Judges 6

مردم اسرائیل بار دیگر در نظر خداوند گناه کردند و خداوند اجازه داد تا مدیانیان هفت سال، بر آنها حکومت کنند.
پھر اسرائیلی دوبارہ وہ کچھ کرنے لگے جو رب کو بُرا لگا، اور اُس نے اُنہیں سات سال تک مِدیانیوں کے حوالے کر دیا۔
مدیانیان چنان بر قوم اسرائیل ظلم می‌کردند که اسرائلیان، خود را از ترس آنها در غارها و کوهستان‌ها پنهان می‌کردند.
مِدیانیوں کا دباؤ اِتنا زیادہ بڑھ گیا کہ اسرائیلیوں نے اُن سے پناہ لینے کے لئے پہاڑی علاقے میں شگاف، غار اور گڑھیاں بنا لیں۔
هر وقت که مردم اسرائیل کشت و زرع می‌کردند، مدیانیان به همراه عمالیقیان و قبایل بیابانی بر آنها هجوم می‌آوردند.
کیونکہ جب بھی وہ اپنی فصلیں لگاتے تو مِدیانی، عمالیقی اور مشرق کے دیگر فوجی اُن پر حملہ کر کے
در آنجا اردو می‌زدند و کشت و زرع آنها را، تا شهر غزه باقی نمی‌گذاشتند و همه‌چیز را، از خوراک گرفته تا گوسفند، گاو و الاغ غارت می‌کردند.
ملک کو گھیر لیتے اور فصلوں کو غزہ شہر تک تباہ کرتے۔ وہ کھانے والی کوئی بھی چیز نہیں چھوڑتے تھے، نہ کوئی بھیڑ، نہ کوئی بَیل، اور نہ کوئی گدھا۔
آنها با گلّه و رمه و چادر‌های خود همچون ملخ هجوم می‌آورند و همه‌چیز را از بین می‌بردند. تعداد آنها و شترهایشان آن‌قدر زیاد بود که نمی‌شد آنها را شمرد.
اور جب وہ اپنے مویشیوں اور خیموں کے ساتھ پہنچتے تو ٹڈیوں کے دَلوں کی مانند تھے۔ اِتنے مرد اور اونٹ تھے کہ اُن کو گنا نہیں جا سکتا تھا۔ یوں وہ ملک پر چڑھ آتے تھے تاکہ اُسے تباہ کریں۔
مردم اسرائیل در مقابل مدیانیان، بسیار ذلیل و ضعیف بودند. پس نزد خداوند گریه و زاری کرده، از او کمک خواستند.
اسرائیلی مِدیان کے سبب سے اِتنے پست حال ہوئے کہ آخرکار مدد کے لئے رب کو پکارنے لگے۔
چون خداوند گریه و زاری ایشان را به‌خاطر ظلم مدیان شنید،
تب اُس نے اُن میں ایک نبی بھیج دیا جس نے کہا، ”رب اسرائیل کا خدا فرماتا ہے کہ مَیں ہی تمہیں مصر کی غلامی سے نکال لایا۔
نبی‌ای را برای مردم اسرائیل فرستاد. او به مردم گفت: «خداوند چنین می‌فرماید: من شما را از بردگی در مصر و از دست همهٔ کسانی‌که بر شما ظلم می‌کردند، رهانیدم. من آنها را از سر راه شما دور کردم و زمینشان را به شما بخشیدم.
تب اُس نے اُن میں ایک نبی بھیج دیا جس نے کہا، ”رب اسرائیل کا خدا فرماتا ہے کہ مَیں ہی تمہیں مصر کی غلامی سے نکال لایا۔
نبی‌ای را برای مردم اسرائیل فرستاد. او به مردم گفت: «خداوند چنین می‌فرماید: من شما را از بردگی در مصر و از دست همهٔ کسانی‌که بر شما ظلم می‌کردند، رهانیدم. من آنها را از سر راه شما دور کردم و زمینشان را به شما بخشیدم.
