I Kings 13

به فرمان خداوند نبی‌ای از یهودا به بیت‌ئیل رفت و هنگامی‌که یربعام در برابر قربانگاه ایستاده بود تا قربانی تقدیم کند، به آنجا رسید.
وہ ابھی قربان گاہ کے پاس کھڑا اپنی قربانیاں پیش کرنا ہی چاہتا تھا کہ ایک مردِ خدا آن پہنچا۔ رب نے اُسے یہوداہ سے بیت ایل بھیج دیا تھا۔
او بنا به فرمان خداوند به قربانگاه گفت: «ای قربانگاه، ای قربانگاه، خداوند چنین می‌فرماید: کودکی به نام یوشیا در خاندان داوود به دنیا خواهد آمد. او کاهنانی را که بر روی تو بُخور می‌سوزانند، قربانی خواهد کرد و استخوان انسان را در روی تو خواهد سوزانید.»
بلند آواز سے وہ قربان گاہ سے مخاطب ہوا، ”اے قربان گاہ! اے قربان گاہ! رب فرماتا ہے، ’داؤد کے گھرانے سے بیٹا پیدا ہو گا جس کا نام یوسیاہ ہو گا۔ تجھ پر وہ اُن اماموں کو قربان کر دے گا جو اونچی جگہوں کے مندروں میں خدمت کرتے اور یہاں قربانیاں پیش کرنے کے لئے آتے ہیں۔ تجھ پر انسانوں کی ہڈیاں جلائی جائیں گی‘۔“
سپس ادامه داده گفت: «این قربانگاه ویران خواهد شد و خاکسترهای آن پراکنده خواهند گشت. آنگاه خواهید دانست كه آنچه می‌گویم از جانب خداوند است.»
پھر مردِ خدا نے الٰہی نشان بھی پیش کیا۔ اُس نے اعلان کیا، ”ایک نشان ثابت کرے گا کہ رب میری معرفت بات کر رہا ہے! یہ قربان گاہ پھٹ جائے گی، اور اِس پر موجود چربی ملی راکھ زمین پر بکھر جائے گی۔“
هنگامی‌که پادشاه این سخنان را شنید دست خود را از قربانگاه به طرف او دراز کرد و گفت: «او را دستگیر کنید.» دستی را که دراز کرده بود، چنان خشک شد که او نمی‌توانست آن را به سوی خود جمع کند.
یرُبعام بادشاہ اب تک قربان گاہ کے پاس کھڑا تھا۔ جب اُس نے بیت ایل کی قربان گاہ کے خلاف مردِ خدا کی بات سنی تو وہ ہاتھ سے اُس کی طرف اشارہ کر کے گرجا، ”اُسے پکڑو!“ لیکن جوں ہی بادشاہ نے اپنا ہاتھ بڑھایا وہ سوکھ گیا، اور وہ اُسے واپس نہ کھینچ سکا۔
قربانگاه ویران شد و خاکسترهای آن بیرون ریخت همان‌طور که مرد خدا طبق کلام خداوند پیشگویی کرده بود.
اُسی لمحے قربان گاہ پھٹ گئی اور اُس پر موجود راکھ زمین پر بکھر گئی۔ بالکل وہی کچھ ہوا جس کا اعلان مردِ خدا نے رب کی طرف سے کیا تھا۔
‌پادشاه به نبی گفت: «خواهش می‌کنم برای من نزد خداوند خدای خود دعا کن تا دست مرا شفا دهد.» مرد خدا در نزد خداوند دعا کرد و دست او شفا یافت و مانند سابق شد.
تب بادشاہ التماس کرنے لگا، ”رب اپنے خدا کا غصہ ٹھنڈا کر کے میرے لئے دعا کریں تاکہ میرا ہاتھ بحال ہو جائے۔“ مردِ خدا نے اُس کی شفاعت کی تو یرُبعام کا ہاتھ فوراً بحال ہو گیا۔
آنگاه پادشاه به مرد خدا گفت: «با من به خانه بیا و غذایی بخور و من پاداش تو را خواهم داد.»
