Judges 5

در آن روز دبوره و باراق پسر ابینوعم این سرود را خواندند:
فتح کے دن دبورہ نے برق بن ابی نوعم کے ساتھ یہ گیت گایا،
زمانی که رهبران اسرائیل پیشقدم گردیدند و مردم با اشتیاق داوطلب شدند. خدا را شکر گویید.
”اللہ کی ستائش ہو! کیونکہ اسرائیل کے سرداروں نے راہنمائی کی، اور عوام نکلنے کے لئے تیار ہوئے۔
ای پادشاهان بشنوید و ای فرمانروایان گوش کنید! من برای خداوند می‌سرایم و برای خداوند خدای اسرائیل سرود می‌خوانم.
اے بادشاہو، سنو! اے حکمرانو، میری بات پر توجہ دو! مَیں رب کی تمجید میں گیت گاؤں گی، رب اسرائیل کے خدا کی مدح سرائی کروں گی۔
خداوندا، وقتی از اَدوم بیرون آمدی، هنگامی‌که از صحرای اَدوم گذشتی، زمین لرزید، از آسمان باران بارید و ابرها باران خود را فرو ریختند.
اے رب، جب تُو سعیر سے نکل آیا اور ادوم کے کھلے میدان سے روانہ ہوا تو زمین کانپ اُٹھی اور آسمان سے پانی ٹپکنے لگا، بادلوں سے بارش برسنے لگی۔
کوهها از حضور خداوندِ کوه سینا لرزیدند و از حضور خداوند قوم اسرائیل، به لرزه درآمدند.
کوہِ سینا کے رب کے حضور پہاڑ ہلنے لگے، رب اسرائیل کے خدا کے سامنے وہ کپکپانے لگے۔
در زمان شمجر پسر عنات و در دوران یاعیل، جاده‌ها متروک شدند و مسافران از راههای پر پیچ و خم گذشتند.
شمجر بن عنات اور یاعیل کے دنوں میں سفر کے پکے اور سیدھے راستے خالی رہے اور مسافر اُن سے ہٹ کر بل کھاتے ہوئے چھوٹے چھوٹے راستوں پر چل کر اپنی منزل تک پہنچتے تھے۔
شهرهای اسرائیل رو به ویرانی ‌رفتند، تا که تو ای دبوره، به عنوان مادر اسرائیل آمدی.
دیہات کی زندگی سُونی ہو گئی۔ گاؤں میں رہنا مشکل تھا جب تک مَیں، دبورہ جو اسرائیل کی ماں ہوں کھڑی نہ ہوئی۔
چون اسرائیل، خدایان تازه را پیروی نمود، جنگ به دروازهٔ شهرها رسید. در بین چهل هزار مرد اسرائیلی، هیچ سپر و نیزه‌ای یافت نمی‌شد.
شہر کے دروازوں پر جنگ چھڑ گئی جب اُنہوں نے نئے معبودوں کو چن لیا۔ اُس وقت اسرائیل کے 40,000 مردوں کے پاس ایک بھی ڈھال یا نیزہ نہ تھا۔
دل من با رهبران اسرائیل است، که خود را با میل و رغبت وقف مردم کردند. خدا را شکر کنید.
میرا دل اسرائیل کے سرداروں کے ساتھ ہے اور اُن کے ساتھ جو خوشی سے جنگ کے لئے نکلے۔ رب کی ستائش کرو!
ای‌ کسانی‌که بر الاغهای سفید سوار هستید و بر فرشهای گران‌قیمت می‌نشینید، و شما ای کسانی‌که با پای پیاده راه می‌روید،
اے تم جو سفید گدھوں پر کپڑے بچھا کر اُن پر سوار ہو، اللہ کی تمجید کرو! اے تم جو پیدل چل رہے ہو، اللہ کی تعریف کرو!
صدای هیاهو را در کنار چاهها بشنوید! که از پیروزی خداوند می‌گوید؛ پیروزی مردم اسرائیل! سپس قوم خدا به طرف دروازه‌های شهر حرکت کردند.