مَیں نے تمہیں مصر کے ہاتھ سے اور اُن تمام ظالموں کے ہاتھ سے بچا لیا جو تمہیں دبا رہے تھے۔ مَیں اُنہیں تمہارے آگے آگے نکالتا گیا اور اُن کی زمین تمہیں دے دی۔
به شما گفتم که من خداوند خدای شما هستم. از خدایان اموریان که در زمین ایشان به سر می‌برید، نترسید. امّا شما به سخنان من گوش ندادید.»
اُس وقت مَیں نے تمہیں بتایا، ’مَیں رب تمہارا خدا ہوں۔ جن اموریوں کے ملک میں تم رہ رہے ہو اُن کے دیوتاؤں کا خوف مت ماننا۔‘ لیکن تم نے میری نہ سنی۔“
روزی فرشتهٔ خداوند آمد و در زیر درخت بلوطی، در عُفره نشست. آنجا متعلّق به یوآش ابیعزری بود. پسرش جدعون مخفیانه در چرخشت، گندم می‌کوبید تا از نظر مدیانیان پنهان باشد.
ایک دن رب کا فرشتہ آیا اور عُفرہ میں بلوط کے ایک درخت کے سائے میں بیٹھ گیا۔ یہ درخت ابی عزر کے خاندان کے ایک آدمی کا تھا جس کا نام یوآس تھا۔ وہاں انگور کا رس نکالنے کا حوض تھا، اور اُس میں یوآس کا بیٹا جدعون چھپ کر گندم جھاڑ رہا تھا، حوض میں اِس لئے کہ گندم مِدیانیوں سے محفوظ رہے۔
فرشتهٔ خداوند بر او ظاهر شد و گفت: «ای مرد دلاور، خداوند همراه توست.»
رب کا فرشتہ جدعون پر ظاہر ہوا اور کہا، ”اے زبردست سورمے، رب تیرے ساتھ ہے!“
جدعون جواب داد: «آقا اگر خداوند همراه ماست، پس چرا به این روز بد گرفتار هستیم؟ کجاست آن همهٔ کارهای عجیب خداوند، که اجداد ما برای ما تعریف می‌کردند و می‌گفتند: 'خداوند ما را از مصر بیرون آورد؟' امّا حالا ما را ترک کرده و اسیر مدیانیان ساخته است.»
جدعون نے جواب دیا، ”نہیں جناب، اگر رب ہمارے ساتھ ہو تو یہ سب کچھ ہمارے ساتھ کیوں ہو رہا ہے؟ اُس کے وہ تمام معجزے آج کہاں نظر آتے ہیں جن کے بارے میں ہمارے باپ دادا ہمیں بتاتے رہے ہیں؟ کیا وہ نہیں کہتے تھے کہ رب ہمیں مصر سے نکال لایا؟ نہیں، جناب۔ اب ایسا نہیں ہے۔ اب رب نے ہمیں ترک کر کے مِدیان کے حوالے کر دیا ہے۔“
خداوند رو به طرف او کرده فرمود: «با قدرتت، برو و مردم اسرائیل را از دست مدیانیان نجات بده. من تو را می‌فرستم.»
رب نے اُس کی طرف مُڑ کر کہا، ”اپنی اِس طاقت میں جا اور اسرائیل کو مِدیان کے ہاتھ سے بچا۔ مَیں ہی تجھے بھیج رہا ہوں۔“
جدعون گفت: «چطور می‌توانم قوم اسرائیل را نجات بدهم، چون خاندان من ضعیف‌ترین خاندان طایفهٔ منسی است و من کوچکترین عضو خانواده‌ام می‌باشم؟»
لیکن جدعون نے اعتراض کیا، ”اے رب، مَیں اسرائیل کو کس طرح بچاؤں؟ میرا خاندان منسّی کے قبیلے کا سب سے کمزور خاندان ہے، اور مَیں اپنے باپ کے گھر میں سب سے چھوٹا ہوں۔“
خداوند فرمود: «من همراه تو هستم و تو می‌توانی همهٔ مدیانیان را شکست بدهی.»
رب نے جواب دیا، ”مَیں تیرے ساتھ ہوں گا، اور تُو مِدیانیوں کو یوں مارے گا جیسے ایک ہی آدمی کو۔“
جدعون گفت: «اگر تو به من لطف داری، معجزه‌ای به من نشان بده تا بدانم که حقیقتاً تو خداوند هستی که با من حرف می‌زنی.