تب یرُبعام بادشاہ نے مردِ خدا کو دعوت دی، ”آئیں، میرے گھر میں کھانا کھا کر تازہ دم ہو جائیں۔ مَیں آپ کو تحفہ بھی دوں گا۔“
مرد خدا به پادشاه پاسخ داد: «اگر نیمی از خانهٔ خود را به من بدهی من با تو وارد آن نخواهم شد و من در اینجا نان نخواهم خورد و آب نخواهم نوشید.
لیکن اُس نے انکار کیا، ”مَیں آپ کے پاس نہیں آؤں گا، چاہے آپ مجھے اپنی ملکیت کا آدھا حصہ کیوں نہ دیں۔ مَیں یہاں نہ روٹی کھاؤں گا، نہ کچھ پیؤں گا۔
خداوند به من فرمان داده است که در اینجا نان نخورم و آب ننوشم و از راهی که آمده‌ام باز نگردم.»
کیونکہ رب نے مجھے حکم دیا ہے، ’راستے میں نہ کچھ کھا اور نہ کچھ پی۔ اور واپس جاتے وقت وہ راستہ نہ لے جس پر سے تُو بیت ایل پہنچا ہے‘۔“
پس او از راه دیگری رفت و از راهی که به بیت‌ئیل آمده بود بازنگشت.
یہ کہہ کر وہ فرق راستہ اختیار کر کے اپنے گھر کے لئے روانہ ہوا۔
در آن زمان نبی پیری در بیت‌ئیل زندگی می‌کرد. پسرهایش آمدند و برای او تعریف كردند که نبی یهودا در آن روز در بیت‌ئیل چه کرده و به یربعام پادشاه چه گفته است.
بیت ایل میں ایک بوڑھا نبی رہتا تھا۔ جب اُس کے بیٹے اُس دن گھر واپس آئے تو اُنہوں نے اُسے سب کچھ کہہ سنایا جو مردِ خدا نے بیت ایل میں کیا اور یرُبعام بادشاہ کو بتایا تھا۔
پدر ایشان پرسید: «از چه راهی رفت؟» پسرانش به او نشان دادند نبی‌ای که از یهودا آمده بود، از چه راهی بازگشت.
باپ نے پوچھا، ”وہ کس طرف گیا؟“ بیٹوں نے اُسے وہ راستہ بتایا جو یہوداہ کے مردِ خدا نے لیا تھا۔
پس به پسرانش گفت: «الاغ مرا حاضر كنید» پسرانش الاغ را حاضر كردند و او سوار شده
باپ نے حکم دیا، ”میرے گدھے پر جلدی سے زِین کسو!“ بیٹوں نے ایسا کیا تو وہ اُس پر بیٹھ کر
و به دنبال مرد خدا به راه افتاد و او را که در زیر درخت بلوطی نشسته بود، پیدا کرد و از او پرسید، «آیا تو مرد خدا اهل یهودا هستی؟» او پاسخ داد: «من هستم.»
مردِ خدا کو ڈھونڈنے گیا۔ چلتے چلتے مردِ خدا بلوط کے درخت کے سائے میں بیٹھا نظر آیا۔ بزرگ نے پوچھا، ”کیا آپ وہی مردِ خدا ہیں جو یہوداہ سے بیت ایل آئے تھے؟“ اُس نے جواب دیا، ”جی، مَیں وہی ہوں۔“
به او گفت: «با من به خانه بیا و غذا بخور.»
بزرگ نبی نے اُسے دعوت دی، ”آئیں، میرے ساتھ۔ مَیں گھر میں آپ کو کچھ کھانا کھلاتا ہوں۔“
مرد خدا گفت: «من نمی‌توانم بر گردم و به خانهٔ تو بیایم و نمی‌‌توانم آنجا نان بخورم و آب بنوشم.
لیکن مردِ خدا نے انکار کیا، ”نہیں، نہ مَیں آپ کے ساتھ واپس جا سکتا ہوں، نہ مجھے یہاں کھانے پینے کی اجازت ہے۔
زیرا خداوند به من امر کرده است: تو نباید آنجا نان بخوری یا آب بنوشی و از راهی که آمده‌ای بازگردی.»