سنو! جہاں جانوروں کو پانی پلایا جاتا ہے وہاں لوگ رب کے نجات بخش کاموں کی تعریف کر رہے ہیں، اُن نجات بخش کاموں کی جو اُس نے اسرائیل کے دیہاتیوں کی خاطر کئے۔ تب رب کے لوگ شہر کے دروازوں کے پاس اُتر آئے۔
بیدار شو ای دبوره، بیدار شو! بیدار شو، بیدار شو و سرود بخوان، بیدار شو ای باراق، ای پسر ابینوعم، اسیران را به اسارت ببر،
اے دبورہ، اُٹھیں، اُٹھیں! اُٹھیں، ہاں اُٹھیں اور گیت گائیں! اے برق، کھڑے ہو جائیں! اے ابی نوعم کے بیٹے، اپنے قیدیوں کو باندھ کر لے جائیں!
آنگاه آنانی که باقیمانده بودند، از کوه پایین آمدند و نزد رهبران خود رفتند و قوم خداوند به نزد او آمدند و برای جنگ آماده شدند.
پھر بچے ہوئے فوجی پہاڑی علاقے سے اُتر کر قوم کے شرفا کے پاس آئے، رب کی قوم سورماؤں کے ساتھ میرے پاس اُتر آئی۔
مردان از افرایم به دنبال طایفهٔ بنیامین، به طرف درّه آمدند، فرماندهان از ماخیر و رهبران از زبولون،
افرائیم سے جس کی جڑیں عمالیق میں ہیں وہ اُتر آئے، اور بن یمین کے مرد اُن کے پیچھے ہو لئے۔ مکیر سے حکمران اور زبولون سے سپہ سالار اُتر آئے۔
رهبران یساکار با دبوره و باراق به دشت آمدند. امّا در بین طایفهٔ رئوبین نفاق بود و شک داشتند که بیایند.
اِشکار کے رئیس بھی دبورہ کے ساتھ تھے، اور اُس کے فوجی برق کے پیچھے ہو کر وادی میں دوڑ آئے۔ لیکن روبن کا قبیلہ اپنے علاقے میں رہ کر سوچ بچار میں اُلجھا رہا۔
چرا در بین آغلها درنگ نمودی؟ برای اینکه نوای نی را بشنوی؟ بلی، در بین طایفهٔ رئوبین نفاق بود. آنها نتوانستند تصمیم بگیرند که بیایند
تُو کیوں اپنے زِین کے دو بوروں کے درمیان بیٹھا رہا؟ کیا گلوں کے درمیان چرواہوں کی بانسریوں کی آوازیں سننے کے لئے؟ روبن کا قبیلہ اپنے علاقے میں رہ کر سوچ بچار میں اُلجھا رہا۔
جلعاد در آن طرف رود اردن ماند. چرا دان پیش کشتی‌ها ماند؟ اشیر در ساحل آرام نشست و در بندرها ساکن شد.
جِلعاد کے گھرانے دریائے یردن کے مشرق میں ٹھہرے رہے۔ اور دان کا قبیلہ، وہ کیوں بحری جہازوں کے پاس رہا؟ آشر کا قبیلہ بھی ساحل پر بیٹھا رہا، وہ آرام سے اپنی بندرگاہوں کے پاس ٹھہرا رہا،
مردم طایفه‌های زبولون و نفتالی زندگی خود را، در میدان جنگ به خطر انداختند.
جبکہ زبولون اور نفتالی اپنی جان پر کھیل کر میدانِ جنگ میں آ گئے۔
پادشاهان آمدند و جنگیدند. پادشاهان کنعان در تعنک و چشمه‌های مجدو جنگ کردند، امّا غنیمتی از نقره به دست نیاوردند.
بادشاہ آئے اور لڑے، کنعان کے بادشاہ مجِدّو ندی پر تعنک کے پاس اسرائیل سے لڑے۔ لیکن وہاں سے وہ چاندی کا لُوٹا ہوا مال واپس نہ لائے۔
ستارگان از آسمان جنگیدند. هنگامی‌که از این سو تا آن سوی آسمان را می‌پیمودند، آنها علیه سیسرا جنگیدند.
آسمان سے ستاروں نے سیسرا پر حملہ کیا، اپنی آسمانی راہوں کو چھوڑ کر وہ اُس سے اور اُس کی قوم سے لڑنے آئے۔
وادی خروشان قیشون، آنها را در ربود، پیشروی وادی قیشون. ای جان من، قوی باش.
قیسون ندی اُنہیں اُڑا لے گئی، وہ ندی جو قدیم زمانے سے بہتی ہے۔ اے میری جان، مضبوطی سے آگے چلتی جا!