تب جدعون نے کہا، ”اگر مجھ پر تیرے کرم کی نظر ہو تو مجھے کوئی الٰہی نشان دکھا تاکہ ثابت ہو جائے کہ واقعی رب ہی میرے ساتھ بات کر رہا ہے۔
امّا لطفاً از اینجا نرو تا من بروم و یک هدیه بیاورم و به حضورت تقدیم کنم.» خداوند فرمود: «من می‌مانم تا بازگردی.»
مَیں ابھی جا کر قربانی تیار کرتا ہوں اور پھر واپس آ کر اُسے تجھے پیش کروں گا۔ اُس وقت تک روانہ نہ ہو جانا۔“ رب نے کہا، ”ٹھیک ہے، مَیں تیری واپسی کا انتظار کر کے ہی جاؤں گا۔“
پس جدعون به خانهٔ خود رفت. بُزغاله‌ای را کباب کرد و مقداری آرد برداشته، از آن نان فطیر پُخت. بعد گوشت را در سبدی و آب گوشت را در کاسه‌ای ریخت و در زیر درخت بلوط به حضور فرشتهٔ خداوند تقدیم کرد.
جدعون چلا گیا۔ اُس نے بکری کا بچہ ذبح کر کے تیار کیا اور پورے 16 کلو گرام میدے سے بےخمیری روٹی بنائی۔ پھر گوشت کو ٹوکری میں رکھ کر اور اُس کا شوربہ الگ برتن میں ڈال کر وہ سب کچھ رب کے فرشتے کے پاس لایا اور اُسے بلوط کے سائے میں پیش کیا۔
فرشتهٔ خداوند به او گفت: «این گوشت و نان فطیر را بگیر و بالای این سنگ بگذار و آب گوشت را بر آنها بریز.» جدعون اطاعت کرد.
رب کے فرشتے نے کہا، ”گوشت اور بےخمیری روٹی کو لے کر اِس پتھر پر رکھ دے، پھر شوربہ اُس پر اُنڈیل دے۔“ جدعون نے ایسا ہی کیا۔
آنگاه فرشتهٔ خداوند، با نوک عصایی که در دستش بود، گوشت و نان فطیر را لمس کرد و آتشی از سنگ جهید و گوشت و نان فطیر را بلعید. بعد فرشتهٔ خداوند از نظرش ناپدید شد.
رب کے فرشتے کے ہاتھ میں لاٹھی تھی۔ اب اُس نے لاٹھی کے سرے سے گوشت اور بےخمیری روٹی کو چھو دیا۔ اچانک پتھر سے آگ بھڑک اُٹھی اور خوراک بھسم ہو گئی۔ ساتھ ساتھ رب کا فرشتہ اوجھل ہو گیا۔
آنگاه جدعون دانست که او به راستی فرشتهٔ خداوند بود و با ترس گفت: «آه ای خداوند، من فرشتهٔ خداوند را روبه‌رو دیدم.»
پھر جدعون کو یقین آیا کہ یہ واقعی رب کا فرشتہ تھا، اور وہ بول اُٹھا، ”ہائے رب قادرِ مطلق! مجھ پر افسوس، کیونکہ مَیں نے رب کے فرشتے کو رُوبرُو دیکھا ہے۔“
خداوند به او فرمود: «سلامت باش، نترس، تو نمی‌میری.»
لیکن رب اُس سے ہم کلام ہوا اور کہا، ”تیری سلامتی ہو۔ مت ڈر، تُو نہیں مرے گا۔“
جدعون در آنجا قربانگاهی برای خداوند ساخت و آن را «خداوند سرچشمهٔ صلح و سلامتی است» نامید. (تا به امروز در عُفره که متعلّق به خاندان ابیعزریان است، باقی است.)
وہیں جدعون نے رب کے لئے قربان گاہ بنائی اور اُس کا نام ’رب سلامت ہے‘ رکھا۔ یہ آج تک ابی عزر کے خاندان کے شہر عُفرہ میں موجود ہے۔
در همان شب خداوند به او فرمود: «گاو پدرت را که هفت ساله است بگیر و به قربانگاه بعل، که متعلّق به پدرت است ببر. قربانگاه را ویران کن و الههٔ اشره را که در پهلوی آن است، بشکن.