کیونکہ رب نے مجھے حکم دیا، ’راستے میں نہ کچھ کھا اور نہ کچھ پی۔ اور واپس جاتے وقت وہ راستہ نہ لے جس پر سے تُو بیت ایل پہنچا ہے‘۔“
آنگاه نبی پیر بیت‌ئیل به او گفت: «من نیز مانند تو نبی هستم و فرشته از طرف خداوند به من گفت که تو را با خود به خانه ببرم و از تو پذیرایی کنم.» امّا نبی پیر دروغ می‌گفت.
بزرگ نبی نے اعتراض کیا، ”مَیں بھی آپ جیسا نبی ہوں! ایک فرشتے نے مجھے رب کا نیا پیغام پہنچا کر کہا، ’اُسے اپنے ساتھ گھر لے جا کر روٹی کھلا اور پانی پلا‘۔“ بزرگ جھوٹ بول رہا تھا،
پس او به خانهٔ نبی پیر رفت و در خانه‌اش نان خورد و آب نوشید.
لیکن مردِ خدا اُس کے ساتھ واپس گیا اور اُس کے گھر میں کچھ کھایا اور پیا۔
هنگامی‌که آنها بر سفره نشسته بودند، کلام خداوند بر نبی پیری که او را بازگردانده بود آمد.
وہ ابھی وہاں بیٹھے کھانا کھا رہے تھے کہ بزرگ پر رب کا کلام نازل ہوا۔
نبی پیر فریاد برآورد و به نبی اهل یهودا گفت: «خداوند می‌فرماید چون تو از کلام خداوند سرپیچی کردی و دستورات خداوند خدایت را نگاه نداشتی،
اُس نے بلند آواز سے یہوداہ کے مردِ خدا سے کہا، ”رب فرماتا ہے، ’تُو نے رب کے کلام کی خلاف ورزی کی ہے! جو حکم رب تیرے خدا نے تجھے دیا تھا وہ تُو نے نظرانداز کیا ہے۔
چون تو بازگشتی و در آنجا نان خوردی و آب نوشیدی درحالی‌که او به تو گفت: 'نان نخور و آب ننوش' پس بدن تو در گورستان نیاکانت به خاک سپرده نخواهد شد.»
گو اُس نے فرمایا تھا کہ یہاں نہ کچھ کھا اور نہ کچھ پی توبھی تُو نے واپس آ کر یہاں روٹی کھائی اور پانی پیا ہے۔ اِس لئے مرتے وقت تجھے تیرے باپ دادا کی قبر میں دفنایا نہیں جائے گا‘۔“
بعد از صرف غذا، نبی پیر الاغ نبی یهودا را حاضر کرد.
کھانے کے بعد بزرگ کے گدھے پر زِین کسا گیا اور مردِ خدا کو اُس پر بٹھایا گیا۔
نبی یهودا سوار شده به راه خود رفت. امّا در راه شیری به او حمله کرد و او را کشت. جسد او در جاده افتاده بود و الاغ و شیر در کنارش ایستاده بودند.
وہ دوبارہ روانہ ہوا تو راستے میں ایک شیرببر نے اُس پر حملہ کر کے اُسے مار ڈالا۔ لیکن اُس نے لاش کو نہ چھیڑا بلکہ وہ وہیں راستے میں پڑی رہی جبکہ گدھا اور شیر دونوں ہی اُس کے پاس کھڑے رہے۔
مردمی که از آنجا می‌گذشتند، جسد را در راه و شیری که در کنارش بود، دیدند. پس به شهری که نبی پیر زندگی می‌کرد، خبر آوردند.
کچھ لوگ وہاں سے گزرے۔ جب اُنہوں نے لاش کو راستے میں پڑے اور شیرببر کو اُس کے پاس کھڑے دیکھا تو اُنہوں نے بیت ایل جہاں بزرگ نبی رہتا تھا آ کر لوگوں کو اطلاع دی۔
هنگامی‌که نبی پیر شنید، گفت: «این نبی از فرمان خداوند سرپیچی کرد، پس خداوند شیر را فرستاد تا به او حمله کند و او را بکشد، همان‌طور که خداوند گفته بود.»
