne devant l'Eternel! Et voici, l'Eternel passa. Et devant l'Eternel, il y eut un vent fort et violent qui déchirait les montagnes et brisait les rochers: l'Eternel n'était pas dans le vent. Et après le vent, ce fut un tremblement de terre: l'Eternel n'était pas dans le tremblement de terre.
جواب میں رب نے فرمایا، ”غار سے نکل کر پہاڑ پر رب کے سامنے کھڑا ہو جا!“ پھر رب وہاں سے گزرا۔ اُس کے آگے آگے بڑی اور زبردست آندھی آئی جس نے پہاڑوں کو چیر کر چٹانوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا۔ لیکن رب آندھی میں نہیں تھا۔
Et après le tremblement de terre, un feu: l'Eternel n'était pas dans le feu. Et après le feu, un murmure doux et léger.
اِس کے بعد زلزلہ آیا، لیکن رب زلزلے میں نہیں تھا۔
Quand Elie l'entendit, il s'enveloppa le visage de son manteau, il sortit et se tint à l'entrée de la caverne. Et voici, une voix lui fit entendre ces paroles: Que fais-tu ici, Elie?
زلزلے کے بعد بھڑکتی ہوئی آگ وہاں سے گزری، لیکن رب آگ میں بھی نہیں تھا۔ پھر نرم ہَوا کی دھیمی دھیمی آواز سنائی دی۔ یہ آواز سن کر الیاس نے اپنے چہرے کو چادر سے ڈھانپ لیا اور نکل کر غار کے منہ پر کھڑا ہو گیا۔ ایک آواز اُس سے مخاطب ہوئی، ”الیاس، تُو یہاں کیا کر رہا ہے؟“
Il répondit: J'ai déployé mon zèle pour l'Eternel, le Dieu des armées; car les enfants d'Israël ont abandonné ton alliance, ils ont renversé tes autels, et ils ont tué par l'épée tes prophètes; je suis resté, moi seul, et ils cherchent à m'ôter la vie.
الیاس نے جواب دیا، ”مَیں نے رب، آسمانی لشکروں کے خدا کی خدمت کرنے کی سرتوڑ کوشش کی ہے، کیونکہ اسرائیلیوں نے تیرے عہد کو ترک کر دیا ہے۔ اُنہوں نے تیری قربان گاہوں کو گرا کر تیرے نبیوں کو تلوار سے قتل کر دیا ہے۔ مَیں اکیلا ہی بچا ہوں، اور وہ مجھے بھی مار ڈالنے کے درپَے ہیں۔“
L'Eternel lui dit: Va, reprends ton chemin par le désert jusqu'à Damas; et quand tu seras arrivé, tu oindras Hazaël pour roi de Syrie.
رب نے جواب میں کہا، ”ریگستان میں اُس راستے سے ہو کر واپس جا جس نے تجھے یہاں پہنچایا ہے۔ پھر دمشق چلا جا۔ وہاں حزائیل کو تیل سے مسح کر کے شام کا بادشاہ قرار دے۔
Tu oindras aussi Jéhu, fils de Nimschi, pour roi d'Israël; et tu oindras Elisée, fils de Schaphath, d'Abel-Mehola, pour prophète à ta place.
اِسی طرح یاہو بن نِمسی کو مسح کر کے اسرائیل کا بادشاہ قرار دے اور ابیل محولہ کے رہنے والے الیشع بن سافط کو مسح کر کے اپنا جانشین مقرر کر۔
Et il arrivera que celui qui échappera à l'épée de Hazaël, Jéhu le fera mourir; et celui qui échappera à l'épée de Jéhu, Elisée le fera mourir.
جو حزائیل کی تلوار سے بچ جائے گا اُسے یاہو مار دے گا، اور جو یاہو کی تلوار سے بچ جائے گا اُسے الیشع مار دے گا۔
Mais je laisserai en Israël sept mille hommes, tous ceux qui n'ont point fléchi les genoux devant Baal, et dont la bouche ne l'a point baisé.
لیکن مَیں نے اپنے لئے اسرائیل میں 7,000 افراد کو بچا لیا ہے، اُن تمام لوگوں کو جو اب تک نہ بعل دیوتا کے سامنے جھکے، نہ اُس کے بُت کو بوسہ دیا ہے۔“
Elie partit de là, et il trouva Elisée, fils de Schaphath, qui labourait. Il y avait devant lui douze paires de boeufs, et il était avec la douzième. Elie s'approcha de lui, et il jeta sur lui son manteau.
الیاس وہاں سے چلا گیا۔ اسرائیل میں واپس آ کر اُسے الیشع بن سافط ملا جو بَیلوں کی بارہ جوڑیوں کی مدد سے ہل چلا رہا تھا۔ خود وہ بارھویں جوڑی کے ساتھ چل رہا تھا۔ الیاس نے اُس کے پاس آ کر اپنی چادر اُس کے کندھوں پر ڈال دی اور رُکے بغیر آگے نکل گیا۔
Elisée, quittant ses boeufs, courut après Elie, et dit: Laisse-moi embrasser mon père et ma mère, et je te suivrai. Elie lui répondit: Va, et reviens; car pense à ce que je t'ai fait.
الیشع فوراً اپنے بَیلوں کو چھوڑ کر الیاس کے پیچھے بھاگا۔ اُس نے کہا، ”پہلے مجھے اپنے ماں باپ کو بوسہ دے کر خیرباد کہنے دیجئے۔ پھر مَیں آپ کے پیچھے ہو لوں گا۔“ الیاس نے جواب دیا، ”چلیں، واپس جائیں۔ لیکن وہ کچھ یاد رہے جو مَیں نے آپ کے ساتھ کیا ہے۔“
Après s'être éloigné d'Elie, il revint prendre une paire de boeufs, qu'il offrit en sacrifice; avec l'attelage des boeufs, il fit cuire leur chair, et la donna à manger au peuple. Puis il se leva, suivit Elie, et fut à son service.
تب الیشع واپس چلا گیا۔ بَیلوں کی ایک جوڑی کو لے کر اُس نے دونوں کو ذبح کیا۔ ہل چلانے کا سامان اُس نے گوشت پکانے کے لئے جلا دیا۔ جب گوشت تیار تھا تو اُس نے اُسے لوگوں میں تقسیم کر کے اُنہیں کھلا دیا۔ اِس کے بعد الیشع الیاس کے پیچھے ہو کر اُس کی خدمت کرنے لگا۔