اُسی رات رب جدعون سے ہم کلام ہوا، ”اپنے باپ کے بَیلوں میں سے دوسرے بَیل کو جو سات سال کا ہے چن لے۔ پھر اپنے باپ کی وہ قربان گاہ گرا دے جس پر بعل دیوتا کو قربانیاں چڑھائی جاتی ہیں، اور یسیرت دیوی کا وہ کھمبا کاٹ ڈال جو ساتھ کھڑا ہے۔
به جای آن برای خداوند خدای خود، بر سر این قلعه قربانگاهِ مناسبی بساز. بعد گاو را گرفته، با چوبِ الههٔ اشره قربانی سوختنی تقدیم کن.»
اِس کے بعد اُسی پہاڑی قلعے کی چوٹی پر رب اپنے خدا کے لئے صحیح قربان گاہ بنا دے۔ یسیرت کے کھمبے کی کٹی ہوئی لکڑی اور بَیل کو اُس پر رکھ کر مجھے بھسم ہونے والی قربانی پیش کر۔“
جدعون ده نفر از خدمتکاران را با خود برد و طبق دستور خداوند رفتار کرد. چون از فامیل خود و مردم می‌ترسید، آن کار را در شب انجام داد.
چنانچہ جدعون نے اپنے دس نوکروں کو ساتھ لے کر وہ کچھ کیا جس کا حکم رب نے اُسے دیا تھا۔ لیکن وہ اپنے خاندان اور شہر کے لوگوں سے ڈرتا تھا، اِس لئے اُس نے یہ کام دن کے بجائے رات کے وقت کیا۔
صبح روز بعد، وقتی مردم شهر به آنجا آمدند، دیدند که قربانگاه ویران شده و الههٔ اشره شکسته و گاو دیگری بر قربانگاه تازه قربانی شده.
صبح کے وقت جب شہر کے لوگ اُٹھے تو دیکھا کہ بعل کی قربان گاہ ڈھا دی گئی ہے اور یسیرت دیوی کا ساتھ والا کھمبا کاٹ دیا گیا ہے۔ اِن کی جگہ ایک نئی قربان گاہ بنائی گئی ہے جس پر بَیل کو چڑھایا گیا ہے۔
پس از یکدیگر پرسیدند: «این کار را چه کسی کرده است؟» بعد از جستجوی زیاد فهمیدند که کار جدعون پسر یوآش بوده است.
اُنہوں نے ایک دوسرے سے پوچھا، ”کس نے یہ کیا؟“ جب وہ اِس بات کی تفتیش کرنے لگے تو کسی نے اُنہیں بتایا کہ جدعون بن یوآس نے یہ سب کچھ کیا ہے۔
پس مردم شهر پیش یوآش رفتند و به او گفتند: «پسرت را بیرون بیاور. سزای او مرگ است، زیرا قربانگاه بعل را ویران کرده و الههٔ اشره را که در پهلوی آن بود، شکسته است.»
تب وہ یوآس کے گھر گئے اور تقاضا کیا، ”اپنے بیٹے کو گھر سے نکال لائیں۔ لازم ہے کہ وہ مر جائے، کیونکہ اُس نے بعل کی قربان گاہ کو گرا کر ساتھ والا یسیرت دیوی کا کھمبا بھی کاٹ ڈالا ہے۔“
امّا یوآش به آنهایی که برای دستگیری پسرش آمده بودند، گفت: «شما می‌خواهید به بعل کمک کنید و از او طرفداری نمایید؟ ولی این را بدانید هرکسی که بخواهد از او دفاع کند تا فردا صبح خواهد مرد. اگر او واقعاً خداست، بگذارید خودش از خود دفاع کند چون قربانگاهش ویران شده است.»
لیکن یوآس نے اُن سے جو اُس کے سامنے کھڑے تھے کہا، ”کیا آپ بعل کے دفاع میں لڑنا چاہتے ہیں؟ جو بھی بعل کے لئے لڑے گا اُسے کل صبح تک مار دیا جائے گا۔ اگر بعل واقعی خدا ہے تو وہ خود اپنے دفاع میں لڑے جب کوئی اُس کی قربان گاہ کو ڈھا دے۔“
از آن روز به بعد جدعون یروبعل نامیده شد. (یعنی بگذار بعل از خود دفاع کند.)