جب بزرگ کو خبر ملی تو اُس نے کہا، ”وہی مردِ خدا ہے جس نے رب کے فرمان کی خلاف ورزی کی۔ اب وہ کچھ ہوا ہے جو رب نے اُسے فرمایا تھا یعنی اُس نے اُسے شیرببر کے حوالے کر دیا تاکہ وہ اُسے پھاڑ کر مار ڈالے۔“
آنگاه به پسران خود گفت: «الاغی را برای من حاضر کنید» و آنها چنین کردند.
بزرگ نے اپنے بیٹوں کو گدھے پر زِین کسنے کا حکم دیا،
سپس او رفت و جسد را که در راه افتاده بود، یافت درحالی‌که الاغ و شیر کنارش ایستاده بودند. شیر نه جسد را خورده بود و نه به الاغ حمله کرده بود.
اور وہ اُس پر بیٹھ کر روانہ ہوا۔ جب وہاں پہنچا تو دیکھا کہ لاش اب تک راستے میں پڑی ہے اور گدھا اور شیر دونوں ہی اُس کے پاس کھڑے ہیں۔ شیرببر نے نہ لاش کو چھیڑا اور نہ گدھے کو پھاڑا تھا۔
نبی پیر جسد را برداشت و بر روی الاغ گذاشت و به بیت‌ئیل بازگشت تا سوگواری کند و او را به خاک بسپارد.
بزرگ نبی نے لاش کو اُٹھا کر اپنے گدھے پر رکھا اور اُسے بیت ایل لایا تاکہ اُس کا ماتم کر کے اُسے وہاں دفنائے۔
او جسد را در گورستان خانواد‌گی‌اش به خاک سپرد و برای او سوگواری کرده و می‌گفتند: «وای ای برادر من، وای ای برادر من!»
اُس نے لاش کو اپنی خاندانی قبر میں دفن کیا، اور لوگوں نے ”ہائے، میرے بھائی“ کہہ کر اُس کا ماتم کیا۔
بعد از به خاک سپردن، مرد خدا به پسرانش گفت: «هنگامی‌که من مُردم مرا در گوری که مرد خدا به خاک سپرده شد، دفن کنید و استخوانهای مرا پهلوی استخوانهای او بگذارید.
جنازے کے بعد بزرگ نبی نے اپنے بیٹوں سے کہا، ”جب مَیں کوچ کر جاؤں گا تو مجھے مردِ خدا کی قبر میں دفنانا۔ میری ہڈیوں کو اُس کی ہڈیوں کے پاس ہی رکھیں۔
سخنانی که او به فرمان خداوند علیه قربانگاه در بیت‌ئیل و علیه همهٔ پرستشگاهها در شهرهای سامره گفت، به حقیقت خواهند پیوست.»
کیونکہ جو باتیں اُس نے رب کے حکم پر بیت ایل کی قربان گاہ اور سامریہ کے شہروں کی اونچی جگہوں کے مندروں کے بارے میں کی ہیں وہ یقیناً پوری ہو جائیں گی۔“
بعد از این وقایع، یربعام از کارهای پلید خود دست برنداشت و از میان همهٔ مردم، کاهنان برای پرستشگاههای بالای تپّه‌ها می‌گماشت. او هرکسی را که می‌خواست کاهن شود، به کهانت می‌گماشت.
اِن واقعات کے باوجود یرُبعام اپنی شریر حرکتوں سے باز نہ آیا۔ عام لوگوں کو امام بنانے کا سلسلہ جاری رہا۔ جو کوئی بھی امام بننا چاہتا اُسے وہ اونچی جگہوں کے مندروں میں خدمت کرنے کے لئے مخصوص کرتا تھا۔
‌این گناه او باعث ویرانی و نابودی کامل خاندان او شد.
یرُبعام کے گھرانے کے اِس سنگین گناہ کی وجہ سے وہ آخرکار تباہ ہوا اور رُوئے زمین پر سے مٹ گیا۔