آنگاه صدای بلند چهار نعل سُم اسبان، همانند صدای پای دشمنان شنیده شد.
اُس وقت ٹاپوں کا بڑا شور سنائی دیا۔ دشمن کے زبردست گھوڑے سرپٹ دوڑ رہے تھے۔
فرشتهٔ خداوند می‌گوید که میروز را لعنت کنید. به ساکنان آن لعنت بفرستید، زیرا آنها برای کمک به خداوند نیامدند و او را در جنگ با دشمنانش تنها گذاشتند.
رب کے فرشتے نے کہا، ”میروز شہر پر لعنت کرو، اُس کے باشندوں پر خوب لعنت کرو! کیونکہ وہ رب کی مدد کرنے نہ آئے، وہ سورماؤں کے خلاف رب کی مدد کرنے نہ آئے۔“
خوشا به حال یاعیل، زن حابر قینی، او از تمام زنان چادرنشین، زیادتر برکت بیابد.
حِبر قینی کی بیوی مبارک ہے! خیموں میں رہنے والی عورتوں میں سے وہ سب سے مبارک ہے!
سیسرا آب خواست و یاعیل به او شیر داد، و دوغ را در جام شاهانه به او داد.
جب سیسرا نے پانی مانگا تو یاعیل نے اُسے دودھ پلایا۔ شاندار پیالے میں لسی ڈال کر وہ اُسے اُس کے پاس لائی۔
سپس میخ چادر و چکشِ کارگر را گرفت و در شقیقهٔ سیسرا فرو برد. سرش را شکست و شقیقه‌اش را شکافت.
لیکن پھر اُس نے اپنے ہاتھ سے میخ اور اپنے دہنے ہاتھ سے مزدوروں کا ہتھوڑا پکڑ کر سیسرا کا سر پھوڑ دیا، اُس کی کھوپڑی ٹکڑے ٹکڑے کر کے اُس کی کنپٹی کو چھید دیا۔
او پیش پایش خَم شد و افتاد. بلی، در پیش پایش، در جایی که خَم شد، افتاد و مُرد.
اُس کے پاؤں میں وہ تڑپ اُٹھا۔ وہ گر کر وہیں پڑا رہا۔ ہاں، وہ اُس کے پاؤں میں گر کر ہلاک ہوا۔
مادر سیسرا از پنجره نگاه می‌کرد و منتظر آمدن او بود. می‌گفت: «چرا ارابهٔ او تأخیر کرده؟ چرا صدای چرخهای ارابهٔ او نمی‌آید؟»
سیسرا کی ماں نے کھڑکی میں سے جھانکا اور دریچے میں سے دیکھتی دیکھتی روتی رہی، ”اُس کے رتھ کے پہنچنے میں اِتنی دیر کیوں ہو رہی ہے؟ رتھوں کی آواز اب تک کیوں سنائی نہیں دے رہی؟“
ندیمه‌های حکیم وی به او جواب دادند، امّا او سخنان خود را تکرار می‌کرد و می‌گفت:
اُس کی دانش مند خواتین اُسے تسلی دیتی ہیں اور وہ خود اُن کی بات دہراتی ہے،
«حتماً غنیمت بسیار گرفته است و وقت زیادی لازم دارد تا آن را تقسیم کند. یک یا دو دختر برای هر سرباز، سیسرا برای خود لباسهای گران‌قیمت و برای ملکه، شال گردنهای نفیس خواهد آورد.»
”وہ لُوٹا ہوا مال آپس میں بانٹ رہے ہوں گے۔ ہر مرد کے لئے ایک دو لڑکیاں اور سیسرا کے لئے رنگ دار لباس ہو گا۔ ہاں، وہ رنگ دار لباس اور میری گردن کو سجانے کے لئے دو نفیس رنگ دار کپڑے لا رہے ہوں گے۔“
خداوندا، همهٔ دشمنانت همچنین هلاک گردند. امّا دوستدارانت، مانند آفتاب با قدرتِ تمام بدرخشند. بعد از آن، مدّت چهل سال آرامش در آن سرزمین برقرار بود.
اے رب، تیرے تمام دشمن سیسرا کی طرح ہلاک ہو جائیں! لیکن جو تجھ سے پیار کرتے ہیں وہ پورے زور سے طلوع ہونے والے سورج کی مانند ہوں۔“ برق کی اِس فتح کے بعد اسرائیل میں 40 سال امن و امان قائم رہا۔