چونکہ جدعون نے بعل کی قربان گاہ گرا دی تھی اِس لئے اُس کا نام یرُبعل یعنی ’بعل اُس سے لڑے‘ پڑ گیا۔
آنگاه همهٔ مدیانیان، عمالیقیان و مردم مشرق زمین متّحد شدند و از رود اردن عبور کرده، در دشت یزرعیل اردو زدند.
کچھ دیر کے بعد تمام مِدیانی، عمالیقی اور دوسری مشرقی قومیں جمع ہوئیں اور دریائے یردن کو پار کر کے اپنے ڈیرے میدانِ یزرعیل میں لگائے۔
بعد روح خداوند بر جدعون آمد و او شیپور را نواخت و مردم ابیعزر را جمع کرد که به دنبال او بروند.
پھر رب کا روح جدعون پر نازل ہوا۔ اُس نے نرسنگا پھونک کر ابی عزر کے خاندان کے مردوں کو اپنے پیچھے ہو لینے کے لئے بُلایا۔
قاصدانی را هم به تمام طایفهٔ منسی فرستاد و آنها هم آمدند و به دنبال او رفتند. همچنین به طایفه‌های اشیر، زبولون و نفتالی پیام فرستاد و آنها هم آمدند و به او پیوستند.
ساتھ ساتھ اُس نے اپنے قاصدوں کو منسّی کے قبیلے اور آشر، زبولون اور نفتالی کے قبیلوں کے پاس بھی بھیج دیا۔ تب وہ بھی آئے اور جدعون کے مردوں کے ساتھ مل کر اُس کے پیچھے ہو لئے۔
جدعون به خدا گفت: «اگر همان‌طور که وعده فرمودی، قوم اسرائیل را به وسیلهٔ من نجات می‌دهی،
جدعون نے اللہ سے دعا کی، ”اگر تُو واقعی اسرائیل کو اپنے وعدے کے مطابق میرے ذریعے بچانا چاہتا ہے
پس من پشم گوسفند را در خرمنگاه می‌گذارم. اگر شبنم تنها بر پشم نشسته باشد و زمین خشک باشد، می‌دانم که اسرائیل به دست من نجات می‌یابد.»
تو مجھے یقین دلا۔ مَیں رات کو تازہ کتری ہوئی اُون گندم گاہنے کے فرش پر رکھ دوں گا۔ کل صبح اگر صرف اُون پر اوس پڑی ہو اور ارد گرد کا سارا فرش خشک ہو تو مَیں جان لوں گا کہ واقعی تُو اپنے وعدے کے مطابق اسرائیل کو میرے ذریعے بچائے گا۔“
همین‌طور هم شد. وقتی صبح روز بعد از خواب بیدار شد، پشم را فشرد؛ از پشم آن‌قدر شبنم چکید که یک کاسه پُر شد.
وہی کچھ ہوا جس کی درخواست جدعون نے کی تھی۔ اگلے دن جب وہ صبح سویرے اُٹھا تو اُون اوس سے تر تھی۔ جب اُس نے اُسے نچوڑا تو اِتنا پانی تھا کہ برتن بھر گیا۔
آنگاه جدعون به خدا گفت: «بر من خشمگین نشو. یک‌بار دیگر هم می‌خواهم امتحان کنم. این دفعه پشم خشک بماند و زمین اطراف آن با شبنم، تَر باشد.»
پھر جدعون نے اللہ سے کہا، ”مجھ سے غصے نہ ہو جانا اگر مَیں تجھ سے ایک بار پھر درخواست کروں۔ مجھے ایک آخری دفعہ اُون کے ذریعے تیری مرضی جانچنے کی اجازت دے۔ اِس دفعہ اُون خشک رہے اور ارد گرد کے سارے فرش پر اوس پڑی ہو۔“
خدا مطابق خواهش او عمل کرد. پشم خشک ماند و زمین اطراف آن با شبنم‌ تر شد.
اُس رات اللہ نے ایسا ہی کیا۔ صرف اُون خشک رہی جبکہ ارد گرد کے سارے فرش پر اوس پڑی تھی۔